Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

9 - 188
مولانا فضل رازقؒ
ہری پور ہزارہ کے ممتاز عالم دین اور صوبہ سرحد کی صوبائی کونسل کے رکن مولانا فضل رازق مرحوم کی اچانک موت علمی و دینی حلقوں کو ایک ایسے صدمے سے دوچار کر گئی ہے جس کی کسک حساس دلوں کو دیر تک محسوس ہوتی رہے گی۔ مولانا مرحوم نے تقریباً پینتیس برس کی مختصر عمر میں علمی و سیاسی حلقوں میں جو نمایاں مقام حاصل کر لیا تھا وہ ان کی خداداد صلاحیتوں اور مسلسل جدوجہد کا مظہر تھا اور انہیں ایک پختہ عالم، پرجوش خطیب اور زیرک سیاستدان کے ساتھ ساتھ ایک بے لوث اور انتھک سماجی کارکن کی حیثیت سے پہچانا جاتا تھا ۔ اور انہی خوبیوں کے اجتماع کے باعث ان کی اچانک وفات ان کے معاصرین کے لیے بالخصوص بہت زیادہ رنج و الم کا سبب بنی ہے۔ مولانا فضل رازق ۱۹۴۸ء کے اواخر میں علاقہ دربند (ہزارہ) کے معروف اور ممتاز علمی خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محترم حضرت مولانا قاضی عبد الخالقؒ دارالعلوم دیوبند کے فاضل تھے اور راقم الحروف کے والد محترم شیخ الحدیث محمد سرفراز خان صفدر مدظلہم العالی کے ہم سبق تھے۔ ان کا خاندان پشت ہا پشت سے علماء کا خاندان چلا آتا ہے اور اس وقت بھی اس خاندان کے درجنوں افراد مختلف مقامات میں علمی و دینی خدمات سرانجام دینے میں مصروف ہیں۔
مولانا فضل رازق نے ابتدائی تعلیم گھر میں حاصل کی اور تعلیم کے مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحق مدظلہم العالی سے دورۂ حدیث پڑھ کر سند فراغت سے بہرہ ور ہوئے جبکہ دورۂ تفسیر دارالعلوم تعلیم القرآن راولپنڈی میں شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خانؒ سے پڑھا۔
مولانا مرحوم سے میرا تعارف اس وقت ہوا جب وہ گوجرانوالہ ضلع کے معروف قصبہ منڈھیالہ تیگہ میں مدرسہ دارالتوحید والسنہ کے صدر مدرس اور اس سے ملحقہ جامع مسجد کے خطیب کی حیثیت سے یہاں آئے۔ وہ سیاسی طور پر جمعیۃ علماء اسلام سے وابستہ تھے اور سچی بات یہ ہے کہ وہ ضلع گوجرانوالہ میں ہمارے انتہائی مخلص، بے لوث، پرجوش اور بے تکلف رفیق ثابت ہوئے اور اسی وجہ سے انہیں ضلعی جمعیۃ کا ناظم چن لیا گیا۔ انہوں نے ۱۹۷۲ء سے ۱۹۷۶ء تک ضلع گوجرانوالہ میں کام کیا، اس دوران جماعتی زندگی میں جدوجہد کے مختلف مراحل آئے اور ہر موقع پر وہ ہمارے ساتھ صفِ اول میں رہے۔
۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت میں انہوں نے پرجوش اور متحرک کردار ادا کیا، وہ انتہائی پرجوش اور شعلہ نوا مقرر تھے، اس شعلہ نوائی کے ساتھ علمی پختگی کے امتزاج نے ان کی خطابت کو کچھ ایسا رنگ دے دیا تھا کہ منڈھیالہ تیگہ کے علاقے میں اپنے مخالفین کے حلقوں میں وہ ’’جادگر مولوی‘‘ کے نام سے یاد کیے جاتے تھے۔ تحریک ختم نبوت میں انہوں نے اپنی شعلہ نوائی کے ساتھ محاذ کو گرم رکھا اور لوگوں کو گرمایا۔
اکتوبر ۱۹۷۵ء میں جامع مسجد نور مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں ’’کل پاکستان نظام شریعت کنونشن‘‘ منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے پانچ ہزار کے قریب علماء کرام اور کارکنوں نے شرکت کی۔ یہ اجتماع گوجرانوالہ کی تاریخ کے چند یادگار اجتماعات میں سے تھا۔ مولانا فضل رازق نے کنونشن کی کامیابی کے لیے شب و روز محنت کی اور دیگر رفقاء کے ہمراہ مسلسل جدوجہد کے ساتھ کنونشن کو شاندار کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اسی کنونشن کے انعقاد کی پاداش میں مسجد نور و مدرسہ نصرۃ العلوم پر بھٹو حکومت نے انتقام کا نزلہ گرا اور صوبائی محکمہ اوقاف نے مدرسہ و مسجد دونوں کو اپنی تحویل میں لینے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔ مگر یہ حکم نامہ گوجرانوالہ کے زندہ دل علماء اور عوام کے نعرۂ مستانہ کا زیادہ دیر تک سامنا نہ کر سکا۔ حکومتی اقدام کے خلاف مزاحمت کی تحریک منظم ہوئی، اپریل ۱۹۷۶ء سے اکتوبر ۱۹۷۶ء تک کم و بیش چھ ماہ تک گوجرانوالہ کے درودیوار ’’تحریک واگزاریٔ مسجد نور‘‘ کے کارکنوں کے پرجوش نعروں سے گونجتے رہے۔ تین سو کے قریب علماء اور کارکنوں نے خود کو گرفتاری کے لیے پیش کیا جس کے نتیجہ میں محکمۂ اوقاف نہ صرف مسجد و مدرسہ کا چارج لینے میں ناکام رہا بلکہ اسے بعد از خرابیٔ بسیار اپنا حکم نامہ واپس لینا پڑا۔ اس تحریک کو منظم کرنے اور اسے پرجوش انداز میں جاری رکھنے میں بھی مولانا فضل رازق کی صلاحیتوں، خلوص اور محنت کا خاصہ دخل رہا۔ انہوں نے شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر مدظلہ العالی کے ہمراہ ضلع بھر کا دورہ کر کے اجتماعات سے خطاب کیا اور عوام کو تحریک کے مقاصد سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں اس میں شریک ہونے کے لیے تیار کیا۔
۱۹۷۶ء کے آخر میں ہی مولانا فضل رازق ہری پور ہزارہ کے احباب کے پرزور اصرار پر شیرانوالہ گیٹ ہری پور کی جامع مسجد کے خطیب کی حیثیت سے وہاں منتقل ہوگئے اور مسجد کی خطابت کے ساتھ ساتھ مدرسہ تدریس القرآن کے نام سے دینی ادارہ قائم کیا۔ ان کے دور میں پرانی مسجد گرا کر مسجد کی نئی اور خوبصورت عمارت تعمیر کی گئی جس کی تکمیل کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔ اور انہی کے دور میں مدرسہ تدریس القرآن کے لیے مسجد کے ساتھ متصل جگہ حاصل کر کے مدرسہ کی تعمیر کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ یہ دونوں عمارتیں ہری پور کے عوام کو ہمیشہ مولانا فضل رازق کی یاد دلاتی رہیں گی۔ ۱۹۷۷ء کی تحریک نظام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں انہوں نے پرجوش حصہ لیا۔ اس موقع پر ان کی قائدانہ صلاحتیں ابھر کر سامنے آئیں اور انہیں ہزارہ کے علماء اور سیاسی راہنماؤں میں ایک نمایاں مقام حاصل ہوا۔ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور خداداد صلاحیتوں اور پر خلوص جدوجہد کے نتیجے میں انہوں نے ہزارہ کی دینی و سیاسی قیادت میں اہمیت حاصل کر لی۔
۱۹۷۲ء سے ۱۹۷۶ء تک مرحوم کے ساتھ میری مسلسل رفاقت حاصل رہی ہے اور اس کے بعد بھی ان سے رابطہ رہا ہے، مجھے اس امر کے اعتراف میں کوئی باک نہیں ہے کہ اس دوران اختلاف کے مواقع بہت کم ہیں اور اتنے کم کہ اگر کوئی ہیں بھی تو مجھے یاد نہیں ہیں۔ میں نے انہیں اختلاف کرنے والے اور اڑ جانے والے نہیں بلکہ ماننے والے اور مان کر چلنے والے ساتھیوں میں پایا ہے۔ البتہ آخری دنوں میں ایک ایسا موقع آیا جس نے اس یکسانیت کو متاثر کیا کہ مجھے سرحد کونسل میں ان کی شمولیت سے اختلاف تھا۔ کونسل کی رکنیت اختیار کرنے سے قبل انہوں نے مجھ سے مشورہ کیا تھا اور میں نے انہیں منع کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں کسی سرکاری کونسل کی رکنیت قبول کرنے کی بجائے صوبہ سرحد میں علماء کی قوت کو منظم کرنے اور صوبائی قیادت کو مستحکم کرنے میں اپنی صلاحیتوں اور توانائیوں کو صرف کرنا چاہیے۔ لیکن انہوں نے علاقائی ضرورتوں اور مصلحتوں کو ترجیح دیتے ہوئے سرحد کونسل میں اپنی نامزدگی کو قبول کر لیا اور ان کا یہ فیصلہ ہمارے تعلقات کی گرم جوشی پر بھی اثر انداز ہوا۔ تاہم رائے کے اختلاف کے باوجود ان کے خلوص، نیک نیتی، حق گوئی اور بے لوثی کا احترام میرے دل میں آخر دم تک قائم رہا اور مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ سرحد کونسل کے اجلاسوں اور مختلف سرکاری تقریبات میں ان کی حق گوئی اور بے باکی کے متعدد واقعات نے میرے اس حسن ظن کو مجروح نہیں ہونے دیا۔
مولانا مرحوم کھلی اور بے تکلف طبیعت کے حامل اور بذلہ سنج نوجوان تھے اور موقع محل کے مطابق اپنی بات کہہ جانے کی صلاحیت سے بھی بہرہ ور تھے۔ ہری پور کے دوستوں کی روایت ہے کہ کچھ عرصہ قبل جنرل محمد ضیاء الحق کسی تقریب میں شرکت کے لیے ہری پور آئے، جمعۃ المبارک کا دن تھا نماز جمعہ شیرانوالہ گیٹ کی جامع مسجد میں ادا کی، اس موقع پر خطاب بھی کیا اور مسجد کے ساتھ مدرسہ تدریس القرآن کی تعمیر کے لیے چند لاکھ روپے کی رقم کا اعلان کیا۔ مولانا فضل رازق مرحوم نے تبسم زیر لب کے ساتھ صدر محترم سے سوال کیا کہ ’’جناب صدر! یہ رقم نوے دن تک مل جائے گی؟‘‘ صدر موصوف پہلے تو چونکے پھر ان کے لبوں پر روایتی مسکراہٹ پھیل گئی اور جواب دیا کہ رقم اس سے بھی پہلے مل جائے گی۔ اس سلسلہ میں ایک اور روایت بھی قابل ذکر ہے کہ کچھ دیر قبل پشاور میں غالباً مؤتمر عالم اسلامی کے اجلاس کے موقع پر مولانا موصوف نے صدر جنرل محمد ضیاء الحق کی موجودگی میں ان سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی نظام کے نفاذ اور اسلامی قوانین پر عملدرآمد کی منفی صورتحال کے حوالے سے تند و تیز گفتگو کی اور یہاں تک کہہ دیا کہ جب اسلام کا نفاذ آپ کے بس کی بات نہیں ہے تو اس کا نام لینا چھوڑ دیں اور اپنا کام کریں۔
بہرحال مولانا مرحوم ایک حق گو عالم تھے اور ان کی حق گوئی ہر ماحول اور سوسائٹی میں قائم رہی۔ اب وہ ہم میں نہیں ہیں اور ہم ان کے لیے صمیم قلب سے دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت ان کی لغزشوں سے درگزر فرمائیں، نیکیوں کو قبول فرمائیں، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں اور پسماندگان کو صبرِ جمیل کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ہفت روزہ ترجمان اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲۱ ستمبر ۱۹۸۴ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter