Deobandi Books

رفتگان

ن مضامی

75 - 188
حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ
حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ بھی اللہ کو پیارے ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ انہوں نے 87 سال کی عمر میں وفات پائی اور آخری چار سال بستر علالت پر گزارے۔ چند ماہ قبل میں نے ان کے ہاں حاضری دی تو گفتگو فرماتے تھے لیکن شناخت اور پہچان کی قوت کمزور پڑ چکی تھی۔ مولانا حکیم عبد الرحیم اشرفؒ کی بھی آخری عمر میں یہی کیفیت تھی، ان کی بیمار پرسی کے لیے حاضر ہوا تو بہت باتیں کیں مگر پہچان نہ پائے، حالانکہ ان کے ساتھ طویل محفلوں کی رفاقت رہی ہے۔ مولانا مفتی زین العابدینؒ اور مولانا حکیم عبد الرحیم اشرفؒ فیصل آباد کی دینی شناخت تھے۔ ان کے ساتھ مولانا تاج محمودؒ کو بھی شامل کر لیا جائے تو وہ تکون مکمل ہو جاتی ہے جس کے ہاتھ میں طویل عرصے تک فیصل آباد کی دینی تحریکوں کی قیادت رہی ہے۔ فیصل آباد جو کبھی ’’لائل پور‘‘ تھا، فیصل آباد بھی انہی کی مساعی کے نتیجے میں بنا۔
مولانا مفتی زین العابدینؒ کا آبائی تعلق میانوالی سے تھا۔ دارالعلوم دیوبند اور جامعہ اسلامیہ ڈابھیل سے کسب فیض کیا او رفیصل آباد میں کچہری بازار والی مرکزی جامع مسجد کے خطیب کی حیثیت سے وہاں آئے۔ ایک عرصے تک خطابت کا جادو جگایا، سنجیدہ گفتگو کی پشت پر علم کا سمندر ہوتا تھا، اور خلوص و للٰہیت کی چاشنی اس کا مزہ دوچند کر دیا کرتی تھی۔ 1953ء کی تحریک ختم نبوت میں ان کے جوہر کھلے جس میں انہوں نے قائدانہ کردار ادا کیا اور قید و بند کے مراحل سے بھی گزرے۔ ذہن سیاسی تھا اور سیاست کے داؤ پیچ خوب سمجھتے تھے مگر مزاج کو اس سے ہم آہنگ نہ کر سکے ورنہ وہ سیاست میں ہوتے تو بہت آگے جاتے۔ انہوں نے اپنی عملی تگ و تاز کے لیے دعوت و تبلیغ کے میدان کو منتخب کیا اور امیر التبلیغ حضرت مولانا محمد یوسف دہلویؒ کی رفاقت میں اس میدان میں آگے بڑھتے چلے گئے۔ مولانا محمد یوسف دہلویؒ سے ان کی عقیدت و محبت کا یہ عالم تھا کہ اپنے سب بیٹوں کا نام یوسف رکھا، جو مولانا محمد یوسف اول، مولانا محمد یوسف ثانی، مولانا محمد یوسف ثالث، اور مولانا محمد یوسف رابع کہلاتے ہیں۔
تبلیغی جماعت کی جدوجہد کا میدان عالمی ہے۔ حضرت مولانا محمد الیاس دہلویؒ کی شروع کردہ یہ تحریک عام مسلمانوں کو دین سے وابستہ رکھنے اور دین کی بنیادی باتوں کی تعلیم کو مسلم معاشرے میں عام کرنے کے لیے پوری دنیا میں سرگرم عمل ہے۔ اور یہ معاملہ صرف تعلیم و معلومات فراہم کرنے تک ہی محدود نہیں بلکہ اس کے مطابق عملی تربیت دینے اور اس کے رنگ میں رنگنے کو سب سے زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔ مولانا مفتی زین العابدینؒ نے بھی اسی میدان کو منتخب کیا اور دین کی بنیادی باتیں زیادہ سے زیادہ مسلمانوں تک پہنچانے کے لیے دنیا کا کونہ کونہ چھان مارا، لاکھوں لوگوں نے ان کے خطابات کو سنا، ہزاروں افراد کی زندگیاں ان کی صحبت میں بدلیں، اور علمائے کرام کی ایک بڑی جماعت نے ان سے دعوت و تبلیغ کا سلیقہ سیکھا۔ علمائے کرام کے اجتماعات میں ان کے خطابات کا رنگ ہی اور ہوتا تھا کہ وہ علمی نکات بیان کرتے، عملی تجربات کا ذکر کرتے، اور منطقی نتائج کی منظر کشی کرتے ہوئے علمائے کرام کو دین کی دعوت و تبلیغ کے کام میں شریک ہونے کے لیے تیار کرتے۔ چنانچہ مولانا مفتی زین العابدینؒ کی جدوجہد کا بنیادی میدان دعوت و تبلیغ تھا اور وہ خود پر اس کے علاوہ کسی اور کام کی چھاپ نہیں لگنے دیتے تھے۔ البتہ دینی جدوجہد کے دیگر شعبوں سے لاتعلق بھی نہیں رہتے تھے بلکہ مشورے اور رہنمائی کی حد تک اس میں ضرور شرکت کرتے تھے۔ فیصل آباد میں دینی تحریکات کو ہمیشہ ان کی سرپرستی اور راہنمائی حاصل رہی ہے۔ خود مجھے جمعیۃ علمائے اسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات کی حیثیت سے متعدد بار ان کی شفقتوں اور مشوروں سے حصہ ملا ہے بلکہ بعض اوقات ان کی سرزنش کے مراحل سے بھی گزرا ہوں۔ وہ ہمارے کام پر نظر رکھتے تھے، جہاں ضرورت سمجھتے تھے مشورہ دیتے تھے، اہم معاملات میں رہنمائی کرتے تھے، کہیں غلطی دیکھتے تو ٹوکتے اور تنبیہ بھی کرتے تھے۔
جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم کے دور میں اسلامائزیشن کے جو دستوری اور قانونی اقدامات ہوئے، ان میں حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ اور حضرت مولانا حکیم عبد الرحیم اشرفؒ کی طویل محنت اور جنرل صاحبؒ سے ان کے مسلسل رابطوں کا بڑا حصہ ہے۔ جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے جنرل ضیاء الحق مرحوم بھی سب سے زیادہ انہی کے مشوروں پر اعتماد کرتے تھے۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں اسلامائزیشن کے جو دستوری اور قانونی اقدامات ہوئے وہ اگرچہ عملی مراحل سے تو نہیں گزرے لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کے نظریاتی تشخص کو ختم کرنے اور اسے سیکولر ریاست کی حیثیت دینے میں وہی اقدامات اس وقت سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان اقدامات کے پیچھے حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ اور حضرت مولانا حکیم عبد الرحیم اشرفؒ جیسے بزرگوں کا خلوص اور دعائیں کار فرما رہی ہیں۔ بلکہ میں ان کے ساتھ حضرت مولانا پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ اور مولانا ظفر احمد انصاریؒ کو بھی شامل کرنا چاہوں گا کہ ان کے بغیر یہ تذکرہ شاید مکمل نہ ہو پائے کیونکہ جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم کی ان معاملات میں مشاورت اور رابطوں کے سرکل کا وہ بھی مسلسل حصہ رہے ہیں۔ مولانا حکیم عبد الرحیم اشرفؒ نے ایک مرحلے پر مجھے بھی اس دائرے میں لانے کی کوشش کی مگر میں اپنے سیاسی مزاج، افتاد طبع، اور جماعتی پس منظر کی وجہ سے ایسا نہ کر سکا۔
مولانا مفتی زین العابدینؒ نے جہاں دعوت و تبلیغ کے عمل کو وسیع سے وسیع تر کرنے میں دن رات ایک کیا اور دنیا کے کونے کونے میں پہنچے، وہاں انہوں نے فیصل آباد میں ایک معیاری دینی درسگاہ بھی قائم کی جو پیپلز کالونی میں دارالعلوم فیصل آباد کے نام سے دینی تعلیم کے لیے مصروف کار ہے اور حضرت مفتی صاحبؒ کے صدقات جاریہ میں سے ہے۔ گوجرانوالہ کی مرکزی جامع مسجد کے خطیب حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ تبلیغی جماعت کے بزرگ راہنماؤں میں سے تھے۔ انہوں نے بیک وقت دو محاذ سنبھال رکھے تھے کہ وہ تبلیغی جماعت کے بڑوں میں بھی شمار ہوتے تھے اور جمعیۃ علمائے اسلام کی مرکزی قیادت کا حصہ بھی تھے۔ ان کا حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ کے ساتھ گہرا تعلق تھا۔ مجھے طویل عرصے تک مولانا مفتی عبد الواحدؒ کی خدمت و نیابت کا شرف حاصل رہا ہے اور اب میں انہی کی جگہ پر خدمات سر انجام دے رہا ہوں۔ جہاں تک مجھے یاد ہے میں نے حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ کو پہلی بار مولانا مفتی عبد الواحدؒ کے ہاں دیکھا تھا۔
مولانا مفتی زین العابدینؒ کا صدقہ جاریہ ان کی اولاد بھی ہے جو انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دینی و تعلیمی اور تبلیغی و دعوتی خدمات میں مصروف ہے۔ ان کے داماد مولانا مفتی محمد ضیاء الحق مرکزی جامع مسجد فیصل آباد کا محاذ سنبھالے ہوئے ہیں جبکہ فرزندان گرامی دارالعلوم کی خدمات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے فیصل آباد میں سرگودھا روڈ پر واقع نواز ٹاؤن کی ایک دینی درسگاہ جامعہ عبد اللہ بن مسعودؓ کی ایک تقریب میں شرکت کا موقع ملا تو وہاں مولانا مفتی ضیاء الحق اور مولانا محمد یوسف ثالث سے ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر یہ معلوم کر کے خوشی ہوئی کہ اس درسگاہ کے منتظم مولانا حفظ الرحمان بنوری ہیں جو مولانا مفتی ضیاء الحق کے داماد ہیں اور ان کی اہلیہ حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ کی نواسی ہیں۔ دینی خدمات کا سلسلہ ان کی زندگی میں ہی تیسری پشت تک وسیع ہونے کی یہ بات اللہ تعالیٰ کے ہاں قبولیت کی نشانیوں میں سے ہے۔
مفتی صاحبؒ یقیناً آج کے دور کے آدمی نہیں تھے، جس دور سے ان کا تعلق تھا اس کی چند ہی نشانیاں باقی رہ گئی ہیں۔ ورنہ زمانہ تبدیل ہو چکا ہے، اقدار بدل گئی ہیں، روایات نے پلٹا کھا لیا ہے، ماحول نے اجنبیت اختیار کر لی ہے، اور شرافت و وضعداری کا دور بھی لد گیا ہےکہ اب ان کی جگہ تصنع، بناوٹ اور تکلفات نے لے لی ہے۔ حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ کی وفات نے اس تبدیلی کے احساس کو اور زیادہ گہرا کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی حسنات کو قبول کرتے ہوئے سیئات سے درگزر فرمائیں، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں، اور ہم خوشہ چینوں کو ان کی حسنات و روایات کا تسلسل جاری رکھنے کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔
مجلہ/مقام/زیراہتمام: 
روزنامہ پاکستان، لاہور
تاریخ اشاعت: 
۲۷ مئی ۲۰۰۴ء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حضرت مولانا لال حسین اخترؒ 1 1
3 مولانا سید شمس الدین شہیدؒ 2 1
4 مولانا عبد الحئیؒ آف بھوئی گاڑ 3 1
5 حضرت مولانا محمد حیاتؒ 4 1
6 مولانا مفتی محمودؒ کی آئینی جدوجہد اور اندازِ سیاست 5 1
7 مولانا محمد شریف جالندھریؒ اور مولانا سید امین الحقؒ 6 1
8 چودھری ظہور الٰہی شہیدؒ 7 1
9 حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ 8 1
10 مولانا فضل رازقؒ 9 1
11 حضرت مولانا محمد عبد اللہ رائے پوریؒ 10 1
12 خان غلام سرور خان مرحوم 11 1
13 مولانا عبد الشکور دین پوریؒ 12 1
14 خان عبد الغفار خان مرحوم 13 1
15 والدہ ماجدہ کا انتقال 14 1
16 حضرت مولانا عبد الحقؒ، اکوڑہ خٹک 15 1
17 مولانا تاج الدین بسمل شہیدؒ 16 1
18 مولانا حافظ شفیق الرحمانؒ 17 1
19 الشیخ عبد اللہ عزام شہیدؒ 18 1
20 حضرت مولانا عزیر گلؒ 19 1
21 مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ 20 1
22 حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ 21 1
23 مولانا حکیم نذیر احمد آف واہنڈو 23 1
24 مولانا عبد اللطیفؒ بالاکوٹی 24 1
25 مولانا نور محمد آف ملہو والی / پیر بشیر احمد گیلانی / مولانا عبدا لرؤف جتوئی 25 1
26 مولانا مفتی عبد الباقی / مولانا منظور عالم سیاکھوی 26 1
27 مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین 27 1
28 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 28 1
29 محمد صلاح الدین شہیدؒ 29 1
30 حضرت مولانا مفتی جمیل احمد تھانویؒ اور دیگر مرحومین 30 1
31 حضرت مولانا عبد الرؤفؒ 30 30
32 ڈاکٹر عنایت اللہ نسیم سوہدرویؒ 30 30
33 پیر جی عبد العلیم رائے پوری شہیدؒ اور دیگر مرحومین 31 1
34 مولانا قاری محمد حنیفؒ ملتانی / مولانا قاری محمد اظہر ندیم شہیدؒ 32 1
35 حضرت مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر مرحومین 35 1
36 حضرت مولانا محمد اسحاق سندیلویؒ 35 35
37 مولانا امیر حسینؒ 35 35
38 حاجی عبد المتین چوہان مرحوم 36 1
39 الشیخ جاد الحق علی جاد الحقؒ اور دیگر مرحومین 37 1
40 الشیخ محمد الغزالیؒ 37 39
41 حکیم محمد سلیم چوہدری مرحوم 37 39
42 غازی محمد انور پاشا 38 1
43 حضرت مولانا علامہ شبیر احمدؒ عثمانی 39 1
44 مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہیدؒ 40 1
45 الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃؒ 41 1
46 مولانا انیس الرحمان درخواستی شہیدؒ 42 1
47 لیڈی ڈیانا 43 1
48 حضرت مولانا مفتی محمودؒ ۔ ایک صاحب بصیرت سیاستدان 44 1
49 الحاج مولانا محمد زکریاؒ 45 1
50 حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 46 1
51 مولانا محمد عبد اللہ شہیدؒ 47 1
52 حکیم محمد سعید شہیدؒ 48 1
53 حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین 49 1
54 حضرت مولانا محمد طاسینؒ 49 53
55 حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ 49 53
56 والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی 49 53
57 ماسٹر اللہ دین مرحوم 49 53
58 حضرت مولانا حافظ محمد عابدؒ، مولانا حافظ محمد نعیم الحق نعیمؒ 50 1
59 مولانا قاری محمد بشیرؒ آف ہری پور ہزارہ اور دیگر مرحومین 51 1
60 میاں جی دین محمد مرحوم 51 59
61 الحاج حکیم برکات احمد بگویؒ 51 59
62 مخدوم منظور احمد تونسوی کو صدمہ 51 59
63 مولانا محمد طیب شاہؒ ہمدانی اور دیگر مرحومین 52 1
64 مولانا قاضی عبد المالکؒ 52 63
65 مولانا محمد حنیف انورؒ 52 63
66 مولانا نذیر احمدؒ 52 63
67 مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبد العزیز بن بازؒ اور دیگر مرحومین 53 1
68 حضرت مولانا سید عنایت اللہ شاہ بخاریؒ 53 67
69 الحاج مولانا فاروق احمد آف سکھرؒ 53 67
70 جناب حاجی کرامت اللہؒ 53 67
71 صاحبزادہ شمس الدین آف موسیٰ زئی 54 1
72 حضرت مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ اور دیگر مرحومین 55 1
73 حضرت مولانا قاری فضل ربیؒ آف مانسہرہ 55 72
74 حضرت مولانا حافظ عبد القادر روپڑیؒ 55 72
75 حضرت مولانا مفتی ولی درویشؒ 55 72
76 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ 56 1
77 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 57 1
78 حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ 58 1
79 حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑویؒ اور دیگر مرحومین 59 1
80 اہلیہ حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ 59 79
81 حضرت مولانا سید فیض علی شاہؒ 59 79
82 حضرت مولانا محمد لقمان علی پوریؒ 59 79
83 مولوی عبد الغفورؒ 59 79
84 حضرت مفتی عبد الشکور ترمذیؒ اور دیگر مرحومین 60 1
85 مولانا محمد ضیاء القاسمیؒ 60 84
86 مولانا سلمان عباسیؒ 60 84
87 مولانا محمد اسحاق کھٹانہؒ 60 84
88 حضرت مولانا ضیاء القاسمیؒ 61 1
89 علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے مولانا مفتی محمودؒ تک 62 1
90 حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہریؒ اور دیگر مرحومین 63 1
91 مولانا سید منظور احمد شاہ آسیؒ 63 90
92 حافظ سید انیس الحسن شاہ زیدیؒ 63 90
93 مولانا سید عطاء اللہ شاہؒ 63 90
94 خوش نویس حافظ محمد شوکت 63 90
95 حضرت مولوی محمد نبی محمدیؒ 64 1
96 حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ 65 1
97 ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ 66 1
98 حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ کا پیغام 67 1
99 مولانا عبد الرحیم اشعرؒ 68 1
100 نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم 69 1
101 حضرت حافظ غلام حبیب نقشبندیؒ 70 1
102 مولانا اعظم طارق شہیدؒ 71 1
103 مولانا شاہ احمد نورانی ؒ 72 1
104 حضرت مولانا قاضی مظہر حسینؒ 73 1
105 مولانا حکیم عبد الرحمان آزادؒ 74 1
106 حضرت مولانا مفتی زین العابدینؒ 75 1
107 مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ 76 1
108 حضرت مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 77 1
109 مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی 78 1
110 مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ 79 1
111 الحاج سیٹھی محمد یوسف مرحوم 80 1
112 حضرت مولانا جمیل احمد میواتی دہلویؒ 81 1
113 مولانا مفتی محمد ضیاء الحقؒ 82 1
114 حافظ محمد صادق مرحوم 83 1
115 مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ 84 1
116 مولانا سعید الرحمان علویؒ 85 1
117 مولانا منظور احمد الحسینیؒ 86 1
118 مولانا بشیر احمد خاکیؒ 87 1
119 دارالعلوم کبیر والا کی وفیات 88 1
120 الحاج سید امین گیلانی ؒ 89 1
121 قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ مرحوم 90 1
122 ڈاکٹر غلام محمد مرحوم 91 1
123 مولانا علی احمد جامیؒ 92 1
124 مولانا حافظ عبد الرشید ارشد مرحوم 93 1
125 حاجی غلام دستگیر مرحوم 94 1
126 خان عبد الولی خان مرحوم 95 1
127 علامہ محمد احمد لدھیانویؒ 96 1
128 نواب محمد اکبر خان بگٹی مرحوم 97 1
129 مولانا روشن دینؒ، مولوی عبد الکریمؒ 98 1
130 محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل 99 1
131 حضرت صوفی عبد الحمید سواتی ؒ 100 1
132 حضرت مولانا محمد انظر شاہ کشمیریؒ 101 1
133 مرزا غلام نبی جانبازؒ 22 1
135 مولانا عبد المجید انورؒ، مولانا عبد الحقؒ، حاجی جمال دینؒ 102 1
136 مولانا قاری خبیب احمد عمرؒ 103 1
137 مولانا سید امیر حسین شاہؒ گیلانی 104 1
138 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ 105 1
139 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کا سفر آخرت 106 1
140 حضرت مولانامحمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات پر سلسلۂ تعزیت 107 1
141 حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی وفات ۔ ہم سب کا مشترکہ صدمہ 108 1
142 ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہیدؒ 109 1
143 مولانا محمد امین اورکزئیؒ اور ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمیؒ کی شہادت 110 1
144 مولانا قاری سعید الرحمٰنؒ 111 1
145 علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ 112 1
146 مولانا محمد عمر لدھیانویؒ 113 1
147 قاری عبد الحلیمؒ 114 1
148 ڈاکٹر اسرار احمدؒ 115 1
149 حضرت خواجہ خان محمدؒ 116 1
150 حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ 117 1
151 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ 118 1
152 حضرت مولانا عبد الرحمٰنؒ اشرفی 119 1
153 الشیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ 120 1
154 امیر عبد القادر الجزائریؒ 121 1
155 مولانا میاں عبد الرحمٰنؒ، مولانا سید عبد المالک شاہؒ 122 1
156 حضرت مولانا معین الدین لکھویؒ 123 1
157 پیر آف پگارا سید مردان علی شاہ مرحوم 124 1
158 محمد ظہیر میر ایڈووکیٹ مرحوم 125 1
159 حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ 126 1
160 حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ 127 1
161 علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ 128 1
162 مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ 129 1
163 مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ 130 1
164 حضرت مولانا حبیب الرحمان لدھیانویؒ 131 1
165 چند دینی کارکنان کی وفات 132 1
166 مولانا مفتی محمد اویسؒ 133 1
167 مولانا سعید احمد رائے پوریؒ 134 1
168 قاضی حسین احمدؒ 135 1
169 پروفیسر غفور احمد مرحوم 136 1
170 مولانا محمد اشرف ہمدانی ؒ 137 1
171 مولانا عبد الستار تونسویؒ 138 1
172 حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ 139 1
173 مولانا قاری عبد الحئی عابدؒ 140 1
174 مولانا قاضی مقبول الرحمنؒ 141 1
175 مولانا شاہ حکیم محمد اختر ؒ 142 1
176 شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ 143 1
177 مولانا انیس الرحمن اطہر قریشیؒ 144 1
178 مولانا محمد اقبال نعمانی ؒ 145 1
179 مولانا قاری محمد عبد اللہؒ 146 1
180 مولانا عبد المتینؒ 147 1
181 مولانا حافظ مہر محمد میانوالویؒ 148 1
182 مولانا شمس الرحمن معاویہ شہیدؒ 149 1
183 مولانا علاء الدینؒ 150 1
184 جناب نیلسن منڈیلا 151 1
185 میاں محمد عارف ایڈووکیٹ مرحوم 152 1
186 مولانا حکیم محمد یاسینؒ 153 1
187 حضرت مولانامحمد امین صفدرؒ 154 1
188 مولانا محمد عبد اللہ عباسیؒ 155 1
189 مولانا محمد عالمؒ 156 1
190 مجید نظامی مرحوم 157 1
191 مولانا مفتی عبد الشکورؒ 158 1
192 مولانا مسعود بیگ شہیدؒ ، ڈاکٹر شکیل اوجؒ شہید 159 1
193 شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ 160 1
194 ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہیدؒ 161 1
195 حافظ خلیل الرحمن ضیاء مرحوم 162 1
196 حضرت مولانا محمد نافعؒ 163 1
197 شاہ عبد اللہ مرحوم 164 1
198 دو محقق علماء کی وفات 165 1
199 مولانا عبد المجید لدھیانویؒ 166 1
200 مولانا مشتاق احمد چنیوٹی ؒ 167 1
201 سردار محمد عبد القیوم خان مرحوم 168 1
202 ملا محمد عمر مجاہدؒ 169 1
203 مولانا ضیاء القاسمیؒ ۔ چند یادیں 170 1
204 مولانا قاضی عبد الکریم آف کلاچیؒ 171 1
205 جنرل حمید گل مرحوم 172 1
206 مفکر اسلام مولانا مفتی محمودؒ 173 1
207 مولانا عبد اللطیف انورؒ 174 1
208 مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہؒ 175 1
209 مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ 176 1
210 غازی ممتاز قادریؒ شہید 177 1
211 حضرت مولانا قاضی عبد الکریم کلاچویؒ 178 1
212 مولانا مطیع الرحمان نظامیؒ شہید 179 1
213 عبد الستار ایدھی مرحوم 180 1
214 مولانا حافظ عبد الرحمنؒ 181 1
215 قاری ملک عبد الواحدؒ 182 1
216 مولانا محمد امین اورکزئی شہیدؒ 183 1
217 مولانا مفتی محمد عیسٰی گورمانی اور دیگر مرحومین 184 1
218 جنید جمشید شہیدؒ 185 1
219 حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ 186 1
220 حضرت مولانا سلیم اللہؒ ، حضرت قاری محمد انورؒ، حضرت مولانا عبد الحفیظ مکیؒ 187 1
221 ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں سیمینار 188 1
222 مولانا محمد غفران ہزارویؒ اور دیگر مرحومین 33 1
223 مولانا عبد الرحیم آف شکرگڑھ 33 222
224 الحاج بابو عبد الخالق آف جہلم 33 222
227 حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ 34 1
Flag Counter