Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

119 - 188
حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی
حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی بھی عالم آخرت کو سدھار گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ کافی دنوں سے ان کی علالت میں شدت کی خبریں آرہی تھیں اور ہر وقت دل میں دھڑکا سا لگا رہتا تھا۔ گزشتہ روز ظہر کے بعد الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں بیٹھا کام کر رہا تھا کہ مسلک اور اکابر کے پروانے شیخ عبد الستار قادری نے فون پر انا للہ وانا الیہ راجعون کا ورد کرتے ہوئے خبر دی کہ حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی انتقال کر گئے ہیں۔
مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی حضرت مولانا مفتی محمد حسن قدس اللہ سرہ العزیز کے فرزند اور ان کے علم و فضل اور روایات کے امین تھے۔ اس خاندان کا تعلق واہ کینٹ کے قریب ایک گاؤں مل پور سے تھا اور حضرت مولانا مفتی محمد حسنؒ کے والد ماجد مولانا اللہ داد اپنے علاقے کے بزرگ عالم دین تھے۔ حضرت مولانا مفتی محمد حسنؒ نے ابتدائی تعلیم کا کچھ دور ڈھینڈہ ہری پور میں گزارا لیکن ان کے استاذ مولانا محمد معصوم جب مدرسہ غزنویہ کے مدرس بن کر امرتسر آئے تو مفتی صاحبؒ بھی ایک شاگرد کے طور پر ان کے ساتھ تھے اور یوں واہ سے وہ امرتسر منتقل ہوگئے۔ امرتسر میں انہوں نے اپنے وقت کے بڑے علمائے کرام سے، جن میں مولانا محمد عبد اللہ غزنویؒ اور مولانا غلام مصطفیٰ قاسمیؒ بھی شامل ہیں، دینی تعلیم حاصل کی۔ دورۂ حدیث دارالعلوم دیوبند میں علامہ سید محمد انور شاہ کشمیریؒ سے کیا۔ جبکہ سلوک و تصوف میں حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ سے فیض یاب ہو کر ان کے ممتاز خلفائے کرام میں شما رہوئے اور ایک عرصہ تک امرتسر میں دینی علوم کی تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ قیام پاکستان کے بعد جب وہ ہجرت کر کے لاہور آئے تو نیلا گنبد کی ایک عمارت میں جامعہ اشرفیہ کے نام سے دینی درسگاہ قائم کی جو آج ملک کے چند مرکزی اور اہم دینی جامعات میں شمار ہوتی ہے اور اس کا فیض نہ صرف پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، اور جنوبی ایشیا کے دوسرے بہت سے ممالک میں عام ہے بلکہ جامعہ اشرفیہ لاہور کے فیض یافتہ دنیا کے مختلف حصوں میں دینی، تعلیمی، اور روحانی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
حضرت مفتی صاحبؒ کا تعلق اس جمعیۃ علمائے اسلام سے تھا جس نے تحریک پاکستان میں مسلم لیگ کا بھرپور ساتھ دیا اور پاکستان کے قیام کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا۔ لاہور میں منتقل ہونے کے بعد انہیں حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ اور حضرت مولانا سید داؤد غزنویؒ کی رفاقت عوامی محاذ پر، جبکہ حضرت مولانا رسول خان ہزارویؒ، حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ، اور حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ کی رفاقت علمی اور تعلیمی محاذ پر حاصل رہی۔ اور وقت کے ان بڑے اکابر کے باہمی ربط اور رفاقت نے لاہور کو دینی جدوجہد کا مرکز بنا دیا۔
قیام پاکستان سے قبل حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کا تعلق حضرت حسین احمدؒ مدنی کی جمعیۃ علمائے ہند سے جبکہ حضرت مولانا مفتی محمد حسنؒ کا تعلق حضرت مولانا شبیر احمدؒ عثمانی کی جمعیۃ علمائے اسلام سے تھا۔ اور حضرت مولانا سید محمد داؤد غزنوی ممتاز احرار راہنماؤں میں شمار ہوتے تھے مگر قیام پاکستان کے تھوڑا عرصہ پہلے انہوں نے تحریک پاکستان میں مسلم لیگ کی حمایت کا اعلان کر دیا تھا۔ لیکن سیاسی جدوجہد کے دائرے مختلف ہونے کے باوجود قیام پاکستان کے بعد لاہور میں ان تینوں بزرگوں کی باہمی رفاقت ضرب المثل کا درجہ حاصل کر گئی تھی۔ تمام اہم دینی معاملات میں یہ تینوں بزرگ اکٹھے ہوتے تھے، باہمی مشورے سے معاملات طے کرتے تھے، اور دینی جدوجہد میں اہل لاہور اور ان کی وساطت سے اہل پاکستان کی مشترکہ راہنمائی کرتے تھے۔ ان کی رفاقت و محبت کا اندازہ اس سے کیجیے کہ مولانا سید محمد داؤد غزنویؒ جو ممتاز اہل حدیث بزرگ تھے اور پاکستان میں جمعیۃ اہل حدیث کے مرکزی امیر تھے، وہ عید کی نماز منٹو پارک (مینار پاکستان) کی گراؤنڈ میں پڑھاتے تھے، جب تک وہ زندہ رہے حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ نے شیرانوالہ میں عید کی نماز کا اہتمام نہیں کیا بلکہ وہ مولانا داؤد غزنویؒ کی امامت میں عید کی نماز منٹو پارک میں ادا کیا کرتے تھے۔
حضرت علامہ شبیر احمدؒ عثمانی کی وفات کے بعد جمعیۃ علمائے اسلام کو ازسرنو منظم کرنے کا پروگرام بنا تو اس میں مرکزی کردار حضرت مولانا مفتی محمد حسنؒ کا تھا اور ایک مرحلے میں وہ جمعیۃ کے صدر بھی رہے۔ پھر ایک دور میں مولانا احمد علی لاہوریؒ اور مولانا مفتی محمد حسنؒ کی کوششوں سے جمعیۃ کے دونوں حلقوں یعنی معروف معنوں میں مدنی گروپ اور تھانوی گروپ کہلانے والے علمائے کرام نے مشترکہ طور پر جمعیۃ علمائے اسلام کو منظم و متحرک کرنے کا سلسلہ شروع کیا جس میں بہت سے دیگر علمائے کرام بھی دونوں طرف سے ان کے شریک کار تھے۔
یہ سارا پس منظر عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ حضرت مولانا عبد الرحمٰن اشرفی اپنے عظیم والد کی انہی روایات کو لے کر آگےبڑھتے رہے۔ 1961ء میں حضرت مولانا مفتی محمد حسنؒ کا انتقال ہوا تو ان کے بعد جامعہ اشرفیہ کے مہتمم حضرت مولانا عبید اللہ مدظلہ اور نائب مہتمم حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی بنے۔ مگر حضرت مولانا عبید اللہ مدظلہ نے گوشہ نشینی اور تعلیمی و روحانی خدمات پر ہی قناعت کر لی ورنہ ان کے علمی تبحر، روحانی عظمت، اور بصیرت و فراست پر نظر رکھنے والے حضرات اس بات کی شہادت دیں گے کہ وہ اگر عملی سیاست اور دینی جدوجہد کے میدان میں نکلتے تو گزشتہ نصف صدی کے اکابر راہنماؤں میں شاید ہی کوئی ان کے ہم پلہ ثابت ہوتا۔ مگر وہ مکمل گوشہ نشینی اور خاموشی کے ساتھ تعلیمی و روحانی ماحول میں اب تک مگن ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کا سایہ تادیر ہمارے سروں پر سلامت رکھیں اور ہمیں ان کے فیوض سے مستفید ہونے کا موقع دیں، آمین یا رب العالمین۔
علمی جدوجہد اور عوامی رابطے کے محاذ پر یہ خلاء حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی اور حضرت مولانا حافظ فضل الرحیم زید مجدہم نے پورا کیا اور ان دونوں بھائیوں کا دینی جدوجہد کے مختلف شعبوں میں مسلسل کردار چلا آرہا ہے۔ مولانا عبدا لرحمٰنؒ اشرفی بلند پایہ مدرس و خطیب تھے اور جامعہ اشرفیہ میں ان کا خطبہ جمعہ ہر طبقے کے لوگوں کے لیے باعث کشش اور ذریعہ فیض ہوتا تھا۔ نکتہ رسی، ہر بات کی اچھی توجیہ، اور مختلف و متعارض باتوں میں تطبیق میں وہ ید طولیٰ رکھتے اور یہی ان کا سب سے بڑا حسن و کمال تھا۔ مختلف مسالک کے علمائے کرام کے ساتھ تعلق اور اختلافی مسائل میں تطبیق اور توجیہ ان کا خصوصی ذوق تھا، بعض علمائے کرام کو ان کے اس ذوق پر تحفظات بھی ہوتے تھے مگر وہ اس سلسلے میں ہر بات اور اعتراض کو خوبصورت مسکراہٹ کے ساتھ ٹال دیتے تھے اور اپنے ذوق میں مگن رہتے تھے۔ جبکہ تعلیمی میدان میں ہزاروں علمائے کرام نے ان کی شاگردی کی سعادت حاصل کی۔ ان کی نکتہ رسی کے کمال کی وجہ سے چند دوستوں نے انہیں ’’ابوالنکات‘‘ کا خطاب دے رکھا تھا اور ان کے بیان کردہ بہت سے نکات کا تذکرہ کر کے ہم محظوظ ہوا کرتے تھے۔
حضرت مولانا عبید اللہ مدظلہ کے ساتھ تو میں نے کبھی بے تکلف ہونے کا نہیں سوچا کہ جب سے انہوں نے مجھے مدرسہ نصرۃا لعلوم کے سالانہ امتحان میں قطبی (علم منطق کی ایک درسی کتاب) میں فیل کیا، اس کے بعد سے ہمیشہ ڈر ہی لگتا رہا اور کہیں ملاقات کا موقع ملتا ہے تو زیارت، مصافحہ، اور دعا میں شریک ہونے کی سعادت پر ہی اکتفا کرتا ہوں۔ مگر حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی اور حضرت مولانا فضل الرحیم اشرفی زید مجدہم کے ساتھ بے تکلفی رہی ہے۔ دل لگی کی بات وہ بھی کر لیتے تھے اور میں بھی کسی مناسب موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتا تھا۔ لیکن وقت گزر گیا ہے اور یادیں باقی رہ گئی ہیں جو نہ جانے کب تک ستاتی رہیں گی۔
حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی کا وجود اس لحاظ سے بھی آج کے دور میں بسا غنیمت تھا کہ مختلف مسالک اور طبقات کے لوگ ان کے پاس بے تکلف آجایا کرتے تھے اور ان سے فیض یاب ہوتے تھے۔ وہ بھی بلا لحاظ مسلک و مشرب سب کو اپنی محبت و شفقت سے نوازتے تھے۔ المیہ یہ ہے کہ جوں جوں ہماری ’’قوت ہاضمہ‘‘ کمزور ہوتی جا رہی ہے، اس سطح کے بزرگوں کا دائرہ بھی سمٹ رہا ہے اور ہمارے حلقے میں اب ایسا کوئی بزرگ دور دور تک دکھائی نہیں دیتا جس کے پاس بلا لحاظ مسلک و مشرب او ربلا لحاظ طبقہ سب لوگ کسی حجاب کے بغیر آسکیں اور پھر بے تکلفی کے ماحول میں فیض یاب بھی ہوں۔ اس حوالے سے میرے نزدیک حضرت سید نفیس حسین شاہ صاحبؒ اور حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ کے وصال کے بعد حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی کا وصال بہت بڑا صدمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں بلند ترین مقام سے نوازیں اور ان کے ذوق و اسلوب کو ان کا کوئی اچھا سا جانشین عطا فرمادیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲۵ جنوری ۲۰۱۱ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter