Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

117 - 188
حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ
میں گزشتہ روز امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے قاری محمد ہاشم صاحب کے گھر میں قیام پذیر تھا کہ انہوں نے انٹرنیٹ پر پاکستانی اخبارات کا مطالعہ کرایا۔ خبروں میں ایک تعزیتی بیان نے چونکا دیا جس میں مولانا قاضی عبد اللطیف آف کلاچیؒ کی وفات پر رنج و غم کا اظہار کیا گیا تھا۔ میرے لیے یہ خبر اچانک تھی، بہت صدمہ ہوا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ابھی چند روز قبل ان کے بھتیجے مولانا قاضی عبد الحلیم کا انتقال ہوا تھا تو میں بیرون ملک سفر کی تیاری میں تھا اور سوچ رہا تھا کہ واپسی پر رمضان المبارک کے بعد کلاچی حاضری دوں گا۔ مولانا قاضی عبد اللطیفؒ کی وفات کی خبر نے صدمہ میں کئی گنا اضافہ کر دیا۔
کلاچی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کا یہ قاضی خاندان کئی پشتوں سے علمی و دینی خدمات میں مصروف ہے اور نہ صرف صوبہ سرحد بلکہ ملک بھر کے عوام کی سیاسی و دینی راہنمائی میں اس خاندان کا نام سرفہرست ہے۔ حضرت مولانا قاضی نجم الدینؒ کا تذکرہ ہم علمائے کرام سے سنتے رہتے تھے جن کے نام پر کلاچی مدرسہ نجم المدارس قائم ہے اور ہزاروں علماء و طلبہ اب تک اس سے استفادہ کر چکے ہیں۔ ان کے فتاویٰ کے مجموعہ ’’نجم الفتاویٰ‘‘ سے ان کے علمی مقام کی بلندی کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ حضرت مولانا قاضی عبد الکریم دامت برکاتہم اس خاندان میں سے ہیں جن سے میں نے ہمیشہ استفادہ کیا ہے اور انہوں نے بھی مسلسل سرپرستی، شفقتوں اور دعاؤں سے نوازا ہے۔ جبکہ ان کے بھائی مولانا قاضی عبد اللطیفؒ کے ساتھ میری طویل سیاسی و جماعتی رفاقت رہی ہے اور مختلف تحریکات میں ہم نے اکٹھے کام کیا ہے۔
جمعیۃ علمائے اسلام کے ایک کارکن کے طور پر میری جماعتی زندگی کا 1962ء سے 1970ء تک کا دور گوجرانوالہ ڈویژن کی حدود تک جبکہ 1971ء سے 1990ء مرکزی سطح پر رہا۔ پھر مرکزی سیکرٹری اطلاعات کے منصب سے مستعفی ہو کر میں نے خود کو جمعیۃ علمائے اسلام کے ایک عام رکن کی حد تک محدود کر لیا۔ پورا ملک مسلسل بیس سال تک میری جماعتی سرگرمیوں کی جولانگاہ تھا، اس بیس سالہ دور میں جن چند بزرگوں کے ساتھ میری سب سے زیادہ ذہنی و فکری ہم آہنگی اور عملی رفاقت رہی ہے ان میں حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ کا نام نمایاں ہے۔ وہ عمر، علم، اور عمل تینوں حوالوں سے مجھ سے سینئر بلکہ میرے بزرگ تھے مگر عملی و جماعتی زندگی کے اس دور میں انہوں نے کبھی اس کا احساس نہیں دلایا اور کبھی اشارتاً بھی اس کا اظہار نہیں کیا۔ چنانچہ عمر، علم، عمل کے تفاوت کے باوجود ہمارے درمیان بے تکلفی، دوستی، اعتماد، اور تعاون کا یہ تعلق قائم رہا۔
حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ ایک مدرس عالم دین، پختہ کار سیاسی رہنما، انتھک جماعتی کارکن، سنجیدہ پارلیمنٹیرین، اور بے باک مقرر تھے۔ وہ حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے معتمد رفقاء میں سے تھے اور مفتی صاحبؒ کی وفات کے وقت ان کے چار نائبین میں سے تھے۔ مفتی صاحبؒ جمعیۃ علمائے اسلام کے سیکرٹری جنرل تھے جبکہ ان کے معاون چار جماعتی سیکرٹریوں میں مولانا محمد اجمل خانؒ، مولانا قاضی عبد اللطیفؒ، اور مولانا غلامؒ ربانی آف رحیم یار خان کے ساتھ مجھے بھی اس ٹیم کا چوتھا رکن ہونے کا شرف حاصل تھا۔ قاضی عبد اللطیفؒ سیاسی زبان، مذاکراتی لب و لہجہ، اور دستور و قانون کی موشگافیوں سے آگاہ تھے اور جماعتی اجلاس میں ہونے والے بحث و مباحثہ میں ان کی شرکت بھرپور ہوتی تھی۔ وہ پیش آمدہ امور پر سوچ سمجھ کر رائے قائم کرتے، اس کا پوری قوت کے ساتھ اظہار کرتے، اس کے حق میں دلائل دیتے، اس کا دفاع کرتے، اور اسے منوانے کی بھرپور کوشش کرتے تھے۔ وہ اجلاس کا رخ دیکھ کر رائے قائم نہیں کرتے تھے بلکہ پہلے سے تیاری کے ساتھ رائے متعین کرکے آتے تھے اور انہیں ان کے موقف سے ہٹانا آسان بات نہیں ہوتی تھی۔ البتہ وہ اپنی رائے کے خلاف جماعتی فیصلوں کا مکمل احترام کرتے اور اس پر عمل بھی کرتے تھے۔
میرا ذوق بھی کم و بیش اسی طرح کا تھا اس لیے اگر کسی مسئلہ میں ہماری رائے مختلف ہو جاتی تو شوریٰ کے اجلاس میں ہمارا باہمی مباحثہ دیکھنے کے قابل ہوتا تھا۔ صدر ضیاء الحق مرحوم کے مارشل لاء کی حکومت میں پاکستان قومی اتحاد کی شمولیت کے مسئلہ پر ہماری رائے ایک دوسرے سے مختلف تھی۔ وہ شمولیت کے حق میں تھے جبکہ میں اس کے سخت خلاف تھا۔ جامعہ حنفیہ عثمانیہ ورکشاپی محلہ راولپنڈی میں جمعیۃ کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس تھا، قاضی صاحبؒ اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے تھے اور میں اپنی رائے سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں تھا۔ اس پر ہمارے مباحثہ نے ایک طرح سے باقاعدہ مناظرے کی شکل اختیار کر لی جسے حضرت مولانا مفتی محمودؒ اور دیگر شرکاء دلچسپی سے سنتے رہے، بالآخر ہاؤس نے فیصلہ مولانا مفتی محمودؒ پر چھوڑ دیا اور انہوں نے یہ کہہ کر مولانا قاضی عبد اللطیفؒ کے حق میں فیصلہ دے دیا کہ اصولاً بات راشدی کی درست ہے لیکن موجودہ صورتحال میں پاکستان قومی اتحاد کو بچانے کے لیے حکومت میں شمولیت ہماری مجبوری ہے۔ میرے ذہن میں مارشل لاء کی کابینہ میں شمولیت کی صورت میں شدید تحفظات تھے اس لیے میں نے اختلافی نوٹ کا حق مانگا جو مل گیا اور میں نے کارروائی کے رجسٹر میں شوریٰ کے فیصلے کے ساتھ اپنا اختلافی نوٹ تحریر کرا دیا۔
حضرت مولانا مفتی محمودؒ کی وفات کے بعد جمعیۃ علمائے اسلام درخواستی گروپ اور فضل الرحمان گروپ میں تقسیم ہوئی تو ہم دونوں درخواستی گروپ کا حصہ بلکہ سرگرم کردار تھے۔ اس دوران صدر ضیاء الحق مرحوم نے غیر جماعتی مجلس شوریٰ تشکیل دی تو ہماری رائے پھر مختلف ہوگئی۔ مولانا سمیع الحق، مولانا قاضی عبد اللطیفؒ، اور مولانا قاری سعید الرحمانؒ آف راولپنڈی نے مجلس شوریٰ کی رکنیت اختیار کر لی۔ مجھے بھی پیشکش ہوئی مگر میں نے معذرت کا راستہ اختیار کیا۔ دراصل ہمارے بعض بزرگوں کی مخلصانہ رائے تھی کہ صدر ضیاء الحق چونکہ ایک مضبوط حکمران ہیں اور نفاذ شریعت کے دل سے خواہاں ہیں اس لیے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں ان کا مکمل ساتھ دینا چاہیے اور جتنا کام بھی اس سلسلے میں ان سے لیا جا سکتا ہے اس سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔ مگر میری رائے یہ تھی کہ صدر ضیاء الحق مرحوم اپنے تمام تر خلوص اور مضبوط حکمرانی کے باوجود نفاذ شریعت کے سلسلے میں معروضی صورتحال میں کچھ زیادہ مؤثر پیش رفت نہیں کر پائیں گے، البتہ اپنا پورا وزن ان کے پلڑے میں ڈال دینے سے دینی قوتوں کی سیاسی ساکھ مجروح ہوگی جو مستقبل میں ان کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ مگر اس اختلاف رائے کے باوجود ہم اکٹھے چلتے رہے حتیٰ کہ غیر جماعتی الیکشن میں مولانا سمیع الحقؒ اور مولانا قاضی عبد اللطیفؒ سینٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے۔ اور جب انہوں نے سینٹ میں نفاذ شریعت کے حوالے سے ’’شریعت بل‘‘ پیش کیا تو نہ صرف ہماری جماعتی سرگرمیوں میں ہلچل پیدا ہوئی بلکہ ملک بھر کے دینی حلقوں میں جوش وخروش سامنے آیا۔ اور شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحقؒ کی سربراہی میں مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام اور راہنماؤں پر مشتمل متحدہ شریعت محاذ تشکیل پایا جس کی مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں سینٹ آف پاکستان نے ’’شریعت بل‘‘ منظور کر لیا۔ لیکن بعد قومی اسمبلی میں اس بل کو اصلی شکل میں توثیق حاصل نہ ہو سکی اور دستور کی دیگر اسلامی دفعات کی طرح وہ بھی ایک نمائشی ایکٹ کی صورت اختیار کر گیا۔
اس دوران کا ایک قابل ذکر واقعہ یہ ہے کہ جس روز اوجڑی کیمپ میں اسلحہ کا ذخیرہ پھٹنے کا سانحہ ہوا اس روز نفاذ شریعت کے سلسلے میں ہمارا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کرنے کا ارادہ تھا۔ جمعیۃ علمائے اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ کے فیصلے کے مطابق مولانا سمیع الحق، مولانا قاضی عبدا للطیفؒ، مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی، مولانا عبد الرحمان قاسمیؒ، اور راقم الحروف پر مشتمل پانچ حضرات کے گروپ کو پلے کارڈ اٹھا کر پارلیمنٹ کے سامنے اس کے اجلاس کے دوران خاموش مظاہرہ کرنا تھا۔ مولانا سمیع الحق کے علاوہ باقی چار وں حضرات اس سے پچھلی رات چکوال میں تھے۔ صبح ہم اس مقصد کے لیے اسلام آباد کی طرف راونہ ہوئے تو روات سے اسلام آباد جانے والی شاہراہ پر ہمیں روک دیا گیا۔ پولیس نے ناکہ بندی کر رکھی تھی اور اسے ہدایت تھی کہ ہمیں اسلام آباد میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔ ناکے پر پولیس نے ہمیں روکا تو قاضی عبد اللطیفؒ نے متعلقہ پولیس آفیسر سے کہا کہ میں پارلیمنٹ کا رکن ہوں مجھے آپ اجلاس میں شرکت سے روکنے کے مجاز نہیں ہیں اور یہ میرے ساتھی ہیں یہ بھی میرے ساتھ جائیں گے۔ پولیس آفیسر نے کہا کچھ بھی ہو اس وقت ہم آپ کو یہاں سے آگے نہیں جانے دیں گے۔ قاضی صاحبؒ نے اپنے قافلے کی گاڑیوں کے ڈرائیوروں سے کہا کہ گاڑیاں روڈ پر ٹیڑھی کھڑی کر کے روڈ بلاک کر دو، اگر ہم آگے نہیں جائیں گے تو کوئی بھی یہاں سے آگے نہیں جائے گا۔ مگر ہم ابھی اس کی تیاری کر رہے تھے کہ ہر طرف سے خوفناک دھماکوں کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں اور یوں محسوس ہونے لگا جیسے اسلام آباد پر فضائی حملہ ہوگیا ہے، ہر طرف بم دھماکوں کا راج تھا۔ چنانچہ ہمارا اور پولیس دونوں کو پروگرام ادھورا رہ گیا، ہم نے ایم این اے ہاسٹل پہنچ کر قاضی صاحب مرحوم کے کمرے میں پناہ لی اور وہاں جا کر معلوم ہوا کہ اوجڑی کیمپ میں اسلحہ کا ذخیرہ پھٹ گیا ہے اور دیگر بہت سے حضرات کے علاوہ رکن قومی اسمبلی خاقان عباسی بھی شہید ہوگئے ہیں۔
یہ چند باتیں قاضی صاحبؒ کے حوالے سے فی الوقت ذہن میں آئیں جو تحریر کر دی ہیں جبکہ پاکستان میں نفاذ شریعت کے لیے مولانا قاضی عبد اللطیفؒ کی جدوجہد کا دائرہ بہت متنوع اور وسیع ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبولیت سے نوازے اور ان کے برادر حضرت مولانا قاضی عبد الکریم دامت برکاتہم اور دیگر اہل خانہ کو یہ صدمہ صبر و حوصلہ کے ساتھ برداشت کرنے کی توفیق دے، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۵ اگست ۲۰۱۰ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter