Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

66 - 188
ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ
ممتاز محقق، دانش ور اور مصنف ڈاکٹر محمد حمید اللہ گزشتہ دنوں فلوریڈا (امریکا) میں انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا علمی تعلق جامعہ عثمانیہ حیدر آباد دکن سے تھا، حضرت مولانا مناظر احسن گیلانی کے تلامذہ میں سے تھے اور جامعہ عثمانیہ کے علمی وتحقیقی کاموں میں ایک عرصہ تک شریک رہے۔ حیدر آباد پر بھارت کے قبضہ کے بعد پاکستان آ گئے اور پھر یہاں سے فرانس کے دار الحکومت پیرس چلے گئے جہاں انہوں نے طویل عرصہ تک اسلام کی دعوت واشاعت کے حوالہ سے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔ فرانسیسی زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ کیا اور بے شمار لوگوں کو اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرایا۔ بہت سے فرانسیسی باشندوں نے ان کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ وہ بنیادی طور پر تعلیم وتحقیق کی دنیا کے آدمی تھے اور انہوں نے ساری زندگی لکھنے پڑھنے کے ماحول میں گزار دی۔ فقیر منش اور قناعت پسند بزرگ تھے، کتاب زندگی بھر ان کی ساتھی رہی اور کتاب ہی کی خدمت میں وہ آخر دم تک مصروف رہے۔
وفات کے وقت ان کی عمر ۸۸ برس کے لگ بھگ تھی۔ راقم الحروف کے نام ایک مکتوب میں، جو ماہنامہ الشریعہ (فروری ۹۱ء) میں شائع ہو چکا ہے، انہوں نے لکھا تھا کہ ان کی ولادت محرم الحرام ۱۳۳۶ھ میں ہوئی تھی۔ ان کی متعدد علمی وتحقیقی تصانیف ہیں جن سے اہل علم ایک عرصہ سے استفادہ کر رہے ہیں اور ان کی بعض تصانیف متعدد یونیورسٹیوں کے نصاب میں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے سیرت نبوی کے سیاسی پہلوؤں اور اسلام کے اجتماعی نظام کے حوالے سے نمایاں علمی خدمات سرانجام دیں۔ رسول اکرمؐ کی سیاسی زندگی اور دور نبوت کے سیاسی وثائق کے حوالے سے ان کا علمی کام اہل علم کے لیے گراں قدر تحفہ ہے اور انہوں نے ’’صحیفہ ہمام بن منبہ‘‘ کی تلاش وتحقیق اور طباعت کا اہتمام کر کے منکرین حدیث کے اس اعتراض کا عملی جواب دیا کہ صحابہ کرامؓ کے دور میں احادیث کی جمع وترتیب کا کام نہیں ہوا تھا۔ ڈاکٹر صاحب موصوف نے پاکستان میں اسلامی قوانین کی ترتیب وتدوین کے حوالہ سے بھی مختلف اوقات میں خدمات سرانجام دیں۔ سیرت نبوی کے مختلف عنوانات پر بہاول پور اسلامی یونیورسٹی میں ان کے خطبات نے بہت مقبولیت حاصل کی جو ’’خطبات بہاول پور‘‘ کے عنوان سے شائع ہوئے ہیں اور ’’رسول اکرمؐ کی سیاسی زندگی‘‘ کے عنوان سے ان کی محققانہ تصنیف کو بھی اہل علم کے ہاں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
ہر وسیع المطالعہ محقق کی طرح وہ بھی مختلف مسائل پر جداگانہ رائے رکھتے تھے اور ان کے تفردات کا دائرہ بھی بہت وسیع ہے لیکن اپنی رائے پر اڑنے اور ہر حال میں اس کا دفاع کرنے کے بجائے وہ غلطی ظاہر ہونے پر اسے تسلیم کرتے تھے اور اپنی رائے سے رجوع میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے تھے۔ اس سلسلے میں ایک واقعہ قارئین کی خدمت میں پیش کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے۔
مغربی دانش وروں کی طرف سے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر کیے جانے والے اعتراضات میں ایک یہ بھی ہے کہ جب قرآن کریم میں چار سے زیادہ بیویاں رکھنے کی صریحاً ممانعت آ گئی اور اس کے مطابق آنحضرتؐ نے متعدد صحابہ کرام کو، جن کی چار سے زیادہ بیویاں تھیں، حکم دیا کہ وہ زائد بیویوں کو الگ کر دیں تو خود آپؐ نے بیک وقت نو بیویاں کیوں رکھیں اور قرآنی ضابطہ کے مطابق ان میں سے چار سے زائد بیویوں کو الگ کیوں نہیں کردیا؟ اس کے جواب میں جمہور علما یہ کہتے ہیں کہ یہ حضورؐ کی خصوصیات میں سے ہے اور آپؐ کو اس کی خاص اجازت دی گئی تھی۔ اس کی بہت سی حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ باقی صحابہ کرام نے چار سے زائد جن بیویوں کو اپنی زوجیت سے الگ کیا، ان کے تو دوسری جگہ نکاح ہو گئے اور وہ نئے گھرو ں میں آباد ہو گئیں لیکن جناب رسول اللہؐ کی ازواج مطہرات میں سے کسی کے ساتھ آنحضرتؐ کے بعد کسی امتی کا نکاح قرآن کریم کی رو سے جائز نہیں اس لیے اگر آپؐ بھی چار سے زیادہ بیویوں کو الگ کر دیتے تو وہ بے سہارا ہو جاتیں اور ان کا کوئی ٹھکانہ باقی نہ رہتا جو امت کی ماؤں کے حوالہ سے بہت سنگین بات ہوتی، اس لیے اللہ تعالیٰ نے جناب نبی اکرمؐ کو تمام بیویاں اپنے نکاح میں باقی رکھنے کی بطور خاص اجازت دے دی۔
مگر ڈاکٹر حمید اللہ نے ادارہ تحقیقات اسلامی، اسلام آباد کے سہ ماہی عربی مجلہ ’’الدراسات الاسلامیۃ‘‘ کے محرم تا ربیع الاول ۱۴۱۰ھ کے شمارے میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں یہ موقف اختیار کیا کہ جناب رسول اللہؐ نے قرآن کریم کے مذکورہ حکم کے بعد حقوق زوجیت کے ساتھ تو صرف چار بیویوں کو باقی رکھا اور پانچ بیویوں کو ’’اعزازی بیویوں‘‘ کی حیثیت دے دی جو آپؐ کی بیویاں تو سمجھی جاتی تھیں مگر انہیں ’’حقوق زوجیت‘‘ حاصل نہیں تھے۔ اس طرح ڈاکٹر صاحب مرحوم نے مغربی دانش وروں کے اعتراض کا اپنے طور پر جواب دینے کی کوشش کی۔
ہم نے ماہنامہ ’الشریعہ‘ گوجرانوالہ میں اس پر گرفت کی اور اکتوبر ۹۰ء کے شمارے میں پروفیسر عبد الرحیم ریحانی کا مضمون شائع کیا جس میں انہوں نے ڈاکٹر صاحب مرحوم کے اس موقف کی دلائل کے ساتھ تردید کی۔ ڈاکٹر حمید اللہ نے اس کے جواب میں ہمیں مضمون بھجوایا جس میں انہوں نے اپنے موقف کو دہراتے ہوئے اس کے حق میں دلائل دیے۔ ہم نے وہ مضمون دسمبر ۱۹۹۰ء کے شمارے میں شائع کر دیا اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا کہ ہمیں ڈاکٹر صاحب کے موقف اور دلائل پر اطمینان نہیں ہے اور ہم اس کا علمی وتحقیقی جواب دیں گے۔ اس دوران ماہنامہ’’صدائے اسلام‘‘ پشاور نے بھی ڈاکٹر صاحب کے موقف پر گرفت کی جس کے جواب میں ڈاکٹر صاحب نے ’’صدائے اسلام‘‘ کے مدیر محترم کے نام مکتوب میں اپنے موقف سے رجوع کر لیا اور فرمایا کہ میں نے صرف اہل مغرب کے ایک اعتراض کا جواب دینے کی کوشش کی تھی، اگر جمہور علماکو اس سے اتفاق نہیں ہے تو مجھے بھی اپنے موقف پر اصرار نہیں اور میں اس پر معذرت خواہ ہوں۔ ہم نے ڈاکٹر صاحب مرحوم کا یہ مکتوب ’’صدائے اسلام‘‘ کے حوالے سے ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ گوجرانوالہ کے مارچ ۱۹۹۱ء کے شمارے میں شائع کیا اور ڈاکٹر حمید اللہ صاحب کی حق پرستی اور فراخ دلی کا اعتراف کرتے ہوئے اس بحث کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ تفردات ہر صاحب علم اور محقق کا حق ہے۔ جو بھی مطالعہ کرے گا، تحقیق کرے گا اور کسی مسئلہ پرمتنوع علمی مواد کو سامنے رکھ کر اپنی رائے قائم کرے گا، اس کی رائے کسی نہ کسی مسئلہ پر باقی علما سے مختلف ہو جائے گی۔ یہ فطری بات ہے البتہ اہل علم کی شان یہ ہے کہ وہ اپنی انفرادی رائے کو دوسروں پرمسلط کرنے کی کوشش نہیں کرتے اور کسی مرحلہ پر اپنی رائے کی غلطی ان پر واضح ہو جائے تو وہ ا سے رجوع میں بھی کوئی حجاب محسوس نہیں کرتے۔یہ بات محترم ڈاکٹر حمید اللہ صاحب میں بھی ہم نے دیکھی ہے جو ان کے خلوص، للہیت اور قبول حق کے جذبہ کی علامت ہے۔ ڈاکٹر صاحب مرحوم نے عمر بھر علمی وتحقیقی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا اور ایک دنیا نے ان سے استفادہ کیا ہے۔ ہم خود ان کے خوشہ چینوں اور ان کی تحقیقات سے استفادہ کرنے والوں میں شامل ہیں اس لیے مجھے ان کی وفات پر ذاتی طور پر یوں محسوس ہو رہا ہے جیسے میرے کسی شفیق استاذ کا انتقال ہو گیا ہے۔ ایک عالم، محقق، دانش ور اور صاحب فضل وکمال شخصیت کی موت پراپنے دلی جذبات کے اظہار کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔
ڈاکٹر حمید اللہ کی وفات بلا شبہ پورے عالم اسلام کے لیے صدمہ کا باعث ہے اور علمی دنیا کا ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی علمی ودینی خدمات کو قبول فرمائیں، سیئات سے درگزر کریں اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں۔ آمین یا رب العالمین
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲۴ دسمبر ۲۰۰۲ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter