Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

39 - 188
حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی
شیخ الاسلام علامہ شبیر احمدؒ عثمانی کا شمار تحریک آزادی اور تحریک پاکستان کے ان عظیم المرتبت قائدین میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے علم و فضل، جہد و عمل اور ایثار و استقامت کے ساتھ تاریخ میں نئے ابواب کا اضافہ کیا اور آنے والی نسلوں کی رہنمائی کی روشن شمعیں جلا کر اس جہانِ فانی سے رخصت ہوگئے۔ علامہ شبیر احمدؒ عثمانی ایک ایسی جامع الکمالات شخصیت تھے جو بیک وقت اپنے دور کے بہت بڑے محدث، مفسر، متکلم، محقق اور فلسفی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک صاحبِ بصیرت سیاستدان بھی تھے اور انہوں نے علم و فضل کے ہر شعبہ میں اپنی مہارت اور فضیلت کا لوہا منوایا۔
برصغیر کی سب سے بڑی دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے قیام اور تعمیر و ترقی میں بانی دارالعلوم حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے ساتھ جو حضرات شریک کار تھے ان میں مولانا فضل الرحمانؒ عثمانی بھی تھے جو اپنے وقت کے ممتاز ماہر تعلیم شمار ہوتے تھے۔ علامہ شبیر احمدؒ عثمانی انہی کے فرزند ہیں، ان کی ولادت ۱۰ محرم الحرام ۱۳۰۵ھ بمطابق 1885ء ہوئی۔ کم و بیش تمام تعلیم انہوں نے دیوبند میں حاصل کی اور 1908ء میں دورۂ حدیث کر کے سندِ فراغت حاصل کی۔ شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی قدس اللہ سرہ العزیز آپ کے استاد تھے جن کی سرپرستی اور رہنمائی آپ کو زمانۂ طالب علمی کے بعد بھی مسلسل حاصل رہی۔ فراغت کے بعد پہلے کچھ عرصہ فتح پوری مسجد دہلی کے مدرسہ میں پڑھاتے رہے اور بعد میں دارالعلوم دیوبند میں بحیثیت مدرس آگئے لیکن کسی تنخواہ یا وظیفہ کے بغیر محض فی سبیل اللہ تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ کچھ عرصہ ڈابھیل میں بھی تعلیمی خدمات سرانجام دین۔ علامہ شبیر احمدؒ عثمانی کو معقولات اور منقولات دونوں پر یکساں دسترس اور مہارت حاصل تھی۔ اور قدرت نے آپ کو گفتگو اور استدلال کا ایسا ملکہ عطا فرمایا تھا کہ بالآخر دنیا آپ کو اپنے وقت کے سب سے بڑے متکلم کی حیثیت سے پہچاننے لگی۔
شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسنؒ کی ہدایت پر دارالعلوم دیوبند کے فضلاء کو منظم کرنے کے لیے حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ نے جمعیۃ الانصار کی بنیاد رکھی تو مولانا عثمانی نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ شیخ الہندؒ نے مالٹا کی اسارت کے دور میں قرآن کریم کا ترجمہ اور ابتدائی چند پاروں کے حواشی تحریر کیے مگر بعد میں زندگی نے وفا نہ کی تو ان کے حواشی کی تکمیل مولانا شبیر احمدؒ عثمانی نے کی اور قرآنی علوم و مہارت کو ایسی جامعیت کے ساتھ قلمبند کیا کہ بلاشبہ ان کی اس عظیم محنت پر ’’دریا کو کوزے میں بند کرنے‘‘ کی بات صادق آتی ہے۔ آج علمی حلقوں میں قرآن کریم کے متداول تراجم اور حواشی میں جو حیثیت اور اعتماد تفسیرِ عثمانی کو حاصل ہے وہ علامہ عثمانی کی علمی عظمت کا زندہ ثبوت ہے۔ حضرت مولانا شبیر احمدؒ عثمانی نے حدیث کی معروف کتاب مسلم شریف کی شرح ’’الفتح الملہم‘‘ کے نام سے لکھنا شروع کی مگر اس کی تکمیل نہ کر سکے۔ یہ شرح حدیث کی شروح میں ایک وقیع اور جامع شرح سمجھی جاتی ہے۔ ان دنوں جسٹس مولانا محمد تقی عثمانی اس کی تکمیل میں مصروف ہیں۔
علامہ شبیر احمدؒ عثمانی علمی او رتحقیقی مصروفیات کے ساتھ ساتھ تحریک آزادی اور ملکی سیاسیات میں بھی مسلسل شریک رہے۔ آپ نے تحریک خلافت میں بھی سرگرم کردار ادا کیا۔ شیخ الہند مولانا محمود حسن کی مالٹا کی نظربندی سے رہائی اور وطن واپسی کے بعد مولانا عثمانی آپ کے ساتھ شریکِ جہد و عمل رہے۔ علی گڑھ میں حضرت شیخ الہندؒ بیماری کے باوجود تشریف لے گئے لیکن خطبہ صدارت خود نہ پڑھ سکے، چنانچہ ان کی جگہ خطبۂ صدارت علامہ شبیر احمدؒ عثمانی نے ان کی موجودگی میں پڑھا۔ مولانا عثمانی باقاعدہ طور پر جمعیۃ العلمائے ہند میں شامل تھے او رجمعیۃ کے مرکزی رہنماؤں میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ لیکن مسلم لیگ کی طرف سے ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کا مطالبہ سامنے آنے پر جمعیۃ العلمائے ہند میں اختلاف پیدا ہوگیا اور دارالعلوم دیوبند سے تعلق رکھنے والے علماء دو حصوں میں بٹ گئے۔ ایک حصہ نے مولانا حسین احمدؒ مدنی اور حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ دہلویؒ کی قیادت میں تقسیم ہند کی مخالفت کی جبکہ دوسرا حصہ حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ اور علامہ شبیر احمدؒ عثمانی کی رہنمائی میں تحریک پاکستان کی حمایت میں کمربستہ ہوگیا۔
چنانچہ 1945ء میں کلکتہ میں تحریک پاکستان کے حامی علماء کا ایک بہت بڑا اجتماع ہوا جس میں جمعیۃ العلمائے اسلام کے نام سے نئی جماعت قائم کر کے علامہ شبیر احمد عثمانی کو اس کا سربراہ منتخب کیا گیا اور تحریک پاکستان میں باقاعدہ حصہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس طرح مسلم لیگ کے ساتھ جس دوسری جماعت نے اپنا پلیٹ فارم قائم کر کے تحریک پاکستان میں حصہ لیا وہ علامہ شبیر احمدؒ عثمانی کی قیادت میں قائم ہونے والی جمعیۃ العلمائے اسلام تھی۔ تحریک پاکستان کے حق میں تقریر و تحریر کے ذریعے رائے عامہ کو منظم کرنے کی جدوجہد کے علاوہ علامہ شبیر احمدؒ عثمانی نے صوبہ سرحد کا ریفرنڈم جیتنے کے لیے انتھک محنت کی۔ جبکہ ان کے دوسرے رفیق مولانا ظفر احمدؒ عثمانی نے سلہٹ کا ریفرنڈم جیتنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ صوبہ سرحد میں کانگریس کا اثر و رسوخ بہت زیادہ تھا اس لیے معروف مسلم لیگی رہنما پیر صاحب آف مانکی شریف نے لیگ کی قیادت کو لکھا کہ صوبہ سرحد کا ریفرنڈم اگر پاکستان کے حق میں جیتنا ضروری ہے تو اس کی صورت صرف یہ ہے کہ کہ علامہ شبیر احمدؒ عثمانی کو صوبہ سرحد کے تفصیلی دورہ پر بھیجا جائے۔ چنانچہ علامہ عثمانی نے صوبہ سرحد کے طول و عرض کے دورے کر کے رائے عامہ کو پاکستان کے حق میں ہموار کیا۔ سرحد اور سلہٹ کے ریفرنڈم میں ان دو بزرگوں کی اسی فیصلہ کن محنت کے اعتراف کے طور پر قیام پاکستان کے وقت پاکستان کا قومی پرچم سب سے پہلے کراچی میں مولانا شبیر احمدؒ عثمانی اور ڈھاکہ میں مولانا ظفر احمدؒ عثمانی کے ہاتھوں لہرانے کا اہتمام کیا گیا۔
قیامِ پاکستان کے بعد شیخ الاسلام علامہ شبیر احمدؒ عثمانی کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ یہ وطن عزیز جو اسلام کے نام پر معرضِ وجود میں آیا ہے اس میں تحریک پاکستان کے قائدین کے وعدوں کے مطابق اسلامی نظام کے عملی نفاذ کا آغاز ہو۔ چنانچہ پہلی دستور ساز اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے علامہ عثمانی نے اپنی ساری توجہ اور تگ و دو کا محور اسی نکتہ کو بنا لیا اور اس مقصد کے لیے ڈھاکہ میں جمعیۃ العلمائے اسلام پاکستان کا باقاعدہ اجلاس کر کے علماء کو اس اہم فریضہ کی تکمیل کی طرف توجہ دلائی۔ اس مرحلہ میں علامہ عثمانی کی جدوجہد کے دو حصے تھے۔ ایک طرف وہ دستور ساز اسمبلی کے ارکان پر زور دے رہے تھے کہ وہ پاکستان کے دستور کی بنیاد اسلام کے عملی نفاذ پر رکھیں اور دوسری طرف ان کی محنت دستور ساز اسمبلی سے باہر علماء کی قوت کو مجتمع کرنے کے لیے مسلسل جاری تھی۔ انہوں نے جمعیۃ العلمائے اسلام پاکستان کو زندہ و متحرک رکھنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ ان علماء سے بھی رابطہ قائم کیا جنہوں نے تحریک پاکستان کی مخالفت کی تھی۔ آپ نے انہیں اس بات کی طرف راغب کیا کہ اب پاکستان بن چکا ہے اس لیے وہ بھی اس کی تعمیر و ترقی میں شریک ہوں اور اسلامی نظام کے عملی نفاذ کے لیے جدوجہد کریں۔
گوجرانوالہ کی مرکزی جامع مسجد کے خطیب مولانا مفتی عبد الواحدؒ پاکستان کے قیام سے پہلے جمعیۃ العلمائے ہند اور کانگریس کے اہم رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے۔ وہ راوی ہیں کہ خود انہیں علامہ شبیر احمدؒ عثمانی نے بلایا اور کہا کہ اب وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ سب علماء باہمی اختلافات کو بھلا کر مل بیٹھیں اور پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک اسلامی ریاست بنانے کے لیے محنت کریں۔ مولانا مفتی عبد الواحدؒ کا کہنا ہے کہ علامہ عثمانی اپنی زندگی کے آخری ایام میں نفاذِ اسلام کے مسئلہ پر اس قدر متفکر تھے کہ ان کی توجہ اور کسی بات کی طرف مبذول ہی نہیں ہوتی تھی اور وہ ہر وقت اسی سوچ میں مستغرق رہتے تھے۔
پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی میں قراردادِ مقاصد کی منظوری بنیادی طور پر علامہ شبیر احمدؒ عثمانی ہی کی جدوجہد کا ثمرہ ہے۔ یہ قرارداد پاکستان کی نظریاتی اساس بنی اور اس نے پاکستان کی دینی حیثیت کو ہمیشہ کے لیے طے کر دیا۔ کشمیر پر بھارت کی فوجی یلغار علامہ شبیر احمدؒ عثمانی کی زندگی میں ہوئی، چنانچہ انہوں نے پاکستان کی سالمیت کے تحفظ اور استحکام کے لیے جہاد کا فتویٰ دیا۔ اور نہ صرف علامہ عثمانی نے بلکہ تحریک پاکستان کی مخالفت کرنے والے علماء کے سرخیل امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ نے لاہور میں ’’دفاعِ پاکستان کانفرنس‘‘ منعقد کر کے اعلان کیا کہ قیام پاکستان سے پہلے ہمارا جو اختلاف تھا وہ اب ختم ہوگیا ہے، پاکستان ہمارا وطن ہے اور اس کے ایک ایک چپہ کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے۔
دستور ساز اسمبلی میں قراردادِ مقاصد کی منظوری کے بعد علامہ شبیر احمدؒ عثمانی اس سلسلہ میں مزید عملی پیش رفت کے لیے اپنے رفقاء کے ساتھ صلاح و مشورہ کر رہے تھے کہ پیغامِ اجل آپہنچا۔ آپ بہاولپور ریاست کے وزیراعظم کی دعوت پر جامعہ عباسیہ کا سنگِ بنیاد رکھنے کے لیے بہاولپور تشریف لے گئے اور وہیں 13 دسمبر 1949ء کو مختصر علالت کے بعد عالمِ فانی سے دارِ بقاء کی طرف کوچ کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ مشرق، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۱۳ دسمبر ۱۹۹۶ء (غالباً)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter