Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

111 - 188
مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ
شیخ الحدیث مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ کی وفات دینی، علمی اور مسلکی حلقوں کے لیے ایک اور گہرے صدمے کا باعث بنی ہے۔ وہ ایک عرصہ سے بیمار تھے اور جس روز والد محترم مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا انتقال ہوا غالباً اسی روز مولانا سعید الرحمٰن کا دل کا آپریشن ہوا جس کے بعد وہ ایک یا دو روز کے لیے ہوش میں آئے اور پھر مسلسل نگہداشت کے وارڈ میں رہنے کے بعد ہسپتال میں ہی 6 جولائی 2009ء کو ان کا انتقال ہوگیا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ میں اس روز روالپنڈی میں تھا اور گلستان کالونی میں مولانا قاری فضل ربی کے مدرسہ جامعہ اسلامیہ کی سالانہ تقریب ختم بخاری شریف میں شریک تھا کہ فون پر حضرت قاری صاحبؒ کی وفات کی اطلاع ملی۔ جلسہ سے فارغ ہو کر جامعہ اسلامیہ راولپنڈی صدر میں حضرت قاری صاحبؒ کی رہائش گاہ پر پہنچا، مسجد کے برامدے میں ان کی میت رکھی ہوئی تھی، آخری دیدار کیا اور ان کے فرزند مولانا قاری عتیق الرحمٰن اور مولانا قاری محمد انس سے تعزیت کی۔
جنازے کا پروگرام ان کے آبائی گاؤں بہبودی (چھچھ) میں مغرب کی نماز کے بعد طے پایا۔ جہلم سے میرے بھانجے مولانا قاری ابوبکر صدیق جہلمی کا فون آیا کہ میں بھی جنازے کے لیے جا رہا ہوں، انتظار کریں میں آپ کو ساتھ لیتا جاؤں گا۔ چنانچہ ان کے ہمراہ مغرب تک حضرو پہنچا اور رات نو بجے کے لگ بھگ بہبودی میں قاری صاحبؒ کے فرزند و جانشین مولانا قاری عتیق الرحمٰن نے نماز جنازہ پڑھائی جس کے بعد انہیں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں اسی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا جس میں ان کے والد محترم برصغیر کے نامور محدث حضرت مولانا عبدا لرحمٰن کامل پوریؒ مدفون ہیں۔
چھچھ ایک مردم خیز خطہ ہے جس کی مٹی سے بہت سے نامور اہل علم نے جنم لیا ہے۔ ہزارہ کی طرح چھچھ میں بھی دینی علم کا ذوق عام رہا ہے اور شاید ہی اس علاقے کا کوئی گاؤں ایسا ہو جس میں دینی علم سے بہرہ ور کوئی خاندان موجود نہ ہو۔ اس خطہ سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام میں بعض بزرگوں نے جنوبی ایشیا کی سطح پر شہرت پائی اور برصغیر پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں ان کے ہزاروں شاگرد دینی و علمی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ انہی میں ایک بزرگ علمی شخصیت حضرت مولانا عبد الرحمٰن کامل پوریؒ کی ہے جو حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے خلیفہ مجاز بھی تھے اور دینی علوم بالخصوص حدیث نبویؐ کی تدریس میں ملک گیر شہرت و مقبولیت رکھتے تھے۔ ان کے تین فرزندوں حضرت مولانا عبید الرحمٰن، حضرت مولانا مفتی احمد الرحمٰن، اور حضرت مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ نے علمی و دینی حلقوں میں عقیدت و تعارف پایا ہے۔
حضرت مولانا عبید الرحمٰن برطانیہ چلے گئے تھے اور شیفیلڈ میں ان کا قیام رہا، انہوں نے جمعیۃ علمائے برطانیہ میں دینی و علمی سرگرمیوں کی ہمیشہ سرپرستی کی، قادیانیت کے تعاقب کی جدوجہد میں بھی ان کا اور ان کے خاندان کا نمایاں کردار رہا ہے۔ 1985ء میں جب لندن میں پہلی عالمی ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوئی تو ان کا گھر کانفرنس کی تیاریوں کا ایک اہم مرکز تھا جبکہ کانفرنس کے لیے مختلف شہروں کا دورہ کرنے والوں میں میرے ساتھ ان کے فرزند مولانا محمد ازہر بھی سرگرم شریک کار تھے۔
حضرت مولانا مفتی احمد الرحمٰن محدث عصر حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ کے داماد تھے اور حضرت بنوری کی وفات کے بعد ان کے جانشین بنے۔ جمعیۃ علمائے اسلام کے سرگرم راہنماؤں اور حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے معتمد رفقاء کار میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ دینی جماعتوں اور کارکنوں کی سرپرستی فرماتے تھے اور میرے متحرک جماعتی دور میں مجھے بھی ان کی شفقتوں، دعاؤں اور نوازشات کا وافر حصہ ملا۔ شریعت بل کی تحریک میں انہوں نے قائدانہ کردار ادا کیا اور کراچی میں سواد اعظم اہل سنت کو منظم و متحرک کرنے میں بھی انہوں نے کلیدی حیثیت سے خدمات سر انجام دیں۔ ملک بھر کی دینی تحریکات اور مسلکی سرگرمیوں پر ان کی نظر رہتی تھی اور وہ دلچسپی اور توجہ کے ساتھ ان کی سرپرستی و معاونت کرتے تھے۔
مولانا قاری سعید الرحمٰن کو بھی اللہ تعالیٰ نے علمی، مسلکی اور تحریکی ذوق سے بہرہ ور فرمایا تھا اور راولپنڈی صدر میں کشمیر روڈ پر ان کے قائم کردہ تعلیمی ادارہ جامعہ اسلامیہ کو ان حوالوں سے مرکزیت کا مقام حاصل تھا۔ ایک دور میں شیخ الحدیثؒ حضرت مولانا عبد الحقؒ آف اکوڑہ خٹک راولپنڈی تشریف لانے پر ان کے ہاں قیام کیا کرتے تھے۔ جامعہ اسلامیہ کو مولانا محمد یوسف بنوریؒ کی فرودگاہ ہونے کا شرف بھی حاصل تھا بلکہ حضرت بنوریؒ کی وفات راولپنڈی میں ہوئی تو ان کی پہلی نماز جنازہ جامعہ اسلامیہ میں ہی ادا کی گئی جس میں شرکت کی مجھے بھی سعادت حاصل ہوئی۔ جبکہ مولانا مفتی محمودؒ کی تو مستقل قیام گاہ ہی وہی تھی جس کی وجہ سے نہ صرف جمعیۃ علمائے اسلام بلکہ متحدہ سیاسی و دینی محاذوں کے مرکز اور میزبان کا اعزاز بھی کئی بار جامعہ اسلامیہ کے حصے میں آیا۔ 1977ء کی تحریک نظام مصطفیٰ میں مولانا مفتی محمودؒ کے قیام کی وجہ سے تحریکی سرگرمیوں کا سب سے بڑا مرکز جامعہ اسلامیہ اور میزبان مولانا قاری سعید الرحمٰن تھے۔ پاکستان قومی اتحاد کے کم و بیش تمام لیڈروں کی وہاں آمد و رفت رہتی تھی اور ان کے بہت سے مشترکہ اجلاس بھی وہیں ہوتے۔ جس شب جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم نے مارشل لاء نافذ کیا اس رات مفتی صاحب اور ان کے رفقاء کو جامعہ اسلامیہ سے ہی گرفتار کیا گیا۔ شام تک میں بھی وہیں تھا اور مشاورت کے مختلف مراحل میں شریک تھا۔ مغرب کے بعد میں ویسٹرج کے علاقے میں رات گزارنے کے لیے چلا گیا جہاں ان دنوں ہمارے بڑے بہنوئی حاجی سلطان محمود خان کا قیام ہوتا تھا۔ دن بھر کی تھکاوٹ کی وجہ سے عشاء کے بعد میں جلدی سو گیا مگر صبح نیند سے بیدار ہوا تو دنیا ہی بدلی ہوئی تھی۔
مولانا قاری سعید الرحمٰن مولانا مفتی محمودؒ کے انتہائی معتمد اور قریبی ساتھی تھے اور مفتی صاحبؒ جن حضرات پر جماعتی معاملات میں سب سے زیادہ اعتماد کرتے تھے ان میں قاری صاحبؒ بھی تھے اور قاری صاحب نے انتہائی وفاداری کے ساتھ یہ کردار نبھایا۔ ان کے ساتھ میری دوستی اور رفاقت کا آغاز بھی اسی دور میں ہوا اور پھر یہ تعلق بحمد اللہ آخر دم تک قائم رہا۔ اہم معاملات ہم باہمی مشورہ سے طے کیا کرتے تھے، مجھے کوئی مسئلہ درپیش ہوتا تو میں مشاورت کے لیے اپنے راولپنڈی کے سفر کا انتظار کرتا اور انہیں کوئی معاملہ پیش آتا تو وہ میری حاضری کا انتظار کرتے تھے۔ تحریکی، مسلکی، اور جماعتی معاملات میں میرا یہ انتہائی گہرا تعلق حضرت مولانا مفتی محمودؒ کی وفات کے بعد دو بزرگوں سے مسلسل رہا ہے۔ ایک مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ اور دوسرے مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی۔ ان دو بزرگوں کے چلے جانے کے بعد میں فی الواقع تنہا ہوگیا ہوں اور ملک بھر میں کوئی ہمدم و ہمراز ایسا نظر نہیں آتا جس کے ساتھ بے تکلفی اور اعتماد کے ساتھ ہر قسم کی بات کر سکوں۔
پاکستان شریعت کونسل کی تشکیل بھی باہمی مشاورت سے ہوئی اور اس کے متعدد اجلاس جامعہ اسلامیہ میں بھی ہوئے۔ ہمارا ہدف یہ تھا کہ جمعیۃ علمائے اسلام کے وہ نظریاتی راہنما اور کارکن جو دھڑے بندی کی فضا میں کام کرنے میں گھٹن محسوس کرتے ہیں وہ جمعیۃ سے وابستہ رہتے ہوئے علمی و فکری سرگرمیوں کے لیے باہمی مشاورت کا کوئی فورم قائم کرلیں لیکن اس احتیاط کے ساتھ کہ یہ فورم کوئی متوازن تنظیم دکھائی نہ دے اور تھوڑا بہت علمی و فکری کام بھی ہوتا رہے۔
مولانا قاری سعید الرحمٰن کو اسلام آباد اور راولپنڈی کے علمائے کرام میں یہ مرکزیت حاصل تھی کہ ان کے دم قدم سے ضرورت کے مواقع پر ان دو جڑواں شہروں کے علمائے کرام کا مشترکہ اجتماع ہوجاتا تھا، کوئی مشترکہ موقف سامنے آجاتا تھا، اور تحریکی سرگرمیوں کی فضا بھی قائم ہو جاتی تھی۔ ان کی وفات کے دن ان کے ایک قریبی ساتھی نے مجھ سے کہا کہ شمالی علاقوں میں جو کچھ ہو رہا ہے اس دوران اگر قاری سعید الرحمٰن بیمار نہ ہوتے او رمسلسل ہسپتال میں نہ ہوتے تو کچھ نہ کچھ ضرور ہو چکا ہوتا۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے علمائے کرام کا کوئی مشترکہ اجتماع ہوتا، پریس کانفرنس ہوتی، اور کہیں نہ کہیں احتجاجی مظاہرہ کی صورت بھی بن جاتی۔ وفاقی دارالحکومت کے ان جڑواں شہروں نے مولانا قاری سعید الرحمٰن کی سربراہی میں جمعیۃ اہل سنت قائم کر رکھی تھی جس میں تمام مسلکی حلقوں کو انہوں نے سمو رکھا ہے جو ضرورت پڑنے پر کسی دینی یا ملی مسئلہ پر سرگرم ہو جاتی ہے۔
گزشتہ کئی ماہ سے قاری صاحبؒ کی یہ خواہش تھی اور مجھ سے متعدد بار انہوں نے تذکرہ بھی کیا کہ ملکی سطح پر کوئی ایسا فورم ضرور ہونا چاہیے جس میں کم از کم دیوبندی مسلک کے تمام حلقوں کی نمائندگی ہو اور وہ دینی و ملی معاملات میں مشترکہ موقف کے تعین اور اظہار کا ذریعہ ہو۔ میرے خیال میں یہ کام ہماری معروف دینی قیادت کو ہی کرنا چاہیے، کوئی اور کرے گا تو بلاوجہ تحفظات کھڑے ہوں گے اور کوئی مثبت پیش رفت ہونے کی بجائے باہمی شکر رنجیوں کا کوئی اور میدان قائم ہو جائے گا۔
والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے ساتھ مولانا قاری سعید الرحمٰن کا گہری عقیدت و محبت کا تعلق تھا اور حضرت والد محترم نے سلسلہ نقشبندیہ میں جن حضرات کو خلافت عطا کی ہے ان میں قاری صاحبؒ کا نام سرفہرست ہے۔ لیکن اب دونوں بزرگ یکے بعد دیگرے اللہ تعالیٰ کے حضورؐ پیش ہو چکے ہیں۔ ہمیں توقع ہے کہ حضرت قاری صاحبؒ کے فرزند و جانشین مولانا قاری عتیق الرحمٰن خاندان کے دیگر بزرگوں کی روایات کو قائم رکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ حضرت قاری صاحبؒ کو جنت الفردوس میں جگہ دیں اور جملہ پسماندگان کو صبر و حوصلہ کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۱۲ جولائی ۲۰۰۹ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter