رفتگان |
ن مضامی |
|
ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ مدرسہ میں اسباق سے فارغ ہو کر دوبارہ موبائل کے میسج چیک کیے تو اس المناک خبر نے کلیجہ پکڑ لیا کہ جمعیۃ علماء اسلام صوبہ سندھ کے سیکرٹری ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو صبح نماز فجر کے دوران نا معلوم افراد نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ڈاکٹر خالد محمود سومرو جمعیۃ علماء اسلام کے سرکردہ اور بیدار مغز راہ نماؤں میں سے تھے۔ سینٹ آف پاکستان کے رکن رہے ہیں۔ ملک کے معروف خطباء میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ ان کے والد محترم حضرت مولانا علی محمد حقانی رحمہ اللہ تعالیٰ کا لاڑکانہ میں دو دائی روڈ پر جامعہ صدیق اکبرؓ کے نام سے مدرسہ تھا اور جمعیۃ علماء اسلام کے سرکردہ حضرات میں شمار ہوتے تھے۔ مجھے متعدد بار ان کی خدمت میں حاضری کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے جامعہ صدیقیہ گوجرانوالہ میں استاذ العلماء حضرت مولانا قاضی شمس الدین رحمہ اللہ تعالیٰ سے تعلیم حاصل کی تھی۔ اس حوالہ سے وہ خصوصی شفقت فرماتے تھے۔ ڈاکٹر خالد محمود سومرو دوران تعلیم جمعیۃ طلباء اسلام کے پلیٹ فارم پر سرگرم عمل رہے۔ بیر شریف کے حضرت مولانا عبد الکریم قریشی رحمہ اللہ تعالیٰ سے ارادت کا تعلق تھا جو جمعیۃ علماء اسلام کے صاحب فکر راہ نماؤں میں سے تھے اور اپنے وقت کے معروف روحانی پیشوا تھے۔ سندھ میں جمعیۃ علماء اسلام کے ترجمان اور علماء حق کی آواز سمجھے جاتے تھے اور ان کی خطابت کی گونج پاکستان کے طول و عرض کے ساتھ ساتھ لندن، دہلی اور دیوبند میں بھی بلند ہوتی رہی۔ مختلف اجتماعات، اسفار اور پروگراموں میں ان کے ساتھ رفاقت رہی۔ کچھ عرصہ قبل حضرت شیخ الہندؒ کے بارے میں دیوبند اور دہلی میں منعقد ہونے والے اجتماعات کے لیے جانے والے قافلہ میں شریک تھے۔ اور یہ چند روزہ سفری رفاقت ان کے ساتھ میری ملاقات کا آخری دور ثابت ہوئی۔ دیوبند اور دہلی کے اجتماعات میں ان کے خطابات کو توجہ اور شوق کے ساتھ سنا گیا، زندہ دل ساتھی تھے اور حق گو خطیب کی پہچان رکھتے تھے۔ سینیٹ آف پاکستان کے علاوہ مختلف نشریاتی اداروں کے پروگراموں میں حق اور اہل حق کی ترجمانی کے فرائض سر انجام دیتے رہے اور اسی حق گوئی پر گامزن رہتے ہوئے انہوں نے اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی مغفرت فرمائیں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔ مجلہ/مقام/زیراہتمام: روزنامہ اسلام، لاہور تاریخ اشاعت: ۳۰ نومبر ۲۰۱۴ء (غالباً)