Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

85 - 188
مولانا سعید الرحمان علویؒ
مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے پرانے فضلاء میں سے تھے۔ ہم نے کئی سال مدرسہ میں اکٹھے گزارے، وہ عمر میں چند ماہ بڑے تھے اور دورۂ حدیث بھی مجھ سے ایک یا دو سال پہلے کیا مگر تعلیمی دور میں اور پھر اس کے بعد عملی زندگی میں طویل عرصہ رفاقت رہی۔ ان کے بڑے بھائی مولانا حافظ عزیز الرحمان خورشید بھی ہمارے ساتھ تھے جو آج کل ملکوال ضلع منڈی بہاء الدین کی جامع مسجد فاروقیہ کے خطیب ہیں۔ مولانا سعید الرحمان علویؒ اور میرا لکھنے پڑھنے کا ذوق مشترک تھا، لائبریریاں تلاش کرنا، کتب و رسائل مہیا کرنا اور اردگرد سے بے خبر ہو کر ان کا مطالعہ کرنا ہمارے معمولات میں شامل تھا۔ گوجرانوالہ میں ان دنوں دو ہفت روزے ہماری دسترس میں تھے جن میں ایک ہفت روزہ ’’نوائے گوجرانوالہ‘‘ تھا جو معروف صحافی سید جمیل الحسن مظلوم مرحوم کی ادارت میں چھپتا تھا اور ہمارے ہلکے پھلکے مضامین اس میں شریک اشاعت ہوجایا کرتے تھے۔ مولانا سعید الرحمان علوی مرحوم کا ذوق مضامین کا زیادہ تھا جبکہ میرے ذوق پر خبروں اور بیانات کا غلبہ رہتا تھا، بہرحال یہ ایک قدرِ مشترک تھی جس نے ہمارے طالبعلمانہ رفاقت کو بے تکلف دوستی کا رنگ دے دیا تھا۔
مولانا حافظ عزیز الرحمان خورشید مدرسہ نصرۃ العلوم میں دورۂ حدیث کی تکمیل کے بعد جمعیۃ علمائے اسلام پاکستان کے آرگن ہفت روزہ ترجمان اسلام لاہور کی مجلس ادارت سے منسلک ہوئے تو مولانا علوی مرحوم اور میرا ہفت روزہ ترجمان اسلام کے ساتھ بلاواسطہ ربط قائم ہوگیا اور ہمارے لکھنے پڑھنے کی توجہات کا رخ زیادہ تر اسی کی طرف مڑ گیا۔ ایوبی آمریت کے خلاف احتجاجی تحریک میں حضرت مولانا عبید اللہ انور قدس اللہ سرہ العزیز پولیس تشدد میں زخمی ہو کر ہسپتال پہنچے تو ان کی بیماری کے ایام میں ہمارا ڈیرہ بھی ہفت روزہ ترجمان اسلام کے دفتر میں لگ گیا جو رنگ محل چوک کے پاس جمعیۃ علمائے اسلام پاکستان کے مرکزی دفتر میں تھا۔ حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ اور ان کے رفقاء پر پولیس تشدد کے خلاف ملک گیر احتجاج ہوا، ہم نے مل جل کر احتجاج کی خبروں اور رپورٹوں کو مرتب کر کے ترجمان اسلام کی زینت بنایا جو عملی صحافت کا ہمارا پہلا تجربہ تھا۔ روزانہ شام کو ہم میو ہسپتال جاتے، اخبارات کے لیے خبریں بناتے اور ترجمان اسلام کے لیے رپورٹیں مرتب کیا کرتے تھے۔
ہم دونوں جمعیۃ علمائے اسلام کی سرگرمیوں میں بھرپور طریقے سے شریک تھے اور صحافتی ذوق بھی آگے بڑھ رہا تھا۔ بعد میں ایک وقت آیا کہ میں نے ہفت روزہ ترجمان اسلام کی ادارت کی ذمہ داری سنبھالی جبکہ مولانا سعید الرحمان علوی مرحوم ہفت روزہ خدام الدین کے ایڈیٹر بن گئے اور یوں زندگی کا قافلہ رواں دواں رہا۔ ہمارے مقاصد اور اہداف مشترک تھے مگر انداز اور اسلوب میں فرق بہرحال موجود تھا۔ مجھے جارحیت کا انداز کبھی راس نہیں آیا بلکہ دفاع اور افہام و تفہیم کے ڈپلومیٹک لہجے میں بیانات کرنے کی عادت سی بن گئی۔ جبکہ مولانا علوی مرحوم کے اسلوب میں تنقید اور جارحیت کا عنصر غالب تھا اور وہ کسی کے خلاف بات کرتے یا لکھتے تو یوں محسوس ہوتا جیسے باقاعدہ لشکر کشی کر رہے ہوں۔ بہرحال انہوں نے بہت لکھا، مختلف موضوعات پر لکھا، متعدد جرائد و رسائل میں لکھا اور خوب لکھا۔ وہ وسیع المطالعہ تھے، ہر موضوع پر پڑھنے کے عادی تھے اور میری طرح جستہ جستہ نہیں بلکہ بالاستیعاب پڑھتے تھے۔ ذہن میں اخذ کی صلاحیت بہت تھی، تجزیہ و استدلال کی استعداد سے بہرہ ور تھے اور نقد و جرح کا بھی خوب ذوق پایا تھا اس لیے بعض معاملات میں تفردات رکھتے تھے اور ان پر جمتے اور اڑتے بھی تھے۔ مختلف معاملات میں ہمارے درمیان اختلافِ رائے ہوجاتا تھا جن کا مضامین میں اظہار بھی ہوتا رہتا تھا۔
اکتوبر 1994ء میں مولانا سعید الرحمان علویؒ نے اچانک وفات پائی تو یہ ساری گہماگہمی ختم ہوگئی اور اس کے ساتھ دوستی اور اختلاف اور بحث و تکرار کے وہ سب مرحلے تاریخ کی نذر ہوگئے مگر ایک احساس دل میں مسلسل موجود رہا کہ مولانا علوی مرحوم نے جو کچھ لکھا ہے اور جن موضوعات پر مختلف جرائد و رسائل میں انہوں نے قلم اٹھایا ہے اسے ریکارڈ میں محفوظ ہونا چاہیے اور کتابی شکل میں نئی نسل کے ہاتھوں میں پہنچنا چاہیے۔ اس لیے کہ آج کے معروضی حالات اور پیش آمدہ مسائل کے حوالہ سے اس ذخیرہ میں نوجوانوں کے لیے رہنمائی کا بہت سا سامان موجود ہے۔ اور بے حسی اور فکری جمود کے اس دور میں خیالات و افکار اور جذبات و احساسات کو جگانے کے لیے علوی صاحب مرحوم کی تحریریں مہمیز کا کام دے سکتی ہیں۔ ایک لحاظ سے ان کا یہ مجھ پر بھی حق بنتا تھا مگر میری سست روی کا یہ عالم ہے کہ خود اپنے مضامین کو مرتب نہیں کر سکا جو کم و بیش چالیس سال کے عرصہ اور تقریباً ایک ہزار کے لگ بھگ تعداد کا احاطہ کرتے ہیں، حتیٰ کہ ان سب کو ریکارڈ میں محفوظ بھی نہیں کر پایا۔ تاہم یہ خواہش دل میں ضرور رہی ہے کہ علوی صاحب مرحوم کے مضامین کو کوئی صاحب ہمت جمع کر کے ان کی اشاعت کا اہتمام کر سکیں تو یہ ایک بڑی خدمت ہوگی۔
گزشتہ دنوں ان کے بڑے بھائی مولانا حافظ عزیز الرحمان خورشید نے فون پر بتایا کہ انہوں نے مولانا سعید الرحمان علوی مرحوم کے مضامین کو جمع کرنے اور کتابی شکل میں شائع کرنے کا پروگرام بنایا ہے اور ان کی کوشش سے لاہور کے ایک مکتبہ نے اس سلسلہ کی پہلی کتاب شائع کر دی ہے جو وہ مجھے بذریعہ ڈاک بھجوا رہے ہیں۔ یہ جان کر خوشی ہوئی اور آج کی ڈاک میں ’’اسلامی حکومت کا فلاحی تصور‘‘ کے نام سے یہ کتاب وصول کر کے یہ خوشی دوچند ہوگئی۔ اس کتاب میں مرحوم کے تین اہم مضامین شامل ہیں۔
ایک میں اسلامی حکومت کے فلاحی تصور کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ہمارے معاشرہ میں جو معاشی لحاظ سے طبقاتی تقسیم پائی جاتی ہے اس کا اسلامی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اور جب تک دولت اور وسائلِ دولت کی منصفانہ تقسیم کر کے مروجہ نظام کو ختم کر کے اور خلافتِ راشدہ کے اصولوں پر اسے ازسرنو مرتب نہیں کیا جاتا ملک میں امن و خوشحالی ممکن نہیں ہے۔
دوسرا مضمون ’’اقتصادی مسئلہ کا حل قرآن و سنت اور فقہ کی رو سے‘‘ کے عنوان سے ہے۔ اس میں مروجہ معاشی نظام کو زیر بحث لا کر اس کی خرابیاں بیان کی گئی ہیں اور قرآن و سنت اور فقہ اسلامی کی روشنی میں اس کا حل پیش کیا گیا ہے۔
جبکہ تیسرا مضمون ’’حجر کی لغوی اور شرعی تحقیق‘‘ کے عنوان سے ہے اور اس میں مولانا علوی مرحوم نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ حجر کی شرعی اور فقہی اصطلاح کا مفہوم یہ ہے کہ یتیم، نابالغ اور بے وقوف لوگ جو اپنے اموال کے صحیح استعمال کی صلاحیت اور شعور سے بہرہ ور نہیں ہیں، اور خطرہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے اموال کو ضائع کر دیں گے، انہیں حکومت خود ان کے اپنے اموال میں تصرف سے روک سکتی ہے اور ان پر پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔ عام طور پر اس ضمن میں نابالغ بچوں، یتیموں اور عقل و شعور سے بے بہرہ لوگوں کو شمار کیا جاتا ہے لیکن مولانا مرحوم نے مختلف دلائل سے یہ بات ثابت کی ہے کہ جو سرمایہ دار فضول خرچی، نمود و نمائش اور فخر و مباہات کے طور پر کثیر رقوم خرچ کرتے ہیں اور اس سے دولت کے ضیاع کے ساتھ ساتھ معاشرتی بگاڑ بھی پیدا ہوتا ہے، وہ بھی ان لوگوں کے زمرہ میں شمار ہوتے ہیں جو دولت کے صحیح استعمال کے شعور اور صلاحیت سے بہرہ ور نہیں ہیں، اور حجر کے کے شرعی قانون کے تحت ان پر بھی اس حوالہ سے پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قرآن کریم نے سفہاء کے اموال ان کے سپرد نہ کرنے کی جو ہدایت دی ہے اور فرمایا ہے کہ جب تک یتیم اور سفیہ ’’رشد‘‘ کی صلاحیت سے بہرہ ور نہ ہو جائیں اس وقت تک ان کے اموال ان کے سپرد نہ کیے جائیں تو یہاں ’’رشد‘‘ سے مراد صرف ظاہری عقل اور سمجھ نہیں ہے بلکہ دینی شعور اور مال کو صحیح مصرف پر خرچ کرنے کا ادراک بھی اس میں شامل ہے۔ اس پر انہوں نے امت کے متعدد فقہاء اور اہل علم کی آراء اپنی تائید میں پیش کی ہیں۔
یہ بڑی دلچسپ بحث ہے اور اتفاق کی بات ہے کہ گزشتہ روز مشکوٰۃ شریف کے سبق میں یہ حدیث آگئی کہ ایک صاحب نے وفات سے قبل اپنے چھ غلام آزاد کر دیے جو کہ ان کا کل اثاثہ تھے۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپؐ نے سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا کہ اگر مجھے پہلے معلوم ہو جاتا تو میں اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ ہونے دیتا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان صاحب نے اپنا کل اثاثہ یعنی چھ غلام آزاد کر کے اپنے وارثوں کی حق تلفی کی تھی کیونکہ انہیں مرض الوفات میں اپنی کل جائیداد کے صرف تیسرے حصے پر تصرف کا حق حاصل تھا اور وارثوں کے مال میں تصرف کی انہیں اجازت نہیں تھی۔ چنانچہ جناب رسول اللہؐ نے نہ صرف ناراضگی کا اظہار فرمایا بلکہ ان چھ غلاموں کو طلب کر کے قرعہ اندازی کے ذریعہ ان میں سے دو کو آزاد کیا اور باقی چار غلام وارثوں کے سپرد کر دیے۔ اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے میں نے طلباء کو بتایا کہ کوئی شخص اپنے مال میں اگر اس طرح کا تصرف کر رہا ہو کہ اس سے دوسروں کا حق مجروح ہوتا ہو تو حکومت کو اس میں مداخلت کا حق حاصل ہے اور اس تصرف کو منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
بہرحال اسلامی اقتصادیات کے حوالے سے مولانا سعید الرحمان علوی مرحوم کے یہ مضامین لائقِ مطالعہ ہیں اور مجھے اس بات کی خوشی ہوئی ہے کہ ان کے مضامین کو جمع کرنے اور کتابی شکل میں سامنے لانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ مولانا مرحوم کی تمام باتوں سے اتفاق ضروری نہیں ہے لیکن ایک صاحبِ علم اور صاحبِ مطالعہ بزرگ کی علمی کاوش کو ضرور سامنے آنا چاہیے کہ علمی مباحثہ و مکالمہ سے مسائل کے حل کی راہ نکلتی ہے۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ اسلام، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۱۲ جنوری ۲۰۰۵ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter