Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

186 - 188
حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ
حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود دامت برکاتہم سے گزشتہ روز کافی عرصہ کے بعد ملاقات ہوئی، محمود کالونی شاہدرہ لاہور میں ان کے قائم کردہ دینی مرکز جامعہ ملیہ کا سالانہ اجتماع تھا۔ مولانا قاری جمیل الرحمان اختر، مفتی محمد سفیان قصوری، حافظ محمد زبیر جمیل اور حافظ شفقت اللہ کے ہمراہ میں بھی اس میں شریک ہوا۔ حضرت علامہ صاحب کے ساتھ مختلف مسائل پر گفتگو ہوئی اور یہ دیکھ کر اطمینان اور خوشی کی کیفیت محسوس ہوئی کہ علالت، ضعف اور کبرسنی کے باوجود علامہ صاحب علمی اور عملی دونوں حوالوں سے بحمد اللہ تعالیٰ مستعد و متحرک ہیں۔ یہ حضرت علامہ صاحب کا حسنِ ذوق ہے کہ وہ جامعہ ملیہ کے سالانہ اجتماع کو کسی نہ کسی بزرگ کے نام سے موسوم کرتے ہیں جس سے آج کے علماء کرام کو اپنے بزرگوں میں سے کسی شخصیت کی خدمات اور جدوجہد سے تعارف کا موقع مل جاتا ہے۔ اس سال یہ سالانہ اجتماع حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے حوالہ سے تھا جس میں متعدد بزرگوں نے حضرت تھانویؒ کی زندگی اور جدوجہد کے مختلف پہلوؤں کا تذکرہ کر کے ان کے ساتھ اپنی نسبت اور عقیدت کا اظہار کیا۔ حضرت علامہ صاحب مدظلہ کے حکم پر میں نے بھی کچھ گزارشات پیش کیں جن کا خلاصہ نذرِ قارئین ہے۔
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ کسی بھی شخصیت کی خدمات اور جدوجہد کا صحیح طور پر تعارف حاصل کرنے کے لیے ان حالات اور ماحول کو سمجھنا ضروری ہوتا ہے جس ماحول میں اس بزرگ شخصیت نے جدوجہد کی ہے اور جن حالات میں انہیں کام کرنا پڑا ہے۔ حضرت تھانویؒ کو 1857ء کی جنگ آزادی میں مسلمانوں کی ناکامی اور برطانوی استعمار کے مکمل تسلط کے تناظر میں دیکھا جائے تو صورتحال کا نقشہ کچھ اس طرح سامنے آتا ہے کہ 1857ء کی جنگِ آزادی کے بعد اس خطہ کے مسلمان اپنا سب کچھ کھو کر نئے سرے سے معاشرتی زندگی کا آغاز کر رہے تھے۔ صدیوں اس خطہ پر حکومت کرنے کے بعد مسلمانوں کا سیاسی نظام ختم ہو چکا تھا، عدالتی اور انتظامی سسٹم ان کے ہاتھ سے نکل گیا تھا، عسکری قوت اور شان و شوکت سے وہ محروم ہو چکے تھے، اور ان کا علمی و تہذیبی ڈھانچہ بھی شکست و ریخت سے دوچار تھا۔ حضرت تھانویؒ کا میدانِ کار چونکہ علمی، فکری اور تہذیبی تھا اس لیے ان کی جدوجہد اور خدمات کو اسی دائرے میں دیکھا جا سکتا ہے۔
1857ء سے قبل اس خطہ کے مسلمانوں کے دینی اور معاشرتی ڈھانچے کی بنیاد چار چیزوں پر تھی:
(۱) قرآن کریم
(۲) حدیث و سنت
(۳) فقہ حنفی اور
(۴) سلوک و احسان۔
مسلمانوں کے معاملات انہی حوالوں سے طے پاتے تھے اور یہی اصول اس وقت کی اسلامی معاشرت کی بنیادوں کی حیثیت رکھتے تھے۔ مگر 1857ء کے بعد جب سب کچھ پامال ہوگیا تو مسلم معاشرت کی یہ چاروں بنیادیں بھی خطرات سے دوچار ہوئیں اور نئے معاشرتی ڈھانچے کی تشکیل میں ان بنیادوں کو کمزور کرنے کی مہم شروع ہوگئی۔ قرآنِ کریم کا براہِ راست انکار تو ممکن نہیں تھا مگر اس حوالہ سے یہ تبدیلی ضرور سامنے آئی کہ قرآنِ کریم کی جو تعبیر و تشریح صحابہ کرامؓ کے دور سے اب تک اجماعی تعامل و توارث کی صورت میں چلی آرہی تھی اسے ماضی کا حصہ قرار دے کر قرآنِ کریم کی نئی تعبیر و تشریح کا نعرہ لگا دیا گیا۔ اور کہا گیا کہ اب قرآنِ کریم اور اس کے احکام و قوانین کی تعبیر و تشریح ماضی کے مسلمہ اصولوں کی بجائے عقل، سائنس اور کامن سینس کے حوالہ سے ہوگی۔ اس کے ساتھ حدیث و سنت کی ضرورت سے ہی انکار کر دیا گیا، فقہ کو ماضی کے جمود کی علامت قرار دے کر راستے سے ہٹانے کی کوششیں شروع ہوگئیں، اور سلوک و احسان کو قرآن و سنت سے الگ بلکہ اس کے متوازی فلسفہ کے طور پر متعارف کرانے کی باتیں ہونے لگیں۔ جبکہ عمومی معاشرت میں مغربی طور طریقوں کی پیروی کو وقت کی ضرورت قرار دیا جانے لگا، حتٰی کہ ماضی کی علمی و تہذیبی بنیادوں کی نفی یا کم از کم انہیں سابقہ عرف و تعامل کی پٹڑی سے اتار دینے کی اس تگ و دو کے بعد نبوت کا منصب بھی مجوزہ تبدیلیوں کی زد میں آگیا اور نئی نبوت کی ضرورت کا کھڑاگ رچانا ضروری سمجھا گیا۔
اس ماحول میں سب سے بڑی ضرورت یہ تھی کہ مسلمانوں کے معاشرتی ماحول کو ماضی کی ان اقدار بلکہ بنیادوں سے کاٹ دینے کی اس مہم کا مقابلہ کیا جائے اور ماضی کے علمی، دینی، معاشرتی، فکری اور روحانی تسلسل کو ہر حالت میں باقی رکھا جائے۔ اس مقصد کے لیے علماء حق کا ایک پورا گروہ اور قافلہ میدان میں اترا جس نے صبر آزما جدوجہد کے ساتھ حال اور مستقبل کو ماضی سے کاٹ دینے کی اس مہم کو ناکام بنا دیا۔ ان میں حکیم الامت حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانویؒ کی محنت او رتگ و دو ہمیں اس لحاظ سے ممتاز اور نمایاں نظر آتی ہے کہ انہوں نے
احکام القرآن کو مستقل طور پر موضوعِ بحث بنایا اور اپنی نگرانی میں قرآنی احکام کو علمی و فقہی بنیاد پر ازسرِنو مرتب کرا کے امام ابوبکر جصاصؒ اور امام ابن العربیؒ کی یاد پھر سے تازہ کر دی۔حدیث و سنت کی ضرورت و اہمیت کو دلائل کے ساتھ واضح کیا اور اپنے مایۂ ناز شاگرد حضرت مولانا ظفر احمد عثمانیؒ سے ’’اعلاء السنن‘‘ کے عنوان سے ضروریاتِ زمانہ کے مطابق احادیث نبویہؐ کا وقیع ذخیرہ ازسرِنو مرتب کرا کے علماء کی راہنمائی کی۔اپنی معرکۃ الآراء تفسیر ’’بیان القرآن‘‘ میں سلوک و احسان کے مسائل کو قرآنی آیات سے مستنبط کر کے یہ واضح کیا کہ سلوک و احسان کوئی باہر سے آنے والی چیز نہیں بلکہ اس کی علمی جڑیں قرآن کریم میں ہی پیوست ہیں۔عمومی معاشرت کی اصلاح اور مسلمانوں کے خاندانی ماحول کو دینی احکام پر باقی رکھتے ہوئے اسے انگریز اور ہندو تہذیب کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے ’’بہشتی زیور‘‘ جیسی کتاب لکھی جو مسلمانوں کے گھریلو ماحول میں دین کے ساتھ وابستگی کا ایک بڑا ذریعہ ثابت ہوئی اور خاص طور پر خواتین کو دینی احکام سے آگاہ کرنے کے لیے ایک معاشرتی تحریک کی صورت اختیار کر گئی۔مختلف عقائد کی غلط تعبیر و تشریح اور مروجہ رسوم و بدعات کو مستقل طو رپر موضوع بحث بنا کر سنتِ نبویؐ کی پیروی کا ذوق بیدار کیا۔سلوک و احسان کے ماحول کو خانقاہی حوالہ سے نہ صرف قائم رکھا بلکہ قرآن و سنت کی روشنی میں اس کی اصلاح کر کے خارجی اثرات سے اسے پاک کیا اور ہزاروں علماء کرام اور مسلمانوں کو اس کی عملی تربیت فراہم کی۔
حضرت تھانویؒ کی جدوجہد کے یہ چند زاویے ہیں جن کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ 1857ء کے بعد کے معاشرتی ماحول کا تسلسل اس سے قبل کے ماضی کے ساتھ قائم رکھنے میں اکابر علماء حق بالخصوص حضرت تھانویؒ کی تگ و تاز کا تفصیل کے ساتھ جائزہ لیا جائے اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے کی مسلسل محنت کی جائے۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۱۱ جنوری ۲۰۱۷ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter