Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

28 - 188
حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ
جمعیۃ علمائے اسلام پاکستان کے امیر حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ گزشتہ روز طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کی عمر 100 برس کے لگ بھگ تھی اور وہ 1962ء سے جمعیۃ علمائے اسلام پاکستان کے امیر چلے آرہے تھے۔ مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ جنہیں پاکستان کے دینی و علمی حلقوں میں حضرت درخواستیؒ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، عالم اسلام کی ممتاز علمی شخصیات میں شمار ہوتے تھے اور جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے ساتھ بے پناہ شغف اور بے شمار احادیث زبانی یاد ہونے کے باعث انہیں حافظ الحدیث کے لقب سے پکارا جاتا تھا۔
حضرت درخواستیؒ کا تعلق ضلع رحیم یار خان کی بستی ’’درخواست‘‘ سے تھا جس کے باعث وہ درخواستی کہلاتے تھے۔ انہوں نے دینی تعلیم پہلے اپنے گاؤں میں اور بعد میں دین پور شریف میں حاصل کی جو اپنے وقت کے ولیٔ کامل اور مجاہدِ تحریک آزادی حضرت خلیفہ غلام محمد دین پوریؒ کا مرکز تھا اور اب بھی ان کا خاندان اس روحانی مرکز کو آباد رکھے ہوئے ہے۔ حال ہی میں جرمن وزارت خارجہ کے ایک سابق ڈپٹی سیکرٹری نے اپنی یادداشتوں میں اس تحریک آزادی کا ذکر کیا ہے جو شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ نے منظم کی تھی اور جس کے تحت جرمن، جاپان، ترک اور افغان حکومتوں نے مل کر برطانوی استعمار سے برصغیر پاک و ہند کی آزادی کے لیے مجاہدینِ آزادی کی عملی امداد کا اہتمام کرنا تھا۔ لیکن قبل از وقت منصوبہ کے انکشاف کے باعث یہ تحریک ناکامی کا شکار ہوگئی تھی۔ دین پور شریف اس تحریک کے اہم مراکز میں سے تھا اور حضرت خلیفہ غلام محمدؒ کو تحریک کے راہنماؤں میں نمایاں مقام حاصل تھا۔ حضرت درخواستیؒ بھی اس تحریک کے کارکنوں میں سے تھے اور کبھی کبھی اس دور کے واقعات مزے لے لے کر سنایا کرتے تھے۔ یہ ان کا طالب علمی کا دور تھا لیکن اپنے شیخ و مربی حضرت خلیفہ غلام محمدؒ کے حوالہ سے تحریک آزادی کے کاموں میں بھی شریک رہتے تھے۔
حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ بنیادی طور پر تعلیم و تربیت کے میدان کے بزرگ تھے، انہوں نے ساری زندگی قرآن کریم اور حدیث رسولؐ کا درس دیا اور لاکھوں تشنگان علوم کو علوم نبوت سے سیراب کیا۔ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ روحانی تربیت اور ذکر اللہ کی تلقین ان کا خصوصی ذوق تھا اور بڑے بڑے علماء و مشائخ ان کی روحانی مجالس میں بیٹھنے کو سعادت سمجھتے تھے۔ حضرت درخواستیؒ کو میں نے سب سے پہلے 1960ء میں دیکھا جب وہ میرے حفظ قرآن کریم کی تکمیل پر ہمارے قصبہ گکھڑ ضلع گوجرانوالہ میں تشریف لائے اور میرا آخری سبق سننے کے ساتھ ساتھ ختم قرآن کریم کی تقریب سے ایمان افروز خطاب بھی فرمایا۔ اس کے بعد ان سے مسلسل تعلق رہا اور پھر وہ وقت بھی آیا کہ جمعیۃ علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات کی حیثیت سے ان کے ساتھ خلوت و جلوت اور سفر و حضر میں سالہا سال تک رفاقت نصیب رہی۔ اور میں اسے اپنے لیے توشۂ آخرت سمجھتا ہوں کہ جماعتی، دینی و سیاسی معاملات میں آخر وقت تک مجھے ان کا اعتماد اور شفقت حاصل رہی۔
حضرت درخواستیؒ کو حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کی وفات کے بعد علماء کرام نے اپنی امارت کے لیے منتخب کیا اور وہ نظام العلماء پاکستان کے امیر چنے گئے جو ایوب خان مرحوم کے مارشل لاء کے دور میں سیاسی جماعتوں پر پابندی کے باعث جمعیۃ علمائے اسلام کی جگہ مذہبی امور کی انجام دہی کے لیے قائم کی گئی تھی۔ اور پھر مارشل لاء کے خاتمہ کے بعد سیاسی جماعت کے طور پر جمعیۃ علمائے اسلام کی بحالی پر وہ اس کے امیر چنے گئے۔ ان کی امارت میں کام کرنے والوں میں مولانا مفتی محمودؒ، مولانا عبد الحقؒ، مولانا غلام غوث ہزارویؒ، مولانا عبید اللہ انورؒ، مولانا سید گل بادشاہؒ، مولانا سید محمد شاہؒ امروٹی، اور مولانا مفتی عبد القیومؒ پوپلزئی جیسے اکابر علماء شامل رہے ہیں جو مجالس میں ان کے ساتھ دو زانو بیٹھتے اور ان سے راہنمائی کے طالب ہوتے۔
1976ء کی بات ہے کہ جمعیۃ علمائے اسلام کے ایک حلقہ کی طرف سے تجویز آئی کہ حضرت درخواستیؒ کی علالت اور ضعف کے باعث انہیں جمعیۃ کا سرپرست بنا دیا جائے اور مولانا مفتی محمودؒ کو امیر منتخب کیا جائے۔ شیرانوالہ لاہور میں جمعیۃ کی جنرل کونسل کے کھلے اجلاس میں مولانا مفتی محمودؒ نے اس تجویز کی شدید مخالفت کی اور کہا کہ حضرت درخواستیؒ کی موجودگی میں ہم کسی اور کی امارت کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔ یہ بات مولانا درخواستیؒ کی بزرگی اور راہنمائی پر اپنے دور کے اہل علم کے بھرپور اعتماد کا مظہر تھی اور ان کے علم و فضل کا اعتراف تھی۔
شدید علالت اور ضعف کے آخری چند سالوں کو چھوڑ کر حضرت درخواستیؒ پورے ملک میں متحرک رہتے تھے اور شاید ہی پاکستان اور بنگلہ دیش کا کوئی حصہ ایسا ہو جہاں انہوں نے بار بار علماء کے جلسوں اور پبلک اجتماعات سے خطاب نہ کیا ہو۔ وہ جہاں جاتے نفاذ اسلام اور تحفظ ختم نبوت کے لیے علماء اور کارکنوں کو تیار کرتے، ان سے کام کرنے کا عہد لیتے، نمایاں کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کی دستار بندی کرتے اور دینی مدارس و مکاتب کے قیام کی طرف لوگوں کو توجہ دلاتے تھے۔ وہ ایک دن میں دس دس اجتماعات سے خطاب کرتے اور اس طرح مسلسل سفر میں رہتے تھے کہ میرا جیسا نوجوان کارکن بھی چند دن سے زیادہ ان کا ساتھ نہیں دے پاتا تھا۔ ان کی زندگی کا مشن پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ، عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ اور قریہ قریہ دینی مدارس کا قیام تھا۔ وہ جہاں جاتے اور جس مجلس میں ہوتے ان کی گفتگو انہی مقاصد کے حوالہ سے ہوتی تھی۔ ان کا خطاب معروف معنوں میں سیاسی نہیں ہوتا تھا اور نہ ہی مربوط گفتگو کا مزاج تھا، لیکن اس روحانی اور علمی شخصیت کا کمال یہ تھا کہ لوگ گھنٹوں بیٹھے ان کی غیر مربوط گفتگو کی چاشنی سے محظوظ ہوتے رہتے۔ بسا اوقات ساری ساری رات گزر جاتی اور جب وہ تقریر کے بعد دعا سے فارغ ہوتے تو پتہ چلتا کہ فجر کی اذان کا وقت ہوگیا ہے۔ وہ جھوم جھوم کر احادیث رسولؐ کی تلاوت کرتے تو ایک عجیب سماں کی کیفیت ہوتی، خود بھی روتے اور ساتھ حاضرین کو بھی رلاتے۔ وہ خود کہا کرتے تھے کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں کرتا ہوں اور ان کی احادیث سناتا ہوں تو مجھے وقت کا ہوش نہیں رہتا، یہ ان کے عشقِ رسولؐ کی علامت تھی۔
حضرت درخواستیؒ میرے مشفق امیر تھے، انہوں نے مجھے ہمیشہ اپنی شفقتوں اور اعتماد سے نوازا لیکن میں ان کے ساتھ اس سے زیادہ وفا نہ کر سکا کہ جمعیۃ علمائے اسلام میں دھڑے بندیوں کے کئی دور آئے مگر میں ان کے علاوہ کسی اور کو اپنا امیر نہ مان سکا۔ شاید یہی ایک بات آخرت میں ان کے ساتھ رفاقت کی وجہ بن جائے، آمین۔ آج میرا امیر مجھ سے جدا ہوگیا ہے اور میں وطن سے دور بہت دور گلاسگو کی مرکزی جامع مسجد میں بیٹھا آنسو بہا رہا ہوں اور ان الفاظ کے ذریعے اپنے دل کا غم ہلکا کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ اے کاش وقت کے یہ بے رحم فاصلے درمیان میں نہ ہوتے اور میں ان کی آخری زیارت سے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ انہیں جوارِ رحمت میں جگہ دیں اور کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔
(29 اگست 1994ء)
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ماہنامہ الشریعہ، گوجرانوالہ
تاریخ اشاعت: 
نومبر ۱۹۹۴ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter