Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

90 - 188
قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم
قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ بھی ہمیں داغ مفارقت دے گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ گزشتہ روز ماہنامہ نقیب ختم نبوت ملتان کے تازہ شمارے میں ان کی وفات کی خبر پڑھی تو دل سے رنج و صدمہ کی ایک لہر اٹھی اور ماضی کے بہت سے اوراق ایک ایک کر کے نگاہوں کے سامنے الٹتے چلے گئے۔ قاری صاحب مرحوم خطیب پاکستان مولانا قاضی احسان اللہ شجاع آبادیؒ کے داماد تھے اور انہی کے تربیت یافتہ تھے۔ وہ ملتان کی سرگرم دینی اور سیاسی شخصیات میں شمار ہوتے تھے، وکالت کرتے تھے اور ملتان بار کے فعال ارکان میں سے تھے۔ ایک دور میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے صدر بھی رہے ہیں او رڈسٹرکٹ کورٹس کے احاطے میں ان کا ڈیرہ ایک وکیل کی بجائے سیاسی کارکنوں کی روز مرہ ملاقاتوں اور گپ شپ کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔
آج کی نسل مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ سے متعارف نہیں ہے تو قاری نور الحق قریشیؒ سے اس کا تعارف کیا ہوگا۔ قاضی صاحبؒ کو احرار کے حلقوں میں امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے بعد اپنے دور کا سب سے بڑا خطیب سمجھا جاتا تھا، وہ صرف خطیب نہیں تھے بلکہ ایک غیرت مند مجاہد اور بے باک سیاسی رہنما بھی تھے اور ان حریت پسند قائدین میں سے تھے جنہوں نے تحریک آزادی کے حوالے سے پنجاب جیسی سنگلاخ زمین کو اپنی جولانگاہ بنایا۔ فرنگی حکمران پنجاب کو اپنا بازوئے شمشیر زن سمجھتے تھے، انہیں یہیں سے سیاسی قوت ملتی تھی اور اپنی فوج کے لیے بھرتی کا بڑا حصہ میسر آتا تھا۔ یہاں بڑے زمینداروں، جاگیرداروں، نوابوں، اور گدی نشینوں کا راج تھا اور وہی بدیشی حکمرانوں کی اصل قوت تھے جن کی مرضی کے بغیر کوئی دم نہیں مار سکتا تھا۔ دیکھا جائے تو آج بھی عالمی استعمار کی قوت اور تسلط کا ایک بڑا سرچشمہ یہی ہے بلکہ ملک کے اندر چھوٹے صوبوں کو پنجاب سے جو شکایات ہیں ان کا سب سے بڑا سبب بھی یہی طبقہ ہے۔ اسی وجہ سے پنجاب میں فرنگی حکمرانوں سے آزادی کا کھلم کھلا مطالبہ کرنا اور اس کے لیے تحریک چلانا ایک دور میں پاگل پن سمجھا جاتا تھا۔ لیکن امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ، مولانا حبیب الرحمن لدھیانویؒ، چودھری افضل حق مرحوم، ماسٹر تاج الدین انصاری مرحوم، شیخ حسام الدین مرحوم، مولانا سید داؤد غزنویؒ، مولانا مظہر علی اظہرؒ، صاحبزادہ فیض الحسنؒ، آغا شورش کاشمیری مرحوم اور دیگر احرار رہنماؤں نے یہ معرکہ ایسے حوصلہ و جرأت اور عزیمت و استقامت کے ساتھ سر کیا کہ تاریخ کو ان کے ’’جنون‘‘ کے سامنے سرِ عقیدت خم کرنا پڑا۔
قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ اسی قافلہ حریت کے فرد تھے، وہ ذاتی طور پر انتہائی نفیس الطبع، نازک مزاج اور خوش پوش شخص تھے لیکن ان کی نفاست و نزاکت ان کے فرائض اور جدوجہد کی راہ میں کبھی رکاوٹ نہیں بنی۔ انہوں نے اپنے مشن کی خاطر دور دراز کے طویل سفر کیے اور جیل کی کال کوٹھڑیوں کو بھی آباد کیا۔ عوام میں آزادی کا جذبہ بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ قادیانیت اور دیگر باطل گروہوں کا رد ان کی خطابت کا اہم موضوع ہوتا تھا۔ وہ کتابوّں کا صندوق ساتھ رکھتے تھے اور عوام بیداری کے ساتھ ساتھ خواص کی بریفنگ بھی ان کا خصوصی ذوق تھا۔ یہ ذوق اب کم ہوتا جا رہا ہے کہ خاص حلقوں کے وہ بڑے لوگ جو قومی فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان کے ساتھ ملک کی عمومی سیاسی مخاصمت کے ماحول سے ہٹ کر ذاتی رابطہ رکھا جائے اور انہیں متعلقہ مسائل میں ایسی بریفنگ مہیا کی جائے جو انہیں صحیح فیصلے تک پہنچنے میں مدد دیتی ہو۔ قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ اپنے دور میں اس فن کے امام تھے، میں نے انہیں اس دور میں دیکھا جب بڑھاپا ان پر غالب آچکا تھا، یہ میرا طالب علمی کا زمانہ تھا۔ مجھے شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ اور دارالعلوم مدینہ ڈسکہ میں ان کے دو خطاب سننے کی سعادت حاصل ہوئی اور نجی محفل میں ان کی نکتہ سنجی اور چٹکلوں سے بھی محظوظ ہوا ہوں۔ میں سوچتا تھا کہ بڑھاپے میں اس شیر کی دھاڑ یہ ہے تو جوانی میں کیا عالم ہوگا۔
قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ انہی کے فرزند نسبتی تھے، انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز مجلس احرار اسلام سے کیا لیکن بعد میں مولانا مفتی محمودؒ کی رفاقت کے دائرے میں آگئے۔ ملتان میں ان کی رہائش مدرسہ قاسم العلوم کے قریب ہی ایک چوبارے میں ہوا کرتی تھی۔ مفتی صاحبؒ سے روز مرہ ربط رہتا۔ چنانچہ جب 1967ء اور 1968ء میں مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ، مولانا غلام غوث ہزارویؒ، اور مولانا مفتی محمودؒ کی قیادت میں جمعیۃ علمائے اسلام نے ملک گیر سطح پر عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کیا تو قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ اس میں شامل ہوگئے اور جمعیۃ کو منظم و فعال بنانے میں سرگرم کردار ادا کیا۔ قاری صاحب جلد ہی جمعیۃ کی صوبائی قیادت میں آگئے۔ اس دور میں جمعیۃ کے صوبائی امیر مولانا عبید اللہ انور رہے جن کے ساتھ سیکرٹری جنرل کے طور پر کچھ عرصہ مولانا محمد ضیاء القاسمی نے کام کیا، پھر مولانا سید نیاز احمد شاہ گیلانی صوبائی سیکرٹری جنرل رہے، ان کے بعد قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ نے یہ منصب سنبھالا اور کافی عرصہ تک یہ ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔
جمعیۃ علمائے اسلام میں مختلف سطح پر قاری نور الحق قریشی کے سرگرم کردار کا دور 1971ء سے 1980ء تک رہا اور انہوں نے صوبے میں جمعیۃ کو ایک متحرک اور فعال سیاسی جماعت بنانے کے لیے انتھک محنت کی۔ بھٹو مرحوم کے دور حکومت میں بلوچستان میں مری اور بگٹی قبائل کے خلاف فوجی آپریشن ہوا اور سردار عطاء اللہ خان مینگل کی منتخب حکومت برطرف کر دی گئی جس میں جمعیۃ علمائے اسلام بھی شامل تھی اور اسے بلوچستان میں واضح اکثریت حاصل تھی تو اس کے رد عمل میں اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں نے ملک گیر احتجاج کا پروگرام بنایا۔ پنجاب میں غلام مصطفیٰ کھر کا راج تھا۔ اپوزیشن نے حکومت کے رویہ کے خلاف گرفتاریاں دینے کا پروگرام بنایا تو لاہور اور ملتان سے بہت سے رہنماؤں اور کارکنوں نے خود کو گرفتاری کےلیے پیش کیا۔ جمعیۃ علمائے اسلام نے بھی اس میں سرگرم حصہ لیا۔ قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹؒ نے ملتان سے گرفتاری پیش کی۔ اس موقع پر گرفتاریاں پیش کرنے والوں کو پولیس نے روایتی تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا اور انتہائی توہین آمیز سلوک کیا مگر اس کے باوجود سیاسی کارکنوں نے استقامت کا مظاہرہ کیا اور بھٹو حکومت کے مجموعی رویہ بالخصوص بلوچستان میں غاصب اقتدار کے خلاف سیاسی احتجاج ریکارڈ کرایا جس سے بلوچستان کے عوام کو حوصلہ ہوا کہ ان کے صوبے میں فوجی آپریشن کو ملک کی سیاسی جماعتوں بالخصوص پنجاب کے عوام کی حمایت حاصل نہیں ہے۔
1977ء میں پاکستان قومی اتحاد تشکیل پایا تو قاری نورالحق قریشی ایڈووکیٹ نے صوبائی سطح پر قومی اتحاد میں جمعیۃ علمائے اسلام کی بھرپور نمائندگی کی۔ صوبائی پارلیمانی بورڈ میں قومی اتحاد میں شامل نو جماعتوں کے درمیان سیٹوں کی تقسیم خاصا مشکل کام تھا۔ جماعتوں کو بھرپور نمائندگی دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری تھا کہ ہر سیٹ پر ایسا نمائندہ لایا جائے جو سیٹ جیتنے کی پوزیشن میں ہو۔ صوبائی پارلیمانی بورڈ میں اس مقصد کے لیے جماعتوں کے درمیان خاصی کشمکش رہی مگر قاری صاحب نے پورے حوصلے اور تدبر کے ساتھ پارٹی کی نمائندگی کی اور سیٹوں میں معقول حصہ وصول کیا، ان کے ساتھ میں بھی پارلیمانی بورڈ میں جمعیۃ کی طرف سے ان کی معاونت کرتا رہا۔
مولانا مفتی محمودؒ کی وفات کے بعد جمعیۃ علمائے اسلام درخواستی گروپ اور فضل الرحمٰن گروپ میں تقسیم ہوئی تو قاری نور الحق قریشی ابتداء میں مصالحتی کوششوں میں شریک رہے لیکن پھر دھیرے دھیرے کنارہ کش ہوتے چلے گئے اور پھر بالکل ہی خاموش ہوگئے۔ اس دوران وہ قوم پرست سرائیکی رہنما تاج محمد لنگاہ کے ساتھ سرائیکی صوبہ بنانے کی تحریک میں شامل ہوئے اور کچھ عرصہ اس میں بھرپور حصہ لیا مگر پھر اس میں بھی ان کی زیادہ سرگرمی نہ رہی۔ چند برس قبل عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ملتان کے دفتر میں تحریک ختم نبوت کے ایک پروگرام کے سلسلہ میں ان سے ملاقات ہوئی تو وہ ملک کی سیاسی صورتحال سے خاصے دلبرداشتہ تھے۔ اس کے بعد ان سے ملاقات کی کوئی صورت نہ بن سکی۔ اللہ تعالیٰ ان کی حسنات قبول فرمائیں، سیئات سے درگزر کریں، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں، اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
یکم جنوری ۲۰۰۶ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter