Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

47 - 188
مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ
مولانا محمد عبد اللہؒ بھی ایک سفاک دہشت گرد کی فائرنگ کا نشانہ بن کر شہادت سے ہمکنار ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں حق اور اہل حق کے نمائندہ تھے۔ انہوں نے جس شان کے ساتھ اس نمائندگی کو نبھایا، تاریخ میں حق پرست اور حق گو علماء کی تاریخ کے ایک مستقل باب کی حیثیت سے ہمیشہ محفوظ رہے گا۔
ابھی گزشتہ منگل کو جامعہ اسلامیہ کشمیر روڈ راولپنڈی صدر میں منعقد ہونے والے پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں وہ ہمارے ساتھ شریک تھے۔ وہ پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی نائب امیر تھے اور کونسل کی سرگرمیوں میں دلچسپی کے ساتھ شامل ہوتے تھے۔ پھر اس کے بعد جمعرات کو ربوہ کی مسلم کالونی میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام منعقد ہونے والی سالانہ ختم کانفرنس میں ہم اکٹھے تھے۔ راقم الحروف کا خطاب ظہر کے بعد کی نشست میں تھا اور مولانا عبد اللہؒ اسٹیج پر تشریف فرما تھے۔ اسٹیج پر جانے سے پہلے مجھ سے پوچھا کہ حضرت مولانا خان محمد صاحب کس کمرہ میں ٹھہرے ہوئے ہیں؟ انہیں بتایا تو کہنے لگے کہ آؤ تقریر سے پہلے ان سے مل لیتے ہیں بعد میں رش ہوتا ہے اور ملاقات صحیح طریقہ سے نہیں ہوتی۔ چنانچہ ہم دونوں حضرت مولانا خان محمد صاحب کے کمرہ میں حاضر ہوئے اور ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر کسی عزیز نوجوان کا حفظ قرآن کریم مکمل ہونے کی خوشی میں حضرت مولانا خان محمد نے لڈو تقسیم کیے اور ہمیں بھی اپنے ہاتھ سے ایک ایک لڈو دیا۔ یہ مولانا محمد عبد اللہؒ کے ساتھ میری آخری ملاقات تھی اور اس کے تیسرے روز ہفتہ کو ظہر کے بعد اچانک یہ دلخراش خبر سننا پڑی کہ انہیں کسی شقی القلب دہشت گرد نے گھر کے سامنے شہید کر دیا ہے۔
مولانا محمد عبد اللہؒ اسلام آباد کی مرکزی جامع مسجد (لال مسجد) کے خطیب کی حیثیت سے سرکاری ملازم تھے اور ان کا عہدہ وفاقی حکومت کے ایڈیشنل سیکرٹری کے برابر بتایا جاتا ہے۔ لیکن ان کی یہ حیثیت دینی اور ملی معاملات میں ان کی حق گوئی میں کبھی حائل نہیں ہوئی۔ وہ صاف گو اور حق گو عالم دین تھے اور جس بات کو صحیح سمجھتے تھے اس کے اظہار میں کوئی خوف، مصلحت یا لالچ ان کی راہ میں کبھی رکاوٹ نہیں بن سکی۔ وہ تحفظ ختم نبوت اور نفاذ شریعت کی جدوجہد میں ہمیشہ پیش پیش رہے۔ حتیٰ کہ متعدد بار ان کا تبادلہ کیا گیا اور گرفتار بھی ہوئے لیکن ان کے مقتدیوں کو ان سے اتنی عقیدت تھی کہ ان کے تبادلہ کی کوئی سرکاری کوشش کامیاب نہ ہو سکی اور بالآخر مقتدیوں کے اصرار پر حکومت کو ان کے تبادلہ کے احکام واپس لینا پڑے۔
ان کا جمعۃ المبارک کا خطاب دینی و قومی معاملات میں بے باکانہ اظہار پر مشتمل ہوتا تھا۔ لیکن بات دلیل سے کرتے تھے اور لٹھ مارنے کی بجائے حکمت و دانش سے اپنا موقف سمجھانے کی کوشش کرتے تھے۔ پھر اس کے پیچھے ان کی نیکی اور خلوص بھی کارفرما ہوتا تھا اس لیے ان کی حق گوئی کا ہر حلقہ میں یکساں احترام پایا جاتا تھا۔ اس سلسلہ میں ایک دلچسپ واقعہ کا تذکرہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔ جنرل ضیاء الحق مرحوم کے دور میں الحاج محمد علی خان ہوتی ان کی کابینہ میں شامل تھے اور وفاقی وزارت تعلیم کا قلمدان ان کے پاس تھا۔ مجھے ان سے کوئی کام تھا مگر براہ راست تعارف نہیں تھا اس لیے مولانا محمد عبد اللہؒ سے عرض کیا کہ وہ ساتھ چلیں۔ چنانچہ ہم دونوں ہوتی صاحب سے ان کے دفتر میں ملے اور متعلقہ کام کے علاوہ مختلف امور پر باہم گفت و شنید ہوئی۔ اس موقع پر ہوتی صاحب نے مجھ سے مخاطب ہو کر ازراہ تفنن کہا کہ ’’آپ مولانا عبد اللہ صاحب سے ہماری سفارش کریں‘‘۔ میں نے پوچھا کہ کس سلسلہ میں تو کہنے لگے کہ ان سے کہیں کہ ’’ذرا ہاتھ ہولا رکھا کریں‘‘۔ پھر خود ہی ہنستے ہوئے کہا کہ جمعہ کے روز جب یہ منبر پر تقریر کر رہے ہوتے ہیں تو ہم ان کے سامنے بیٹھے ہوتے ہیں۔ یہ ہمارے خلاف تقریر کرتے ہیں اور پھر ہم سے ہاتھ بھی اٹھواتے ہیں تاکہ ہماری طرف سے تائید ہو کہ یہ صحیح کہہ رہے ہیں۔ ہوتی صاحب نے کہا کہ مجھے تو خود (قد چھوٹا ہونے کی وجہ سے) کھڑا ہونا پڑتا ہے تاکہ مولانا صاحب مجھے دیکھ لیں اور انہیں یقین ہو جائے کہ میں بھی ان کی تائید کر رہا ہوں۔ یہ بات اگرچہ محمد علی خان ہوتی نے ازراہ تفنن کہی لیکن اس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ مولانا محمد عبد اللہ کے خطبات جمعہ میں صاف گوئی اور بے باکی کا انداز کیسا ہوگا۔
مولانا موصوف ملک بھر کے مسلک اور جماعتی علماء اور کارکنوں کا اسلام آباد میں متعلقہ کاموں میں سہارا تھے۔ اسلام آباد میں کسی محکمہ سے متعلق کسی کا کوئی کام ہوتا تو وہ بلا جھجک مولانا محمد عبد اللہؒ کے پاس آتا اور وہ بلا تکلف اس کے ساتھ چل پڑتے، کام بھی کراتے اور اس کی دل نوازی بھی کرتے۔
مولانا محمد عبد اللہؒ مسلکی اعتبار سے دیوبندی تھے اور حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ کے شاگردوں میں سے تھے۔ بلکہ انہیں اسلام آباد میں مولانا بنوریؒ نے ہی بھیجا تھا حالانکہ ان کا اصل علاقہ روجھان (ڈیرہ غازی خان) تھا اور وہ لغاری خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔
مولانا عبد اللہؒ ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کے داعی رہے اور اختلافی مسائل میں بات الجھانے کی بجائے سلجھاؤ کا راستہ تلاش کرنا ان کا خصوصی ذوق تھا۔ اس سلسلہ میں ایک واقعہ خود انہوں نے مجھے سنایا کہ اسلام آباد کی کسی مسجد میں محراب پر ’’یا اللہ‘‘ اور ’’یا محمد‘‘ لکھنے کا جھگڑا تھا۔ بریلوی حضرات یہ لکھتے ہیں اور یہ ان کی علامت کی حیثیت رکھتا ہے، جبکہ دیوبندی حضرات اس طرح لکھنا صحیح نہیں سمجھتے۔ مولانا محمد عبد اللہؒ نے کہا کہ کچھ دوست انہیں بھی اس مسجد میں لے گئے، وہاں لوگ جمع تھے اور خدشہ تھا کہ کہیں جھگڑا نہ ہو جائے۔ یہ دیکھ کر وہ آگے بڑھے اور عوام سے مخاطب ہو کر انہوں نے کلمہ طیبہ پڑھا اور کلمہ طیبہ کے فضائل بیان کیے اور پھر کہا کہ اگر محراب میں اللہ تعالیٰ اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صرف نام لکھنے کی بجائے پورا کلمہ ہی لکھ دیا جائے تو کیا حرج ہے؟ ایک طرف کلمہ کا پہلا جزو لکھ دیا جائے اور دوسری طرف دوسرا جزو۔ اس طرح کلمہ طیبہ کی برکات بھی حاصل ہوں گی اور جھگڑے سے بھی بچ جائیں گے۔ مولانا موصوف نے بتایا کہ ان کی اس بات سے سب لوگوں نے اتفاق کیا اور اس طرح مسجد میں دو فریق باہمی تنازعے اور جھگڑے سے بچ گئے۔
مولانا محمد عبد اللہؒ کی ذاتی زندگی بے حد سادہ اور تکلفات سے دور تھی اور وہ بلاشبہ درویش صفت عالم دین تھے۔ وہ اپنے اکابر و اسلاف سے نہ صرف محبت کرتے تھے بلکہ ہر محفل میں ان کا تذکرہ بھی کرتے تھے اور خود بھی اپنے اساتذہ اور امام کی شاندار و روایات کے امین تھے۔ سچی بات یہ ہے کہ قحط الرجال کے اس دور میں علم، اخلاق، حق گوئی، سادگی، خدمت اور عملی دینداری جیسی صفات کی جامع شخصیت کا اچانک ہم سے بچھڑ جانا بہت بڑا المیہ ہے۔ یہ ایک بہت بڑا سانحہ ہے اور علمی و دینی حلقوں کا بہت بڑا نقصان ہے جس کی تلافی کا دور دور تک کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ البتہ اس بات سے کسی حد تک خوشی ہوتی ہے کہ انہوں نے اپنے فرزند مولانا عبد العزیز کی تربیت اپنی نہج پر کی اور وہ ان صفات میں اپنے باپ کا پرتو نظر آتے ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ رب العزت مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں اور مولانا عبد العزیز کو اپنے باپ کا علم و عمل، اخلاق، جرأت اور سادگی میں صحیح جانشین بنائیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اوصاف، اسلام آباد
تاریخ اشاعت:
۲۵ اکتوبر ۱۹۹۸ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter