Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

114 - 188
قاری عبد الحلیمؒ
کراچی کے حالیہ سفر کے دوران جامعہ بنوریہ بھی جانا ہوا جو کراچی کے بڑے مدارس میں سے ہے اور اس کی دینی و تعلیمی سرگرمیوں کا دائرہ دنیا کے مختلف ممالک تک وسیع ہے۔ گزشتہ تین برس سے مجھے امریکا کی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں جانے کا موقع مل رہا ہے جہاں چشتیاں کے مولانا حافظ محمد اقبال صاحب ایک عرصہ سے تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کے تعلیمی و دعوتی پروگرام کا ایک حصہ مقامی ریڈیو پر دو گھنٹے کے ہفتہ وار پروگرام کی صورت میں بھی ہوتا ہے۔ مجھے اس پروگرام میں متعدد بار شریک ہونے اور ہیوسٹن میں مقیم مسلمانوں کے سامنے مختلف موضوعات پر گزارشات پیش کرنے کا موقع ملا ہے۔ وہاں مجھے بتایا گیا کہ اس ہفتہ وار پروگرام کا ایک حصہ جامعہ بنوریہ کراچی کے تعاون سے چلتا ہے۔ جامعہ بنوریہ سے ریڈیو کا آن لائن رابطہ ہوتا ہے، لوگ سوالات کرتے ہیں جن کے جوابات یہاں سے دیے جاتے ہیں، اور جامعہ کے کوئی استاذ کسی موضوع پر بیان بھی کرتے ہیں۔ یہ سلسلہ مجھے بہت پسند آیا ہے ، اگر پاکستان کے بڑے تعلیمی ادارے اس طرز کے پروگرام منظم طور پر اور باہمی مشاورت و تقسیم کار کے ساتھ کریں تو اس کی افادیت بڑھ جائے گی اور غیر مسلم ممالک میں مقیم مسلمانوں کی دینی راہنمائی اور تعلیم کا خلاء بہت حد تک کم کیا جا سکے گا۔
جامعہ بنوریہ کے مہتمم مولانا مفتی محمد نعیم صاحب ہمارے پرانے دوست اور ساتھی ہیں اور ان کی تعلیمی سرگرمیاں دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔ گزشتہ دنوں ان کے والد محترم قاری عبد الحلیم صاحب کا انتقال ہوگیا تھا اور میں کراچی حاضری کے موقع پر ان کے پاس تعزیت کے لیے جانا چاہتا تھا۔ مولانا فداء الرحمان درخواستی سے ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں بھی گزشتہ دنوں بنگلہ دیش کے سفر پر تھا اور ابھی تک جامعہ بنوریہ نہیں جا سکا اس لیے اکٹھے چلتے ہیں۔ چنانچہ مولانا فداء الرحمان درخواستی اور راقم الحروف اکٹھے جامعہ بنوریہ گئے۔ وہاں پہنچنے پر معلوم ہوا کہ ابھی تھوڑی دیر پہلے جامعہ بنوریہ کے استاذ مولانا عبد المجید صاحب کا اچانک انتقال ہوگیا ہے۔ وہ معمول کے مطابق اپنے کام کاج میں مصروف تھے، جامعہ سے تھوڑی دیر کے لیے گھر گئے، واپسی پر سیڑھیاں اترتے ہوئے کچھ تکلیف محسوس ہوئی مگر ڈاکٹر کے پاس پہنچنے سے قبل ہی اللہ تعالیٰ کے حضور جا پہنچے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مولانا مفتی محمد نعیم صاحب اور جامعہ کے دیگر اساتذہ سے مفتی صاحب کے والد قاری عبد الحلیمؒ اور مولانا عبد المجیدؒ کے انتقال پر تعزیت کی اور کچھ دیر ان کے ساتھ ملاقات و گفتگو رہی۔
یہ بات اس سے پہلے میرے علم میں نہیں تھی کہ مولانا مفتی محمد نعیم کا تعلق ایک نومسلم خاندان سے ہے۔ اس کی کچھ تفصیلات معلوم ہوئیں تو مجھے حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ اور حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کا خاندان یاد آگیا کہ یہ بھی نومسلم خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے اسلام قبول کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسلام کی دعوت و تبلیغ اور دینی علوم کی نشر و اشاعت کے ذریعہ کے طور پر انہیں قبول فرما لیا اور آج دنیا میں ان کا فیض عام ہے۔ مفتی محمد نعیم کے والد مرحوم قاری عبد الحلیم بھی ایک نومسلم باپ کے بیٹے تھے، ان کے بارے میں جو تفصیلات مجھے بتائی گئی ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے۔
1934ء میں قاری عبد الحلیمؒ کے والد محترم جمشید صاحب سوڈان میں کسٹم آفیسر کی حیثیت سے ملازمت کیا کرتے تھے۔ انہیں سوڈان میں اسلام قبول کرنے کی پیشکش ہوئی تو انہوں نے اسلام لانے سے قبل اسلامی تعلیمات کو پڑھا، اسلام کو خوب سمجھا اور پھر قبول کیا۔ انہیں اسلامی تعلیمات کو دیکھنے کے بعد احساس ہوا کہ اصل اور حق پر مبنی مذہب صرف اور صرف اسلام ہے۔ ان کا نیا اسلامی نام عبد اللہ رکھا گیا۔ جناب عبد اللہ صاحب سوڈان سے انڈیا آگئے اور اپنی فیملی کو اپنے اسلام لانے کی اطلاع دی اور گھر والوں کو سمجھایا کہ تم بھی کلمہ حق پڑھ لو۔ اس پر ان کی والدہ، بہن، دو بیٹوں برجور (قاری عبد الحلیم) اور سہراب نے اسلام قبول کرلیا۔ لیکن ان کی خوشدامن کو اعتراض تھا اور خاندان کی بڑی ہونے کی حیثیت سے انہوں نے خاصی مشکلات میں ڈال دیا اور پھر وہی پریشانیاں رہیں جو عام طور پر نومسلموں کو پیش آتی ہیں۔
قاری عبد الحلیم صاحبؒ کا پارسی نام برجور تھا، بام خاندان سے تعلق تھا، اور اسلام لانے کے وقت ان کی عمر 4 برس تھی۔ ان کی خوشدامن کٹر پارسی تھیں، انہوں نے نہ صرف یہ کہ اسلام قبول نہیں کیا بلکہ بائیکاٹ کیا اور کہا کہ یہ برجور جب سے پیدا ہوا ہے منحوس ہے اسی کی وجہ سے ہمارے گھر میں اسلام آیا۔ مشکلات، پریشانی اور حالات کے پیش نظر حیدر آباد دکن چلے گئے کیونکہ بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ وہاں کے مسلمان بہت اچھے ہیں وہاں آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ چنانچہ بحمد اللہ حیدر آباد دکن کے مسلمانوں کے رویے سے ان کی والدہ بہت خوش ہوئیں، والدین نے اسلامی تعلیمات کے لیے قاری صاحب کو ڈابھیل کے ایک مدرسہ میں حفظ قرآن کے لیے داخل کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب اس مدرسہ میں حضرت مولانا انور شاہ کشمیریؒ بھی پڑھایا کرتے تھے۔ کون جانتا تھا کہ یہ چار سال کا بچہ اسلام لانے کے بعد اسلامی تعلیمات کو پورے عالم میں پھیلانے کا باعث ہوگا۔ حفظ قرآن کریم کی سعادت حاصل کرنے کے بعد قاری عبد الحلیم صاحب مرحوم نے پہلی تراویح بمبئی بھنڈی بازار میں پڑھائی اور بمبئی میں ہی انہوں نے اسکول کی تعلیم حاصل کی۔
قاری صاحب مرحوم کے والد محترم جناب عبد اللہ کا ویسے تو چند سال مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ آنا جانا لگا رہا لیکن آخری عمر میں نیت کر کے کہ میری موت وہیں واقع ہو اور مجھے مدینہ منورہ کے قبرستان میں دفنایا جائے، 1943ء سے مستقل مدینہ منورہ میں سکونت اختیار کر لی۔ اعزہ و اقربا و اولاد نے بار بار اصرار کیا کہ آپ پاکستان تشریف لائیں، کچھ عرصہ کے لیے آجائیں لیکن وہ بضد تھے اور کہتے تھے کہ میری موت کہیں اور واقع نہ ہو جائے۔
پاکستان بننے کے بعد یہ فیملی 1948ء میں ہجرت کر کے پاکستان آگئی۔ ہندوستان سے لٹ پٹ کر آنے والی فیملی نے یہاں تیرہ سو گز کا بنگلہ اس زمانہ میں انتالیس ہزار روپے میں خریدا۔ لوگوں نے کہا کہ آپ پیسے دے کر بنگلہ خرید رہے ہیں حالانکہ آپ کو ہندوستان سے بدحال کر کے بھیجا گیا ہے۔ قاری صاحبؒ نے کہا کہ ہمارے لیے یہ جائز نہیں کہ ہم بغیر پیسے دیے اس بنگلے میں سکونت اختیار کریں۔ پاکستان آنے کے بعد قاری عبد الحلیمؒ نے سب سے پہلی تراویح سولجر بازار کے علاقہ میں واقع مسجد قباء میں پڑھائی۔ 1953ء میں مکی مسجد میں تراویح پڑھانی شروع کی اور مسلسل تیرہ سال تک یہیں تراویح پڑھاتے رہے، اسی وجہ سے ان کا نام قاری عبد الحلیم مکی مسجد والے کے نام سے مشہور ہوگیا تھا۔ اس دوران مکی مسجد کی مسلسل ترایح میں قاری صاحب کی شخصیت اور مسحور کن آواز میں تلاوت قرآن سے متاثر ہو کر اس وقت کے تبلیغی جماعت کے بزرگ حاجی خدا بخش مرحوم نے اپنی بیٹی صدیقہ کا رشتہ طے کر دیا اور اس رشتہ کے بعد ایک میواتی فیملی کا رشتہ دہلی پنجابی سوداگران سے طے پایا۔ حاجی خدا بخش مرحوم کا تعلق گوجرانوالہ سے تھا اور وہ انتہائی نیک و صالح و متقی تھے، ساری زندگی تبلیغی خدمات انجام دیں۔
قاری صاحبؒ اپنے بھائی کے ہمراہ اس بنگلہ میں رہا کرتے تھے لیکن والدہ کی خواہش پر گارڈن کے علاقہ میں رہائش اختیار کی۔ تبلیغی جماعت کے ایک بزرگ بھائی ابراہیم عبد الجبار نے مزدوروں کے لیے چھوٹے چھوٹے مکان بنوائے تھے، ان میں سے ایک مکان قاری صاحبؒ کو کرایہ پر دے دیا گیا لیکن انہوں نے اس مکان میں بڑی تکلیفیں اٹھائیں، چھوٹا سا مکان تھا، بجلی نہیں تھی، سخت گرمی میں گزارہ کرتے تھے۔ رہائش ناموافق ہونے کی بنا پر پرانا گولیمار میں رہائش اختیار کی لیکن یہاں فقط چھ مہینے کا عرصہ گزرا۔ پھر قاری صاحبؒ کی والدہ کی ایک سہیلی نے اسٹار ملز کے مالک سے سفارش کر کے قاری صاحبؒ کو اسٹار ملز کالونی کے مدرسہ میں قرآنی خدمات پر مامور کیا۔ اسٹار ملز کی ورکرز کالونی میں 210 مکانات تھے جن میں سے ایک مکان انہیں رہائش کے لیے دیا گیا جہاں وہ ایک لمبا عرصہ مقیم رہے۔
مجھے قاری عبد الحلیم مرحوم کی زیارت کا ایک بار موقع ملا ہے جب جامعہ بنوریہ کے قیام کے بعد میں پہلی بار وہاں گیا تو مولانا مفتی محمد نعیم صاحب نے ان سے میری ملاقات اور تعارف کرایا۔ مرحوم بلاشبہ اس دور میں ایک مثالی زندگی کے حامل بزرگ تھے اور خاص طور پر ایک نومسلم کے طور پر اسلام کی دعوت و تبلیغ کے شعبہ میں جو خدمات سر انجام دی ہیں وہ قابل رشک ہیں۔ مولانا مفتی محمد نعیم اور ان کے زیر نگرانی چلنے والا ایک بڑا دینی ادارہ جامعہ بنوریہ کی صورت میں قاری عبد الحلیم صاحبؒ کے لیے صدقہ جاریہ ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں اور پسماندگان کو صبر و حوصلہ کے ساتھ ان کی حسنات کا سلسلہ جاری رکھنے کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۳۰ جنوری ۲۰۱۰ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter