Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

71 - 188
مولانا اعظم طارق شہیدؒ
مولانا اعظم طارقؒ بھی اپنے پیشرو رہنماؤں مولانا حق نواز جھنگویؒ، مولانا ضیاء الرحمانؒ فاروقی، اور مولانا ایثار الحق القاسمیؒ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سفاک قاتلوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ میں نے یہ افسوسناک خبر امریکہ کے شہر بفیلو میں سنی جہاں 6 اکتوبر کو مولانا عبد الحمید اصغر کے ہمراہ دارالعلوم مدنیہ کی ختم بخاری شریف کی تقریب میں شرکت کے لیے عصر کے وقت پہنچا۔ اس تقریب سے حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی نے خطاب کرنا تھا اور مجھے بھی کچھ معروضات پیش کرنے کے لیے حضرت مولانا ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن نے حکم دیا تھا جو دارالعلوم مدنیہ بفیلو کے سربراہ ہیں اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجرؒ مدنی کے خلیفۂ مجاز ہیں۔ ہم جب تقریباً سات گھنٹے کا بائی روڈ سفر کر کے بفیلو پہنچے تو وہاں عصر کا وقت تھا جبکہ پاکستان میں رات پچھلے پہر کا عمل ہوگا، پہنچتے ہی دارالعلوم مدنیہ کے ایک استاد نے خبر دی کہ مولانا اعظم طارق اسلام آباد میں گولڑہ موڑ کے قریب بے رحم قاتلوں کی فائرنگ کا نشانہ بنتے ہوئے اپنے چار محافظوں سمیت جام شہادت نوش کر گئے ہیں۔ زبان پر بے ساختہ انا للہ وانا الیہ راجعون جاری ہوا اور دل غم و اندوہ کی گہرائیوں میں ڈبکیاں کھانے لگا۔
ابھی گزشتہ ماہ سات ستمبر کو چناب نگر میں ان سے ملاقات ہوئی تھی، انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کی سالانہ ختم نبوت کانفرنس تھی، عشاء کے بعد کی نشست سے خطاب کر کے میں واپسی کی تیاری کر رہا تھا پتہ چلا کہ مولانا محمد اعظم طارق آگئے ہیں اور انہوں نے تھوڑی دیر کے بعد کانفرنس سے خطاب کرنا ہے۔ ایک عرصہ سے ملاقات نہیں ہوئی تھی اس لیے ان کی قیام گاہ کی طرف چلا گیا، وہ اپنے عقیدت مندوں او رمحافظوں کے ہجوم میں گھرے ہوئے تھے، مجھے دیکھتے ہی اٹھ کھڑے ہوئے اور تپاک سے ملے۔ ہم نے ایک دوسرے سے حال احوال معلوم کیا، کھانا اکٹھے کھایا، پھر انہوں نے اپنے رفقاء کو اشارہ کیا اور وہ سب کمرے سے باہر چلے گئے۔ تنہائی ہوتے ہی انہوں نے دو باتوں کے بارے میں مشورہ کے طور پر استفسار کیا۔
پہلی بات یہ تھی کہ انہوں نے سیاسی طور پر جو راستہ اختیار کیا ہے اس کے بارے میں میری رائے پوچھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے حوالہ سے ہمارے لیے الگ سیاسی راستہ اختیار کرنا ضروری ہے۔ میں نے کہا کہ وہ اگر مجلس عمل اور جمعیۃ علمائے اسلام سے ہٹ کر پنجاب کے حالات کے پیش نظر ایک الگ سیاسی راستے کو ضروری سمجھتے ہیں تو اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور ان کا حق ہے کہ وہ اپنے احوال و ظروف اور مشن و جماعت کی ضروریات کے پیش نظر جو سیاسی لائحہ عمل مناسب سمجھیں اختیار کریں لیکن اس کے لیے متحدہ مجلس عمل اور جمعیۃ علمائے اسلام کے ساتھ محاذ آرائی ضروری نہیں ہے۔ اس لیے کہ جب اس ضمن میں باہمی محاذ آرائی کی صورت نظر آتی ہے تو میرے جیسے کارکنوں کو تکلیف ہوتی ہے اور اس کا نقصان ہوتا ہے۔ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بسا اوقات مجبوری ہو جاتی ہے تاہم ہماری کوشش ہے کہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہو۔دوسری بات انہوں نے یہ کہی کہ وہ نوجوانوں کی ذہنی اور فکری تربیت کے لیے ایک پروگرام ترتیب دینا چاہتے ہیں جس کے لیے وہ چاہتے ہیں کہ میں تعاون کروں اور اس پروگرام میں عملی شرکت بھی کروں۔ میں نے گزارش کی کہ یہ میرے لیے انتہائی خوشی کی بات ہے اور میں فکری اور علمی محاذ پر ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہوں، اس لیے کہ میں دیانت داری کے ساتھ سمجھتا ہوں کہ ہم جس جس شعبہ میں بھی کام کر رہے ہیں اس کے لیے ہمارے کارکنوں بلکہ قیادت تک کی ذہنی اور فکری تیاری مکمل نہیں ہے۔ اور ہم ضروری تیاری کے بغیر مختلف محاذوں پر جو کچھ کر رہے ہیں اس کا فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہو رہا ہے۔ مثلاً سنی شیعہ مسئلہ کو ہی لے لیں، مجھے اس محاذ کی اہمیت سے انکار نہیں اور میں دینی و قومی دونوں حوالوں سے اس مسئلہ کی اہمیت اور سنگینی سے پوری طرح آگاہ ہوں۔ لیکن میرے نزدیک اس کا حل کارکنوں کو جذباتی طور پر مناظرانہ انداز میں تیار کر دینا نہیں ہے بلکہ سنی شیعہ کشمکش کی ایک پوری تاریخ ہے اور طویل تاریخی پس منظر ہے جس سے اس محاذ کی قیادت اور کارکنوں کا پوری طرح آگاہ ہونا ضروری ہے۔ اور ان کے ذہنوں میں صرف عقائد کے فرق کا واضح ہوجانا کافی نہیں ہے بلکہ اسی طرح یہ بھی لازمی ضرورت ہے کہ ہماری ملی تاریخ میں اہم مواقع پر اہل تشیع نے جو کردار ادا کیا ہے اس سے واقفیت ہو۔ اس وقت دنیائے اسلام میں اہل تشیع کی جو تحریکات کام کر رہی ہیں ان سے پوری طرح آگاہی ہو اور عالم اسلام کے بارے میں اہل تشیع کی عالمی قیادت کا اس وقت جو ایجنڈا ہے اس کا علم ہو۔ ان امور سے کماحقہ آگاہی کے بغیر اس محاذ پر کوئی بھی کام مؤثر اور نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوگا بلکہ فائدہ کی بجائے نقصان کا احتمال زیادہ ہے۔ مولانا محمد اعظم طارقؒ نے میری باتوں کو توجہ سے سنا، بعض سے اتفاق بھی کیا اور یہ فرمائش کی کہ نوجوانوں کی ذہنی و فکری تربیت کے نصاب اور پروگرام کی تیاری میں ان سے تعاون کروں۔ میں نے اس سلسلہ میں ان سے اتفاق کیا اور پھر آئندہ جلد ملاقات کے وعدہ پر ہم ایک دوسرے سے رخصت ہوگئے۔
مگر کسے خبر تھی کہ یہ آخری ملاقات ہوگی اور پھر اس کے بعد اس دنیا میں ان سے ملاقات و گفتگو کا موقع نہیں ملے گا۔ یہ قضا و قدر کے فیصلے ہیں جو اٹل ہوتے ہیں اور وہی صحیح بھی ہوتے ہیں۔ مولانا اعظم طارق شہیدؒ نے جس انداز سے زندگی بسر کی اور ایک مشن کو زندگی کا مقصد بنا کر اس کے لیے جو قربانیاں دیں وہ بلاشبہ عزیمت و استقامت کی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہیں۔ مولانا حق نواز جھنگویؒ، مولانا ایثار الحق القاسمیؒ، مولانا ضیاء الرحمانؒ فاروقی اور ان کے بعد اب مولانا محمد اعظم طارقؒ نے آج کے دور میں حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموس کے تحفظ کے لیے جدوجہد کے ایک راستے کا انتخاب کیا جو مشکلات کا راستہ تھا، تکالیف کا راستہ تھا، جان ہتھیلی پر رکھ کر آگے بڑھنے کا راستہ تھا، اذیتوں اور مصیبتوں کا راستہ تھا اور بے رحم قوتوں سے ٹکرانے کا راستہ تھا۔ ان کے طریق کار سے اختلاف کیا جا سکتا ہے اور طرزِ عمل کی تغلیط کی جا سکتی ہے، خود مجھے بھی اختلاف رہا ہے جو اب بھی قائم ہے اور میں نے اس کے اظہار میں کبھی ابہام سے کام نہیں لیا۔ لیکن اس سب کچھ کے باوجود اپنے مشن کے ساتھ ان کے خلوص اور اس کے لیے ان کی قربانیوں سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اس سے زیادہ قربانی کیا ہوگی کہ وہ اپنی جانوں پر کھیل گئے اور اپنی بھرپور جوانیاں سالہا سال تک قید و بند کی نذر کرنے کے بعد اس قربان گاہ پر اپنی جانوں کی بھینٹ بھی چڑھا دی۔
مولانا حق نواز جھنگویؒ، مولانا ضیاء الرحمانؒ فاروقی، مولانا ایثار القاسمیؒ اور ان کے دیگر شہداؤں کی طرح مولانا محمد اعظم طارقؒ اور ان کے چار محافظوں کی شہادت کو بھی فرقہ وارانہ کشیدگی کے پس منظر میں دیکھا جائے گا۔ ظاہری منظر یہی نظر آتا ہے اور ماضی کا پس منظر بھی اسی رخ کی نشاندہی کرتا ہے۔ لیکن حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی اور دیگر بہت سے اہل دانش کی اس رائے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ کوئی تیسرا ہاتھ ملک میں سنی شیعہ کشیدگی کو محاذ آرائی کے ایک نئے راؤنڈ کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے اور یہ المناک سانحہ اس کی شرمناک سازش کا کرشمہ بھی ہو سکتا ہے۔ اخباری رپورٹوں کے مطابق حسب معمول حکومت کی طرف سے مکمل تحقیقات کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے لیے تحقیقاتی کمیٹیاں قائم ہوگئی ہیں اور وفاقی و صوبائی حکمرانوں کے بیانات میں قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی تسلیاں بھی دی جا رہی ہیں۔ مگر یہ سب معمول کی باتیں ہیں اور روٹین ورک کا حصہ ہیں۔ چند روز تک یہ بیانات آتے رہیں گے، ممکن ہے تحقیقاتی کمیٹیاں کوئی رپورٹ بھی دے دیں اور کسی رسمی کارروائی کی طرف تھوڑی بہت پیش رفت بھی ہو جائے لیکن یہ سب کچھ ہوجانے کے بعد بھی نہ مولانا محمد اعظم طارق شہیدؒ کے قاتل کیفرِ کردار تک پہنچیں گے اور نہ ہی مسئلہ کے حل کا کوئی راستہ دکھائی دے گا۔
جہاں تک سنی شیعہ کشیدگی اور تصادم کا تعلق ہے ان کے مابین قتل و قتال کا یہ افسوسناک سلسلہ براہ راست ہے یا کوئی تیسرا ہاتھ اس صورتحال سے فائدہ اٹھا رہا ہے جس میں فریقین کے لوگ بھی ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں۔ اس کے بارے میں ہم ایک سے زائد بار عرض کر چکے ہیں کہ بنیادی اسباب و عوامل کی نشاندہی اور ان کا ازالہ کیے بغیر اس کشیدگی کو کم کرنے کی کوئی صورت ممکن نہیں ہے۔ صدر جنرل پرویز مشرف نے حال ہی میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی سطح پر مغرب اور مسلمانوں کے درمیان نفرت اور اشتعال و کشیدگی کی جو فضا مزید خراب ہوتی جا رہی ہے اس کے اسباب و عوامل کو سمجھنا ضروری ہے اور ان کی نشاندہی کر کے ان کو ختم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ ورنہ جس دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے مغرب اس وقت سرگرم عمل ہے وہ ختم نہیں ہو سکے گی۔ میں جنرل صاحب کے اس ارشاد سے اتفاق کرتا ہوں، ہم نے اس کا خیر مقدم کیا ہے اور خود ہمارا موقف بھی یہی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی جنرل صاحب محترم اور حکومت سے ہماری گزارش ہے کہ ملک کے اندر سنی شیعہ کشیدگی اور باہمی تصادم کی جو فضا پائی جاتی ہے اس کی صورتحال بھی اس سے مختلف نہیں ہے، یہاں بھی اسباب و عوامل کی کارفرمائی ہے اور اس کے پس منظر میں بھی باہمی شکایات، غلط فہمیوں اور زیادتیوں کا ایک طویل پس منظر موجود ہے۔ اس لیے اس طرف سنجیدگی کے ساتھ توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ امن کی طرف یہی ایک راستہ جاتا ہے اور اسے نظر انداز کر کے مسئلہ کے حل کے لیے وقتی طور پر کیے جانے والے اقدامات کا نتیجہ خود فریبی کے سوا کچھ نہیں نکلے گا۔ ان گزارشات کے ساتھ ہم مولانا اعظم طارق شہیدؒ اور ان کے رفقاء کے وحشیانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت مولانا شہیدؒ کی قربانیوں کو قبول فرمائیں، انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں اور جملہ پسماندگان اور عقیدتمندوں کو صبر جمیل کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۱۱ اکتوبر ۲۰۰۳ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter