Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

110 - 188
مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت
میں ابھی تک اس گومگو کی کیفیت میں ہوں کہ مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ کے حوالے سے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کس کا ذکر پہلے کروں۔ اول الذکر پاک فوج کے جیٹ طیاروں کی بمباری سے شہید ہوئے ہیں اور ثانی الذکر کو ایک خودکش بمبار نے ان کی قیمتی جان سے محروم کر دیا ہے۔ دونوں کا تعلق دینی مدارس سے تھا اور دونوں دینی تعلیم کے ذریعہ ملک و ملت کی خدمت کر رہے تھے۔ مولانا محمد امین اورکزئی ہنگو میں جامعہ یوسفیہ کے استاذ تھے جبکہ ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی لاہور میں جامعہ نعیمیہ کے مہتمم تھے۔ ایک دیوبندی مکتب فکر کے بزرگ علماء میں سے تھے جبکہ دوسرے بریلوی مکتب فکر کی صف اول کی قیادت میں شمار ہوتے تھے۔
مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ کے ابتدائی شاگردوں میں سے تھے۔ ایک عرصہ تک جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی میں پڑھاتے رہے ہیں اور حدیث نبویؐ کی معروف کتاب طحاوی شریف کے شارح بھی تھے۔ مجھے یاد نہیں کہ ان سے کبھی ملاقات ہوئی ہو لیکن ان کے تعارف کے لیے جتنی باتوں کا ذکر ہو چکا ہے اس سے زیادہ کی شاید ضرورت بھی نہیں ہے کہ اتنی سعادتیں بیک وقت بہت کم لوگوں کے حصے میں آتی ہیں۔ ایک شریف شہری اور عالم دین کی موت اپنی جگہ مگر یہ تو ایک کہنہ مشق استاذ اور باخدا بزرگ کی شہادت ہے جس کے صدمہ کی کمیت اور کیفیت کو الفاظ میں بیان کرنا شاید اتنا آسان نہ ہو۔ مبینہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر جانوں سے محروم ہونے والے ملک کے تمام شہری اپنی اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں، کسی کی موت کا صدمہ کم نہیں ہے، اپنے گھروں سے محروم ہونے والے لاکھوں پر امن شہریوں کی تکالیف و مصائب بھی کچھ کم اذیت ناک نہیں ہیں، اور اس فضا میں ملک و ملت کو درپیش خطرات و خدشات کا ماحول اس سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے مگر مذکورہ بالا دو حضرات کی المناک موت کا گھاؤ شاید کچھ زیادہ ہی گہرا ہے۔
ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ کا تعلق بریلوی مکتب فکر سے تھا۔ وہ اس مکتب فکر کی مرکزی دینی درسگاہ جامعہ نعیمیہ لاہور کے سربراہ تھے اور اسی مکتب فکر کے دینی مدارس کے ملک گیر وفاق تنظیم المدارس کے ناظم اعلیٰ تھے۔ مسلکی معاملات میں وہ ہمیشہ بے لچک رہے ہیں اور اپنے موقف و جذبات کا اظہار وہ پوری قوت و شدت کے ساتھ کرتے تھے لیکن اس کے باوجود وہ مشترکہ دینی و قومی معاملات میں بھی ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے اور دینی قوتوں کے باہمی اتحاد و اتفاق کی ضرورت کے کسی موقع پر وہ پیچھے نہیں رہے۔ ان کے والد محترم مولانا مفتی محمد حسین نعیمیؒ کا ذوق بھی یہی تھا اور ملک میں نظام اسلام کے نفاذ، عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ، دینی مدارس کے خلاف اندرونی و بیرونی سازشوں کے سدباب، اور دیگر اجتماعی دینی معاملات میں انہوں نے ہمیشہ مثبت اور مؤثر کردار ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر سرفراز نعیمیؒ انہی کے نقش قدم پر چلتے رہے۔ ہم نے ان کے ساتھ مشترکہ معاملات میں بیسیوں اجلاسوں میں شرکت کی اور بہت سے اجتماعات ہم نے جامعہ نعیمیہ میں منعقد کیے۔ جس روز جامعہ نعیمیہ کے دفتر میں ان پر خودکش بم دھماکے کا سانحہ پیش آیا اس روز بھی وہ مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام کے ساتھ ’’ملی مجلس شرعی‘‘ کے فورم پر ایک مشترکہ اجلاس کرنے والے تھے۔ ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ ملی مجلس شرعی کے کنوینر تھے جس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام شامل ہیں۔
30 مئی 2009ء کو جامعہ نعیمیہ میں ان کی زیرصدارت ملی مجلس شرعی کا اجلاس ہوا جس میں طے پایا کہ
1- امریکی غلامی سے نجات اور پاکستان سے امریکی مداخلت کے خاتمہ،
2- اورپاکستان اور خصوصاً اس کے شمالی قبائلی علاقوں میں اسلامی اصولوں اور شریعت کے نفاذ کے لیے پرامن تحریک منظم کی جائے گی ا ور نفاذ شریعت کے حوالہ سے ایک متفقہ پروگرام سامنے لایا جائے گا۔
جس پر تمام مکاتب فکر کا اتفاق ہوا اور اس مقصد کے لیے 12 جون کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں ملی مجلس شرعی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں تحریک کے خدوخال اور پروگرام کا تعین ہونا تھا۔ مجھے بھی اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی مگر جمعہ کا دن ہونے کی وجہ سے میرے لیے اس میں شمولیت مشکل تھی۔ چنانچہ میں جمعہ کی نماز پڑھانے کے بعد ڈاکٹر صاحب موصوف کو اپنی عدم شرکت کے بارے میں اطلاع دینے کے لیے فون کرنے کا سوچ رہا تھا کہ ایک دوست نے فون پر اس سانحہ کی اطلاع دی کہ اس اجلاس سے چند گھنٹے قبل ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ خودکش حملہ کا شکار ہوگئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔
شمالی علاقوں اور سوات میں حالیہ فوجی آپریشن کے بارے میں ڈاکٹر صاحب کا موقف ہم سے یقیناً مختلف تھا اور وہ اس کا اظہار بھی شدت کے ساتھ کرتے تھے لیکن ان میں دوسروں کا موقف سننے کا حوصلہ بھی تھا۔ وہ ان لوگوں میں سے تھے جن کے ساتھ اختلاف بھی کیا جا سکتا تھا اور ان کے ساتھ بیٹھ کر پورے اعتماد کے ساتھ بات بھی کی جا سکتی تھی۔
31 مئی کو لاہور میں محترم ڈاکٹر اسرار احمد کی تنظیم اسلامی نے ’’نفاذ شریعت۔ کیا، کیوں، کیسے؟‘‘ کے عنوان پر سیمینار کا انعقاد کیا جس میں ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ اور راقم الحروف نے بھی شرکت کی۔ ہم نے اپنے اپنے موقف کا پوری وضاحت کے ساتھ اظہار کیا اور ایک دوسرے کا موقف توجہ کے ساتھ سنا۔ انہوں نے سوات معاہدہ کے بعد بونیر میں طالبان کے مسلح داخلے، مزارات پر قبضے، اور لاش کو قبر سے نکال کر لٹکانے کے واقعات پر تحفظات کا اظہار کیا اور آپریشن کی حمایت کی۔ جبکہ میں نے عرض کیا کہ اس شدت پسندی کی حمایت نہ کرتے ہوئے بھی اسے حکومت کی طرف سے معاہدات کی مسلسل خلاف ورزی کے تناظر میں دیکھنا چاہیے کیونکہ یہ ردعمل اور ری ایکشن ہے اور مسئلہ کا حل آپریشن نہیں بلکہ مذاکرات اور معاہدات کی پابندی میں ہے۔ ڈاکٹر صاحبؒ نے رخصت ہوتے وقت مجھ سے مصافحہ کیا اور کہا کہ ’’مجھے آپ کے موقف سے اتفاق نہیں ہے‘‘۔ یہ ہماری آخری ملاقات ثابت ہوئی۔ میرا خیال تھا کہ ملی مجلس شرعی کے فورم پر اکٹھے بیٹھیں گے تو اس مسئلہ پر ان سے تفصیلی بات ہو جائے گی مگر اس کا موقع ہی نہیں آیا۔
گزشتہ روز مجھے جامعہ نعیمیہ لاہور میں ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت کے سلسلہ میں منعقد ہونے والے ایک تعزیتی ریفرنس میں شرکت کا موقع ملا، اس موقع پر میں نے جو گزارشات پیش کیں ان کے اہم پہلو درج ذیل ہیں۔
دہشت گردی ہمارے ہاں ایک عرصہ سے جاری ہے۔ ایک زمانے میں اس کا بازار زبان کے مسئلہ پر گرم ہوا، پھر اس نے سنی شیعہ کشمکش کےحوالہ سے دونوں طرف کے سینکڑوں لوگوں کا خون بہایا، یہ دہشت گردی قومیت کے نام پر بھی ہوئی جو اب تک جاری ہے، اور اب یہ دہشت گردی نفاذ شریعت کے نام پر نظر آرہی ہے۔ اصل ضرورت یہ ہے کہ ہم اس ہاتھ کو پہچانیں اور اسے بے نقاب کریں جو ہمیں کسی نہ کسی حوالہ سے لڑاتا رہتا ہے اور اپنے مقاصد پورے کرتا ہے۔ یہ ہاتھ جب تک بے نقاب نہیں ہوگا، دہشت گردی کا یہ سلسلہ ختم نہیں ہوگا اور یہ خفیہ ہاتھ کسی نہ کسی بہانے ہمارے ہاتھوں ہماری گردنیں کٹواتا رہے گا۔
میرے نزدیک اس وقت ہماری سب سے بڑی قومی ضرورت یہ ہے کہ دہشت گردی کے محرکات اور اسباب و عوامل کی نشاندہی کی جائے اور ایک وائٹ پیپر کی صورت میں قوم کو بتایا جائے کہ زبان، قومیت، فرقہ واریت، اور نفاذ شریعت کے نام پر ہونے والی اس دہشت گردی کے پیچھے کون ہے اور اس کے حقیقی اسباب و عوامل کیا ہیں؟ اس کے لیے ایک آزاد کمیشن قائم کیا جائے جو کہ حکومت کو بنانا چاہیے۔ اگر حکومت نہ بنائے تو سپریم کورٹ یہ کمیشن بنائے۔ اور اگر وہ بھی نہ بنائے تو کسی آزاد فورم کو یہ کمیشن بنانا چاہیے جو معروضی حقائق کا جائزہ کر قوم کو اعتماد میں لے اور اصل محرکات کو بے نقاب کرے۔
نفاذ شریعت کے حوالے سے میں عرض کرنا چاہوں گا کہ ہمارا وژن وہی ہے جو
1- قرارداد مقاصد،
2- علماء کے متفقہ 22 دستوری نکات،
3- دستور کی اسلامی دفعات، اور
4- اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات
کی صورت میں ریکارڈ پر موجود ہے۔ یہ تمام مکاتب فکر کے متفقہ فیصلے ہیں اور پارلیمنٹ کی توثیق کے ساتھ قومی فیصلوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ پاکستان کے تمام علمائے کرام نے قیام پاکستان کے بعد دستوری جدوجہد اور رائے عامہ کی قوت کے ذریعہ پر امن جدوجہد کو اپنا طریق کار قرار دیا تھا، آج بھی وہ اسی پر متفق ہیں اور اسی کو درست طریق کار سمجھتے ہیں۔ ہم نے ملک میں نفاذ اسلام کے لیے کبھی ہتھیار اٹھانے کی حمایت نہیں کی اور نہ آج اس سلسلہ میں مسلح جدوجہد کو درست سمجھتے ہیں۔ لیکن اصحاب فکر و دانش کو اس نکتہ کی طرف توجہ دلانا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ دستوری اور سیاسی جدوجہد کے ذریعہ نفاذ اسلام کا راستہ روک دیے جانے اور اس سلسلہ میں قومی فیصلوں پر عملدرآمد سے مسلسل گریز کے ردعمل میں کچھ لوگوں نے ہتھیار اٹھا لیے ہوں؟ آخر ساٹھ سال تک ان قومی فیصلوں پر عمل کیوں نہیں ہوا؟ خاص طور پر سوات کے بارے میں ہمیں اس پر ضرور غور کرنا چاہیے کہ اگر 1994ء میں سوات کے عوام کے ساتھ نفاذ شریعت کے بارے میں کیے جانے والے معاہدے پر عمل کیا جاتا تو آج کے حالات یقیناً پیدا نہ ہوتے۔ اس وقت تو طالبان کا دور دور تک کوئی نشان موجود نہیں تھا۔
پھر ہمیں اس صورتحال کو بین الاقوامی تناظر میں بھی دیکھنا ہوگا اور اس خطہ کے بارے میں عالمی طاقتوں کے ایجنڈے کے پس منظر میں اس کا جائزہ لینا ہوگا۔ ہم اس عالمی تناظر سے الگ کر کے نہ اپنے مسائل کو صحیح طور پر سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی حل نکال سکتے ہیں۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲۰ جون ۲۰۰۹ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter