Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

69 - 188
نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم
نواب زادہ نصر اللہ خان بھی اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے اور عالم رنگ و بو میں 85 برس گزار کر دار بقا کی طرف کوچ کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ گزشتہ ماہ امریکا آنے سے قبل میں نوابزادہ صاحب مرحوم سے لاہور میں ان کے دفتر میں ملا تھا۔ میں پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا قاری جمیل الرحمن اختر کے ہمراہ تھا، انہوں نے پاکستان جمہوری پارٹی کے دفتر کے سامنے سے گزرتے ہوئے گاڑی روک لی تھی کہ نوابزادہ صاحب اگر موجود ہوں تو ان سے ملاقات کر لیتے ہیں۔ مجھے نوابزادہ صاحب سے ملے کافی عرصہ ہوگیا تھا اس لیے میں نے بھی ہاں کر دی۔ مگر جب ہم دفتر میں ان کے کمرہ کی طرف بڑھے تو بجلی غائب ہونے کی وجہ سے کمرے میں اندھیرا تھا اور نوابزادہ نصر اللہ خان چند احباب کے جلو میں اندھیرے اور گرمی کے ماحول میں بیٹھے تھے۔ ہم نے مصافحہ کر کے تعارف کرایا تو بہت خوش ہوئے۔
میری ان سے پرانی یاد اللہ تھی۔ پاکستان قومی اتحاد کے دور میں صوبائی سطح پر پہلے نائب صدر اور پھر سیکرٹری جنرل کے طور پر مجھے دو تین سال کام کرنے کا موقع ملا۔ ہمارا صوبائی دفتر نوابزادہ نصر اللہ خان کے دفتر کے ایک کمرہ میں ہوتا تھا اور اجلاس وغیرہ بھی وہیں ہوا کرتے تھے۔ اس دوران نوابزدہ صاحب مرحوم کے ساتھ خلوت و جلوت کی بہت سی ملاقاتیں ہوئیں۔ حمزہ صاحب، اقبال احمد خان مرحوم، رانا نذر الرحمن، سید معین الدین، ملک محمد اکبر ساقی مرحوم، صاحبزادہ فیض القادری مرحومؒ ، مولانا فتح محمد، اور خاکسار رہنما چودھری محبت علی صاحب صوبائی ٹیم کے اہم ارکان تھے، اور ہمارا تحریکی مصروفیات کا زیادہ وقت نوابزدہ مرحوم کے زیر سایہ ہی گزرتا تھا۔
نوابزادہ صاحب نے اس آخری ملاقات میں بہت سی پرانی یادوں کو تازہ کیا۔ گوجرانوالہ کے حوالے سے پوچھا کہ کیا آپ ابھی اسی مسجد میں ہیں جہاں میں نے ایک دفعہ خطاب کیا تھا؟ میں نے ہاں میں جواب دیا تو اس دور کی بعض باتوں کا تذکرہ کرنے لگے۔ میرے بارے میں ان کے ذہن میں تھا کہ زیادہ وقت لندن میں رہتا ہوں۔ میں نے بتایا کہ نہیں صرف تعطیلات کے دوران بیرون ملک جاتا ہوں، باقی سارا سال گوجرانوالہ میں ہی ہوتا ہوں۔ البتہ تدریسی مصروفیات بڑھ جانے کی وجہ سے عملی سرگرمیوں میں زیادہ شرکت نہیں ہو پاتی۔ میں نے ان سے دریافت کیا کہ دستور کی بحالی اور ایل ایف او کے خاتمہ کی جس جدوجہد میں وہ مصروف ہیں کیا اس میں کامیابی کی کوئی توقع ہے؟ فرمانے لگے کہ بالکل ہوگی اور ہم ڈکٹیٹرشپ سے ضرور نجات حاصل کرلیں گے، اس لیے کہ ہم سیاسی کارکن ہیں اور سیاسی کارکن ہر قسم کے حالات میں اپنی جدوجہد جاری رکھتا ہے اور کسی صورت میں بھی مایوسی کا شکار نہیں ہوتا۔
آدھ پون گھنٹے کی اس نشست بلکہ زندگی کی آخری ملاقات کے بعد جب ہم نے نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم سے رخصت چاہی تو الوداع کہنے کے لیے کھڑے ہونے لگے۔ میں نے گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ آپ بزرگ ہیں بیٹھے رہیں اور اٹھنے کی زحمت نہ فرمائیں۔ مگر یہ کہتے ہوئے میرا ہی سہارا لے کر کھڑے ہوگئے کہ مجھے یہ تاثر نہ دیں کہ میں اب کھڑا نہیں ہو سکتا۔ کپکپاتے جسم، لرزتے ہاتھوں اور مسلسل ہلتی ہوئی گردن کے ساتھ ان کے اس عزم اور آواز کے لہجے نے دل و دماغ کو جس کیفیت سے دوچار کیا اسے الفاظ میں بیان کرنا میرے بس میں نہیں، اسے صرف محسوس کیا جا سکتا ہے۔ البتہ یہ آواز دل کے کسی کونے سے ضرور ابھرتی ہے کہ پچاسی سالہ بوڑھے کا یہ حوصلہ اور عزم ہم جیسوں کے لیے قابل رشک بھی ہے اور لائق تقلید بھی۔
یہ نوابزادہ صاحب مرحوم کے ساتھ میری آخری ملاقات تھی جس کے مناظر زندگی بھر ذہن کی سکرین پر بار بار جھلملاتے رہیں گے۔ اس کے بعد اخبارات میں ان کی خبریں پڑھتے رہے۔ ان کے برطانیہ، سعودی عرب اور دوبئی جانے کی خبریں نظر سے گزریں، اور پاکستان میں جمہوری اقدار اور دستور کی بحالی کے لیے ان کی سرگرمیاں اور بھاگ دوڑ سامنے آتی رہی۔ اس دوران گزشتہ روز ڈمفریز ورجینیا امریکا میں ایک عزیز کے ہاں انٹرنیٹ پر پاکستانی اخبارات کی خبریں دیکھنا چاہیں تو اس خبر نے نگاہ کو آگے بڑھنے سے روک دیا کہ ’’بزرگ سیاستدان نوابزادہ نصر اللہ خان کی میت ان کے آبائی گاؤں پہنچا دی گئی‘‘۔ دل دھک سے رہ گیا اور زبان پر بے ساختہ انا للہ وانا الیہ راجعون جاری ہوگیا۔ انٹرنیٹ آپریٹ کرنے والے عزیز کو خبر کی تفصیلات تلاش کرنے کے لیے کہا تو چند لمحوں میں نوابزادہ صاحب کی بیماری، وفات اور ان کی موت پر ملک بھر میں بچھ جانے والی صف ماتم کی تفصیلات آنکھوں کے سامنے تھیں۔
نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم ہمارے دور کے سیاستدان نہ تھے۔ اس لیے ان کی بہت سی باتوں کو سمجھنا آج کی نسل کے لیے مشکل ہے۔ وہ اس ٹیم کے آخری اور باقی ماندہ فرد تھے جس نے آزادی کی جنگ لڑی اور آزادی کا پروانہ مل جانے کے بعد اس کے تحفظ اور بقا کے لیے زندگی بھر سرگرم عمل رہے۔ وہ امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کی ٹیم کے آدمی تھے۔ انہوں نے مجلس احرار اسلام کے پلیٹ فارم سے آزادی کی تحریک میں حصہ لیا۔ تقسیم ہند سے قبل وہ آل انڈیا مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری جنرل تھے اور برطانوی استعمار کے تسلط سے وطن عزیز کو آزاد کرانے کی جدوجہد میں پیش پیش تھے۔ وہ معروف معنوں میں نواب اور نوابزادہ تھے اور زندگی بھر اسی لقب سے پکارے جاتے رہے۔ جبکہ مجلس احرار اسلام کی سیاست اس دور میں ’’نواب دشمنی‘‘ سے عبارت تھی۔ احرار کے سیاسی مزاج کے بارے میں اس دور میں یہ کہا جاتا تھا کہ کسی احراری کی جیب میں پانچ روپے ہوں تو وہ سوچنے لگ جاتا ہے کہ کون سی ریاست کے نواب کے خلاف تحریک چلانی چاہیے۔ اس لیے ایک عرصہ تک میرے ذہن میں بھی یہ الجھن رہی کہ احرار جیسی ’’نواب دشمن‘‘ جماعت میں نصر اللہ خان جیسے ’’نواب زادہ‘‘ کا سیکرٹری جنرل کے منصب تک رسائی حاصل کر لینا آخر کیسے ممکن ہوا؟ مگر جب انہیں قریب سے دیکھا بلکہ بہت ہی قریب سے دیکھا تو بات سمجھ میں آگئی کہ ’’نواب زادہ‘‘ کے لقب کی چادر تو انہوں نے ویسے ہی تان رکھی ہے، اس کے اندر جھانک کر دیکھیں تو ایک ایسے فقیر منش، عوام دوست، اور درویش صفت سیاستدان سے ملاقات ہوتی ہے کہ فقر و درویشی کو بھی اس ’’نوابی‘‘ پر رشک ہونے لگے۔
وہ نہ صرف نماز روزہ کے پابند تھے اور حلال و حرام کا اہتمام کے ساتھ فرق کرنے والے تھے بلکہ میں ان کی شب زندہ داری اور تہجد گزاری کا بھی شاہد ہوں۔ انہوں نے دینی تحریکات کی ہمیشہ سرپرستی کی ہے اور ختم نبوت کے تحفظ کی جدوجہد میں تو ان کا کردار ہمیشہ قائدانہ رہا ہے۔ انہیں اگر کسی دینی تحریک کے کسی پہلو سے اختلاف بھی ہوا ہے تو اس کا اظہار انہوں نے درون خانہ کیا ہے۔ برسر عام ایسے کسی اختلاف کے اظہار سے وہ گریز کرتے تھے جس سے دینی تحریک کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو۔ وہ معروف معنوں میں خالصتاً ایک سیاسی رہنما تھے۔ ان کا شمار دینی رہنماؤں میں نہیں ہوتا تھا لیکن میں نے متعدد دینی تحریکات کے رہنماؤں کو اپنی جدوجہد کے حوالہ سے ان سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے دیکھا ہے اور انہیں دینی رہنماؤں کو تحریکوں کے داؤ پیچ سکھاتے ہوئے پایا ہے۔
مجھ سے اگر کوئی نواب زادہ نصر اللہ خان مرحوم کی تین بڑی خصوصیات بیان کرنے کے لیے کہے تو میری گزارش یہ ہوگی کہ:
1- وہ اسلام اور پاکستان کے ساتھ اس قدر دو ٹوک اور واضح کمٹمنٹ رکھتے تھے کہ ان دو حوالوں سے کوئی ڈھیلی بات سننے کے بھی روادار نہیں ہوتے تھے۔
2- عوام کے حق حکمرانی اور جمہوری اقدار کی سر بلندی پر وہ اس درجہ کا یقین رکھتے تھے کہ ساری زندگی انہوں نے اسی کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے گزار دی۔
3- اور ان کی استعمار دشمنی کا یہ عالم تھا کہ سیاسی زندگی کا آغاز انہوں نے برطانوی استعمار کے تسلط سے آزادی کی جدوجہد سے کیا اور ان کی 85 سالہ زندگی کا اختتام امریکی استعمار کے تسلط کے خلاف کلمۂ حق بلند کرتے ہوئے ہوا۔ انہوں نے افغانستان اور عراق پر امریکی یلغار اور پاکستان کے معاملات میں امریکی مداخلت کے خلاف جس بلند آہنگی کے ساتھ آواز اٹھائی وہ پاکستان اور عالم اسلام کے دیگر سیاست دانوں کے لیے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ وہ اسلام، پاکستان، جمہوریت اور عالم اسلام کے لیے ہر قسم کی مصلحتوں سے بالاتر ہو جایا کرتے تھے اور ان معاملات میں کسی کے ساتھ رعایت روا رکھنے کے قائل نہیں تھے۔
نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم فرشتہ نہیں تھے، انسان تھے۔ ان سے یقیناًبہت سی غلطیاں ہوئی ہوں گی اور ان کی بہت سی باتوں سے لوگوں کو اختلاف رہا ہوگا۔ خود ہمیں بھی ان کی بعض باتوں سے اختلاف تھا لیکن اسلام اور پاکستان کے ساتھ ان کی محبت اور اسلامی و جمہوری اقدار کے ساتھ ان کی کمٹمنٹ شک و شبہ سے بالاتر تھی۔ اور اپنے مشن اور فکر و عقیدہ کے لیے جدوجہد میں ان کا حوصلہ و عزم اور استقلال و استقامت آنے والی نسلوں کے لیے یقیناًمشعل راہ ثابت ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ان کی حسنات کو قبول فرمائیں، سیئات سے درگزر کریں، اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲ اکتوبر ۲۰۰۳ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter