Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

178 - 188
حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ
13 اپریل کو ڈیرہ اسماعیل خان جاتے ہوئے تھوڑی دیر کے لیے بھکر رکا، حضرت مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ کی تعزیت کے لیے جامعہ قادریہ میں حاضری دی، اور ان کے فرزند مولانا کفایت اللہ اور دیگر حضرات سے ملاقات و تعزیت کی۔ حضرت مولانا مرحوم کے ساتھ طویل جماعتی رفاقت رہی ہے، وہ خدا ترس، حق گو، صاحب بصیرت اور متحرک جماعتی راہ نما تھے اور زندگی بھر دین، مسلک اور جمعیۃ علماء اسلام کے لیے متحرک اور فکرمند رہے۔ گوجرانوالہ سے مولانا ہدایت اللہ جالندھری اور حافظ محمد یوسف ثانی ہمراہ تھے۔ ہماری اصل منزل ڈیرہ اسماعیل خان کی نواحی بستی ملانہ تھی جہاں مدینۃ العلوم والفیوض کے سالانہ جلسہ دستار بندی کے لیے مولانا قاری محمد رمضان نے یاد کیا تھا۔ جامعہ نعمانیہ کے مولانا وحید الدین اور پاکستان شریعت کونسل کے صوبائی راہ نما مولانا عبد الحفیظ محمدی وہیں تشریف لائے اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کا موقع مل گیا۔ جی تو کلاچی جانے کو بھی چاہتا تھا کیونکہ حضرت مولانا قاضی عبد الکریم رحمہ اللہ تعالیٰ کی وفات کے بعد وہاں نہیں جا سکا تھا مگر سفر کا نظم اس قدر بے لچک تھا کہ یہ خواہش ساتھ لے کر واپس اگیا۔ البتہ مولانا عبد الحفیظ محمدی کے ذریعہ حضرت قاضی صاحبؒ کے جانشین مولانا قاضی محمد نسیم کلاچوی کا یہ پیغام مکرر وصول ہوا کہ وہ حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ کے بارے میں ایک کتاب کے لیے مواد اور تاثرات جمع کر رہے ہیں اور اس کے لیے مجھ سے بھی تقاضہ ہے کہ کچھ معروضات قلمبند کردوں۔
حضرت مولانا قاضی عبد الکریمؒ اور ان کے بھائی حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ کو ملک کی دینی تحریکات اور جماعتی زندگی میں منفرد مقام اور شناخت حاصل ہے۔ وہ اپنے علاقہ میں تو اکابر علماء دیوبند کی روایت و مسلک کے پرچارک تھے ہی، انہیں اہل حق کی ترجمانی اور نفاذ شریعت کی جدوجہد میں ملکی سطح پر بھی بھرپور کردار ادا کرنے کا موقع ملا۔ اور ان کی تگ و دو کو دینی تحریکات کی تاریخ میں ایک مستقل باب کی حیثیت حاصل ہے۔ مجھے مولانا قاضی عبد الکریمؒ کی زیارت کا شرف سب سے پہلے 67ء یا 68ء میں ملا جب میں ڈیرہ اسماعیل خان کی تاریخی شریعت کانفرنس میں شرکت کے لیے وہاں گیا۔ یہ کانفرنس حق نواز پارک میں ہوئی اور مجھے اس جلوس کے بہت سے مناظر اور لطیفے اب بھی یاد ہیں جس کا ڈیرہ والوں نے حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ ، حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ اور دیگر اکابرین کے استقبال کے لیے اہتمام کیا تھا۔ اور یہ سعادت بھی میرے ذہن کے ایک کونے میں محفوظ ہے کہ اس کانفرنس کے منتظم اعلیٰ حضرت مولانا مفتی محمودؒ خود تھے۔ میں کانفرنس سے ایک روز قبل سیدھا حق نواز پارک پہنچا جو اس وقت میونسپل پارک کہلاتا تھا۔ مفتی صاحبؒ پارک کے وسط میں آلتی پالتی مارے بیٹھے تھے، مجھے دیکھتے ہی فرمانے لگے کہ اچھا ہوا کہ وقت پر آگئے ہو، ہم نے تو ابھی تک کانفرنس کا خطبہ استقبالیہ ہی نہیں لکھا۔ اس لیے تم پہلا کام یہی کرو کہ خطبہ استقبالیہ لکھ دو۔ خواجہ محمد زاہد مرحوم میرے ساتھ تھے ان کے ذمہ لگایا کہ رات ہی رات اسے طبع کرانے کا اہتمام کرو۔ میں نے فوری طور پر یہ خدمت سرانجام دی۔ اور جمعیۃ ہی کے ایک بزرگ شیخ عزیز الرحمن مرحوم کا پریس رات کو کھلوا کر اسے چھپوایا گیا۔
قاضی صاحبان کا تذکرہ تو ہفت روزہ ترجمان اسلام میں پڑھتا ہی رہتا تھا مگر پہلی ملاقات کا موقع یہی یاد ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کی آئین شریعت کانفرنس میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد کی ملاقاتوں اور خلوت و جلوت کی صحبتوں کو شمار کرنا تو کجا ان کا اندازہ لگانا چاہوں تو وہ بھی میرے بس کی بات نہیں ہے۔
حضرت مولانا قاضی عبد الکریمؒ نکتہ رس مدرس اور نکتہ شناس دانشور تھے۔ زندگی بھر درس و تدریس، افتاء و ارشاد اور تربیت و سلوک کے ماحول میں گزری۔ لیکن ملکی و قومی معاملات اور دینی تحریکات کے متنوع تقاضوں پر اظہار خیال کا سلسلہ بھی جاری رہتا تھا۔ صاحب مطالعہ اور تجزیہ و تبصرہ کے عمدہ ذوق سے بہرہ ور تھے۔ جن دنوں ملک میں سنی شیعہ کشیدگی عروج پر تھی میں نے اس کشمکش کے تاریخی پس منظر اور معروضی حالات کے بارے میں ایک تفصیلی مضمون لکھا جو اس وقت کے اخبارات کے علاوہ ماہنامہ الشریعہ میں بھی شائع ہوا تھا، حضرت قاضی صاحبؒ نے ایک ملاقات میں اس پر بے حد خوشی کا اظہار فرمایا اور کہا کہ تم نے ہمارے موقف کی صحیح ترجمانی کر دی ہے اور اس کی اشاعت بھی خوب ہوئی ہے۔
میں نے ایک مضمون میں افغان طالبان کی قیادت سے یہ عرض کیا کہ وہ نفاذ اسلام کے لیے پاکستان میں قرارداد مقاصد اور علماء کرام کے 22متفقہ نکات سے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات تک کے عمل سے استفادہ کریں اور جو سرکردہ حضرات پاکستان میں سیاسی اور عدالتی شعبوں میں نفاذ اسلام کے لیے مسلسل سرگرم عمل ہیں ان سے راہ نمائی حاصل کریں۔ اس پر حضرت قاضی صاحبؒ نے مجھے خط لکھا کہ ’’انہیں اپنی نہج پر کام کرنے دو، انہیں ہمارے والی عادتیں کیوں ڈالنا چاہتے ہو؟‘‘ قاضی صاحبؒ کے اس درد بھرے جملہ میں معانی کا ایک جہان آباد ہے۔ میری رائے تو تبدیل نہیں ہوئی اور اب بھی وہی ہے مگر حضرت قاضی صاحبؒ کے اس درد دل نے اس قدر متاثر کیا کہ جب بھی موقع ملتا ہے مختلف محافل میں اس کا اظہار کرتا رہتا ہوں۔
ڈیرہ اسماعیل خان کا علاقہ تقسیم ہند سے قبل جمعیۃ علماء ہند کا مرکز سمجھا جاتا تھا اور یہاں سے صوبائی اسمبلی کا ایک رکن بھی جمعیۃ کی حمایت سے کامیاب ہوا تھا۔ اس لیے تحریک پاکستان کے موقع پر صوبہ سرحد میں جو ریفرنڈم ہوا اس میں اس علاقہ کے بارے میں خطرہ محسوس کیا جاتا تھا۔ حضرت مولانا قاضی عبد الکریمؒ نے ایک موقع پر بتایا کہ اس خطرہ کے پیش نظر پیر صاحب آف مالکی شریفؒ کی تجویز و تحریک پر شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانیؒ نے خود صوبہ سرحد کا دورہ کیا۔ وہ ہمارے بھی استاذ محترم تھے چنانچہ ان کے حکم پر اور ان کی وجہ سے ہم ان کے اکثر شاگرد ان کے ساتھ ہوگئے جس سے صوبہ سرحد میں ایک نمایاں تبدیلی دیکھی گئی۔ حضرت قاضی صاحبؒ ابتداء میں جمعیۃ علماء اسلام کے لیے خاصے متحرک تھے اور غالباً ایک موقع پر جمعیۃ علماء اسلام ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلعی امیر اور صوبائی نائب امیر بھی رہے۔ مگر بعد میں گوشہ نشین ہوگئے جس کی وجہ شاید یہ ہو کہ ان کے چھوٹے بھائی حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ جمعیۃ کی قیادت کی صف اول تک پہنچ گئے تھے۔ یہ صورتحال خود ہمارے ہاں بھی پیش آئی تھی۔ حضرت مولانا مفتی محمودؒ نے ایک بار گکھڑ کا سفر کر کے والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ سے کہا، جو اس وقت جمعیۃ کے ضلعی امیر تھے، کہ آپ جمعیۃ کی قیادت کے لیے آگے آئیں اور صف اول میں ہمارے ساتھ شریک ہوں۔ حضرت والد محترمؒ نے جواب میں فرمایا کہ میرے استاذ محترم مولانا مفتی عبد الواحدؒ جمعیۃ کے مرکزی ناظم، جبکہ میرا بیٹا زاہد الراشدی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ہے، اس لیے یہی کافی ہے، مجھے بھی آپ ساتھ ہی سمجھیں۔
حضرت مولانا قاضی عبد الکریمؒ کو بعض امور میں اختلاف بھی تھا۔ خاص طور پر وہ پاکستان کی اسمبلیوں میں غیر مسلموں کی نمائندگی کے حق میں نہیں تھے اور اس پر مستقل موقف اور دلائل رکھتے تھے۔ جبکہ 73ء کے دستور میں غیر مسلموں کی نمائندگی کو تسلیم کیا گیا ہے اور جمعیۃ علماء اسلام کی قیادت اس دستور کی تیاری اور پاسداری میں شروع سے شریک ہے۔ ہم نے جب پاکستان شریعت کونسل کے نام سے ایک مستقل فورم بنایا تو حضرت قاضی صاحبؒ سے سرپرستی قبول کرنے کی درخواست کی جو انہوں نے اس شرط پر قبول فرمائی کہ میرا موقف وہی رہے گا۔ ہم نے عرض کیا کہ آپ کو اپنا یہ موقف قائم رکھنے اور اس کے اظہار کا بجا طور پر حق ہے اور ہم اس میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔
قاضی صاحب مرحوم وضعدار اور با اصول علماء کرام کی فہرست میں چند گنے چنے افراد میں شمار ہوتے تھے جن سے استفادہ ہمارے جیسے کارکنوں کے لیے ہمیشہ باعث سعادت رہا ہے۔ اب بھی ان کی باتیں یاد آتی ہیں تو فکر و دانش کی خوشبو مہک اٹھتی ہے اور خلوص و للہیت کی چمک صراط مستقیم کی طرف راہ نمائی کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات جنت الفردوس میں بلند سے بلند تر فرمائیں اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۱۸ اپریل ۲۰۱۶ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter