Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

160 - 188
شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ
شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش اور برما وغیرہ پر مشتمل برصغیر کی علمی، دینی، سیاسی، تحریکی اور فکری جدوجہد کے دو عظیم نام ہیں۔ جن کے تذکرہ کے بغیر اس خطہ کے کسی ملی شعبہ کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی، اور خاص طور پر دینی و سیاسی تحریکات کا کوئی بھی راہ نما یا کارکن خواہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب یا طبقہ سے ہو ان سے راہ نمائی لیے بغیر آزادی کی عظیم جدوجہد کے خد و خال سے آگاہی حاصل نہیں کر سکتا۔
شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ دارالعلوم دیوبند کے اولین طالب علم تھے جو اپنی خداداد صلاحیتوں اور توفیق سے اسی مادر علمی کے سب سے بڑے علمی منصب صدر المدرسین تک پہنچے۔ وہ تعلیمی اور روحانی محاذوں کے سرخیل تھے لیکن ان کی نظر ہمیشہ قومی جدوجہد اور ملی اہداف و مقاصد پر رہی۔ حتیٰ کہ ان کا راتوں کا سوز و گداز اور مسند تدریس کی علمی و فنی موشگافیاں بھی ان کے لیے ہدف سے غافل کرنے کی بجائے اسی منزل کی جانب سفر میں مہمیز ثابت ہوئیں۔ اور بالآخر انہوں نے خود کو برطانوی استعمار کے تسلط سے ملک و قوم کی آزادی کی جدوجہد کے لیے وقف کر دیا۔
ان کی جدوجہد کے مختلف پہلوؤں پر ہزاروں صفحات لکھے گئے ہیں اور لکھے جاتے رہیں گے۔ مگر ہم ان کی تگ و دو کو دو تین حوالوں سے واضح کرنا چاہیں گے۔ معروف ہندو مؤرخ ماسٹر تارا چند کا کہنا ہے کہ:
’’1888ء میں شیخ الہندؒ کو دارالعلوم دیوبند کے سربراہ ہونے کا ارفع درجہ حاصل ہوا۔ اپنی زندگی کے اوائل سے ہی انہوں نے اپنے مشن کا فیصلہ کر لیا تھا، جس کے لیے وہ اپنی زندگی کے آخری دن تک جدوجہد کرتے رہے۔ ان کا مشن ہندوستان کو آزاد کرانا تھا۔ 1905ء میں انہوں نے اپنے پلان کی نشوونما شروع کر دی اور دو محاذوں پر اپنا کام شروع کیا۔ ایک ملک کے اندر اور دوسرا ملک کے باہر۔ دونوں کو ایک ساتھ اور ایک وقت میں مسلح بغاوت کے لیے کھڑا ہونا اور انگریزوں کو ملک سے باہر کھڈیر دینا تھا۔ ہندوستان میں اس مشن کا ہیڈ کوارٹر دیوبند تھا، اس کی شاخیں دہلی، دیناج پور، امروٹ، کراچی، کھیدار اور چکوال میں تھیں۔ بیرون ہند یاغستان جہاں سید احمد شہیدؒ اور مولوی عنایت علیؒ و شرافت علیؒ کے پیرو اب تک انگریزوں کے خلاف جہاد جاری رکھے ہوئے تھے، انہوں نے فوجی انتظام مہیا کیا اور حاجی صاحب ترنگ زئیؒ ان کے لیڈر مقرر کیے گئے۔ قریب رہنے والے قبیلوں اور ہندوستان سے آدمیوں اور رضا کاروں کی شرکت کی توقع تھی۔ یہ بھی امید تھی کہ افغانستانی حمایت کریں گے۔ یہ مسلح بغاوت صرف مسلمانوں کا مسئلہ قرار نہیں دی گئی تھی، بلکہ پنجاب سے سکھوں اور بنگال سے ہندو انقلابی پارٹی کے ممبران کو بھی تعاون کی دعوت دی گئی تھی۔‘‘
مولانا غلام رسول مہرؒ نے مولانا ابوالکلام آزادؒ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ:
’’ہندوستان میں گرفتاریاں شروع ہوئیں تو مولانا محمود حسنؒ کو تشویش ہوئی کہ بیٹھے بٹھائے گرفتار نہ ہو جائیں۔ ان کے نزدیک کام کا سازگار زمانہ آگیا تھا۔ اور وہ یہ چاہتے تھے کہ ہر قدم کے لیے آزاد رہیں، چنانچہ انہوں نے مجھے (ابوالکلام آزادؒ ) کوبلا بھیجا۔ دہلی میں ملاقات ہوئی، دیر تک معاملہ کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو ہوتی رہی۔ میری قطعی رائے تھی کہ باہر نہ جانا چاہیے اور یہیں رہ کر اپنا کام جاری رکھنا چاہیے۔ اس اثنا میں گرفتاری کی منزل آجائے تو اسے قبول کیے بغیر چارہ نہ ہوگا۔ مجھے بخوبی علم تھا کہ باہر جا کرکچھ نہ ہو سکے گا اور دوسرے ملک کی بجائے اپنے ملک میں معطل بیٹھنا زیادہ بہتر تھا۔ لیکن مولانا محمود حسنؒ نے یہی مناسب سمجھا کہ پہلے حجاز جائیں، پھر ترکوں سے ربط ضبط پیدا کر کے ایران و افغانستان کے راستہ یاغستان پہنچ جائیں جسے وہ آزادی کے لیے تمام سرگرمیوں کا مرکز بنانا چاہتے تھے۔‘‘
چنانچہ حضرت شیخ الہندؒ روانہ ہوگئے اور جن مراحل سے گزر کر وہ مالٹا کے جزیرے میں نظر بندی تک پہنچے وہ ایک مستقل تذکرہ کی متقاضی ہیں۔ لیکن جب وہ مالٹا کی اسارت سے رہائی کے بعد وطن واپس تشریف لائے تو آزادیٔ وطن کے لیے ان کا مقصد اور ہدف تو وہی تھا لیکن طریق کار کے حوالہ سے ان کا رخ تبدیل ہو چکا تھا۔ اور وہ مسلح بغاوت کی بجائے پر امن اور عدم تشدد پر مبنی سیاسی اور تحریکی جدوجہد کو اپنا نصب العین قرار دے چکے تھے، جسے دارالعلوم دیوبند کے استاذ الحدیث مولانا حبیب الرحمن اعظمی نے ایک مضمون میں ان الفاظ میں بیان کیا ہے کہ:
’’اسارت مالٹا سے رہائی کے بعد اگرچہ پیرانہ سالی اور مالٹا کی مرطوب و نا موافق آب و ہوا کی بنا پر عوارض و امراض کی کثرت نے آپ کو جسمانی طور پر بالکل نڈھال کر دیا تھا، لیکن جہد و عمل کا جذبہ اب بھی جوان تھا اور حریت وطن کا شوق فراواں اسی طرح شباب پر تھا۔ مالٹا سے واپسی پر ممبئی میں خلافت کمیٹی ارکان اور مہاتما گاندھی آپ سے مل چکے تھے۔ آپ نے وہیں سے دوسری جنگ چھیڑنے کا عزم کر لیا جس کے لیے حسب ذیل اصول مرتب کیے:
1- آزادیٔ وطن کے لیے پر امن جدوجہد
2- مسلم و غیر مسلم پر مشتمل مشترکہ محاذ کی تشکیل
3- قدیم و جدید علوم کے اداروں اور ان سے وابستہ افراد میں اشتراک عمل و یگانگت
4- ملکی و سیاسی امور کی قیادت کے لیے جمہوریت کی پاسداری
5- مسلکی تعصبات اور تفرقہ انگریزی سے اجتناب اور
6- قوم مسلم کے لیے سنت نبویؐ اور اسوۂ حسنہ کی پیروی اور تعلیم دین اور تبلیغ اسلام۔
چنانچہ انہی اصول ششگانہ کے تحت خلافت کمیٹی کے لیے ترک موالات کے فتویٰ سے نئی جہد و جنگ کا آغاز کر دیا۔ بعد میں اس فتویٰ کو جمعیۃ علماء ہند کے متفقہ فیصلے کی حیثیت سے 500 علماء کے دستخطوں کے ساتھ شائع کیا گیا۔ ہمیں اس حقیقت کے تسلیم کرنے میں کوئی پس و پیش نہیں ہے کہ خلافت کمیٹی ہو یا جمعیۃ علماء ہند، ان دونوں نے حضرت شیخ الہندؒ کی تحریک حریت کی کوکھ سے جنم لیا اور خود انڈین نیشنل کانگریس نے آزادی اور مکمل خود مختاری کا سبق اس تحریک سے سیکھا۔‘‘
شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسنؒ تو اپنی تحریک کو اس مرحلہ تک پہنچا کر دنیا سے رخصت ہوگئے مگر ان کے بعد جس شخصیت نے اس مشن کو سنبھالا اور انتہائی جانگسل اور صبر آزما جدوجہد کے ساتھ منزل تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا، انہیں دنیا شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے نام سے یاد کرتی ہے۔ اور اپنے عظیم استاذ کی طرح ان کی جدوجہد اور تگ و تاز بھی تاریخ کے ایک مستقل باب کی حیثیت رکھتی ہے جس سے واقف ہونا ہر با شعور مسلمان بالخصوص ہر شعوری دیوبندی کے لیے ضروری ہے۔
ہمیں خوشی ہے کہ دہلی سے شائع ہونے والے ’’آل انڈیا تنظیم علماء حق‘‘ کے ترجمان جریدہ ’’فکر انقلاب‘‘ نے حضرت مولانا غلام محمد وستانوی کی سرپرستی اور مولانا محمد اعجاز قاسمی کی نگرانی میں ان دو عظیم شخصیتوں کے حوالہ سے دو ضخیم معلوماتی اشاعتوں کا اہتمام کیا ہے جس پر مدیر محترم جناب احسن مہتاب اور ان کی ٹیم کے ارکان شکریہ اور مبارک باد کے مستحق ہیں۔
شیخ الہندؒ حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کے بارے میں خصوصی اشاعت مارچ 2014ء میں شائع ہوئی ہے ، جبکہ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کی حیات و خدمات پر خصوصی اشاعت ایک سال قبل فروری 2013ء میں منظر عام پر آئی تھی۔ حضرت مدنیؒ پر خصوصی اشاعت سوا آٹھ سو صفحات اور حضرت شیخ الہندؒ والی اشاعت پونے آٹھ سو صفحات پر مشتمل ہے۔ اور ان میں بیسیوں ممتاز ارباب قلم کی وقیع نگارشات کے ذریعہ استاذ اور شاگرد کی حیات و خدمات کا تذکرہ کیا گیا ہے جو کم وبیش سبھی ضروری پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے۔ بلکہ بعض تحریروں کا مطالعہ کرتے ہوئے قاری کو یوں محسوس ہ وتا ہے کہ وہ خود ان واقعات کا مشاہدہ کر رہا ہے اور ان میں شریک ہے۔
حضرت شیخ الہندؒ اور حضرت شیخ الاسلامؒ کے بارے میں ان دو ضخیم خصوصی نمبروں کی اشاعت ہمارے تحریکی اور تاریخی لٹریچر میں ایک بیش بہا اضافہ ہے۔ اور ہماری رائے ہے کہ انہیں ہر دینی جماعت اور ہر دارالعلوم کی لائبریری کی زینت ہونا چاہیے تاکہ علماء، طلبہ اور دینی کارکن اپنے ان بزرگوں کے حالات زندگی، خدمات، جدوجہد اور اسلوب و ذوق سے آگاہی حاصل کر کے انہیں سرمۂ چشم بصیرت بنا سکیں۔
ہمیں یہ خصوصی اشاعتیں برادرم شبیر احمد میواتی (فون 03314894305) کے ذریعہ میسر آئی ہیں، اس لیے باذوق دوست ان کے حصول کے لیے انہی سے رجوع کر سکتے ہیں۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲۷ اکتوبر ۲۰۱۴ء (غالباً‌)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter