Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

73 - 188
حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ
حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ پاکستان میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمدؒ مدنی کے آخری خلفاء میں سے تھے اور ان کے بعد ہمارے علم کے مطابق پاکستان میں اب ایسے کوئی بزرگ باقی نہیں رہے جنہیں حضرت مدنی نے اپنے روحانی سلسلہ میں خلافت سے نوازا ہو۔ بنگلہ دیش میں دو تین بزرگ ابھی موجود ہیں جن میں سے ایک بزرگ حضرت مولانا عبد الحق صاحب آف درگاپور ضلع سونام گنج کا میں ایک کالم میں تذکرہ کر چکا ہوں۔
حضرت مولانا قاضی مظہر حسین 1914ء کے دوران ضلع چکوال کے گاؤں بھیس میں پیدا ہوئے۔ عیسوی حساب سے شمار کیا جائے تو وفات کے وقت ان کی عمر نوے برس بنتی ہے، لیکن اگر ہجری سن کا اعتبار کیا جائے تو دو اڑھائی برس بڑھ جائیں گے اور ان کی عمر ترانوے برس شمار ہوگی۔ حضرت قاضی صاحب کے والد محترم حضرت مولانا کرم الدین دبیرؒ اپنے دور کے بڑے علماء میں سے تھے اور ان کی شہرت دور دراز تک تھی۔ انہوں نے قادیانیت اور روافض کے خلاف اہل سنت کے موقف کے دفاع میں نمایاں خدمات سرانجام دیں۔ قادیانیوں کے ساتھ ان کی عدالتی معرکہ آرائی ’’تازیانۂ عبرت‘‘ کے نام سے چھپ چکی ہے جبکہ روافض پر ان کی معرکۃ الآراء کتاب ’’آفتابِ ہدایت‘‘ نے خاصی شہرت حاصل کی ہے۔ وہ اپنے دور کے معروف مناظر اور واعظ تھے اور انہوں نے بہت سے مناظروں اور مباحثوں میں حصہ لیا۔
مولانا قاضی مظہر حسینؒ نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے والد محترم سے حاصل کی، گورنمنٹ ہائی سکول چکوال سے 1928ء میں میٹرک کیا، اس کے بعد دارالعلوم عزیزیہ بھیرہ میں درس نظامی کی تعلیم پائی اور 1939ء میں دارالعلوم دیوبند میں دورۂ حدیث مکمل کر کے سندِ فراغت حاصل کی۔ ان کے اساتذہ میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمدؒ مدنی کے علاوہ علامہ شمس الحقؒ افغانی، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع دیوبندیؒ اور حضرت مولانا پیر مبارک شاہؒ جیسے اکابر شامل ہیں۔ میرے والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کا سن ولادت بھی 1914ء ہے جبکہ انہوں نے دارالعلوم میں دورۂ حدیث 1941ء میں کیا، ان کے بخاری شریف کے استاذ بھی شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمدؒ مدنی ہیں۔ حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ، حضرت مولانا عبد اللطیف جہلمیؒ اور حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کا دینی، تعلیمی اور مسلکی امور میں ابتداء سے ہی ساتھ رہا۔ تینوں فضلائے دیوبند تھے اور حضرت مولانا حسین احمدؒ مدنی کے شاگرد تھے، اس لیے ذوق و مشرب مشترک تھا اور علمائے دیوبند کے مسلک کی ترویج اور دینی تعلیمات کے فروغ کے لیے تینوں بزرگوں کا باہمی تعاون و اعتماد اور اشتراک و رابطہ اس حد تک آگے بڑھا کہ خاندانی تعلقات اور رشتہ داریاں بھی قائم ہوگئیں۔ میرے چھوٹے بھائی مولانا عبد الحق خان بشیر جو گجرات کی امام ابوحنیفہؒ کے خطیب ہیں، حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ کے داماد ہیں۔ جبکہ مولانا عبد اللطیف جہلمیؒ کے بڑے فرزند مولانا قاری خبیب احمد عمر جو ان کے جانشین بھی ہیں، میرے بہنوئی ہیں۔ حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ کے فرزند مولانا قاضی ظہور حسین صاحب اور مولانا قاری خبیب احمد عمر مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے فاضل اور والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کے شاگرد ہیں۔ اس طرح مسلکی رفاقت اور تعلیمی ربط و مشاورت نے تینوں خاندانوں کو باہمی رشتوں سے منسلک کر دیا اور بحمد اللہ تعالیٰ یہ باہمی ربط و اعتماد مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔
ہمارے طالب علمی کے دور میں حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ اکثر مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں تشریف لایا کرتے تھے اور ہمیں ان کی صحبت سے فیض اٹھانے کا موقع ملا کرتا تھا، بلکہ مجھے اپنی تربیت و اصلاح میں بھی ان سے بہت استفادہ کا موقع ملا ہے۔ اس سلسلہ میں ایک واقعہ کا تذکرہ مناسب ہوگا، طالب علمی کے ابتدائی ایام میں ’’صاحبزدگی‘‘ کے جراثیم چند برس تک میرے دماغ پر بھی مسلط رہے کہ میرے کپڑے عام درزی سے نہیں سلتے تھے، استری کیے بغیر رومال کندھے پر رکھنے کا روادار نہیں ہوتا تھا، نمائشی چشمہ ہر وقت آنکھوں پر ہوتا تھا، حسب موقع سر پر قراقلی اور ہاتھ میں چھڑی کا تکلف بھی پال رکھا تھا، اور دوسری طرف تحریر و تقریر اور تنظیمی کاموں کا ذوق بھی تھا۔ مدرسہ نصرۃ العلوم میں طلبہ کی پہلی یونین 1963ء میں بنی جس کے صدر مولانا سید عطاء اللہ شیرازیؒ تھے جو نصرۃ العلوم کے فاضل ہوئے اور مدرسہ کے سکول میں ایک عرصہ تک ٹیچر رہنے کے بعد گزشتہ سال وفات پا گئے ہیں۔ میں اس یونین کا سیکرٹری تھا۔ ہم ہر جمعرات کو عشاء کے بعد طلبہ کا اجتماع منعقد کر کے تقریریں کیا کرتے تھے۔ ایک بار حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ جمعرات کو ہمارے تشریف لائے ہوئے تھے، ہم نے ان سے طلبہ کے ہفتہ وار اجلاس میں شرکت کی درخواست کی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔ میں نے اس محفل میں حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کی جدوجہد کے حوالہ سے تقریر کی۔ اگلے روز صبح ناشتہ کے وقت میں حضرت قاضی صاحبؒ کی خدمت میں بیٹھا تھا کہ انہوں نے رات کی میری تقریر کا ذکر چھیڑ دیا اور تعریف کی کہ تمہارا ذوق اچھا ہے، لیکن ساتھ میرے لباس اور ہیئت کذائیہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت شیخ الہندؒ ایسے نہیں رہتے تھے۔
قاضی صاحبؒ نے یہ جملہ کچھ اس انداز سے کہاکہ مجھے یوں محسوس ہوا جیسے میرے دل سے کوئی چیز نکل کر اڑ گئی ہے۔ اور اس کے بعد سے آج تک میری صورتحال یہ ہے کہ گھر والے اپنی طرف سے ہر طرح کے تکلفات کا اہتمام کرتے ہیں لیکن میرے دل میں بحمد اللہ تعالیٰ کبھی کسی تکلف کا داعیہ پیدا نہیں ہوا اور صاحبزدگی کا وہ بت جو میرے قلب و دماغ میں اس سے قبل خاصی جگہ گھیرے ہوئے تھا، اس مردِ درویش کی ایک ہی ضرب سے ریزہ ریزہ ہوگیا۔
جمعیۃ علمائے اسلام پاکستان میں میری عملی سرگرمیوں کا آغاز ہوا تو حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ اور حضرت مولانا عبدا للطیف جہلمیؒ دونوں بزرگ جمعیۃ میں شامل تھے جمعیۃ کے اہم رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے۔ بعد میں دونوں بزرگ یکے بعد دیگرے جمعیۃ سے الگ ہوگئے اور جمعیۃ کی سیاسی پالیسیوں کے ساتھ ان کا بعد بڑھتا گیا۔ جبکہ میں جمعیۃ کی پالیسیوں کے ساتھ مسلسل پیش رفت کی حالت میں تھا، لیکن اس کے باوجود میری نیازمندی اور ان کی شفقت میں کبھی کمی نہیں آئی۔ میں کبھی کبھی زیارت اور دعاء کے لیے حضرت قاضی صاحبؒ کی خدمت میں حاضری دیا کرتا تھا اور مجھے اس بات کا ڈر بھی ہوتا تھا کہ حضرت قاضی صاحبؒ نے میرا کوئی نہ کوئی بیان سنبھال رکھا ہوگا جس پر مجھ سے جواب طلبی ہو سکتی ہے۔ اور اکثر ایسا ہو جاتا تھا کہ ان کے ریکارڈ میں سے میرا کوئی بیان یا تحریر ملاقات کے وقت اچانک نکل آتی اور مجھے اس کی وضاحت کرنا پڑتی۔ بزرگوں کے حوالہ سے میرا معمول یہ ہے کہ بحث سے گریز کرتا ہوں، اگر ایک آدھ مرتبہ کی وضاحت سے غلط فہمی دور کر سکوں تو کوشش کر لیتا ہوں لیکن اگر اس سے بات نہ بنے تو خاموشی سے ان کی بات سنتا رہتا ہوں اور اسے ان کی شفقت اور محبت کے باعث ان کا حق سمجھتا ہوں۔ حضرت قاضی صاحبؒ کے ساتھ بھی میرا معاملہ ایسا ہی تھا۔ ان کی خدمت میں حاضری پر میں بہت کچھ سنتا تھا اور کچھ نہ کچھ عرض بھی کر دیا کرتا تھا۔ ہمیشہ شفقت فرماتے، دعاؤں اور نصیحتوں سے نوازتے اور ایمان و زندگی کی حفاظت کے لیے وظائف کی تلقین بھی فرماتے تھے۔
حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ کی جدوجہد دین کے ہر شعبے میں تھی لیکن دو باتوں کو ان کے نزدیک سب سے زیادہ اہمیت حاصل تھی اور ان کی تگ و دو کا اکثر و بیشتر حصہ انہی دو امور کے گرد گھومتا تھا۔ ایک اہل سنت کے مذہب و عقائد کی ترویج اور دوسرا علماء دیوبند کے مسلک کا تحفظ۔ ان دو حوالوں سے وہ کسی مصلحت یا لچک کے روادار نہیں تھے اور کسی کو رعایت دینے پر آمادہ نہیں ہوتے تھے۔ ان کے نزدیک عقائد اور ان کی تعبیرات کے باب میں اکابر علماء دیوبند کی تصریحات ہی فائنل اتھارٹی کی حیثیت رکھتی تھیں۔ کسی بھی حلقہ یا شخصیت کی طرف سے اس سے ہٹ کر کوئی بات سامنے آتی تو کسی جھجھک کے بغیر اس کی تردید کر دیتے اور اس معاملہ میں ان کے ہاں کوئی ترجیحات یا پروٹوکول نہیں تھا۔
ایک بار انہوں نے مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ کی زندگی میں ان کی کسی تقریر یا تحریر پر گرفت کرتے ہوئے ایک پمفلٹ شائع کر دیا۔ اس کے بعد کسی مرحلہ پر میری ان کے ہاں حاضری ہوئی تو میں نے عرض کیا کہ حضرت ! ضیاء الرحمان فاروقی یا میرے جیسے لوگوں کے خلاف آپ پمفلٹ شائع نہ کیا کریں۔ ہم آپ کے بچے ہیں، ہماری کسی بات میں غلطی دیکھیں تو خود بلا کر ڈانٹ دیا کریں اور سمجھا دیا کریں۔ ہم اس سطح کے لوگ نہیں ہیں کہ آپ ہمیں اپنے خلاف حریف بنائیں، یہ آپ کی شخصیت اور مقام کے خلاف ہے۔ اس کے جواب میں انہوں نے ایک جملہ فرمایا جس کا میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا کہ ’’میں اپنی شخصیت کو دیکھوں یا مسلک کی حفاظت کروں؟‘‘
آج حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ ہم سے رخصت ہوگئے ہیں تو میں اس حوالہ سے بھی غمزدہ ہوں کہ اب ہم سے جواب طلبی کرنے والا کون ہوگا، ہماری غلطیوں کی نشاندہی کون کرے گا، اور کس کی خدمت میں حاضر ہوتے وقت ہمارے دل میں ڈر ہوگا کہ فلان بات کے بارے میں اگر انہوں نے پوچھ لیا تو ہم کیا جواب دیں گے؟ اللہ تعالیٰ اپنی جوارِ رحمت میں ان کے درجات بلند سے بلند تر فرمائیں اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
یکم فروری ۲۰۰۴ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter