Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

15 - 188
حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک
غالباً ۳۰ اگست کی صبح کا قصہ ہے راقم الحروف نیویارک کے علاقہ بروک لین میں ضلع گجرات کے ایک دوست جناب محمد دین کے ہاں قیام پذیر تھا۔ صبح نماز سے پہلے کا وقت تھا، میرے ساتھ کمرہ میں حضرت مولانا فداء الرحمان درخواستی بھی محو خواب تھے۔ خواب میں دیکھتا ہوں کہ گوجرانوالہ میں اپنے کمرہ میں بیٹھا ہوں، تبلیغی جماعت کے ایک بزرگ جناب ظفر علی ڈار میرے کمرہ میں آئے اور کہنے لگے کہ کیا آپ کو پتہ نہیں کہ شریعت بل کے محرک مولانا سمیع الحق انتقال کر گئے ہیں۔ میں نے چونک کر پوچھا کہ مولانا سمیع الحق یا مولانا عبد الحق؟ انہوں نے کہا ہاں ہاں مولانا عبد الحق کا انتقال گیا ہے، میں نے ابھی انا للہ وانا الیہ راجعون ہی پڑھا تھا کہ مولانا فداء الرحمان درخواستی کی آواز آئی کہ اٹھو بھئی نماز کا وقت ہوگیا ہے۔ میں نیند سے بیدار ہوا اور مولانا درخواستی کو خواب سنایا۔ انہوں نے کہا کہ خواب تو اچھا ہے، خواب میں کسی کی موت کی خبر اس کی زندگی اور عزت کی علامت ہوتی ہے۔ تھوڑی دیر میں مولانا میاں محمد اجمل قادری سے فون پر بات ہوئی تو انہیں یہ خواب بتایا، ان کا جواب بھی وہی تھا جو مولانا فداء الرحمان درخواستی سے سن چکا تھا اور خود میں نے بھی تعبیر رویا کی بعض کتابوں میں یہی کچھ پڑھ رکھا تھا۔ مگر سچی بات ہے کہ ان سب امور کے باوجود حضرت شیخ الحدیث مولانا عبد الحقؒ کی علالت اور نقاہت کی وجہ سے دل کو تردد اور تفکر سے نجات نہیں دلا سکا تھا۔
۸ ستمبر کو مدینہ منورہ پہنچا تو استاذ محترم قاری محمد انور صاحب نے یہ الم ناک خبر سنائی کہ حضرت مولانا عبد الحقؒ کا گزشتہ روز انتقال ہوگیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ قاری محمد انور صاحب میرے حفظ قرآن کے شفیق استاد ہیں اور آج کل مدینہ منورہ میں جامعہ محمد بن مسعود کے تحت تحفیظ القرآن کے ایک مدرسہ میں پڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ خبر ریڈیو سے سنی تھی جس کے مطابق جنازہ بھی ادا کیا جا چکا تھا۔
خواب پیغمبرؑ کے سوا کسی کا حجت نہیں ہے لیکن یہ درست ہے کہ خواب میں اللہ تعالیٰ بسا اوقات آنے والے واقعات کی طرف اشارہ فرما دیتے ہیں۔ میرے ساتھ اسی قسم کا واقعہ حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ کے بارے میں بھی رونما ہو چکا ہے۔ مولانا ہزارویؒ کی وفات سے پانچ چھ روز پہلے کا قصہ ہے خواب میں دیکھتا ہوں کہ گوجرانوالہ کی مرکزی جامع مسجد میں علماء کا ایک اجلاس ہے اس میں مولانا غلام غوث ہزارویؒ کرسی پر بیٹھے ہیں جبکہ باقی حضرات ان کے سامنے نیچے بیٹھے ہیں جیسے سب ان کا خطاب سننے کے لیے جمع ہوں اور میں حسب معمول سیکرٹری کے فرائض انجام دے رہا ہوں۔ اچانک اجتماع میں ایک بزرگ کو دیکھ کر چوک جاتا ہوں، یہ بزرگ مولانا عبد الواسع لدھیانویؒ ہیں جو رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ کے بھانجے تھے اور تقسیم ہند سے پہلے مجلس احرار اسلام کے سرگرم راہنماؤں میں شمار ہوتے تھے، ان کا چند سال قبل انتقال ہوگیا تھا جس کا مجھے خواب میں بھی ادراک تھا اور اسی لیے بار بار غور سے ان کی طرف دیکھ رہا تھا کہ انہیں تو چند سال قبل خود ہم جنازہ پڑھ کے سپرد خاک کر چکے ہیں یہ یہاں کیسے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے میری اس کیفیت کو بھانپ لیا اور پوچھا کہ بھائی کیوں مجھے گھور گھور کر دیکھ رہے ہو، میں نے کہا کہ حضرت آپ؟ کہنے لگے کہ ہاں یہ میں ہی ہوں اور بابے کو لینے آیا ہوں۔ بابے سے مراد حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ تھے جنہیں جماعتی کارکن محبت سے بابا کہا کرتے تھے۔ صبح ہوئی تو میں نےسب سے پہلے مولانا علامہ محمد احمد لدھیانویؒ کو فون پر خواب سنایا اور کہا کہ آپ کے بڑے بھائی مولانا ہزارویؒ کو لینے آرہے ہیں اور پھر اس واقعہ کے چار پانچ دن بعد مولانا ہزارویؒ کا انتقال ہوگیا۔
اس پس منظر میں شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحقؒ کی وفات کی خبر اگرچہ میرے لیے کم از کم غیر متوقع نہیں تھی لیکن خبر سنتے ہی دل کی جو کیفیت ہوئی اسے الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ معاً ذہن جنازہ اور تدفین کے مراحل کی طرف منتقل ہوگیا اور سوچنے لگا کہ ایک منحنی سے وجود اور مٹھی بھر ہڈیوں کے ڈھانچے کی صورت میں علم و عمل اور خلوص و تواضع کے اس بحرِ ذخار کو آخر کس حوصلہ کے ساتھ لوگ مٹی کے نیچے دبا رہے ہوں گے۔ فورًا مسجد نبویؐ میں حاضری دی، حسن اتفاق سے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر شریف کے ساتھ جگہ مل گئی، مسجد نبویؐ کے اس حصہ کو جناب نبی رسالت مآبؐ نے جنت کے باغوں میں سے ایک باغ فرمایا ہے، وہیں بیٹھ کر حضرت مولانا عبد الحقؒ کو ایصال ثواب کے لیے قرآن کریم کا کچھ حصہ تلاوت کیا اور ان کے لیے دعائے مغفرت کی۔ دوسرے روز مکہ مکرمہ میں اللہ رب العزت نے حضرت شیخ الحدیثؒ کی طرف سے طواف بیت اللہ کے سات چکر لگانے اور ایصال ثواب کے لیے قرآن کریم کا کچھ حصہ مسجد حرام میں تلاوت کرنے کی توفیق بھی دے دی۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں اور حضرت مولانا عبد الحق رحمۃ اللہ علیہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقامات سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحقؒ کون تھے اور ملک و قوم کے لیے ان کی علمی، دینی و سیاسی خدمات کا دائرہ کس قدر وسیع ہے؟ یہ تذکرہ ایک ضخیم کتاب کا متقاضی ہے اور بلاشبہ یہ ان کا حق ہے کہ نئی نسل کو ان کی تگ و تاز، جدوجہد و عمل اور خلوص و ایثار کی تابندہ روایات سے آگاہ کیا جائے کیونکہ تاریخ ایسی ہی شخصیات کا مجموعہ ہوتی ہے بلکہ مولانا عبد الحقؒ کا وجود ایسی ہستیوں میں سے ہے جو خود تاریخ بنایا کرتی ہیں اور جن کی جہد و عمل کی روایات تاریخ کا مایۂ صد افتخار حصہ بنتی ہیں۔ حضرت مولانا عبد الحقؒ کی زندگی بنیادی طور پر ایک مصلح اور استاذ کی زندگی تھی، انہوں نے معاشرہ میں قرآن و سنت کی تعلیم کو عام کیا بلکہ صوبہ سرحد میں دینی تعلیم کو ایک تحریک بنا دیا جو آج عظیم درسگاہ دارالعلوم حقانیہ کی قیادت میں جاری و ساری ہے۔ ان کے بلاواسطہ اور بالواسطہ شاگردوں کو شمار کیا جائے تو ہزاروں میں گنتی مشکل ہو جائے گی۔ ان کے شاگردوں کی ایک بڑی تعداد افغانستان میں روسی جارحیت کے خلاف براہ راست مصروف جہاد ہے جن میں حزب اسلامی کے امیر مولانا محمد یونس خالص اور پکتیا کے شہرہ آفاق کمانڈر مولانا جلال الدین حقانی بطور خاص قابل ذکر ہیں۔
حضرت مولانا عبد الحقؒ تین مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ ۱۹۷۰ء میں اجمل خٹک جیسے معروف سیاست دان کو مولانا مرحوم کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا، ۱۹۷۷ء میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نصر اللہ خٹک اپنی تمام تر فتنہ سامانیوں کے باوجود شکست کھا گئے، اور ۱۹۸۵ء میں انہیں چارپائی پر پڑے ہوئے ہی علاقہ کے لوگوں نے قومی اسمبلی کا رکن چن لیا۔ قومی اسمبلی میں حضرت مولانا مرحوم کے خطابات علم و دانش، عزم و استقلال اور خلوص و خیر خواہی کا مرقع ہوتے تھے۔ ان کی زندگی کا سب سے بڑا مشن پاکستان میں اسلامی نظام کا عملی اور مؤثر نفاذ رہا ہے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے کسی ایثار اور قربانی سے دریغ نہیں کیا۔ شریعت بل کی جدوجہد کے سلسلہ میں قیادت کے لیے ان سے درخواست کی گئی تو فرمانے لگے کہ ’’بے جان لاشہ ہوں، ہل جل نہیں سکتا لیکن شریعت کے لیے جہاں حکم ہو جانے کے لیے تیار ہوں، آپ جہاں چاہیں چارپائی کو اٹھا کر لے جا سکتے ہیں‘‘۔
یہ امر واقعہ ہے کہ اس جدوجہد میں ضعف، نقاہت اور علالت ان کے آڑے نہیں آئی، انہیں اسی حالت میں لاہور، بنوں اور راولپنڈی کے اسفار کی زحمت دی گئی جو انہوں نے قبول فرمائی۔ پاکستان میں نفاذ شریعت کے ساتھ ساتھ افغانستان میں جہاد کی کامیابی اور اسلام کا غلبہ ان کی زندگی کی ایک بڑی تمنا رہی ہے۔ وہ اپنے شاگردوں کو جہاد میں حصہ لینے کی تلقین کرتے، اپنی جیب سے انہیں سفر خرچ دیتے، ان کے حالات کی خبر رکھتے، مشاورت میں شریک ہوتے اور مجاہدین کی کامیابی کے لیے دعاگو رہتے۔ الغرض حضرت مولانا عبد الحقؒ کی وفات سے نہ صرف پاکستان کے علماء بلکہ مجاہدین افغانستان بھی اپنے ایک عظیم مربی، سرپرست اور دعاگو بزرگ سے محروم ہوگئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں اور ان کے جانشین حضرت مولانا سمیع الحق کو توفیق دیں کہ وہ اپنے عظیم باپ کی تابناک روایات کو زندہ رکھتے ہوئے قافلہ علماء حق کی قیادت کا فریضہ بہتر طور پر سرانجام دے سکیں، آمین یا رب العالمین۔ 
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
ہفت روزہ ترجمان اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲۳ ستمبر ۱۹۸۸ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter