Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

124 - 188
پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم
پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ گزشتہ دنوں لندن میں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ پاکستان کی قومی سیاست کا ایک اہم کردار تھے اور ان کا خاندان برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش میں برطانوی استعمار کے خلاف قومی جدوجہد اور تحریک آزادی کی تاریخ میں ایک مستقل عنوان کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہماری اہم خانقاہوں دین پور شریف، امروٹ شریف، ہالیجی شریف اور شیرانوالہ لاہور کا تعلق سلسلہ قادریہ سے ہے۔ اور ان کے روحانی شجرے پر نظر ڈالیں تو ایک بڑا نام حضرت شاہ محمد راشدؒ کا ملتا ہے جن کی نسبت سے یہ روحانی سلسلے خود کو ’’راشدیہ‘‘ کے عنوان سے موسوم کرتے ہیں۔ خود میرے نام کے ساتھ ’’راشدی‘‘ کی نسبت بھی اسی حوالے سے ہے کہ میرا بیعت کا تعلق شیرانوالہ لاہور میں حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ سے تھا۔ میں نے جب حصول تعلیم شروع کیا تو اپنے آبائی قصبہ گکھڑ کے حوالے سے زاہد گکھڑوی کے نام سے لکھتا تھا۔ حضرت الشیخ مولانا عبید اللہ انورؒ کے ارشاد پر کہ گکھڑوی تلفظ کے لحاظ سے ایک ثقیل لفظ ہے، اس لیے اپنی نسبت سلسلہ کی طرف کر دیں، میں نے ’’زاہد الراشدی‘‘ کے نام سے لکھنا شروع کر دیا اور اسی تعارف سے موسوم چلا آرہا ہوں۔
شاہ محمد راشد رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی جانشینی اور حلقہ ارادت اپنے دو بیٹوں میں تقسیم کر کے ایک کو اپنی پگڑی جبکہ دوسرے کو جھنڈا عطا فرما دیا تھا جس کی وجہ سے سندھ میں پیر صاحب آف پگارا اور پیر صاحب آف جھنڈا کے نام سے دو گدیاں اب تک چلی آرہی ہیں اور ان دونوں گدیوں کی اپنی اپنی مستقل تاریخ ہے۔
سندھ میں ’’حروں‘‘ کے نام سے برطانوی استعمار کے خلاف جو مسلح تحریک ایک عرصہ تک سرگرم رہی اس کے بانی پیر پگارا ششم حضرت پیر سید صبغۃ اللہ شہیدؒ تھے جو گزشتہ روز وفات پانے والے پیر صاحب آف پگارا کے والد محترم تھے۔ اور شہدائے بالاکوٹ حضرت سید احمد شہیدؒ اور شاہ اسماعیل شہیدؒ جب پشاور کے صوبے پر حملے کے لیے سندھ کے راستے گزرے تو پیر صاحب آف پگارا کی پہلی گدی ان کا مرکز تھی۔ اس وقت کے پیران پگارا نے نہ صرف ان کی خوب آؤ بھگت کی بلکہ ان کے جہاد آزادی میں ہر ممکن تعاون بھی کیا۔ بعد میں یہی جذبۂ حریت حروں کی تحریک کی شکل اختیار کر گیا۔ سندھ میں حروں نے ایک عرصے تک چھاپہ مار کاروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ امروٹ شریف کے حضرت مولانا تاج محمود امروٹی، جو حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کی تحریک کے اہم راہ نما تھے، حروں کی اس مسلح تحریک آزادی کے پشت پناہ اور معاون رہے۔
پیر پگارا ششم حضرت پیر سید صبغۃ اللہ شاہ راشدیؒ کو انہی چھاپہ مار کاروائیوں کی وجہ سے برطانوی حکومت نے گرفتار کر کے ان پر بغاوت کا مقدمہ قائم کیا اور اسی جرم میں انہیں پھانسی دے دی گئی۔ ان کے دو بیٹوں سید سکندر علی شاہ المعروف علی مردان شاہ اور سید نادر علی شاہ کو جلا وطن کر کے لندن بھیج دیا گیا اور گدی کو ختم کر کے اس کی اراضی اور اثاثوں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ ان دونوں بھائیوں کی تعلیم و تربیت لندن میں ہوئی۔ قیام پاکستان کے بعد سرکردہ راہ نماؤں کے توجہ دلانے پر، جن میں شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانیؒ بھی شامل بتائے جاتے ہیں، وزیر اعظم لیاقت علی خان مرحوم نے پیر صاحب آف پگارا کی گدی کو بحال کر کے ان کی جائیداد واگزار کی اور ان دونوں بھائیوں کو لندن سے بلا کر اس کا نظام ان کے سپرد کر دیا۔ قیام پاکستان کے وقت حروں کی ایک بڑی تعداد اپنی عسکری سرگرمیوں میں مصروف تھی، انہیں حکمت عملی کے ساتھ پاک فوج کا حصہ بنا لیا گیا۔
پیر صاحب آف پگارا اپنے ماضی کے حوالے سے بہت شاندار تاریخ رکھتے ہیں مگر وہ خود چونکہ مغربی ماحول کے تربیت یافتہ تھے اس لیے ان پر ان کے ماضی کا رنگ غالب نہ آسکا۔ میری ان سے کچھ عرصہ اس طرح رفاقت رہی ہے کہ 77ء کے انتخابات اور تحریک نظام مصطفیؐ میں وہ پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کی حیثیت سے پاکستان قومی اتحاد کے نو مرکزی قائدین میں شمار ہوتے تھے جنہیں ’’نو ستاروں‘‘ کے عنوان سے یاد کیا جاتا تھا۔ وہ پاکستان قومی اتحاد کے پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین تھے جبکہ بورڈ میں جمعیۃ علماء اسلام کی نمائندگی قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ اور راقم الحروف کیا کرتے تھے۔ اس دوران پیر صاحب آف پگارا کی صدارت میں درجنوں اجلاسوں میں شرکت اور بحث و مباحثہ کا موقع ملا۔
تصوف کی لائن میں پیر صاحب آف پگارا کو ان ’’فارورڈ صوفیاء‘‘ میں شمار کیا جا سکتا ہے جو طریقت کو اصل اور شریعت کو اس کا ذریعہ قرار دیتے ہیں اور شریعت کے احکام کو بطور مقصد ضروری نہیں سمجھتے۔ میں نے ایک روز ان سے سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ کی نسبت سے الگ ملاقات کر کے اس پس منظر میں کچھ گفتگو کرنا چاہی تو ان کی عدم دلچسپی دیکھتے ہوئے دوبارہ اس موضوع پر ان سے بات چیت کی کبھی ضرورت محسوس نہیں کی۔ مگر پاکستان کے استحکام اور سندھ میں قوم پرستوں کے علیحدگی پسندانہ رجحانات کا مقابلہ کرنے میں وہ ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ سندھ میں جب بھی لسانی حوالے سے یا قوم پرستی کے عنوان سے کوئی مسئلہ کھڑا ہوا پیر صاحب آف پگارا پاکستان اور وفاق کی علامت کے طور پر سامنے آئے۔ ملک کی وحدت و سالمیت کے لیے وہ ہمیشہ محب وطن پاکستانیوں کی ڈھارس ثابت ہوئے اور ان کا نام پاکستان کے چند عظیم محب وطن راہ نماؤں میں شمار ہوتا ہے۔
قومی سیاست میں ان کا انداز گفتگو منفرد تھا۔ ہم ان کی باتوں سے مستقبل کے اندازے لگاتے تھے اور ان کے منفرد سیاسی تکلم کا حظ اٹھاتے تھے۔ ان کی بعض سیاسی پیش گوئیاں پوری بھی ہو جاتی تھیں جو وہ ذو معنی الفاظ اور جملوں کے ذریعے کر دیا کرتے تھے۔ آج صبح اخبار میں ان کی وفات کی خبر پڑھ کر میری اہلیہ ام عمار نے کہا کہ پیر صاحب آف پگارا کی ایک اور پیشین گوئی پوری ہوگئی ہے۔ میں نے پوچھا کہ وہ کون سی؟ تو کہنے لگیں کہ پیر صاحب نے چند روز پہلے کہا تھا کہ ’’انتخابات میری زندگی میں ہوتے نظر نہیں آتے۔‘‘
پیر صاحب آف پگارا اپنے حال کے حوالے سے بہت سے سوالات کا عنوان ہونے کے باوجود ایک محب وطن قومی سیاست دان کے طور پر ہمارے لیے قابل احترام ہیں اوران کے ماضی کے ساتھ ہماری گہری عقیدت وابستہ ہے۔ اس ماضی کی ایک جھلک پیر صاحب مرحوم کے ایک عقیدت مند کے قلم سے ملاحظہ فرما لیجیے:
’’برطانوی سامراجیوں نے پیر صاحب آف پگارا سید صبغۃ اللہؒ کی تحریک کو نہایت بے دردی سے کچل ڈالا۔ آزادی کے متوالے مردان آزاداں جو ’’حر‘‘ کہلاتے تھے، حریت کی اس بے مثال تحریک میں قربانیوں کے قصے تاریخ پر ثبت کرتے چلے گئے۔ حروں نے گوریلا جنگ لڑی، ان پر قابو پانے کے لیے پورے سندھ پر فوجی آپریشن ہوا، توپ خانہ اور فضائیہ تک استعمال کی گئی، سید صبغۃ اللہ شاہؒ کو گرفتار کر لیا گیا۔ پیر صاحب پگارا سید صبغۃ اللہ شاہؒ کو فوجی عدالت نے موت کی سزا دی، مہینوں مارشل لاء کے تحت مقدمہ چلتا رہا، سزا کا فیصلہ کر لیا گیا، لیکن صرف چند گھنٹے پہلے اس مرد حق کو اس کی اطلاع دی گئی۔ کیونکہ انگریز سامراجیوں کو یقین تھا کہ اگر سزائے موت کا پہلے اعلان کر دیا گیا تو حر مجاہدین اپنی جان کی بازی لگا کر بھی پیر صاحب کو لے جائیں گے اور کسی جیل کی دیواریں حر مجاہدین کے لیے ناقابل تسخیر ثابت نہ ہوں گی۔ سید صبغۃ اللہ شاہؒ کو جب بتایا گیا کہ چند گھنٹے بعد انہیں پھانسی کے تختے پر جانا ہے تو انہوں نے کسی اضطراب کا اظہار نہ کیا اور نوافل ادا کیے۔‘‘
پیر صاحب آف پگارا سید مردان علی شاہ ہم سے رخصت ہوگئے ہیں اور قومی سیاست کا ایک اہم باب مکمل ہوگیا ہے۔ ان کی بہت سی یادیں ذہن میں تازہ ہیں اور کتاب ماضی اپنے اوراق پلٹ پلٹ کر ان کی سرگرمیوں کی جھلکیاں دکھا رہی ہے۔ قومی سیاست کو شاید اب اس قسم کا منفرد کردار میسر نہ آئے۔ میں ذاتی طور پر غمزدہ ہوں، پیر صاحب مرحوم کے ساتھ سیاسی رفاقت کے دور کی یادوں کے حوالے سے بھی، اور سندھ کے اس عظیم روحانی خاندان کے شاندار ماضی کے حوالے سے بھی۔ اور دعا گو ہوں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ پیر صاحب آف پگارا کی غلطیوں اور گناہوں سے درگزر فرمائیں، ان کی حسنات و خدمات کو شرف قبولیت سے نوازیں اور اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۱۳ جنوری ۲۰۱۲ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter