Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

67 - 188
حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام
5 مارچ کو ڈریم لینڈ ہوٹل اسلام آباد میں حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی قدس اللہ سرہ العزیز کی یاد میں ایک تقریب تھی جو مختلف سیاسی و دینی رہنماؤں اور اسلام آباد و راولپنڈی کے علماء کے ایک بھر پور اجتماع کا ذریعہ بن گئی۔ تقریب کے بعض شرکاء کا کہنا تھا کہ ایک بڑے عرصہ کے بعد اسلام آباد میں علماء کرام اور دینی کارکنوں کا اتنا بھر پور اجتماع دیکھنے میں آیا ہے۔
حضرت درخواستیؒ کی دینی و ملی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کے فرزند و جانشین مولانا فداء الرحمن درخواستی کی زیر نگرانی جامعہ انور القرآن آدم ٹاؤن نارتھ کراچی سے شائع ہونے والے ماہنامہ ’’انوار القرآن‘‘ نے ایک ضخیم اور جامع حافظ الحدیث نمبر شائع کیا ہے جو سات سو سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ خوبصورت جلد اور عمدہ کمپوزنگ و طباعت سے مزین ہے اور نامور اہل قلم اور اصحاب دانشوروں کی نگار شات کا مجموعہ ہے۔ مذکورہ بالا تقریب اسی’’حافظ الحدیث نمبر‘‘ کی رونمائی کی تقریب کے طور پر منعقد کی گئی تھی جس کی صدارت پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا فداء الرحمن درخواستی نے کی اور اس سے حضرت مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ مدظلہ، جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمن، اور جماعت اسلامی پاکستان کے امیر جناب قاضی حسین احمد کے علاوہ جمعیۃ علماء اسلام کے دیگر رہنماؤں سینیٹر مولانا سمیع الحق، مولانا عبد الغفور حیدری ایم این اے، حافظ حسین احمد ایم این اے، شاہ عبدالعزیز ایم این اے، مولانا منظور احمد چنیوٹی، مولانا قاری سعید الرحمن، مولانا محمد عبدالرؤف فاروقی، حاجی جاوید ابراہیم پراچہ، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا محمد صابر سرھندی، مولانا قاضی عبدالرشید، مولانا عبدالرؤف ملک اور دیگر راہنماؤں نے خطاب کیا، جبکہ ماہنامہ انوارالقرآن کراچی کے مدیر مولانا عبدالرشید انصاری نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سر انجام دیے۔
حضرت درخواستیؒ نے کم و بیش پون صدی تک مسلسل دینی و علمی خدمات سر انجام دی ہیں اور نصف صدی کے لگ بھگ قافلہ حق کی نمائندہ جماعت جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے امیر رہے ہیں۔ ان کی امارت میں حضرت مولانا مفتی محمودؒ ، حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ ، حضرت مولانا سید گل بادشاہؒ ، حضرت مفتی عبد القیوم یوسف زئیؒ ، حضرت مولانا عرض محمدؒ آف کوئٹہ، حضرت مولانا پیر محسن الدین احمدؒ آف ڈھاکہ، حضرت مولانا سید حامد میاںؒ ، حضرت مولانا مفتی محمد عبد اللہؒ ، حضرت مولانا بشیر احمد پسروریؒ ، اور حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر مدظلہ جیسے اکابر علماء نے دینی و جماعتی خدمات میں حصہ لیا ہے۔
مجھے بھی تقریباً تیس سال تک ایک کارکن کے طور پر اور اس دوران سترہ سال کا عرصہ ان کی ٹیم اور کابینہ کے خادم رکن کی حیثیت سے ان کی امارت میں کچھ نہ کچھ کرتے رہنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ اس لیے مقررین جب ان کی خدمات اور جدوجہد کے مختلف پہلوؤں کا تذکرہ کر رہے تھے تو میری نگاہوں کے سامنے ماضی کے مناظر ایک ایک کر کے گھومتے جا رہے تھے۔ اجتماع میں زیادہ تر وہ علماء کرام اور کارکن تھے جو حضرت درخواستیؒ کے براہ راست یا بالواسطہ شاگرد تھے اور عقیدت و ارادت کے جذبات کے تو سبھی حامل تھے کہ یہی جذبہ انہیں اس محفل میں لے کر آیا تھا۔
حضرت درخواستیؒ کی جدوجہد اور تگ و تاز کے مختلف میدان تھے، وہ اپنے وقت کے ایک بڑے مدرس اور محدث تھے جنہیں ’’حافظ الحدیث‘‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا اور اس اعزاز میں وہ اپنے تمام معاصرین میں منفرد تھے۔ وہ دینی فتنوں کے خلاف ایک شمشیر برآں تھے اور جہاں بھی عقیدہ اور ایمانیات کے حوالہ سے کوئی فتنہ اور خطرہ دیکھتے تھے بلا خوف و خطر اس کے خلاف میدان میں کود جایا کرتے تھے۔ وہ حکومتوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھتے تھے اور ہر غلط بات پر حکمرانوں کو برملا ٹوک دیا کرتے تھے۔ وہ علماء کرام اور کارکنوں کے حالات کو بھی نگاہ میں رکھتے تھے اور کسی قسم کی رد رعایت کے بغیر خلوت و جلوت ہر جگہ انہیں تنبیہ کر دیتے تھے۔ وہ عوام کی دینی و اخلاقی حالت کی مسلسل نگرانی کرتے تھے، ان کے خطبات کا بیشتر حصہ اصلاح و تذکیر پر مشتمل ہوتا تھا۔ وہ ایک عظیم مربی اور روحانی شیخ تھے جو اپنے مرشد حضرت دین پوری قدس اللہ سرہ العزیز کی پیروی میں لوگوں کو اللہ اللہ کا ذکر سکھانے میں ہمہ وقت مصروف رہتے تھے۔ اور وہ ایک عظیم مجاہد تھے جن کی زبان ہمیشہ جہاد اور مجاہدین کے تذکرہ سے تر رہتی تھی۔
مقررین اپنے خطابات میں حضرت درخواستیؒ کی اس چومکھی لڑائی کا تذکرہ کر رہے تھے جو انہوں نے زندگی بھر باطل کے خلاف لڑی اور ان کی بصیرت افروز باتوں کو یاد کر کے ایمان کی تازگی کا سامان کر رہے تھے جن کے ذریعہ انہوں نے اہل وطن کو آنے والے فتنوں سے بر وقت خبردار کر دیا تھا۔ جہاد افغانستان میں حضرت درخواستیؒ کے سرگرم کردار کا بھی تذکرہ ہوا اور ایک مقرر نے بتایا کہ ابھی افغانستان سے مہاجرین کی آمد شروع ہوئی تھی اور روسی افواج کے خلاف مسلح مزاحمت کا کوئی واضح پروگرام سامنے نہیں آیا تھا کہ افغان مہاجرین کے ایک کیمپ میں حضرت درخواستیؒ تشریف لے گئے اور وہاں اپنے خطاب کے دوران مہاجر سامعین کی مسلسل اٹھک بیٹھک شروع کرادی۔ بعد میں فرمایا کہ انہوں نے اب جہاد کرنا ہے اور میں ان کو تربیت دے رہا ہوں۔ یہ ان کی خداداد بصیرت کی بات تھی کہ انہوں نے آنے والے دور کی ضروریات سے بر وقت لوگوں کو خبر دار کرنا شروع کر دیا تھا۔
حضرت مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ صاحب نے حرم پاک کا قصہ سنا کر بہت سے سامعین کو آبدیدہ کر دیا کہ حضرت درخواستیؒ وہاں ایک محفل میں مسلسل احادیث نبویؐ پڑھتے جا رہے تھے اور بڑے بڑے عرب علماء دانتوں میں انگلیاں دبائے ان کا چہرہ دیکھ رہے تھے کہ دنیائے عجم میں بھی حدیث رسولؐ کا اتنا بڑا شیدائی اور اتنا بڑا حافظ ہو سکتا ہے؟
راقم الحروف کو بھی اس اجتماع میں اظہار خیال کی دعوت دی گئی اور میں نے عرض کیا کہ اس موقع پر اپنی طرف سے کچھ عرض کرنے کی بجائے حضرت درخواستیؒ کا ہی ایک پیغام پیش کرنا چاہتا ہوں جو انہوں نے جمعیۃ علماء اسلام کا امیر منتخب ہوتے وقت قوم کو دیا تھا اور جس کی تازگی، ضرورت اور اہمیت چالیس سال سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود نہ صرف برقرار ہے بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ مرد درویش قبر سے اٹھ کر ہمارے آج کے حالات کو دیکھ رہا ہے اور ہمیں سنبھلنے اور ہوش میں آنے کا پیغام دے رہا ہے۔
یہ 1962ء کی بات ہے۔ جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے امیر شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کا انتقال ہوا تھا اور ان کے جنازہ میں شرکت کے بعد حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ نے مدرسہ مخزن العلوم عیدگاہ خانپور میں جمعۃ المبارک کے پہلے اجتماع سے خطاب کیا تھا۔ اس خطاب کی کیسٹ حضرت درخواستیؒ اور جامعہ مخزن العلوم کے نائب مہتمم حضرت مولانا حاجی مطیع الرحمن درخواستی کے پاس محفوظ ہے اور میں علماء کرام و طلبہ کو اکثر تلقین کیا کرتا ہوں کہ وہ یہ کیسٹ حاصل کریں اور اسے کبھی کبھی ایمان کی تازگی کے لیے ضرور سن لیا کریں۔ اس کیسٹ میں سے چند اقتباسات پیش کر رہا ہوں جو آج کے حالات میں بھی ہمارے لیے سبق اور پیغام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اور اس پیغام کو قبول کرتے ہوئے اس پر عمل کا عہد ہی حضرت درخواستیؒ کے ساتھ ہماری عقیدت و محبت کا عملی اظہار ہوگا۔ حضرت درخواستیؒ اس خطاب میں فرماتے ہیں کہ
’’اہل باطل خوش نہ ہوں کہ حق کہنے والے چلے گئے۔ نہیں بلکہ ایک جائے گا تو دوسرا اس کی جگہ حق کہنے والا کھڑا ہوگا اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ ہمارے لیے سعادت کی بات ہوگی کہ ہم جانے والوں کے مشن کو سینے سے لگائے رکھیں اور انہی کی طرح محنت اور جدو جہد کرتے ہوئے ان سے جا ملیں‘‘۔
’’دینی اقدار کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، رمضان المبارک کی بے حرمتی ہو رہی ہے، ناچ گانا عام ہے، فلمیں بن رہی ہیں، سینما آباد ہیں، لوگوں کو بے حیا بنایا جا رہا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت و حدیث کا انکار ہو رہا ہے، نبیؐ کے یاروں صحابہ کرامؓ کی توہین ہوتی ہے اور حضورؐ کے گھرانے کی بے احترامی کی جاتی ہے لیکن کوئی اس کا نوٹس نہیں لیتا۔ اس زندگی سے موت بہتر ہے۔ ہمارے ملک کو پہلے فرنگی نظام کے ذریعہ برباد کیا جاتا رہا اور اب امریکی نظام کے ذریعہ ملک کو تباہ کرنے کے منصوبے بن رہے ہیں مگر ہم نے نہ فرنگی نظام کو قبول کیا تھا اور نہ ہی امریکی نظام قبول کریں گے۔ ہمارے بزرگوں نے فرنگی نظام کے خلاف جنگ لڑی تھا اور ہم امریکی نظام کے تسلط کے خلاف جنگ لڑیں گے اور ہمارا اعلان ہے کہ ہم سولی پر چڑھ جائیں گے، دار و رسن کو منظور کر لیں گے مگر امریکی نظام کا تسلط برداشت نہیں کریں گے‘‘۔
’’میں صدر پاکستان سے، ملک کے افسروں سے، ججوں سے اور حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ یہ ملک ہم سب کا ہے، ہمارا بھی ہے، آپ کا بھی ہے۔ اس لیے ہم سب کو اس ملک کی فکر کرنی چاہیے اور سب کو اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہیے۔ نہ تم ہمارے لیے غیر ہو نہ ہم تمہارے لیے غیر ہیں، ہم سب ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور ہم سب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی اور غلام ہیں۔ اس لیے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ حضور اکرمؐ کا نظام اور قانون نافذ کر کے اس ملک کو بچا لیں، یہ ملک اسی نظام سے بچے گا۔ فرنگیوں اور امریکیوں کے نظام سے یہ ملک باقی نہیں رہے گا۔ لڈو کھا کر ملک کو بدنام کرنے والوں سے میں کہتا ہوں کہ تمہاری آنکھیں بند ہیں، تم نے دوست کو دشمن سمجھ لیا ہے اور دشمنوں کو دوست بنا لیا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ تم سے ناراض ہے اور شیطان تم پر مسلط ہو گیا ہے۔ اس حالت سے باہر نکلو، قرآن و سنت کو سینے سے لگاؤ، اور اللہ کے بندوں کی بات مانو تاکہ یہ ملک دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ ہو جائے‘‘۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۸ مارچ ۲۰۰۳ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter