Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

116 - 188
حضرت خواجہ خان محمدؒ
5 مئی کو نماز مغرب کے بعد مدرسہ نصرۃ العلوم میں مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی کے ساتھ بیٹھے ہوئے اس بات کا تذکرہ ہوا کہ آج حضرت والد محترم مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات کو ایک سال پورا ہوگیا ہے کہ گزشتہ سال 5 مئی کو ان کا وصال ہوا تھا۔ اس سے کچھ ہی دیر بعد یہ غم ناک خبر ملی کہ حضرت خواجہ خان محمد صاحب کا ملتان میں انتقال ہوگیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اس خبر کے ساتھ ہی ہمارا ایک سال پہلے والا صدمہ پھر سے تازہ ہوگیا کہ حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ کے انتقال کے بعد جن دو چار شخصیات کی سرپرستی، دعاؤں اور موجودگی کا سہارا ہمارے پاس باقی رہ گیا تھا، حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ ان میں سر فہرست تھے۔
میں نے ان کی پہلی بار زیارت غالباً 1967ء کے دوران ڈیرہ اسماعیل خان میں جمعیۃ علمائے اسلام کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ’’آئین شریعت کانفرنس‘‘ کے موقع پر کی تھی۔ وہ منظر اب بھی میری آنکھوں کے سامنے ہے کہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ اور حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ کا جلوس کی شکل میں استقبال کیا گیا تھا اور قبائلی عوام اپنے روایتی انداز میں ان دونوں بزرگوں کو جلوس کے ساتھ شہر کے مختلف بازاروں میں گھما رہے تھے۔ حضرت مولانا مفتی محمودؒ براہ راست اس کانفرنس کے انتظامات کر رہے تھے اور ہمارے پرانے دوست خواجہ محمد زاہد صاحب، جنہوں نے ابھی کچھ عرصہ قبل جام شہادت نوش کیا ہے، کانفرنس کا انتظام کرنے والے نوجوانوں کی قیادت کر رہے تھے۔ مجھے اس سفر کے دوران خانقاہ سراجیہ شریف میں حاضری کی سعادت بھی حاصل ہوئی کہ میرے بڑے بہنوئی حاجی سلطان محمود خان صاحب ریلوے میں ڈیزل مکینک تھے اور ان دنوں ان کی ڈیوٹی کندیاں ریلوے جنکشن پر تھی جہاں وہ ایک کوارٹر میں اہل خانہ سمیت رہائش پذیر تھے۔ ان کے پاس گیا تو خانقاہ سراجیہ شریف میں بھی حاضری ہوئی، غالباً ایک رات قیام کیا تھا۔ حضرت خواجہ صاحبؒ موجود تھے، انہوں نے بہت شفقت کا اظہار فرمایا مگر میری دلچسپی کا بڑا حصہ خانقاہ شریف کی لائبریری سے وابستہ تھا جو اس وقت ملک کی اہم لائبریریوں میں شمار ہوتی تھی۔ میں نے اس دور میں مزارعت اور بٹائی کی حرمت کے حوالے سے حضرت امام اعظم ابوحنیفہؒ کے موقف کی تائید میں ایک تفصیلی مضمون لکھا تھا جو ہفت روزہ ترجمان اسلام لاہور میں قسط وار شائع ہوا تھا، اس مضمون کی بیشتر تیاری میں نے خانقاہ سراجیہ کی لائبریری میں کی تھی۔ اور حضرت خواجہ صاحبؒ کی آخری زیارت میں نے گزشتہ سال رجب کے دوران ایک سفر میں خانقاہ سراجیہ شریف میں حاضری کے موقع پر کی۔ اس سفر میں مجھے خانقاہ سراجیہ میں حاضری کے علاوہ رئیس الموحدین حضرت مولانا حسین علیؒ کی قبر پر حاضری کا شرف بھی حاصل ہوا۔
اس پہلی اور آخری ملاقات کے دوران نصف صدی کے لگ بھگ کا عرصہ ہے اور اس عرصہ میں حضرت خواجہ صاحب رحمہ اللہ کے ساتھ ملاقاتوں کے وسیع سلسلہ کو اگر تین ہندسوں میں بھی بیان کروں تو شاید مبالغہ نہ ہو۔ پاکستان میں اور بیرون ملک ان کی خدمت میں حاضریوں اور ان کی دعاؤں و شفقتوں سے فیض یاب ہونے کا ایک طویل سلسلہ ہے۔ وہ جمعیۃ علمائے اسلام کی مرکزی قیادت میں شامل تھے اور ایک عرصہ تک نائب امیر رہے۔ میں نے بھی کم و بیش ربع صدی کا عرصہ جمعیۃ علمائے اسلام میں ایک متحرک کارکن کے طور پر گزارا ہے اور سالہا سال تک جمعیۃ کے مرکزی عہدے داران کی ٹیم میں سیکرٹری اطلاعات کے طور پر شامل رہا ہوں۔ اس دوران جمعیۃ کے اجتماعات اور کانفرنسوں میں ان سے استفادہ کا موقع ملتا رہا ہے۔ وہ خاموش اور دعاگو بزرگ تھے، جلسوں میں گھنٹوں بیٹھے رہتے اور آخر میں دعا فرماتے۔ میں نے انہیں زندگی میں ایک ہی بار جلسہ عام میں مائیک کے سامنے کھڑے ہو کر کچھ کہتے سنا ہے۔ یہ اکتوبر 1975ء کی بات ہے جب جامع مسجد نور مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں جمعیۃ علمائے اسلام کا ’’قومی نظام شریعت کنونشن‘‘ تھا، ملک بھر سے ہزاروں علمائے کرام جمع تھے اور جمعیۃ علمائے اسلام کی مرکزی و صوبائی قیادتیں موجود تھیں۔ کنونشن کی آخری نشست میں اسٹیج پر موجود اکابر علمائے کرام کو، جن میں مولانا مفتی محمودؒ، مولانا خواجہ خان محمدؒ، مولانا سید محمد شاہؒ امروٹی، مولانا سید محمد ایوب جان بنوریؒ، مولانا عبید اللہ انورؒ، مولانا عبد الغفور آف کوئٹہ، اور مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ جیسی بزرگ شخصیات بھی شامل تھیں۔ حضرت درخواستیؒ نے باری باری مائیک پر بلا کر ان سے نفاذ شریعت کے لیے زندگی بھر جدوجہد کرتے رہنے کا عہد لیا تھا۔ میں اس نشست کا اسٹیج سیکرٹری تھا اور خیر و سعادت کی یہ ساری کارروائی میرے ہاتھوں سر انجام پا رہی تھی، فالحمد للہ علیٰ ذلک۔کل ہی ایک دوست نے مجھ سے پوچھا کہ کیا کسی نے مولانا خواجہ خان محمدؒ کو کسی جلسے میں تقریر کرتے بھی دیکھا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ تقریر کرتے تو نہیں البتہ ایک بڑے جلسہ عام میں مائیک کے سامنے کھڑے ہو کر کچھ کہتے ضرور سنا ہے، اور یہ وہی موقع تھا جس کا میں نے تذکرہ کیا ہے۔
میری تگ و تاز کا دوسرا بڑا میدان ہمیشہ سے تحفظ ختم نبوت کا محاذ رہا ہے اور اس سلسلہ میں کام کرنے والے ہر حلقے کے ساتھ تعاون کو اپنے لیے باعث نجات سمجھتا ہوں۔ اس محاذ میں حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ کی امارت میں سرگرم کردار ادا کرنے کی سعادت بھی مجھے حاصل رہی ہے اور بیسیوں اجتماعات اور اجلاسوں میں ان کے ساتھ رفاقت کے شرف سے بہرہ ور رہا ہوں۔ میں ان کے صبر و حوصلے کا ہمیشہ معترف رہا ہوں کہ وہ ختم نبوت کانفرنسوں میں گھنٹوں مسند صدارت پر تشریف فرما رہتے، توجہ کے ساتھ مقررین کے خطابات سنتے، ہلکی ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ ان کی خطیبانہ اداؤں پر داد بھی دیتے، اور آخر میں ان کی پرخلوص اور پر نور دعا پر محفل کا اختتام ہوتا۔
یہ غالباً 1978ء کے لگ بھگ کا قصہ ہے کہ کمالیہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی نیم والی مسجد میں جمعیۃ علمائے اسلام کا جلسہ تھا جس میں میری تقریر تھی۔ یہ گرمیوں کا موسم تھا اور نماز عشاء کے بعد جلسے کی کارروائی شروع ہونے والی تھی کہ کسی دوست نے آکر خبر دی کہ مولانا خان محمد صاحبؒ کا انتقال ہوگیا ہے۔ جلسے کے منتظم حضرت پیر جی عبد الحکیمؒ تھے، ان کے ساتھ باہمی مشورے سے طے پایا کہ جلسے میں ایک تعزیتی تقریر کے بعد اس کے التواء کا اعلان کر دیا جائے اور پھر سفر کی تیاری کی جائے تاکہ صبح جنازے پر کندیاں شریف پہنچا جا سکے۔ چنانچہ جلسے کی کارروائی کو مختصر کر کے میں نے صرف بیس پچیس منٹ خطاب کیا، مولانا خان محمدؒ کی دینی و علمی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے ان کو خراج عقیدت پیش کیا، اور پھر تعزیت کے طور پر جلسہ ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس کے بعد کندیاں شریف جانے کے لیے کرائے کی ویگن کا اہتمام کیا گیا، ہم گیارہ بجے کے لگ بھگ ویگن پر سوار ہونے کے لیے روڈ پر پہنچے تو میں نے پیر جی سے عرض کیا کہ مجھے چائے کی طلب ہو رہی ہے، سامنے والے اسٹال سے چائے پی لیتے ہیں اور ساتھ ہی گیارہ بجے والی خبریں ریڈیو سے سنتے ہیں، ممکن ہے جنازے وغیرہ کے پروگرام کی کوئی خبر ہو۔ چنانچہ جب خبریں سنیں تو معلوم ہوا کہ وفات پانے والے خواجہ خان محمد صاحب ہمارے کندیاں شریف والے بزرگ نہیں بلکہ کوئی اور ہیں۔ اس طرح چائے کے کپ کی طلب نے ہمیں کندیاں شریف کی طرف بے مقصد سفر کی صعوبت سے بچا لیا۔ بعد میں ایک موقع پر، شاید جمعیۃ علمائے اسلام کے کسی اجلاس میں، حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ نے مجھے اپنے پاس بلا کر آہستہ سے کان میں کہا کہ تمہاری وہ کمالیہ والی تقریر کسی نے ریکارڈ بھی کی تھی یا نہیں؟ میں نے پوچھا کہ حضرت آپ کو پتا چل گیا ہے؟ مسکرا کر فرمایا کہ ہاں پتا چل گیا ہے لیکن اگر وہ تقریر مل جائے تو سننا چاہتا ہوں۔
مولانا خواجہ خان محمدؒ سلسلہ نقشبندیہ سراجیہ کی ایک بڑی خانقاہ کے مسند نشین تھے، ان سے ہزاروں افراد نے، جن میں بڑی تعداد دینی کارکنوں اور علمائے کرام کی ہے، استفادہ کیا ہے۔ لیکن وہ صاحب علم صوفی تھے، تصوف کے رموز و اسرار سے نہ صرف آشنا تھے بلکہ ان کے ثقہ شارح بھی تھے اور اب ان جیسے چند نفوس کے دم قدم ہی سے تصوف کا یہ جہاں آباد ہے۔ ایک بار امریکہ سے ایک نومسلم خاتون گوجرانوالہ آئیں، یہ نومسلم خاتون فلسفہ کی پروفیسر ہیں اور حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے علوم سے خصوصی دلچسپی رکھتی ہیں۔ انہوں نے حضرت مولانا صوفی عبد الحمیدؒ سواتی سے ملاقات کے دوران تصوف کے بعض حساس اور دقیق مسائل پر تبادلۂ خیالات کیا اور دریافت کیا کہ تصوف کے علمی مسائل اور اشکالات پر مجھے کس بزرگ سے بات کرنی چاہیے؟ حضرت صوفی صاحبؒ نے دو بزرگوں کے نام لیے کہ حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ اور حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ میں سے جن بزرگ سے بھی ملیں گی آپ کو اپنے اشکالات و سوالات کا تسلی بخش علمی جواب ملے گا۔
میں اس وقت حضرت خواجہ خان محمدؒ کے جنازے میں شرکت کے لیے سفر کی تیاری کر رہا ہوں اور جلدی جلدی یہ سطور تحریر کر رہا ہوں کہ حاضری میں تاخیر نہ ہو جائے مگر ان کی یادوں کے مختلف مراحل ذہن کی اسکرین پر بار بار نمودار ہو رہے ہیں۔ یادوں کا یہ سلسلہ تو چلتا ہی رہے گا کہ ان کے بعد ان کی یادیں ہی اب ہمارا سہارا ہیں۔ میں حضرت خواجہ صاحبؒ کے خاندان، جماعت، مریدین، معتقدین، اور متعلقین سے تعزیت کرتے ہوئے یہ سوچ رہا ہوں کہ تعزیت تو سب حضرات کو مجھ سے کرنی چاہیے کہ ایک کارکن سے اس کا امیر رخصت ہوگیا ہے، ایک گناہ گار سے دعاؤں کا سہارا چھن گیا ہے، اور ایک راہرو سے اس کا رہبر جدا ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرت خواجہ صاحبؒ کی حسنات قبول فرمائیں، کوتاہیوں سے درگزر فرمائیں، اور تمام پسماندگان و متعلقین کو یہ عظیم صدمہ صبر و حوصلے کے ساتھ برداشت کرتے ہوئے حضرت خواجہ صاحبؒ کی حسنات کا سلسلہ جاری رکھنے کی توفیق فراواں فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۷ مئی ۲۰۱۰ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter