Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

64 - 188
حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ
گزشتہ روز ایک قومی اخبار کے آخری صفحہ پر چھوٹے سے چوکھٹے میں یہ خبر نظر سے گزری کہ افغانستان کے بزرگ عالم دین مولوی محمد نبی محمدیؒ انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اسے نیرنکئی زمانہ کا کرشمہ کہیے یا گردشِ حالات کا نتیجہ کہ مولوی محمد نبی محمدیؒ جیسے بزرگ عالم دین کی وفات پر چند سطروں کی ایک خبر کے بعد قومی پریس میں مکمل خاموشی کی کیفیت طاری ہے۔ ورنہ اگر یہی بات اچھے دنوں میں ہوتی تو نہ صرف افغانستان میں قومی سطح پر ان کا سوگ منایا جاتا بلکہ پاکستان میں بھی کئی دنوں تک ان کی خدمات اور قربانیوں کا تذکرہ رہتا۔
مولوی محمد نبی محمدیؒ کا تعلق افغانستان کی ولایت لوگر سے تھا اور وہ بلاشبہ اپنے دور میں افغانستان کے سرکردہ، ذہین ترین اور مدبر علماء میں سرفہرست تھے۔ مولوی محمد نبی محمدیؒ ان علماء میں سے تھے جنہوں نے افغانستان میں روسی اثرات کے پھیلاؤ کے ساتھ ہی فکری مزاحمت کا راستہ اختیار کیا اور کمیونزم کے اثر و نفوذ سے افغانستان کو بچانے کے لیے سرگرم عمل ہوگئے۔ وہ روسی افواج کی باقاعدہ آمد سے قبل اپنے علاقہ سے افغان پارلیمنٹ کے ممبر تھے اور ایوان میں ببرک کرمل کے ساتھ اسلام اور کمیونزم کے حوالہ سے ان کے طویل پارلیمانی مباحثے افغان تاریخ کا ایک حصہ ہیں۔ ان مباحثوں کی ایک مطبوعہ رپورٹ مولوی محمد نبی محمدیؒ نے خود مجھے ایک ملاقات میں دی تھی جن کا بیشتر حصہ پشتو یا فارسی میں ہونے کی وجہ سے میں ان سے پوری طرح استفادہ تو نہ کر سکا لیکن ایک تاریخی دستاویز کے طور پر وہ رپورٹ اب بھی میری فائلوں میں محفوظ ہوگی۔
مولوی صاحبؒ جید اور پختہ کار عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ سیاست کے اتار چڑھاؤ کو سمجھنے والے زیرک راہنما اور حق بات کھلے بندوں کہنے اور حق کی خاطر عملی جدوجہد کے حوصلہ سے بہرہ ور لیڈر بھی تھے۔ مجھے ان سے کئی بار ملنے کا موقع ملا اور تفصیلی گفتگو ہوئی۔ صحیح بات یہ ہے کہ افغانستان کے جتنے علماء سے بھی اب تک ملا ہوں ان میں سب سے زیادہ مولوی محمد نبیؒ کی فہم و فراست اور معاملہ فہمی نے مجھے متاثر کیا۔ اور میں اپنے دوستوں کے حلقہ میں ان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں ’’افغانستان کا مفتی محمودؒ‘‘ کہا کرتا تھا۔ وہ افغانستان میں روسی اثر و نفوذ کے خلاف شروع سے متحرک تھے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے ’’حرکت انقلاب اسلامی‘‘ کے نام سے جماعت قائم کی تھی جو ایک دور میں افغانستان میں علماء کی سب سے بڑی جماعت تھی۔ وہ اگر روسی فوجوں کی واپسی اور مجاہدین کی عبوری حکومت کے قیام کے بعد پروفیسر برہان الدین ربانی اور انجینئر حکمت یار کا راستہ روکنے کو ہی اپنا واحد ہدف قرار دینے کی بجائے امن کا ماحول فراہم کر کے عام انتخابات کی کوئی صورت نکال لیتے تو میرا اندازہ تھا کہ اس وقت مولوی محمد نبی محمدیؒ کی ’’حرکت انقلاب اسلامی‘‘ اور انجینئر حکمت یار کی ’’حزب اسلامی‘‘ افغانستان کی دو سب سے بڑی پارٹیوں کی حیثیت سے سامنے آتیں۔ لیکن قدرت کو ایسا منظور نہ تھا اور کابل کے کنٹرول پر احمد شاہ مسعود اور حکمت یار کی جنگ نے حالات کا رخ ایسا پلٹا کہ آج نہ صرف افغانستان بلکہ جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کا سارا منظر تبدیل ہو کر رہ گیا ہے۔
مولوی محمد نبی محمدیؒ کو میں نے پہلی بار اس وقت دیکھا جب وہ دارالعلوم دیوبند کے صد سالہ اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستانی قافلہ کے ساتھ بھارت گئے۔ یہ قافلہ حضرت مولانا مفتی محمودؒ کی قیادت میں تھا جبکہ مولوی محمد نبی محمدیؒ ایک عام فرد کے طور پر قافلہ میں شامل تھے جو خاموشی کے ساتھ گئے اور تقریبات میں شرکت کے بعد خاموشی کے ساتھ واپس آگئے۔ اس کے بعد مجھے ہفت روزہ ترجمان اسلام لاہور کے ایڈیٹر کی حیثیت سے پشاور میں مولوی محمد نبی محمدیؒ کے ہیڈکوارٹر میں ان سے تفصیلی انٹرویو کا موقع ملا جس میں افغانستان کی تاریخ، افغان معاشرہ میں علماء کے کردار، کمیونزم و لبرل ازم کے فروغ، روسی اثرات کے نفوذ، افغان علماء و عوام کے جہاد، آزادی اور افغانستان کے مستقبل کے حوالہ سے کئی گھنٹے گفتگو ہوئی۔
میں بہت سے افغان لیڈروں اور علماء سے ملا ہوں اور ان سے گفت و شنید کی ہے لیکن مولوی محمد نبی محمدیؒ جیسی معاملہ فہمی کسی اور میں نہیں دیکھی۔ حتیٰ کہ میرے نزدیک ان کی یہی انتہا درجہ کی معاملہ فہمی بہت سے مواقع پر ان کے پاؤں کی زنجیر بن گئی تھی۔ مولوی صاحب کے ساتھ اس کے بعد بھی بہت سی ملاقاتیں ہوئیں اور قندھار پر طالبان کے قبضہ کے بعد جب مجھے قندھار جانے کا موقع ملا اس وقت تک کابل طالبان کے قبضہ میں نہیں آیا تھا اور احمد شاہ مسعود کے ساتھ طالبان حکومت کے مذاکرات کی تجویز ہو رہی تھی۔ تب مولوی محمد نبی محمدیؒ اور مولوی محمد یونس خالص بھی قندھار میں تھے۔ میں ان سے ملا اور اس حوالہ سے گفتگو ہوئی، مولوی صاحبؒ کا موقف یہ تھا کہ ربانی حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی ضرورت تو ہے لیکن حالات جس رخ پر جا رہے ہیں اس کی روشنی میں یہ نتیجہ خیز نہیں ہوگی۔ میں نے امیر المؤمنین ملا محمد عمر سے بھی مختصر ملاقات میں اس کا تذکرہ کیا، ان کا مختصر ترین جواب دو لفظوں میں تھا کہ ’’فائدہ نہیں ہے۔‘‘
اس وقت میرا تاثر یہ تھا کہ مولوی محمد نبی محمدیؒ اور مولوی محمد یونس خالص ’’طالبان انقلاب‘‘ کے خاموش سرپرستوں میں سے ہیں اور طالبان کو مکمل سپورٹ کر رہے ہیں۔ لیکن ان دو بزرگ ترین شخصیات کو نئے نظام میں جو مقام ملنا چاہیے وہ انہیں نہیں مل رہا جس کے اثرات ان دونوں بزرگوں کی گفتگو میں بھی بین السطور محسوس ہو رہے تھے۔ طالبان راہنماؤں کے تقویٰ، خلوص، دیانت، ایثار، قناعت اور بہت سے حوالوں سے طالبان حکومت کی شاندار کامیابی کے باوجود فطری طور پر تصویر کا دوسرا رخ بھی موجود تھا اور ایسی کوتاہیوں او رکمزوریوں کی موجودگی بھی ناگزیر تھی جو ان کی فطرت کا حصہ ہیں۔ میں اس سلسلہ میں تفصیل کے ساتھ لکھنے کا ارادہ کر رہا ہوں جس میں اس پہلو پر بھی گزارشات پیش کروں گا۔ البتہ اس موقع پر صرف اتنی بات عرض کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ طالبان قیادت اپنی صفوں سے باہر اپنے بہی خواہوں اور معاونین کی درجہ بندی نہیں کر سکی کہ کس کو کس مقام پر رکھنا ضروری ہے اور کس سے کیا کام لیا جا سکتا ہے۔ طالبان قیادت اپنے دوستوں اور بہی خواہوں کے جذبات، وسائل اور خدمات سے صحیح طور پر استفادہ نہیں کر سکی جس کا اسے بہرحال نقصان ہوا۔ اور یہی بات مولوی محمد نبی محمدیؒ اور مولوی محمد یونس خالص کے حوالہ سے مجھے مسلسل کھٹکتی رہی۔
مولوی محمد نبی محمدیؒ سے میں پاکستانی علماء کے اس وفد کے ساتھ بھی ملا جو عبوری صدر پروفیسر صبغۃ اللہ مجددی سے ملاقات اور انہیں مجاہدین کی حکومت کے قیام پر مبارک باد دینے کے لیے کابل گیا تھا۔ اس وقت مولوی محمد نبی محمدیؒ کو مجددی صاحب کے نائب کی حیثیت حاصل تھی۔ سابق حکمران پارٹی کا ہیڈکوارٹر ان کی تحویل میں تھا جسے انہوں نے ’’حرکت انقلاب اسلامی‘‘ کے ہیڈکوارٹر کی حیثیت دے دی تھی۔ اور سیاسی معاملات میں ان کی ٹیم اور پارٹی سب سے زیادہ متحرک دکھائی دے رہی تھی۔ پاکستانی علماء سے اسی ہیڈکوارٹر میں ان کی ملاقات ہوئی اور انہوں نے مفصل گفتگو کے بعد بہت سے سوالات کے جوابات بھی دیے۔ اس وقت میرا تاثر یہ تھا کہ مجددی حکومت کے داخلی معاملات پر مولوی محمد نبی محمدیؒ کا کنٹرول بڑھ رہا ہے اور وہ افغانستان کے مستقبل اور نئے نظام کے بارے میں بھی ایک واضح ذہن اور پروگرام رکھتے ہیں۔ وہ جس اعتماد کے ساتھ گفتگو کر رہے تھے اور مستقبل کے نقشہ کے حوالہ سے جو خطوط واضح کر رہے تھے اس میں میں میرے جیسے سیاسی کارکن کے لیے اطمینان اور تسلی کا بہت سا مواد موجود تھا۔ اور میں ذاتی طور پر اس اطمینان کے ساتھ ہی واپس آرہا تھا کہ افغانستان اب ایک متوازن اسلامی سیاسی نظام اور مستحکم حکومت کی طرف پیش رفت کرے گا اور افغانستان کی تعمیر نو اور اسلامی حیثیت کی بحالی کے عمل کا آغاز ہوجائے گا۔ لیکن اسی روز کابل میں ’’حزب وحدت‘‘ اور ’’اتحاد اسلامی‘‘ کے درمیان شدید گولہ باری سے نئی خانہ جنگی کا دور شروع ہوگیا جس نے ان توقعات اور امیدوں کو خاک میں ملا کر رکھ دیا۔
مولوی محمد نبی محمدیؒ بیاسی سال کی عمر میں وفات پا چکے ہیں اور ان کی موت کی خبر پڑھ کر ماضی کی یادوں کا ایک طویل اور متنوع سلسلہ ذہن کی سکرین پر یکے بعد دیگرے ابھر رہا ہے۔ مجھے مولوی صاحبؒ کی وفات کے غم کے ساتھ ساتھ یہ غم بھی ستا رہا ہے کہ ان کے علم و فضل، فہم و تدبر اور حکمت و دانش سے دشمنوں نے ضرو ر زک اٹھائی مگر ان کے دوست کوئی فائدہ حاصل نہ کر سکے۔ اللہ تعالیٰ ان کی حسنات قبول فرمائیں، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں اور افغانستان کے بارے میں ان کی نیک تمناؤں اور آرزوؤں کی تکمیل کی کوئی سبیل پیدا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اوصاف، اسلام آباد
تاریخ اشاعت: 
۲ مئی ۲۰۰۲ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter