Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

89 - 188
الحاج سید امین گیلانی ؒ
آج صبح اخبار پر نظر دوڑائی تو اس غم ناک خبر نے نگاہوں کو گھیر لیا کہ الحاج سید امین گیلانی گزشتہ روز انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ دو روز قبل سوچا تھا کہ سید سلیمان گیلانی سے کہوں کہ کسی روز باپ بیٹا دونوں گوجرانوالہ کا پروگرام بنائیں، ہم ان کے ساتھ ایک شام منانے کی تقریب رکھ لیتے ہیں، اس طرح ایک اچھی سی ادبی محفل ہو جائے گی اور گوجرانوالہ کے احباب کی الحاج سید امین گیلانی سے ملاقات بھی ہو جائے گی۔ مگر میں ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا کہ شاہ جی اپنا وقت مکمل کر کے خالق حقیقی کے حضور پیش ہوگئے۔
سید امین گیلانی کو آج کی نسل نہیں جانتی اور نہ آج کے لوگوں نے وہ دور دیکھا ہے جس دور اور ماحول میں سید امین گیلانیؒ ، سائیں حیات پسروریؒ ، جانباز مرزاؒ اور عبد الرحیم عاجزؒ جیسے حدی خوانوں نے آزادی کے ترانے گائے تھے اور قافلۂ حریت کے جذبات کو گرمائے رکھنے کا فریضہ سنبھال رکھا تھا۔ عبد الرحیم عاجز مرحوم کو تو میں نے بھی نہیں دیکھا البتہ ان کی تگ و تاز کے تذکرے سنے ہیں۔ مگر سائیں حیات پسروری، جانباز مرزا اور الحاج سید امین گیلانی کو خوب دیکھا ہے ، سنا ہے، اور ایک عرصہ تک ان سے رفاقت رہی ہے۔ یہ تینوں امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے قافلہ کے افراد تھے، مجلس احرار اسلام کے جاں نثار کارکن تھے، اور آزادی کی جنگ لڑنے والے قافلہ کے حدی خواں تھے۔ انہوں نے اس دور میں برطانوی استعمار کے خلاف عوام کے جذبات کو گرما دیا تھا جب جنوبی ایشیا پر برطانوی تسلط کے خلاف بات کرنا اسی طرح پاگل پن سمجھا جاتا تھا جس طرح آج امریکی استعمار کی بالادستی کو چیلنج کرنے والے حریت پسندوں کو جنونی اور بے وقوف سمجھا جا رہا ہے۔ مگر انہوں نے لوگوں کے طعنوں، دانشوروں کی نصیحتوں، اور ریاستی جبر کے باوجود آزادی کے ترانے گائے، جیل کی کال کوٹھڑیوں کو آباد کیا، فقر و فاقہ کی زندگی بسر کی، عیش و آرام کو اپنے مشن پر قربان کیا، اور حریت پسندی کے جذبات کو اپنے جگر کا خون جلا کر گرمی پہنچاتے رہے۔
مجھے آج ان بھولے بھالے دانشوروں اور قلمکاروں پر ہنسی آتی ہے جو بڑی آسانی کے ساتھ یہ لکھ اور کہہ دیتے ہیں کہ برصغیر کی آزادی اور قیام پاکستان کے لیے ایک قرارداد منظور ہوئی اور اس پر چھ سات سال کی بیان بازی، خط و کتابت، عوامی اجتماعات اور مظاہروں کے نتیجے میں پاکستان وجود میں آگیا۔ انہیں اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہے کہ اس بیان بازی، خط و کتابت، جلسوں اور مظاہروں کے پیچھے ان جانبازوں اور سر فروشوں کے مقدس خون اور قربانیوں کی کتنی قوت کارفرما تھی جنہوں نے آزادی کی خاطر اپنے جسموں کو چھلنی کروا لیا، پھانسی کے پھندوں کو چوما، جیلوں کی کال کوٹھڑیوں کو آباد کیا، پولیس کے ڈنڈے کھائے اور اپنی ہڈیاں تڑوا کر جدوجہد آزادی کے تسلسل کو قائم رکھا۔
الحاج سید امین گیلانی بھی حدی خوانوں کے اس قافلہ کے فرد تھے جس کا کام عوامی جلسوں میں برطانوی استعمار کو للکارنا، لوگوں کو آزادی کی جدوجہد کے لیے تیار کرنا، اپنے منظوم کلام اور انقلابی لہجے کے ذریعے عوام کے جذبات کو ابھارنا، اور استعمار کی غلامی کے خلاف بغاوت کا ماحول پیدا کرنا تھا۔ میں نے ان کی نوجوانی کا وہ دور تو نہیں دیکھا لیکن جو دور میں نے دیکھا ہے اسے دیکھ کر بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ جس کے جذبات کا بڑھاپے میں یہ عالم تھا جوانی میں وہ کیا طوفان ہوگا؟
الحاج سید امین گیلانیؒ کو میں نے سب سے پہلے اس دور میں دیکھا جب فیلڈ مارشل صدر ایوب خان مرحوم کے دور صدارت کا عروج تھا۔ صدر ایوب خان کا ایجنڈا بھی یہی تھا کہ پاکستان کے نام سے اسلام کا لفظ مٹ جائے اور اس وطن عزیز کی بین الاقوامی شناخت اسلام کے حوالے سے نہ ہو۔ چنانچہ 1962ء میں انہوں نے ملک کو نیا دستور دیا تو اس میں ملک کا نام ’’عوامی جمہوریہ پاکستان‘‘ تھا اور اسلام کا نام غائب تھا۔ اس پر زبردست عوامی احتجاج ہوا اور ہمارے ایک شاعر کا یہ شعر ملک بھر کے جلسوں میں گونجا تھا :
ملک سے نام اسلام کا غائب، مرکز ہے اسلام آباد
پاک حکمران زندہ باد، پاک حکمران زندہ باد
عائلی قوانین اور تحفظ ختم نبوت ملک کے دینی اجتماعات کے اہم عنوانات ہوتے تھے۔ قادیانیوں کو کسی بیان یا خطاب میں کافر کہنے پر مقدمہ درج ہوجایا کرتا تھا اور گرفتاری ہوتی تھی۔ آغا شورش کاشمیری کے ہفت روزہ چٹان کا ڈیکلیریشن اور چٹان پریس قادیانیوں کے بارے میں ایک شذرہ لکھنے پر ضبط ہوگئے تھے۔ اس فضا میں الحاج سید امین گیلانی، جانباز مرزا، اور سائیں حیات پسروری جن جذبات کے ساتھ عوامی جلسوں میں عقیدہ ختم نبوت کے ساتھ اپنی وفاداری کا اعلان کرتے اور قادیانیوں کے کفر کو بے نقاب کرتے، اسے دیکھ کر بوڑھوں کے جذبات میں بھی حرارت لوٹ آیا کرتی تھی۔ الحاج سید امین گیلانی کو میں نے پہلی بار شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ کے جلسہ عام میں سنا۔ یہ میرا طالب علمی کا دور تھا اور کسی باغی شاعر کو پورے جوبن میں سننے کا پہلا تجربہ تھا۔ وہ منظر آج تک نگاہوں کے سامنے ہے اور اس باغیانہ کلام کو سن کر دل میں جو جذبات ابھرے تھے ان کی حرارت آج تک کام آرہی ہے۔
ایوبی آمریت کے خلاف ملک میں تحریک اٹھی اور جمعیۃ علماء اسلام پاکستان نے بھی اس میں متحرک کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ جمعۃ الوداع کے موقع پر حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ نے جمعہ کی نماز شیرانوالہ گیٹ لاہور سے باہر باغ میں پڑھائی اور جمعہ کے اجتماع کے بعد اجتماعی جلوس کا اعلان کیا۔ پولیس نے جلوس کو روکنے کے لیے شدید لاٹھی چارج کیا اور بہت سے لوگوں کو گرفتار کر لیا۔ اس وحشیانہ لاٹھی چارج میں مولانا عبید اللہ انورؒ شدید زخمی ہوئے اور اسی میں ان کی ریڑھ کی ہڈی مضروب ہوئی جس کے باعث انہیں باقی زندگی مستقل علالت اور خانی نشینی میں بسر کرنی پڑی۔ جمعیۃ علماء اسلام نے اگلے جمعہ کو اسی جگہ جمعہ پڑھنے اور جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس نکالنے کا اعلان کر دیا۔ یہ عجیب منظر تھا کہ حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ ، مولانا عبد اللہ درخواستیؒ ، مولانا مفتی محمودؒ ، اور مولانا غلام غوث ہزارویؒ سمیت جمعیۃ کے بیشتر اکابر موجود تھے۔ وہ منظر اہل لاہور کو ضرور یاد ہوگا مگر اس میں الحاج سید امین گیلانی نے جو قیامت بپا کی، اس کی یاد میں زندگی بھر نہیں بھلا سکوں گا۔ انہوں نے اپنی جس نظم سے لوگوں کے جذبات کو آگ لگائی اس کا ایک بند یہ ہے:
نورِ دیدہ وہ احمد علی کا
خود ولی اور بیٹا ولی کا
ماریں ظالم اسے تازیانہ
اٹھ بھی اٹھ قوم کے نوجوانا
بیٹھنے کا نہیں ہے زمانہ
1974ء کی تحریک ختم نبوت کا دور تھا اور قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی عوامی تحریک زوروں پر تھی۔ پارلیمنٹ کے اندر حضرت مولانا مفتی محمودؒ ، مولانا شاہ احمد نورانیؒ ، مولانا غلام غوث ہزارویؒ ، اور دیگر اکابر علماء کرام تحریک ختم نبوت کی ترجمانی کر رہے تھے۔ کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت نے حکومت کو سات ستمبر کا الٹی میٹم دے رکھا تھا۔ مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ کی قیادت میں ملک بھر میں عوامی اجتماعات کا سلسلہ جاری تھا اور مجلس عمل کے اس الٹی میٹم کو الحاج سید امین گیلانی نے ترانے کی جو زبان دے دی تھی وہ ہر کارکن کی زبان پر تھی جس کا ایک شعر یہ تھا:
بیت گیا جو یونہی سات ستمبر بھی
پیش کریں گے ہم سینے بھی، خنجر بھی
1977ء میں پاکستان قومی اتحاد کی تحریک انتخابات میں بھٹو حکومت کی دھاندلیوں کے خلاف تھی جس نے پاکستان قومی اتحاد کے انتخابی منشور اور عوامی جذبات کے حوالے سے ’’تحریک نظام مصطفیؐ‘‘ کا عنوان اختیار کر لیا تھا۔ اور ملک بھر میں عوام نے جس ولولہ اور جوش و خروش کے ساتھ اس تحریک میں قربانیاں دیں، وہ اسلام کے ساتھ اس ملک کے عوام کی عقیدت اور جذبات کا اظہار تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو مرحوم اس تحریک کا سب سے بڑا ہدف تھے اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ اس کے جواب میں انہوں نے ایک جملہ کہا تھا کہ ’’میں تو کمزور ہوں مگر میری کرسی بہت مضبوط ہے۔‘‘
مگر چند دنوں کے بعد انہیں اس کرسی سے رات کے اندھیرے میں محروم ہونا پڑا تو اس پر الحاج سید امین گیلانی نے یہ کہہ کر بہت خوبصورت تبصرہ کیا کہ:
کٹی جو پتنگ، کچی ڈور نکلی
کرسی بہت کمزور نکلی
کرسی کا یہ مرثیہ انہوں نے جس انداز میں پیش کیا، اس کی یاد بہت دیر تک لوگوں کے ذہنوں میں تازہ رہی اور یہ مصرعہ نوجوانوں کی زبانوں پر کافی عرصہ تک چلتا رہا۔
الحاج سید امین گیلانی نے اخباری رپورٹ کے مطابق 83 سال کی عمر پائی مگر بڑھاپے میں بھی ان کے جذبات جوان تھے۔ کچھ عرصہ قبل پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا قاری جمیل الرحمن اختر نے باغبانپورہ لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر شاہ جی کے ساتھ ایک شام منائی۔ بہت سے علماء کرام اور دینی کارکن جمع تھے، میں بھی موجود تھا۔ الحاج سید امین گیلانی اور ان کے فرزند و جانشین سید سلیمان گیلانی نے کلام سنایا اور حاضرین کے دلوں کو گرما دیا۔ شاہ جی مرحوم نے جس انداز سے کلام پیش کیا اس سے قطعی اندازہ نہیں ہوتا تھا کہ ان کی عمر کی سوئی 80 کے ہندسے کو چھو رہی ہے۔
الحاج سید امین گیلانی آج ہم سے رخصت ہوگئے ہیں مگر ان کے فرزند و جانشین سید سلیمان گیلانی ان کی یاد کو تازہ رکھنے کے لیے ہمارے درمیان موجود ہیں اور اپنے عظیم باپ کی ہو بہو تصویر ہیں۔ میں گیلانی خاندان اور شاہ جی کے عقیدت مندوں کے ساتھ اس غم میں شریک ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ رب العزت الحاج سید امین گیلانی کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں اور سید سلیمان گیلانی اور ان کے خاندان کو اپنے عظیم باپ کی روایات زندہ رکھنے کی توفیق سے نوازیں، آمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۷ اگست ۲۰۰۵ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter