Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

125 - 188
محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم
محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ گزشتہ روز اچانک انتقال کر گئے اور انہیں چمن شاہ قبرستان گوجرانوالہ میں نماز جنازہ کے بعد سپرد خاک کر دیا گیا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ طلبہ کی تنظیم جمعیۃ طلباء اسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل رہے ہیں، ہفت روزہ خدام الدین لاہور کی مجلس ادارت کے رکن اور مرکز شیرانوالہ لاہور کے وفادار ساتھیوں میں سے تھے، اور ان کا تعلق گوجرانوالہ سے اور ہماری مرکزی جامع مسجد کے حلقے سے تھا۔ وہ خاندانی طور پر حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ کے عقیدت مندوں میں شمار ہوتے تھے۔ مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ کے عقب میں تھانے والا بازار کی ایک گلی جو کہ ٹھٹھیاراں والی گلی کہلاتی ہے اور اب ہوزری بازار میں تبدیل ہو چکی ہے، وہاں زیادہ تر کشمیری خاندان آباد تھے اور کم و بیش سبھی خاندان امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے عقیدت مند اور مجلس احرار کے کارکن تھے۔ گوجرانوالہ کا تھانے والا بازار احرار کی 1931ء کی ’’تحریک کشمیر‘‘ کے مراکز میں سے تھا اور یہیں سے کارکن اپنے کپڑوں کو سرخ رنگ دے کر تحریک میں گرفتاری دینے کے لیے کشمیر جایا کرتے تھے۔ ان خاندانوں کی نئی نسل کے بہت سے نوجوانوں پر آج بھی علمائے کرام سے عقیدت اور مسلکی و دینی تحریکات میں حصہ لینے کا رنگ غالب ہے۔
محمد ظہیر میر کے بڑے بھائی میر محمد طیب مرحوم بھی ہمارے قریبی ساتھیوں میں سے تھے جو کچھ عرصہ قبل اسی طرح اچانک وفات پا گئے۔ وہ سیاسی طور پر پکے مسلم لیگی اور مسلکی طور پر جذباتی دیوبندیوں میں سے تھے۔ عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی قدس اللہ سرہ العزیز اور مسلم لیگی راہنما خان غلام دستگیر خان کے یکساں درجے میں جانثار تھے اور ہمارے لیے بسا اوقات یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا تھا کہ میر محمد طیب مرحوم کا جذبہ جانثاری حضرت صوفی صاحبؒ کے لیے زیادہ ہے یا خان غلام دستگیر خان صاحب کے لیے۔ وہ خان صاحب کے ڈنڈا بردار رضاکاروں کے سرخیل تھے۔ اس کے ساتھ ہی وہ حضرت صوفی صاحبؒ کی نماز جمعہ کے بعد کی ہفتہ وار مجلس کے حاضر باش شرکاء میں سے تھے اور مسلکی حوالے سے حضرت صوفی صاحبؒ کے کسی بھی حکم پر جان نثار کر دینے کے لیے ہروقت تیار رہتے تھے۔ ایک دور میں گوجرانوالہ میں مساجد پر مخالفانہ مسلکی قبضوں کی مہم زوروں پر تھی اور مسلکی فرقہ واریت کا دور دورہ تھا، اس زمانے میں راقم الحروف کی تحریک پر دیوبندی مساجد کے تحفظ کے لیے نوجوانوں کی ایک تنظیم ’’گوجرانوالہ سنی گارڈز‘‘ بنائی گئی، اس کے سالار اعلیٰ میر محمد طیب مرحوم تھے۔ جب بھی کسی جگہ مساجد کے تحفظ کے لیے نوجوانوں کی ضرورت پڑتی، میر محمد طیب اپنے ڈنڈا بردار رضاکاروں کے ہمراہ وہاں موجود ہوتے بلکہ سب سے آگے ہوتے اور ان کا جوش و خروش دیدنی ہوتا تھا۔ لیکن ایک دن اچانک بھرا میلہ چھوڑ کر وہ ہم سے جدا ہوگئے اور اس کے بعد جب بھی کوئی مسلکی معاملہ پیش آتا ہے ان کی یاد ستانے لگتی ہے۔
محمد ظہیر میر ان کے چھوٹے بھائی تھے۔ کالج کی زندگی میں قدم رکھا تو اردگرد مختلف طلبہ تنظیموں کی سرگرمیوں کا ماحول دیکھ کر ان کا دل مچلنے لگتا کہ ہماری بھی کوئی تنظیم طلبہ میں ہونی چاہیے اور ہمیں بھی اس قسم کی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیے۔ اسی جذبہ کو لے کر وہ حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ کی خدمت میں آئے اور کہا کہ حضرت ہم دیوبندیوں کی بھی کوئی طالب علم تنظیم ہونی چاہیے۔ میں ان دنوں مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں حضرت مفتی صاحب کے نائب کی حیثیت سے خدمات سر انجام دے رہا تھا، انہوں نے مجھے بلا کر اس نوجوان سے تعارف کرایا اور تقریباً ڈانٹنے کے انداز میں فرمایا کہ تم لوگ کیا کر رہے ہو، لڑکے تمہارے پیچھے پیچھے پھر رہے ہیں اور تم سے سنبھالے بھی نہیں جاتے؟ ان دنوں جمعیۃ طلباء اسلام پاکستان کے نام سے ہماری طلبہ تنظیم وجود میں آچکی تھی اور گوجرانوالہ میں استاذ محترم مولانا عزیز الرحمان مرحوم، میاں محمد عارف صاحب اور راقم الحروف اس کے لیے متحرک تھے۔ میں نے ظہیر میر کو جے ٹی آئی کے ساتھ جوڑ دیا اور پھر وہ اس حلقہ فکر کے ساتھ ایسے جڑے کہ موت ہی انہیں ہم سے جدا کر سکی۔
محمد ظہیر میر جمعیۃ طلباء اسلام میں درجہ بدرجہ ترقی کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری جنرل کے منصب تک جا پہنچے۔ یہ وہ دور تھا جب جے ٹی آئی پورے ملک میں متحرک تھی اور دینی مدارس کے ساتھ ساتھ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھی اس کے سینکڑوں یونٹ قائم تھے جو فعال بھی تھے اور ملک بھر میں اس کا نیٹ ورک ہر سطح پر کام کر رہا تھا۔ میں خود جے ٹی آئی کے ابتدائی ارکان میں سے ہوں اور ایک عرصہ تک اس کا متحرک رکن رہا ہوں مگر اب یہ نام زبان پر آتے ہی حسرت کی کیفیت دل و دماغ پر طاری ہو جاتی ہے اور مسلمانوں کے عمومی مزاج کے مطابق ماضی کو یاد کر کے دل کو خوش کرنے کی کوشش میں مصروف رہتا ہوں۔
محمد ظہیر میر میرے پیر بھائی بھی تھے کہ ہم دونوں کا بیعت کا تعلق حضرت الشیخ مولانا عبید اللہ انورؒ کے ساتھ تھا اور ہم دونوں حضرت شیخ کی روحانی مجالس کے حاضر باش ارکان میں سے تھے۔ میرا یہ معاملہ بھی عجیب سا ہے کہ طالب علمی کے دور میں حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ سے بیعت کی تو انہوں نے یہ فرما کر روحانی اسباق کا کہنے سے گریز کیا کہ ابھی آپ پڑھ رہے ہیں۔ بعد میں حاضری اور ملاقاتوں کا تو اس قدر تسلسل رہا کہ میں شیرانوالہ ہی کا ایک فرد سمجھا جاتا تھا مگر روحانی اسباق کی طرف توجہ نہ ہوئی۔ ایک دن میں نے سرسری انداز میں ذکر کیا تو اسی طرح سرسری انداز میں انہوں نے فرمایا کہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں وہی آپ کا سبق ہے۔ اس کے بعد میں نے بھی تذکرہ نہیں کیا۔ حضرت شیخؒ کی وفات کے بعد میں نے حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کے خلیفہ حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ سے بیعت کی تحریری درخواست کی تو انہوں نے بیعت میں شامل فرما لیا اور حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی اسناد کے ساتھ روایت کی اجازت بھی دے دی۔ اس دوران والد محترم مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ نے، جو سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ سعیدیہ میں امام الموحدین حضرت مولانا حسین علی قدس سرہ العزیز سے بیعت اور ان کے خلیفہ مجاز تھے، اپنے خلفاء کی فہرست میں میرا نام بھی شامل کر دیا۔ میں نے ایک دن ڈرتے ڈرتے عرض کیا کہ میں تو اس میدان کا آدمی نہیں ہوں، اس کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا مگر یہ فرمایا کہ تصوف کے بارے میں مجھے لکھنے کا موقع نہیں ملا، یہ اب تم نے لکھنا ہے اور لکھنے سے پہلے حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ اور حضرت مولانا منظورؒ نعمانی کی کتابوں کا مطالعہ ضرور کر لینا۔ میں نے ان سے وعدہ تو کر لیا مگر ابھی تک تحیر کے عالم میں ہوں اور ’’ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں توڑ دیتا ہوں‘‘ کی کیفیت اس حوالہ سے مجھ پر سوار رہتی ہے۔ دوسری طرف میرے قابل قدر بھائیوں اور حضرت والد محترم کے عقیدت مندوں نے مجھے ان کا جانشین ہونے کا لقب دے رکھا ہے اور میرے لیے یہ الگ مسئلہ بنا ہوا ہے کہ حضرت والد محترمؒ کے مریدین تجدید بیعت کے لیے رجوع بلکہ اصرار کرتے ہیں تو ان کا سامنا کرنا مشکل ہو جاتا ہے، اکثر کو ٹال دیتا ہوں لیکن کچھ نہیں ٹلتے تو ان کے سامنے ’’سرنڈر‘‘ ہونا پڑتا ہے۔
خیر یہ تذکرہ تو حضرت الشیخ مولانا عبید اللہ انورؒ کے ذکر کی وجہ سے درمیان میں آگیا۔ میں محمد ظہیر میر صاحب مرحوم اور جمعیۃ طلباء اسلام پاکستان کے حوالے سے بات کر رہا تھا کہ ظہیر میر صاحب ایسے ’’فنا فی الشیخ‘‘ ہوئے کہ شیرانوالہ کو ہی اپنا وطن بلکہ گھر بنا لیا اور آخر وقت تک اسی وضعداری پر قائم رہے۔ وہ بہت اچھے مقرر تھے، اچھا لکھ لیتے تھے، ہفت روزہ خدام الدین لاہور کی مجلس ادارت کے ساتھ آخر وقت تک ان کا تعلق رہا، ورکر آدمی تھے، لاہور ہائی کورٹ میں وکالت کرتے تھے، اور جماعتی دوستوں کے مقدمات میں حتی الوسع خدمت کرتے تھے۔ ظہیر میر مرحوم کا سبھی بزرگوں کے ساتھ قلبی تعلق اور گہری عقیدت تھی مگر حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ، حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ، اور والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے ساتھ ان کی والہانہ عقیدت قابل رشک تھی۔ میرے ساتھ بھی اسی نسبت سے محبت و تعلق رکھتے تھے، مزاج میں خوش عقیدتی کا ذوق غالب تھا اس لیے جب کسی مجلس میں تذکرہ کرتے تو مبالغہ کی اس انتہا تک چلے جاتے کہ خود مجھے شرم آنے لگتی۔ ایک دن میں نے کہا کہ میر صاحب اس قدر مبالغہ نہ کیا کریں تو بڑی سادگی سے کہنے لگے کہ آپ کو یہی کہنا چاہیے۔ ظہیر میر مرحوم نے اپنے مرحوم بھائی میر محمد طیب کی روایت قائم رکھی۔ لاہور سے گوجرانوالہ گھر والوں سے ملنے کے لیے آئے، شام کو دل کا دورہ پڑا اور ہسپتال تک پہنچتے اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔
میں منگل کی صبح نیند سے بیدار ہوا تو موبائل فون پر ان کی وفات کی خبر میسج کی صورت میں موجود تھی لیکن یقین نہ آیا۔ نماز کے بعد ان کے خاندان کے ایک دوست سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ ان کا انتقال ہو چکا ہے اور 11 بجے چمن شاہ قبرستان میں نماز جنازہ ہوگی۔ نماز جنازہ میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی، ان کے بچوں سے تعزیت کی، حضرت مولانا میاں محمد اجمل قادری نے نماز جنازہ پڑھائی اور اس موقع پر محمد ظہیر میر مرحوم کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ راقم الحروف اور مولانا حافظ گلزار احمد آزاد نے بھی نماز جنازہ کے اجتماع میں ظہیر میر مرحوم کی دینی و ملی خدمات کا تذکرہ کیا اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ نماز جنازہ کے بعد حضرت مولانا میاں محمد اجمل قادری سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے معانقہ کرتے ہوئے عرض کیا کہ اصل تعزیت کے مستحق آپ ہیں کہ ظہیر میر مرحوم شیرانوالہ لاہور کا وفادار ساتھی تھا اور شیرانوالہ کی برادری کا حصہ تھا۔
میری اپنی کیفیت یہ ہے کہ غم کے ساتھ ساتھ تنہائی بھی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے کہ ہمارے ذوق و مزاج اور فکر کے لوگ رخصت ہوتے جا رہے ہیں۔ نئی نسل ہمارے لیے اجنبی ہے اور ہم اس کے لیے اجنبی ہیں اور اجنبیت کے یہ گھمبیر سائے اور زیادہ گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ چاروں طرف جاننے پہچاننے والوں بلکہ محبت و عقیدت رکھنے والوں کا ہجوم بڑھتا جا رہا ہے مگر کوئی ’’جان پہچان والا‘‘ نہیں ملتا۔ کوئی اچانک مل جائے تو اس کے گلے لگ کر دھاڑیں مار کر رونے کو جی چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ظہیر میر مرحوم کی مغفرت فرمائیں اور اسے وہاں بھی اپنے محبوب مشائخ کے قدموں میں جگہ دیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲ مارچ ۲۰۱۲ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter