Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

76 - 188
مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ
مولانا مفتی نظام الدین شامزئی کی المناک شہادت اور ٹارگٹ کلنگ پر گزشتہ روز ملک بھر میں متحدہ مجلس عمل کی اپیل پر یوم احتجاج منایا گیا۔ مختلف شہروں میں ہڑتال ہوئی، احتجاجی مظاہرے ہوئے اور جمعۃ المبارک کے اجتماعات میں اس وحشیانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔
مفتی نظام الدینؒ شامزئی سوات سے تعلق رکھنے والے ایک بے باک اور حق گو عالم دین تھے، انہوں نے جامعہ فاروقیہ کراچی میں تعلیم پائی اور وہیں تدریس و افتاء سے منسلک ہوگئے۔ سالہا سال تک مادر علمی میں خدمات سرانجام دینے کے بعد جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن سے وابستہ ہوئے اور آخر دم تک علامہ سید محمد یوسف بنوریؒ کی قائم کردہ اس عظیم درسگاہ میں علمی و تدریسی فرائض سرانجام دیے۔ ان کی عمر کچھ زیادہ نہ تھی، باون برس کی عمر میں عروس شہادت سے ہمکنار ہوئے۔ مگر اس مختصر عمر میں انہوں نے جو خدمات سرانجام دیں اور علمی و دینی حلقوں میں جو مقام حاصل کیا وہ بلاشبہ قابل رشک ہے۔ ان کی تیز رفتاری کی وجہ اب سمجھ میں آتی ہے کہ وقت تھوڑا اور کام زیادہ تھا اور جسے تھوڑے وقت میں زیادہ کام کرنے کی ڈیوٹی سونپ دی جائے اس کی رفتار یہی ہوتی ہے۔
مفتی صاحبؒ سے پہلی ملاقات مجھے یاد نہیں کہ کب ہوئی تھی مگر آخری ملاقات تبلیغی اجتماع کے رائے ونڈ کے گزشتہ سال کے سالانہ اجتماع میں ہوئی جب والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر، حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی، حضرت مولانا سلیم اللہ خان، حضرت مولانا حسن جان، حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق سکندر اور حضرت مولانا مفتی نظام الدین شامزئی پر مشتمل اکابر علماء کرام کے ایک وفد نے بھارت سے تشریف لانے والے تبلیغی جماعت کے بزرگوں حضرت مولانا سعد، حضرت مولانا زبیر، حضرت مولانا احمد لاٹ اور حضرت مولانا محمد ابراہیم آف گجرات سے بطور خاص ملاقات کی اور اہم امور پر ان بزرگوں کے درمیان گفتگو ہوئی۔ مفتی محمد جمیل خان، مولانا سعید احمد جلال پوری اور راقم الحروف بھی اس وفد میں شریک تھے۔ اس گفتگو میں زیر بحث آنے والے امور انتہائی اہم تھے مگر ان کا اظہار سردست ضروری نہیں ہے۔
اس کے بعد مولانا مفتی نظام الدین شامزئی سے غالباً کوئی ملاقات نہیں ہوئی، البتہ ایک پرانی ملاقات کا تذکرہ مناسب معلوم ہوتا ہے جب سرکردہ علماء کرام کے ایک وفد نے ازبکستان کا دورہ کیا اور تاشقند، سمرقند اور خرتنگ کے مسلمانوں اور علماء سے ملاقاتیں کیں۔ اس وفد میں مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق سکندر اور مولانا فداء الرحمان درخواستی بھی شامل تھے۔ چند روز رفاقت رہی اور اس دوران مفتی نظام الدین شامزئی کی جس بات نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ان کا علمی شغل تھاجو سفر کے دوران بھی جاری رہا۔ کسی موضوع پر علمی کام کر رہے تھے، ضروری کتابیں اور لکھنے پڑھنے کا سامان ساتھ رکھا ہوا تھا، جہاں موقع ملتا مطالعہ میں لگ جاتے اور جہاں گنجائش پاتے لکھنا شروع کر دیتے۔ مجھے یہ بات اچھی لگی اور بہت رشک آیا کہ میں کوشش اور خواہش کے باوجود اپنے مزاج کو اس رخ پر نہ ڈھال سکا۔ مجھے مطالعہ اور لکھنے کے لیے تنہائی درکار ہوتی ہے، رواروی میں اس طرح نہیں لکھ سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات کئی روز تک نہیں لکھ پاتا اور اہم عنوانات ذہن میں ہونے کے باوجود رہ جاتے ہیں۔
مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ کے نامہ اعمال میں بہت سی نیکیاں ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اس تھوڑی سی عمر میں انہیں بہت سے اعمال صالحہ سمیٹنے کا موقع اور توفیق عطا فرمائی ہے۔ ان کی خدمات کی فہرست لکھنے کے لیے اگر مجھے کہا جائے تو میں سب سے پہلے ان کے اس جرأت مندانہ کردار کا تذکرہ کروں گا جو انہوں نے پاکستان کے دینی حلقوں میں خلیج عرب میں امریکی افواج کی موجودگی کے خلاف بیداری اور احتجاج کی فضا پیدا کرنے کے لیے ادا کیا۔ یہ وقت وہ تھا جب سعودی عرب کے اکابر علماء کرام نے شاہ فہد کے نام ایک عرضداشت میں خلیج میں یہود و نصاریٰ کی فوجوں کے اجتماع کے خلاف احتجاج کیا اور حرمین شریفین کے محترم امام الشیخ علی حذیفی مدظلہ نے مسجد نبویؐ میں خطبہ جمعۃ المبارک کے دوران سابقہ روایت سے ہٹ کر مشرق وسطیٰ میں یہود و نصارٰی کے معاندانہ کردار کو موضوع بحث بنایا۔ پاکستان میں اس وقت سعودی حکومت کے احترام کی وجہ سے دینی حلقوں میں اس مسئلہ پر خاموشی جیسی کیفیت طاری تھی، ابتداء میں بعض کالموں میں اس مسئلہ کو چھیڑنے کی سعادت مجھے حاصل ہوئی مگر حضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی قدس اللہ سرہ العزیز اور حضرت مولانا مفتی نظام الدینؒ شامزئی نے اس مسئلہ کو جس جرأت و حوصلہ اور عزم و ولولہ کے ساتھ اٹھایا اس نے اگلی پچھلی ساری کسریں نکال دین۔ بلکہ مفتی نظام الدین شامزئی نے تو اسے زندگی کا مشن بنا لیا۔ اس حوالہ سے جب پاکستان کے دینی حلقوں میں پائی جانے والی موجودہ بیداری کو دیکھتا ہوں اور سابقہ حالات سے اس کا موازنہ کرتا ہوں تو میرا سر فرط عقیدت سے ان دونوں بزرگوں کے سامنے جھک جاتا ہے اور دل بے ساختہ انہیں دعائیں دینے لگتا ہے۔
افغانستان میں طالبان کی اسلامی حکومت کی سرپرستی اور مسلسل پشت پناہی مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ کا دوسرا بڑا کارنامہ ہے جس کا تذکرہ ان کے بارے میں لکھے جانے والے مضامین میں کثرت کے ساتھ ہو رہا ہے، اس لیے میں اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔ دوسرے بہت سے تجزیہ نگاروں کے ساتھ میں بھی اس بات سے متفق ہوں کہ مفتی نظام الدین شامزئی کی شہادت اور ٹارگٹ کلنگ کا تعلق انہی دو مسائل سے ہے۔ اور ان کی شہادت سے پہلے اور بعد میں جس فرقہ وارانہ دہشت گردی کا کراچی میں اہتمام کیا گیا وہ اس رخ سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے ہے تاکہ مفتی نظام الدین شامزئی کا یہ قتل بھی فرقہ وارانہ کشیدگی کے دھندلکوں میں گم ہو کر رہ جائے۔
راہِ حق میں مفتی نظام الدین شامزئی کا قتل پہلا قتل نہیں ہے، صرف کراچی کی حد تک اس سے قبل جامعہ انوار القران آدم ٹاؤن کے شیخ الحدیث مولانا انیس الرحمان درخواستیؒ شہید ہوئے، جامعہ فاروقیہ کے معزز اساتذہ نے جام شہادت نوش کیا، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ اس دہشت گردی کا نشانہ بنے، حضرت مولانا ڈاکٹر حبیب اللہ مختارؒ اور حضرت مولانا عبد السمیعؒ اس درندگی کی زد میں آئے، اور اب مولانا مفتی نظام الدینؒ شامزئی بھی اس شاہراہِ شہادت پر چلتے ہوئے اپنے ساتھیوں سے جا ملے ہیں۔ ان کی شہادت پر ہونے والے ملک گیر احتجاج سے ہم متفق ہیں، ان کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے رہنا ضروری ہے اور اس ٹارگٹ کلنگ کی پشت پر کارفرما اصل قوتوں کو بے نقاب کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ مگر اس سب کچھ کا نتیجہ حسب سابق رہے گا اور موجودہ سسٹم سے یہ توقع رکھنا عبث ہوگا کہ وہ اس وحشیانہ قتل کا سراغ لگانے اور اس قسم کی المناک وارداتوں کی روک تھام کے لیے کوئی کردار ادا کر سکے گا۔
چنانچہ اصل ضرورت مفتی صاحب شہیدؒ کے مشن کو زندہ رکھنے اور ان کی روایات کے تسلسل کو برقرار رکھنے کی ہے۔ اسلام کی سربلندی، دینی قوتوں کی بیداری، استعماری قوتوں کو بے نقاب کرنا، یہود و نصاریٰ اور ہنود کی اسلام دشمن سرگرمیوں سے مسلمانوں کو باخبر رکھنا، نئی نسل کو مرعوبیت سے بچاتے ہوئے دشمن کے خلاف ذہنی اور فکری طور پر تیار کرنا، اور کسی ملامت و خوف و تحریص کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ہر محاذ پر حق کی آواز بلند کرتے رہنا ہر دور میں اہلِ حق کا شعار رہا ہے۔ مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ بھی اسی شعار کے نمائندہ تھے اور ان کے ساتھ محبت اور وفا کا تقاضا یہی ہے کہ اس شعار کا پرچم بلند رہے اور اس میں کوئی جھول نہ آنے پائے۔ اللہ تعالیٰ حضرت مفتی صاحبؒ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں اور بلند سے بلند تر درجات سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۸ جون ۲۰۰۴ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter