Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

79 - 188
مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ
مفتی محمد جمیل خانؒ بھی اپنے شیخ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مجھے یہ اطلاع ہمارے عزیز بھانجے مولانا عزیز الحق ہزاروی نے فون پر دی جو برطانیہ کے شہر برنلی میں کئی برسوں سے مسجد فاروق اعظمؓ کے امام و خطیب تھے اور اب ایک چرچ کا سودا کر کے اسے خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں وہ مسجد اور طالبات کا اسلامی اسکول قائم کرنا چاہتے ہیں۔ میں لندن میں مولانا محمد عیسیٰ خان منصوری کے گھر میں تھا اور ورلڈ اسلامک فورم کے سالانہ اجلاس میں شرکت کی تیاری کر رہا تھا کہ اچانک مولانا عزیز الحق نے فون پر یہ روح فرسا خبر دی کہ مفتی محمد جمیل خان کو کراچی میں شہید کر دیا گیا ہے۔ ابھی موبائل فون پر ان سے یہ خبر سن رہا تھا کہ دوسرے فون پر کال آئی جس پر ختم نبوت اکیڈمی لندن کے ڈائریکٹر الحاج عبد الرحمان باوا کے فرزند سہیل باوا لائن پر تھے اور مجھے اس سانحہ کی خبر دینا چاہ رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ مفتی محمد جمیل خان کے ساتھ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کے راہنما مولانا نذیر احمد تونسویؒ بھی جام شہادت نوش کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ تھوڑی دیر کے بعد ہم بہت سے دوست ابراہیم کمیونٹی کالج میں اجلاس کے لیے جمع تھے، خبر اکثر دوستوں تک پہنچ چکی تھی، جس نے سنا کلیجہ تھام لیا اور رنج و غم میں ڈوب گیا۔ دیر تک مفتی صاحبؒ کا تذکرہ ہوتا رہا اور احباب ان کی دینی خدمات کا تذکرہ کرتے رہے۔
مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ کے ساتھ میرا تعلق 1974ء سے تھا جب وہ مدرسہ اشرف العلوم گوجرانوالہ میں زیر تعلیم تھے اور تحریک ختم نبوت کے کارکنوں میں شامل تھے۔ تحریک ختم نبوت کے لیے گوجرانوالہ میں جو کل جماعتی مجلس عمل تشکیل دی گئی مجھے اس میں سیکرٹری کی ذمہ داریاں سونپی گئیں اور چونکہ مرکزی جامع مسجد شہر اور ضلع کے لیے تحریک کا ہیڈکوارٹر تھی اس لیے علماء کرام اور کارکنوں کے ساتھ رابطہ زیادہ تر میرا ہی رہتا تھا۔ اس دوران مجھے جن نوجوانوں کا بطور خاص تعاون حاصل رہا اور جنہوں نے تحریک کے لیے سرگرم کردار ادا کیا ان میں مدرسہ اشرف العلوم کے ہونہار طالب علم محمد جمیل خان نمایاں تھے۔ وہ پشاور کے پوپلزئی خاندان سے تعلق رکھتے تھے جو کاروباری خاندان ہے اور کھاتے پیتے لوگ ہیں۔ مگر ان کے والد محترم نے انہیں کاروبار اور تجارت کی بجائے دینی تعلیم او رخدمت اسلام کے لیے وقف کر دیا۔ اور مفتی صاحبؒ ایسے وقف ہوئے کہ مرتے دم تک دین حق کی ترویج و حفاظت کے مشن کے لیے سرگرم رہے اور نہ صرف دین بلکہ علماء دین کی خدمت کو اپنا شعار بنا لیا۔ اس کے بعد ان سے تعلق تسلسل کے ساتھ قائم رہا۔
مفتی صاحب شہیدؒ کراچی منتقل ہوگئے اور محدث جلیل حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ کے خصوصی خدام میں جگہ پائی۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد بنوری ٹاؤن ہی میں تدریس اور افتاء کے شعبہ سے وابستہ ہوگئے لیکن حضرت بنوریؒ کے خصوصی خادم اور ان کے بعد حضرت مولانا مفتی احمد الرحمانؒ کے دست راست کے طور پر زیادہ شہرت حاصل کی۔ اکابر علماء کرام کے ساتھ وابستگی اور ان کی والہانہ خدمت کا خصوصی ذوق رکھتے تھے اور ان کے خلوص و محنت، خدمت و ایثار کی وجہ سے اکابر علماء کرام اور مشائخ بھی ان پر اعتماد کرتے تھے۔ حضرت بنوریؒ کے بعد انہیں جن بزرگوں کی خدمت کا موقع ملا اور انہوں نے جن مشائخ کی دعائیں حاصل کیں ان میں حضرت مولانا مفتی احمد الرحمانؒ، حضرت مولانا مفتی ولی حسنؒ، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ، حضرت مولانا خواجہ خان محمد مدظلہ، حضرت مولانا سید نفیس الحسینی مدظلہ اور دیگر اکابر کے ساتھ ساتھ میرے والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر مدظلہ بھی شامل ہیں۔ اور چونکہ حضرت والد صاحب سے ان کی خادمانہ سرگرمیوں کا میں عینی شاہد ہوں اس لیے مجھے یہ بات کہنے میں کوئی حجاب نہیں ہے کہ حقیقی اولاد بھی اپنے باپ کی اتنی خدمت نہیں کر سکتی جو مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ اور ان کے چند قریبی رفقاء نے حضرت والد صاحب کی خدمت کی ہے۔
مفتی جمیل خان شہیدؒ کے ساتھ میرا تعلق بے تکلفی کا تھا، اس لیے ان کے اعتماد پر میں اب تک اس معاملہ میں بے پروا رہا ہوں کہ مفتی جمیل خان کے ہوتے ہوئے خدمت کے حوالے سے اور کسی کی زیادہ توجہ کی ضرورت نہیں ہے۔ بزرگوں کو تلاش کرنا، ان کی خدمت میں حاضری دینا، ان کے علاج معالجہ اور دیگر ضروریات کا خیال رکھنا، انہیں کراچی میں اپنے گھر لے جا کر کئی کئی دن ٹھہرانا اور ان کی خدمت کر کے خوش ہونا مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ کا خصوصی ذوق تھا۔ گزشتہ ماہ بیرون ملک روانگی سے دو ہفتے قبل مجھے جھنگ جانے کا اتفاق ہوا۔ جامعہ محمدی شریف کے حضرت مولانا محمد نافع مدظلہ کی خدمت میں بھی حاضری دی جو دارالعلوم دیوبند کے پرانے فضلاء میں سے ہیں اور غالباً حضرت والد محترم مدظلہ کے ہم درس ہیں۔ وہ صاحب فراش ہیں، ان سے حال احوال دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ دو تین روز قبل مفتی محمد جمیل خان کراچی سے آئے تھے اور یہ پروگرام بتا رہے تھے کہ وہ مجھے علاج کے لیے کراچی لے جائیں گے اور اس کے لیے انہوں نے جہاز کی سیٹوں کا مرحلہ بھی طے کر لیا تھا کہ اچانک گرنے سے حضرت مولانا محمد نافع مدظلہ کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی اور ان کے لیے سفر کرنا مشکل ہوگیا۔
اس سے مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ کے ذوق کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل اسلام آباد کی ایک محفل میں کسی دینی مشن کے حوالہ سے بزرگ علماء کرام سے رابطہ کرنے اور ان کی تائید حاصل کرنے کی ضرورت تھی، مفتی جمیل خانؒ بھی موجود تھے۔ جمعیۃ علمائے اسلام پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ کام مفتی محمد جمیل خان کے سپرد کر دو، اس کے پاس ’’تسخیر المشائخ‘‘ کا عمل ہے او ریہ بزرگوں کو قابو کرنے کا فن جانتا ہے۔ تسخیر کا یہ عمل کیا تھا؟ خلوص تھا، خدمت تھی، محنت تھی، ایثار تھا اور مسلسل قربانی تھی جو اس مردِ قلندر کی گھٹی میں داخل تھی اور یہ عمل بڑے بڑوں کو موم کر دیا کرتا ہے۔ میں نے مفتی جمیل خان کو لندن میں علماء کرام کی خدمت کرتے دیکھا ہے، ازبکستان کے سفر میں ان کی خدمت و محنت کا مشاہدہ کیا ہے، حرمین شریفین کی حاضری میں ان کو علماء کرام بلکہ دیگر حجاج کی خدمت میں دوڑتے بھاگتے ملاحظہ کیا ہے، اور کراچی میں تو ان کا شب و روز کا معمول ہی یہ تھا۔ سچی بات یہ ہے کہ علماء کرام کی صف میں اس معاملہ میں ان کی اور کوئی مثال نظر نہیں آتی۔
مولانا مفتی جمیل خان شہیدؒ کا سیاسی تعلق جمعیۃ علمائے اسلام سے تھا اور وہ جمعیۃ کے سرگرم رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے۔ کچھ عرصہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات بھی رہے ہیں، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کانفرنس کی کامیابی اور اخبارات میں اس کی کوریج کے لیے شب و روز مصروف تھے۔ روزنامہ جنگ سے باقاعدہ طور پر وابستہ تھے، اسلامی صفحہ کی ترتیب اور دینی عنوانات و شخصیات پر خصوصی اشاعتوں کے اہتمام میں بطور خاص متحرک رہتے تھے۔
مفتی صاحبؒ کا ایک بڑا دینی کارنامہ ’’اقراء روضۃ الاطفال‘‘ کا وہ وسیع نیٹ ورک ہے جس کی شاخیں ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہیں اور ان میں قرآن کریم کے ساتھ جدید تعلیم پانے والے بچوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ کچھ عرصہ سے مفتی جمیل خان شہیدؒ نے اپنی تگ و دو کو تین شعبوں اور دائروں میں محصور کر لیا تھا۔
1. بزرگ علماء کرام کرام کی خدمت
2. تحریک تحفظ ختم نبوت
3. اقراء روضۃ الاطفال
وہ شب و روز انہی کاموں میں مگن تھے اور آخری لمحات بھی ان کے ختم نبوت کے دفتر میں اپنے مشن کی خدمت کرتے ہوئے گزرے۔ چند ہفتے قبل وہ گکھڑ میں حضرت والد صاحب مدظلہ کے پاس آئے تو واپسی پر گوجرانوالہ میں مجھ سے بھی ملاقات ہوئی۔ میں نے پوچھا کیا حال ہے تو مسکراتے ہوئے کہنے لگے کہ حال تو ٹھیک ہے مگر لگتا ہے کہ ہمارا نمبر بھی شاید لگ گیا ہے۔ میں نے اسے دل لگی پر محمول کیا مگر ان کا کہنا ٹھیک تھا۔ ان کا نمبر لگ گیا تھا کہ حضرت مولانا ڈاکٹر حبیب اللہ مختارؒ، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ اور حضرت مولانا مفتی نظام الدین شامزئیؒ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جامعہ اسلامیہ بنوری ٹاؤن کا یہ شہید بھی اپنے سفر کی طرف رواں دواں تھا۔ اللہ تعالیٰ ان کی شہادت کو قبول فرمائیں اور اپنے عظیم اسلاف کے ساتھ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۱۲ اکتوبر ۲۰۰۴ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter