Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

102 - 188
مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ
آج کا کالم چند تعزیتوں کے حوالے سے ہے۔ حضرت مولانا عبد المجید انور ہمارے محترم بزرگ دوستوں میں سے تھے جن کا گزشتہ دنوں انتقال ہوگیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ایک زمانے میں جامعہ رشیدیہ ساہیوال کو پاکستان میں دیوبندی مسلک کے رشیدی ذوق کے ترجمان ہونے کا شرف حاصل تھا۔ حضرت مولانا مفتی فقیر اللہ اور ان کے بعد حضرت مولانا محمد عبد اللہ اور حضرت مولانا فاضل حبیب اللہ رشیدی نے اس ذوق کی آبیاری کی اور ملک میں دیوبند مسلک کے تعارف اور ترجمانی کے لیے زندگی بھر محنت کی۔ اس محنت کے عروج کے دور میں حضرت مولانا عبد المجید انورؒ، حضرت علامہ غلام رسولؒ اور مولانا مفتی مقبول احمدؒ بھی اسی قافلہ کے افراد اورا س کی جدوجہد میں شریک تھے۔ پھر کسی کی نظر لگ گئی کہ جامعہ رشیدیہ میں تنازعہ ہوا اور یہ قافلہ دو حصوں میں بٹ گیا۔ تنازعہ نے بدقسمتی سے طول اور تلخی کی صورت اختیار کی تو مؤخر الذکر گروہ نے جامعہ علوم شرعیہ کے نام سے الگ مورچہ لگا لیا۔ دونوں ادارے اپنے اپنے انداز میں چلتے رہے اور اب بھی چل رہے ہیں مگر ملک بھر میں دیوبندی مسلک کے تعارف، منادی، اور دفاع کے لیے اس کا وہ کردار بحال نہ ہو سکا جس نے ایک دور میں جامعہ رشیدیہ کو پاکستان میں دیوبندی مکتب فکر کے ترجمان کا مقام دے رکھا تھا۔
میری دونوں طرف کے بزرگوں سے یاد اللہ رہی ہے۔ میرا مزاج یہ ہے کہ کام میں سب کے ساتھ شریک ہونے کی کوشش کرتا ہوں اور باہمی تنازعات سے ہر ممکن طور پر کنی کتراتا ہوں۔ مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ میری اس عادت و مزاج کو دیکھ کر بسا اوقات مجھے دیکھتے ہی نعرہ لگا دیا کرتے تھے کہ ’’رانجھا سب دا سانجھا‘‘۔
مولانا عبد المجید انورؒ کے ساتھ بے شمار ملاقاتیں ہوئیں، جلسوں میں رفاقت رہی، انہیں سبق پڑھاتے سنا، پبلک اجتماعات میں ان کے خطابات سے محظوظ ہوا، اور نجی محفلوں میں گپ شپ رہی۔ مجھے ان کے طرز خطابت میں اپنے ایک محبوب بزرگ مولانا محمد علی جالندھری کی خطابت کی جھلک محسوس ہوتی تھی اور میں کبھی کبھی اس کا حظ اٹھایا کرتا تھا۔ چند سال قبل انہوں نے پاکستان سے ترک سکونت کر کے برطانیہ میں رچڈیل کو مسکن بنا لیا تو وہاں بھی ان کی خدمت میں متعدد بار حاضری ہوئی۔ ایک بار فون پر ان کو اپنے برطانیہ آنے کی خبر دی تو پوچھا کہ ’’مزار پر کب حاضری دو گے؟‘‘ وہ یہ فرما رہے تھے کہ میں تو بیماری کی وجہ سے زیادہ سفر نہیں کر سکتا، ملاقات کے لیے تمہیں ہی آنا ہوگا۔ چنانچہ اس سے ایک دو روز بعد میں ’’مزار‘‘ پر حاضر ہوگیا۔ وہ پرانے مدرسین میں سے تھے اور جو شخص مزاجاً مدرس ہو وہ ہر جگہ اپنی دلچسپی کا سامان کسی نہ کسی طرح ڈھونڈ ہی لیتا ہے۔ انہوں نے بھی وہاں چند طلبہ تلاش کر لیے تھے جنہیں درس نظامی کے مختلف اسباق پڑھا کر وہ اپنے ذوق کی تسکین کر لیا کرتے تھے۔
مولانا عبد المجید انورؒ ہم سے رخصت ہوگئے ہیں۔ آج کے تصنع اور نمود و نمائش کے ماحول میں حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ، حضرت مولانا محمد علی جالندھریؒ، اور حضرت مولانا فاضل حبیب اللہ رشیدی جیسے سادہ منش لوگوں کی جو تھوڑی بہت جھلک دیکھنے میں آجایا کرتی تھی اس کی لو اور مدھم ہوگئی ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جوار رحمت میں جگہ دیں، آمین۔
نارروال کے قریب پاکستان کی بین الاقوامی سرحد کے قصبہ ظفروال میں ایک پرانے بزرگ مولانا عبد الحق ہوتے تھے جنہیں دیکھنے اور ان سے دعائیں لینے کے لیے کبھی کبھی وہاں حاضری ہو جایا کرتی تھی، وہ بھی گزشتہ ہفتہ کے دوران اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ میں کوشش کے باجود جنازے پر تو نہ پہنچ سکا البتہ تدفین کے بعد دعا میں شرکت ہوگئی۔ وہ پرانے فضلائے دیوبند میں سے تھے۔ گزشتہ روز میں نے والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم سے ان کا تذکرہ کیا تو فرمایا کہ وہ ہمارے ساتھیوں میں سے تھے اور دیوبند میں ہمارے ساتھ پڑھتے رہے ہیں۔ مولانا عبد الحقؒ نے 1945ء میں ظفروال کی مرکزی جامع مسجد میں شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمدؒ عثمانی کی ہدایت پر ڈیرہ لگایا اور پھر ساری زندگی وہیں بسر کر دی۔ طبابت کو بطور پیشہ اختیار کیا اور اچھے حکیم تھے، جبکہ علاقے میں دین و مسلک کی مسلسل خدمت کرتے رہے۔ اب ان کے ایک بیٹے عنایت اللہ ان کے مطب پر ان کی جگہ خدمات سر انجام دے رہے ہیں جبکہ ان کے پوتے مفتی محمد عثمان جامعہ اشرفیہ لاہور کے دارالافتاء میں حضرت مولانا مفتی حمید اللہ جان اور حضرت مولانا مفتی شیر محمد علوی کی نگرانی میں کام کر رہے ہیں۔
مولانا عبد الحقؒ کی ولادت اسی علاقہ کے گاؤں چک حکیم میں 1922ء میں ہوئی۔ جنازے کے موقع پر ہمارے ایک سرگرم ساتھی مولانا افتخار اللہ شاکر آف اونچا کلاں نے بتایا کہ اس دور میں اس علاقہ میں علی پور سیداں کے دو بزرگوں حضرت پیر سید جماعت علی شاہ علی پوریؒ اور انہی کے ہم نام دوسرے بزرگ حضرت پیر سید جماعت علی شاہؒ ثانی کا حلقہ ارادت بہت وسیع تھا۔ مولانا افتخار اللہ شاکر کے والد جنہیں سائیں میاں کے نام سے یاد کیا جاتا تھا، مولانا عبد الحقؒ کو ان کے لڑکپن میں ساتھ لے کر حضرت پیر سید جماعت علی شاہؒ ثانی کے پاس گئے اور ان کے تعلیمی شوق کا ذکر کیا تو انہوں نے دعا کے ساتھ انہیں دیوبند جا کر تعلیم حاصل کرنے کی ہدایت کی اور اپنی طرف سے بیس روپے بطور خرچ بھی عطا کیے۔ چنانچہ ان کی ہدایت پر مولانا عبد الحقؒ دیوبند چلے گئے اور مسلسل چھ سال تک دارالعلوم دیوبند میں تعلیم حاصل کرتے رہے۔
اب سے کچھ عرصہ پہلے تک نارووال اور شکر گڑھ کے اس علاقے میں فضلائے دیوبند کی ایک بڑی تعداد موجود تھی، شکر گڑھ کے مدرسہ تعلیم القرآن چوک بخاری کے بانی حضرت مولانا عبد الرحیمؒ ہمارے متحرک اور بزرگ ساتھیوں میں سے تھے اور مجلس تحفظ ختم نبوت اور جمعیۃ علمائے اسلام کے سرگرم راہ نماؤں میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ ان کے دور میں کئی بار شکر گڑھ جانے کا اتفاق ہوا، وہ بتایا کرتے تھے کہ فلاں فلاں گاؤں میں دارالعلوم دیوبند کے فضلاء موجود ہیں اور بہت سے بزرگوں سے انہوں نے تعارف بھی کرایا۔ وہ فرماتے تھے کہ جتنے فضلائے دیوبند شکرگڑھ کے علاقے میں ہیں، قریب قریب اور کسی علاقے میں نہیں ہیں۔
مولانا عبد الحقؒ کے جنازے کے موقع پر میں نے ان دوستوں سے اس حوالے سے دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ ایک دو فضلائے دیوبند بزرگ باقی ہیں باقی سب اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو چکے ہیں۔ انہی باقی ماندہ بزرگوں میں ہمارے ایک مخدوم و محترم بزرگ حضرت مولانا محمد فیروز خان ثاقب آف ڈسکہ بھی ہیں جو صرف فاضل دیوبند ہی نہیں بلکہ دیوبند کی جرأت و حمیت کا نمونہ بھی ہیں۔ مولانا عبد الحقؒ کا جنازہ انہوں نے پڑھایا۔ قریب قریب علاقے میں میری معلومات کے مطابق فضلائے دیوبند میں سے مولانا فیروز خان کے علاوہ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر اور حافظ آباد میں مولانا لالہ عبد العزیز صاحب بقید حیات ہیں جو کسی دور میں مدرسہ نصرۃ العلوم کے ناظم ہوا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ان بزرگوں کا سایہ تا دیر ہمارے سروں پر سلامت رکھیں، آمین۔
تیسرے بزرگ حاجی جمال دین صاحب ہیں جن کا تذکرہ میں ضروری سمجھتا ہوں۔ جن دوستوں نے والد محترم حضرت مولانا سرفراز خان صفدر کی تصانیف کے ابتدائی ایڈیشن دیکھے ہیں انہیں ماسٹر اللہ دین مرحوم کا نام ضرور یاد ہوگا جو ہر کتاب پر ’’ناظم انجمن اسلامیہ گکھڑ‘‘ کے طور پر ناشر کی حیثیت سے درج ہوتا تھا۔ ایک عرصہ تک انہوں نے والد صاحب کی کتابوں کی طباعت اور تقسیم و ترسیل کی خدمت سر انجام دی ہے۔ نہایت سادہ اور متدین بزرگ تھے، قیام پاکستان کے وقت انبالہ سے ہجرت کر کے آئے تھے اور گکھڑ میں ڈیرہ لگا لیا تھا۔ ہمارا ان سے گھریلو قسم کا تعلق تھا۔ ان کی منجھلی بیٹی نے والد محترم مدظلہ سے درس نظامی کے ایک بڑے حصے کی تعلیم حاصل کی، وہ ملتان کے ایک محترم بزرگ انجینیئر حاجی عبد الوحید صاحب کی اہلیہ ہیں، ملتان رہائش پذیر ہیں اور ان کی اولاد دینی تعلیم و تدریس میں مصروف ہے۔ حاجی جمال دین صاحب مرحوم ماسٹر اللہ دین صاحب مرحوم کے بڑے داماد تھے، ضلع گوجرانوالہ کے قصبہ منڈھیالہ تیگہ کے قریب بلال پور میں ان کا قیام تھا، خود زمیندار تھے اور اپنی زمین میں ہی طالبات کا ایک مدرسہ قائم کر رکھا تھا جس میں سینکڑوں طالبات دورۂ حدیث تک تعلیم حاصل کرتی تھیں۔ اب اسے توسیع دے کر ایک بڑے قطعہ زمین میں مدرسہ کی تعمیر نو کا قصد کیا تھا کہ اچانک بلاوا آگیا۔ ان کے بڑے بیٹے حافظ عبد العزیز میرے حفظ کے ساتھیوں میں سے ہیں اور کویت میں ہوتے ہیں۔
حاجی جمال دین مرحوم ایک متدین زمیندار اور ایک اچھے دینی مدرسہ کے منتظم تو تھے ہی مگر ان کی سب سے بڑی خوبی ان کی دینی حمیت اور مسلکی غیرت تھی جس کے لیے وہ ہر وقت مضطرب اور بے چین رہتے تھے۔ لال مسجد کے حوالہ سے ان کی بے چینی، اضطراب، اور مسلسل تگ و دو قابل رشک تھی۔ ان کا سب سے بڑا درد یہ تھا کہ دیوبندی علماء متحد کیوں نہیں ہوتے اور اس مقصد کے لیے وہ مختلف بہانوں سے علمائے کرام کی بڑی بڑی دعوتیں کرتے تھے اور انہیں اپنے درد دل سے آگاہ کرتے تھے۔ حاجی جمال دین مرحوم کینسر کے مریض تھے اور انہیں اس کا علم ہو چکا تھا کہ ڈاکٹر صاحبان اب مزید علاج کی افادیت محسوس نہیں کر رہے۔ انہوں نے اس حال میں عمرہ کا سفر کیا اور حرمین شریفین کی حاضری کی سعادت حاصل کر کے چند روز قبل واپس آگئے تھے۔ ان کی عمرہ سے واپسی پر ملاقات کے لیے گیا جو ہماری آخری ملاقات تھی۔ تھوڑی دیر بیٹھے باتیں کرتے رہے، ان سے رخصت ہوتے وقت میرا تاثر تو تھا ہی لیکن ان کے چہرے سے بھی یوں لگ رہا تھا کہ شاید یہ آخری ملاقات ہو۔ مجھے بتایا گیا کہ وفات سے چند لمحے قبل تین بار زور سے اللہ اللہ کہا اور ساتھ بیٹھے عزیز سے کہا کہ گواہ رہنا میں اللہ کو یاد کر رہا ہوں۔ اللہ رب العزت انہیں جوار رحمت میں جگہ دیں اور پسماندگان کو ان کی حسنات کا سلسلہ جاری رکھنے کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۳ جولائی ۲۰۰۸ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter