رفتگان |
ن مضامی |
|
مولانا محمد عالمؒ شیخو پورہ میں حضرت مولانا محمد عالم صاحبؒ کا انتقال دینی حلقوں کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے، وہ گزشتہ روز طویل علالت کے بعد وفات پا گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا تعلق ہزارہ کے علاقہ بالاکوٹ سے تھا۔ پہلے ضلع شیخوپورہ کے دیہاتی علاقہ میں دینی تعلیم و تدریس کی خدمات سر انجام دیتے رہے جبکہ 1974ء میں شہر میں انہوں نے جامعہ فاروقیہ کے نام سے مدرسہ قائم کیا جو شرق پور روڈ پر ایک وسیع خطہ زمین اور کئی بلاکوں پر مشتمل عمارت میں واقع ہے، اور ضلع شیخوپورہ کا مرکزی دینی مدرسہ شمار ہوتا ہے۔ ضلع شیخوپورہ میں شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کا حلقہ اثر بہت زیادہ ہے اور بے شمار لوگ ان کے فیض و نسبت سے فیض یاب ہیں۔ ایک دور میں حضرت مولانا امین الحقؒ اور مولانا قاری محمد امینؒ اور مولانا محمد شعیبؒ آف خانقاہ ڈوگراں اس ضلع کے بزرگ علماء کرام تھے۔ اور شاعرِ اسلام الحاج سید امین گیلانیؒ اس علاقہ کی دینی تحریکات کے روح رواں ہوتے تھے۔ پھر مولانا عبد اللطیف انور، مولانا محمد یعقوب ربانی، مولانا محمد عالمؒ ، ڈاکٹر عبد الحق تارڑ، مولانا عبد الہادیؒ اور حافظ محمد عباسؒ کا دور آیا جس میں جمعیۃ علماء اسلام، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اور سپاہ صحابہؓ کی تحریکات نے ضلع کے علماء کرام اور دینی کارکنوں کو سرگرم رکھا۔ مگر کوئی مرکزی دینی درسگاہ اس علاقہ میں موجود نہیں تھی جس کی کمی شدت کے ساتھ محسوس کی جا رہی تھی۔ اس خلاء کو پر کرنے کے لیے مولانا محمد عالمؒ آگے بڑھے اور بے سروسامانی کے باوجود ایک بڑے جامعہ کی تعمیر کا آغاز کر دیا۔ میں جامعہ فاروقیہ کے سنگ بنیاد سے لے کر اب تک کے مختلف مراحل کا عینی شاہد ہوں اور اس کے بیسیوں اجتماعات اور پروگراموں میں شرکت کی سعادت حاصل کر چکا ہوں۔ ہم سب کے مخدوم حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ کی خصوصی سرپرستی اس جامعہ کو حاصل رہی ہے۔ جبکہ مرشد العلماء حضرت مولانا عبید اللہ انورؒ ، امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ ، خطیب اسلام حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ ، اور مخدوم العلماء حضرت سید نفیس الحسینیؒ بھی اس جامعہ اور مولانا محمد عالمؒ کے ساتھ گہری شفقت و محبت کا تعلق رکھتے تھے اور وقتاً فوقتاً وہاں تشریف لے جایا کرتے تھے۔ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کئی بار وہاں تشریف لے گئے ہیں اور سالانہ اجتماعات میں شرکت کے علاوہ امتحانات میں بھی حصہ لیتے رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں ایک دل چسپ واقعہ ذہن میں آگیا ہے کہ جامعہ فاروقیہ میں تعلیم حاصل کرنے والے ہمارے ایک دوست مولانا حافظ محمد اعجاز صاحب جو نیویارک کے دارالعلوم میں کچھ عرصہ تک خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں، ایک بار میں وہاں گیا اور سالانہ امتحان میں کچھ طلبہ سے امتحان لینے کا موقع ملا۔ مولانا حافظ اعجاز احمد کے فرزند مشکوٰۃ شریف کا امتحان دے رہے تھے، اس دوران مولانا حافظ اعجاز احمد آئے اور کہا کہ عجیب اتفاق ہے کہ میں نے جامعہ فاروقیہ شیخوپورہ میں مشکوٰۃ شریف کا امتحان آپ کے والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کو دیا تھا۔ اور آج دارالعلوم نیویارک میں میرے بیٹے کا مشکوٰۃ شریف کا امتحان آپ لے رہے ہیں۔ جامعہ فاروقیہ اور مولانا محمد عالمؒ کی دینی، تعلیمی اور اصلاحی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے جس کا یہ مختصر کالم متحمل نہیں ہو سکتا۔ چند سطور صرف حضرت مرحوم کی وفات پر رنج و غم کے اظہار کے لیے اور قارئین سے ان کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے دعا کی درخواست کی غرض سے قلم بند کر رہا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات جنت میں بلند سے بلند تر فرمائیں اور ان کے فرند و جانشین مولانا قاری محمد طاہر سمیت ان کے اہل خاندان اور رفقاء کو ان کی حسنات کا سلسلہ جاری رکھنے کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔ مجلہ/مقام/زیراہتمام: روزنامہ اسلام، لاہور تاریخ اشاعت: ۲۶ جولائی ۲۰۱۴ء (غالباً)