Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

65 - 188
حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ
خطیب اسلام حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ بھی ہم سے رخصت ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ کافی عرصہ سے بیمار تھے، شوگر کے ساتھ ساتھ دل اور دمہ کی تکلیف بھی تھی اور کم و بیش 70 برس عمر پا کر وہ دارِفانی سے رحلت کر گئے۔ ان کا تعلق ہزارہ کے علاقہ ہری پور سے تھا اور انہوں نے اس دور میں لاہور میں خطابت کا آغاز کیا جب شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ حیات تھے اور مولانا اجمل خان کو ان کی بھرپور شفقت اور رہنمائی میسر تھی۔ مولانا محمد اجمل خان کا شمار اپنے دور کے بڑے خطیبوں میں ہوتا تھا اور انہیں خطیب اسلام کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ ’’خطیب اسلام‘‘ کا لقب سب سے پہلے حضرت ثابت بن قیس انصاری رضی اللہ عنہ کے لیے استعمال ہوا تھا جو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نمائندہ خطیب کی حیثیت سے مختلف محافل میں شریک ہوا کرتے تھے۔ انہیں خطیب الانصار اور خطیب رسول کریمؐ کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا تھا اور سب سے پہلے انہی کو خطیب الاسلام کا لقب ملا۔ اس کے بعد ہر دور میں متعدد بڑے بڑے خطباء کو اس لقب سے یاد کیا جاتا رہا جبکہ گزشتہ نصف صدی کے دوران پاکستان میں اس لقب کے ساتھ سب سے زیادہ معروف ہونے والے بزرگ مولانا محمد اجمل خانؒ تھے۔
مولانا محمد اجمل خانؒ کی خطابت میں جوش و جذبہ کے ساتھ ساتھ وافر معلومات اور علمی نکات بھی ہوتے تھے۔ مسلم شریف کی روایت کے مطابق حضرت جابر بن عبد اللہؓ نے جناب نبی اکرمؐ کی خطابت کی کیفیت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ رسول اللہؐ جب خطاب فرماتے تو آپؐ کی آواز بلند ہو جاتی تھی، سخت غصے کی کیفیت میں نظر آتے اور آنکھیں سرخ ہوجایا کرتی تھیں۔ مولانا محمد اجمل خانؒ کی خطابت میں بھی اکثر اوقات اسی کیفیت کی جھلک نظر آیا کرتی تھی۔ جوانی کے دور میں پھیپھڑوں کے پورے زور کے ساتھ تین تین چار چار گھنٹے مسلسل بولتے چلے جاتے تھے۔ حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ نے ایک بار میرے سامنے مولانا محمد اجمل خانؒ کو خبردار کیا کہ اتنے زور سے مت بولا کرو اور اتنی لمبی تقریر نہ کیا کرو، بڑھاپے میں تنگ ہوگے اور پھیپھڑے جواب دے جائیں گے۔ مگر جوانی کے جوش اور حق گوئی کے جذبے میں مولانا محمد اجمل خانؒ اس خطرے کو پوری طرح محسوس نہ کر سکے اور ان کا انداز خطابت جوش و جذبے کی پوری جولانیوں کے ساتھ مسلسل جاری رہا۔
مولانا محمد اجملؒ ساری زندگی جمعیۃ علمائے اسلام میں رہے، جمعیۃ کے مختلف عہدوں پر فائز رہے، اور وفات کے وقت انہیں جمعیۃ کے سرپرست اعلیٰ اور بزرگ رہنما کا مقام حاصل تھا۔ حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کے بعد انہوں نے حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ، حضرت مولانا مفتی محمودؒ، اور حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ کی رفاقت میں سالہا سال تک کام کیا اور دینی تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے۔ انہوں نے قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں اور مختلف اضلاع میں داخلہ کی پابندیوں اور زبان بندیوں کے ایک طویل سلسلہ کا ہدف بھی رہے۔ عام اجتماعات میں ان کی تقاریر کم و بیش یکساں نوعیت کی ہوتی تھیں لیکن جب انہیں کسی متعین موضوع پر بولنے کے لیے کہا جاتا یا علماء اور کارکنوں کی کوئی خصوصی نشست ہوتی تو ان کا انداز مختلف ہوجاتا تھا اور وہ معلومات کا ایسا انبار لگا دیتے کہ سننے والوں کے لیے ان معلومات کو سمیٹنا مشکل ہو جاتا۔
مولانا محمد اجمل خانؒ کے ساتھ میرا تعلق کم و بیش تیس برس سے تھا۔ وہ میرے مشفق اور دعاگو بزرگ تھے کہ ہمیشہ شفقت اور دعاؤں سے نوازتے۔ وہ جماعتی کاموں میں سرپرستی فرماتے اور مجھے ان کے ساتھ ایک کارکن کے طور پر کوئی خدمت سر انجام دے کر دلی خوشی میسر آتی۔ مجھے ان کی تین باتوں نے سب سے زیادہ متاثر کیا۔
1- ایک ان کا مطالعہ اور وسعت معلومات کہ وہ مسلسل او ربہت زیادہ مطالعہ کرنے والے خطیب تھے۔ ان کے عمومی خطابات سننے والوں کو اس کا پوری طرح اندازہ نہیں ہو سکتا لیکن خصوصی مجالس اور علمی نشستوں میں ان کے بیانات سننے والے جانتے ہیں کہ مطالعہ، معلومات اور علمی نکات میں انہیں اپنے معاصر خطباء پر فوقیت حاصل تھی۔ ہمارے دور میں عوامی خطباء میں مطالعہ و تحقیق اور صحیح معلومات تک رسائی کا ذوق بہت کم ہے جو بدقسمتی سے مزید کم ہوتا جا رہا ہے۔ مگر حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ کا ذوق بہت بلند تھا اور میں اس حوالے سے حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب قاسمیؒ، خطیب پاکستان حضرت مولانا احتشام الحق تھانویؒ، اور خطیب پاکستان حضرت مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادی کے ساتھ اسی صف میں حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ کو بھی شمار کرتا ہوں۔
2- دوسری بات ان کی نیکی اور تقویٰ تھا۔ وہ مزاج کی بعض نزاکتوں کے باوجود قناعت پسند بزرگ تھے۔ ان کے پیش نظر ہمیشہ دین و جماعتی ترجیحات رہیں اور انہوں نے خطابت کے اس اعلیٰ مقام کو کبھی دنیوی مفادات کے حصول کا ذریعہ نہیں بنایا۔ یہی وجہ ہے کہ کم و بیش چار عشروں تک خطابت کی دنیا میں حکمرانی کرنے کے بعد بھی ان کا جنازہ مسجد کے مکان سے اٹھا۔ وہ شب زندہ دار تھے اور صرف اسٹیج کے نہیں بلکہ مصلیٰ اور ذکر و فکر کی دنیا کے بھی بزرگ تھے۔
3- تیسری بات ان کی حمیت و غیرت کی ہے کہ وہ دینی شعائر اور اپنے بزرگوں کے حوالے سے سخت غیور تھے۔ دینی شعائر اور اپنے بزرگوں کی ادنیٰ سی بے حرمتی بھی برداشت نہیں کر پاتے تھے اور ایسے وقت میں ان کا غصہ اور جوش قابل دید ہوتا تھا۔
بھٹو حکومت کے خلاف ’’پاکستان قومی اتحاد‘‘ کی تحریک کا دور تھا، لاہور میں مارشل لاء نافذ تھا اور پاکستان قومی اتحاد کی مرکزی جنرل کونسل پی این اے ہاؤس میں اپنا اجلاس منعقد کرنے پر مارشل لاء کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار ہوگئی تھی ۔ان میں میاں محمود علی قصوری مرحوم، اقبال احمد خان مرحوم، ملک محمد اکبر ساقی مرحوم، جناب محمد اسلم سلیمی، فرید پراچہ، اور پچاس سے زائد دیگر رہنماؤں کے ساتھ مولانا اجمل خان مرحوم اور راقم الحروف بھی شامل تھے۔ کیمپ جیل لاہور میں آرمی ایکٹ کے تحت کورٹ قائم ہوئی جس میں کرنل نصیر احمد ہمارے مقدمہ کی سماعت کرتے تھے۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران ایک پولیس افسر نے گواہی دیتے ہوئے تھانہ کے روزنامچہ کے بارے میں یہ جملہ کہہ دیا کہ ہمارے لیے تو یہ قرآن کریم کی طرح ہے۔ یہ جملہ سنتے ہی مولانا محمد اجمل خان بے تابی سے اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اور عدالت سے مخاطب ہو کر کہا کہ اس پولیس افسر نے قرآن کریم کی توہین کی ہے اس کو روکا جائے اور اس کے خلاف کاروائی کی جائے۔ کرنل نصیر احمد نے بہت توجہ دلانے کی کوشش کی کہ آپ عدالت میں کھڑے ہیں مگر مولانا محمد اجمل خان کے جوش و جذبہ میں کوئی کمی نہیں آرہی تھی۔ وہ بدستور کھڑے رہے اور پکارتے رہے کہ اس پولیس افسر کے خلاف کاروائی کے بغیر وہ نہیں بیٹھیں گے اور عدالت کا معاملہ آگے نہیں چلے گا۔
تھوڑی دیر میں عدالت جلسہ گاہ کی صورت اختیار کر چکی تھی، مولانا محمد اجمل خانؒ نے عظمت قرآن کریم پر چند جملے اس انداز سے کہے کہ عدالت میں کہرام مچ گیا، رونے اور سسکیوں کی آوازیں بلند ہونے لگیں، کچھ نوجوانوں نے جذبات سے مغلوب ہو کر دیواروں سے سر ٹکرانا شروع کر دیے جس پر کرنل موصوف کو مذکورہ افسر کے خلاف کاروائی کے وعدے کے ساتھ عدالت فوری طور پر برخاست کرنا پڑی کہ اس کے بعد عدالتی کاروائی آگے نہ چل سکی۔ اس کے ایک دو روز کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے مارشل لاء کو خلاف دستور قرار دے کر ہم سب کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔
دوسرا واقعہ بھی پاکستان قومی اتحاد کے حوالہ سے ہے۔ قومی اتحاد کی جنرل کونسل میں حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے ساتھ اکثر مولانا عبید اللہ انورؒ اور حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ جایا کرتے تھے، اور مولانا مفتی محمودؒ قومی اتحاد کے سربراہ تھے۔ ایک اجلاس میں بزرگ مسلم لیگی رہنما خواجہ محمد صفدر مرحوم نے مفتی صاحبؒ کے کسی بیان پر اعتراض کیا اور کہا کہ پالیسی سے متعلقہ معاملات پر بیان دینے سے پہلے مفتی صاحبؒ کو ہمیں یعنی پاکستان قومی اتحاد میں شریک دیگر جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ خواجہ صاحب مرحوم کا موقف اصولاً درست تھا مگر لہجہ کچھ تلخ ہوگیا۔ خواجہ صاحب مرحوم خود بھی مسلم لیگ کے سینئر رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے اور مفتی صاحب کے معاصرین میں سے تھے اس لیے انہوں نے شاید اسے اپنا حق سمجھتے ہوئے لہجے میں تلخی کا عنصر کچھ زیادہ ہی شامل کر لیا جسے مولانا محمد اجمل خانؒ برداشت نہ کر سکے۔ وہ فورًا کھڑے ہوگئے اور خواجہ صاحب سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ صرف ایک سیاسی رہنما سے بات نہیں کر رہے بلکہ جس سے مخاطب ہیں وہ بزرگ عالم دین، بلند پایہ مفتی، اور وقت کے محدث بھی ہیں اس لیے محتاط ہو کر گفتگو کریں۔
خواجہ صاحب نے بہت صفائی پیش کرنا چاہی کہ ایک سیاسی لیڈر کی حیثیت سے مفتی صاحب کے بیان کا نوٹس لینا اور تنقید کرنا ہمارا حق ہے مگر مولانا محمد اجمل خان نے ان کی ایک نہ چلنے دی او رآخر خواجہ صاحب کو معذرت کرنا پڑی۔ بعد میں خواجہ محمد صفدر مرحوم نے راقم الحروف سے ایک ملاقات میں اس بات کا شکوہ کیا اور کہا کہ ایک عالم دین اور مفتی کی حیثیت سے مولانا مفتی محمودؒ کا میں بھی احترام کرتا ہوں لیکن سیاست میں یہ باتیں نہیں چلتیں اور ایک دوسرے کی رائے سے اختلاف اور تنقید کا ہر ایک کو حق حاصل ہے۔ خواجہ صاحب کا مقصد یہ تھا کہ میں اس سلسلے میں مولانا محمد اجمل خانؒ سے بات کروں اور ان کے سامنے اس شکوے کا تذکرہ کروں مگر میں نے عرض کیا کہ مولانا محمد اجمل خانؒ سے اس معاملے میں بات کرنے سے بے بس ہوں اس لیے ان سے عرض کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
مولانا محمد اجمل خانؒ اپنے دور کے ایک نیک دل، حق گو، اور غیور عالم دین تھے جنہوں نے زندگی بھر حق اور اہل حق کا ساتھ دیا۔ اب وہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوگئے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازے، اور ان کے پسماندگان اور متوسلین بالخصوص ان کے جانشین مولانا محمد امجد خان کو ان کی دینی جدوجہد اور جذبہ و حمیت کی روایات کو زندہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ہفت روزہ ضرب مومن، کراچی
تاریخ اشاعت: 
۲۱ جون ۲۰۰۲ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter