Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

128 - 188
علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ
گزشتہ دنوں روزنامہ پاکستان میں علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ کے بارے میں خصوصی ایڈیشن دیکھ کر بہت سی یادیں ذہن میں تازہ ہوگئیں اور مولانا کے حوالے سے مختلف مناظر نگاہوں کے سامنے گھومنے لگے۔ علامہ احسان الٰہی ظہیرؒ کے ساتھ میری ذاتی دوستی تھی اور متعدد دینی تحریکوں میں ہمیں اکٹھے کام کرنے کا موقع ملا۔ اس سیاسی و دینی رفاقت نے ایک حد تک بے تکلفی کا رنگ بھی اختیار کر لیا تھا۔ ان کے ساتھ ہلکی پھلکی شناسائی تو طالب علمی کے دور میں بھی تھی کہ میں نے مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں 1962ء سے 1970ء تک طالب علمی کا دور گزارا ہے جبکہ علامہ احسان الٰہی ظہیرؒ اور ان کے خاندان کا تعلق حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفیؒ اور حضرت مولانا حافظ محمد گوندلویؒ سے تھا۔ وہ مسلک کے لحاظ سے اہل حدیث تھے جبکہ میں متصلب دیوبندی و حنفی ہوں۔ گوجرانوالہ کے اہل حدیث مرکز جامعہ محمدیہ چوک نیائیں اور مدرسہ نصرۃ العلوم کے درمیان چند منٹ کا پیدل فاصلہ ہے۔ چوک نیائیں میں اہل حدیث حضرات نے اسلامی دارالمطالعہ کے نام سے ایک مرکز قائم کیا ہوا تھا جہاں طالب علمی کے کم و بیش پورے دور میں عصر کے بعد جانے کا میرا معمول رہا ہے۔ اخبارات و جرائد کے مطالعہ کے ساتھ ساتھ وہاں پڑھنے کے لیے کتابیں بھی میسر ہوتی تھیں۔ اب میں مدرسہ نصرۃ العلوم میں صدر مدرس ہوں اور جامعہ محمدیہ چوک نیائیں میری روزانہ گزرگاہ ہے۔ مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ کے ساتھ میری رہائش ہے، صبح نماز فجر کے بعد دس پندرہ منٹ درس دینے کا معمول ہے اس کے بعد جامعہ نصرۃ العلوم پیدل جاتا ہوں، راستے میں جامعہ محمدیہ کا پرانا مرکز ہے۔ حال ہی میں شہر کے ایک بزرگ اہل حدیث عالم دین مولانا حافظ عبد المنان نور پوریؒ کا انتقال ہوا ہے، وہ جامعہ محمدیہ میں صبح کی نماز کے بعد درس دیا کرتے تھے۔ اکثر ایسا ہوتا کہ میں جب وہاں سے گزرتا تو وہ درس سے فارغ ہو کر واپسی کے لیے گاڑی میں بیٹھ رہے ہوتے، ان کے ساتھ علیک سلیک ہوتی اور ہم ایک دوسرے کا حال دریافت کرتے۔
مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کے بزرگ خطیب حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ اور حضرت مولانا اسماعیل سلفیؒ کے درمیان دوستی تھی اور وہ اہم کام باہمی مشورہ سے کیا کرتے تھے۔ مولانا اسماعیل سلفیؒ کے بعد یہ تعلق ان کے فرزند مولانا حکیم محمود سلفیؒ اور راقم الحروف کے درمیان اسی طرح رہا۔ مسلکی اختلافات کے باوجود ہمارے درمیان دوستی کا یہ رشتہ روایتی تھا۔مختلف دینی تحریکوں میں ہم نے اکٹھے کام کیا، اہم دینی معاملات میں ہمارے درمیان مشاورت و معاونت رہتی تھی، اور اختلافات بھی چلتے تھے۔ ایک بار یوں ہوا کہ مولانا حکیم محمود سلفیؒ نے کسی مسئلے میں ہمارے خلاف ایک پمفلٹ شائع کیا اور ہم تینوں یعنی والد محترم حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ، چچا محترم حضرت مولانا صوفی عبد الحمیدؒ سواتی اور راقم الحروف کے بارے میں اس پمفلٹ میں ’’باپ، بیٹا اور روح القدس‘‘ کی پھبتی کسی جس سے میں بہت محظوظ ہوا۔ حکیم صاحب مرحوم کی دکان پر میرا وقتاً فوقتاً جانے کا معمول تھا، وہاں چائے بھی ملتی تھی اور کوئی ہلکی پھلکی بیماری درپیش ہوتی تو مفت دوائی بھی مل جایا کرتی تھی۔ بلکہ ایک طرح سے انہیں میرے گھریلو طبیب کا مقام حاصل تھا کہ گھر میں کوئی تکلیف ہوتی تو میں حکیم صاحب مرحوم کو تشریف آوری کی زحمت دیتا اور وہ بلا تکلف تشریف لے آتے۔ مولانا حکیم محمود سلفیؒ کا وہ پمفلٹ پڑھنے کے بعد میں ان کی دکان پر جا پہنچا اور سلام و کلام کے بعد عرض کیا کہ حکیم صاحب! آپ نے ہمارے خلاف جو پمفلٹ لکھا ہے وہ تو دکھائیں۔ وہ بھی مسکرائے اور کہا کہ یار یہ باتیں تو چلتی رہتی ہیں۔ بے تکلفی کی یہ باتیں لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ اب اس قسم کا ماحول نہیں رہا کیونکہ ہم عام طور پر مسلکی اختلافات کے حوالے سے ایک دوسرے کے بارے میں اس طرح باتیں کرتے ہیں جیسے پاکستان اور بھارت آپس میں برسرپیکار ہوں۔
علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ کا تعلق جامعہ محمدیہ کے اس ماحول سے تھا اور میرے خیال میں سیاسی سوچ اور فکری مزاج انہیں حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفیؒ سے ودیعت ہوا تھا جس پر وہ زندگی بھر کاربند رہے اور اجتماعی تحریکات میں پیش پیش رہے۔ وہ ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کے مدیر تھے اور میں ایک عرصے تک ان کا قاری رہا۔ مختلف جلسوں میں ان کے خطابات بھی سنے، ان کی خطابت کا انداز احراری تھا، بلند آہنگی، جوش و جذبہ، گھن گرج ان کی خطابت کا حصہ تھے اور علم و مطالعہ اس کے لوازمات میں سے تھے۔ البتہ ان کے ساتھ میری ملاقاتوں کا آغاز نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم کے ڈیرے سے ہوا تھا۔ نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم کا لاہور میں سیاسی دفتر پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک مستقل باب ہے اور اسے بہت سی سیاسی تحریکوں کے سرچشمے کی حیثیت حاصل ہے۔ اس دفتر میں جانا وقتاً فوقتاً میرے معلومات میں شامل تھا، وہاں جن سیاسی رہنماؤں سے تعلقات استوار ہوئے اور پھر رفاقت کی صورت اختیار کرتے گئے ان میں ایک علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ بھی تھے۔
1974ء کی تحریک ختم نبوت اور 1977ء کی تحریک نظام مصطفیٰ ہمارے ان سیاسی و تحریکی تعلقات کا نقطۂ عروج ہیں۔ بیسیوں عام اجتماعات اور خاص میٹنگوں میں ہم شریک ہوئے۔ پھر صدر جنرل محمد ضیاء الحق شہیدؒ کے دور میں سیاسی فکر کا رخ کسی حد تک تبدیل ہونے لگا تھا۔ علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ فوجی حکومت کے شدید ترین مخالف تھے جبکہ پاکستان قومی اتحاد جنرل مرحوم کی حکومت میں شریک ہوگیا تھا اور کچھ عرصہ تک یہ شرکت رہی۔ میں ذاتی طور پر ضیاء حکومت میں شامل ہونے کے حق میں نہیں تھا اور جب جمعیۃ علمائے اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ نے فوجی حکومت میں شمولیت کا فیصلہ کیا تو میں نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے اجلاس کی کارروائی میں باقاعدہ اختلافی نوٹ لکھوایا تھا، لیکن اس کے باوجود میں پارٹی ڈسپلن کا پابند رہا۔ اس دور میں مارشل لاء حکومت کے خلاف علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ کی خطیبانہ گھن گرج قابل دید ہوتی تھی اور وہ اپنے پورے زور خطابت کے ساتھ مارشل لاء حکومت کو نشانہ بناتے تھے۔
علامہ شہیدؒ ذاتی طور پر میرے ساتھ بہت محبت اور احترام کا معاملہ رکھتے تھے۔ ایک بار میں چوک رنگ محل سے لکشمی چوک تک تانگے میں جا رہا تھا، نسبت روڈ پر وہ اپنی گاڑی میں سوار کہیں جا رہے تھے، مجھے روک کر گاڑی میں بٹھایا اور کہا کہ اگر جلدی نہ ہو تو پہلے گھر چلتے ہیں، چائے وغیرہ پی کر پھر آپ کو چھوڑ آؤں گا۔ میں نے مولانا محمد اجمل خانؒ سے ملنے کے لیے قلعہ گوجر سنگھ جانا تھا جہاں وہ میرے انتظار میں تھے اس لیے معذرت کر دی۔
ایک دور میں دینی جماعتوں کے درمیان نفاذ اسلام کے لیے اتحاد قائم کرنے کی غرض سے علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ، ملک محمد اکبر ساقی مرحوم، اور راقم الحروف چند ماہ بہت متحرک رہے۔ ہم نے جمعیۃ علمائے اسلام درخواستی گروپ، جمعیۃ اہل حدیث پاکستان، اور جمعیۃ علمائے پاکستان کے درمیان سہ جماعتی اتحاد قائم کرنے کے لیے بہت سا کام کیا حتیٰ کہ تینوں جماعتوں کے سربراہوں سے ایک ڈیکلیریشن کے لیے دستخط بھی کرا لیے۔ اس دنوں ہم تینوں کی مشترکہ سرگرمیوں کو دیکھ کر روزنامہ جنگ کے کالم نویس جاوید ڈسکوی مرحوم نے ہم پر ’’تین کا ٹولہ‘‘ کی پھبتی کسی تھی، مگر بوجوہ اتحاد کی یہ بات مزید آگے نہ بڑھ سکی۔
1987ء میں علمائے کرام کے ایک وفد کے ساتھ مجھے ایران کے سفر کا موقع ملا۔ ہم سرکاری مہمان تھے اور ایرانی انقلاب کے بہت سے سرکردہ رہنماؤں کے ساتھ ہماری ملاقاتوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس دوران ایک اعلی سطحی میٹنگ میں علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ اور ان کی ایک کتاب کا تذکرہ میں نے جس انداز سے سنا اس پر مجھے بہت حیرت ہوئی اور افسوس بھی ہوا۔ واپسی پر میں نے علامہ شہیدؒ سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا اور اس پر اپنے تاثرات ظاہر کیے تو انہوں نے بے نیازی کے ساتھ سر کو جھٹک دیا۔
میری ان سے آخری ملاقات اس کیفیت میں ہوئی کہ وہ شدید زخمی حالت میں پٹیوں میں جکڑے ہوئے میو ہسپتال کے ایک وارڈ میں بیڈ پر تھے اور انہیں علاج کے لیے سعودی عرب بھجوانے کی تیاری ہو رہی تھی۔ میں انہیں دیکھنے کے لیے میو ہسپتال پہنچا تو بہت زیادہ رش تھا اور بظاہر ان تک رسائی کا کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ کمرے کے دروازے پر گوجرانوالہ کے ایک اہل حدیث نوجوان کی ڈیوٹی تھی جو علامہ شہیدؒ کے ذاتی دوستوں میں سے تھے اور مجھے پہچانتے تھے۔ انہوں نے ہمت کر کے اس قدر رش کے باوجود مجھے ان کے بیڈ تک پہنچایا۔ میں نے علامہ شہیدؒ کے چہرے کی طرف دیکھا، آنکھیں چار ہوئیں، مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اس حالت میں وہ مجھے پہچان پائیں گے۔ ان کے لبوں کو حرکت ہوئی تو میں نے کان قریب کر لیے، وہ کہہ رہے تھے کہ ’’حضرت صاحب سے میرے لیے دعا کی درخواست کرنا‘‘۔ حضرت صاحب سے مراد میرے والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ تھے۔ اس سے مجھے یقین ہوگیا کہ علامہ شہیدؒ نے مجھے پہچان لیا ہے۔ اس حالت میں ان کے لیے دعا کرتے ہوئے پرنم آنکھوں کے ساتھ وہاں سے واپس آگیا۔ دوسرے روز وہ جنت البقیع میں اپنا گھر بسانے کے لیے سعودی عرب کی طرف عازم سفر ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ ان پر بے حساب رحمتوں کی بارش نازل کریں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ پاکستان، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲ اپریل ۲۰۱۲ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter