معراج کا سفر |
|
کبریٰ (بڑی نشانیوں) میں سے ہے، اس میں اللہ تعالیٰ کی رؤیت کے شامل ہونیکا احتمال ہے ،جس کی تائید احادیثِ صحیحہ سے اور صحابہ وتابعین کے اقوال سے ہوتی ہے، اس لئے مَاکَذَبَ الْفُوَادُ مَارَأْی… کی تفسیر یہ ہے کہ جو کچھ رسول اللہا نے آنکھ سے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلبِ مبارک نے اسکی تصدیق کی کہ صحیح دیکھا،اس تصدیق میں قلبِ مبارک نے کوئی غلطی نہیں کی، اسی کو کہا ’’مَاکَذَبَ الْفُوَادُ مَارَأْی‘‘ کہ دل نے غلطی نہیں کی جو کچھ دیکھا … اس میں جو کچھ دیکھا ، کے الفاظ عام ہیں، ان میں جبرئیلِ امین علیہ السلام کا دیکھنا بھی شامل ہے اور جو کچھ شبِ معراج میں آپ نے دیکھا وہ سب شامل ہے اور اس میں سب سے اہم خود حق تعالیٰ کی رؤیت وزیارت ہے۔ جبرئیلِ امین علیہ السلام نے نہرِ کوثر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھائی بہرحال سدرۃ المنتہیٰ پر بیت المعمور میں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتویں آسمان کے اوپر کی سطح پرلے گئے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نہر پر پہنچے جس پر یاقوت، موتی اور زبرجد کے پیالے رکھے تھے اور اس پر سبز لطیف پر ندے بھی تھے۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا یہ نہرِ کوثر ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے آپ کو دی ہے، اس کے اندر سونے اور چاندی کے برتن تھے، وہ نہر یاقوت اور زمرد کے پتھروں پر چلتی ہے ،اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید ہے، میں نے ایک برتن لیکر اس میں کچھ پیا، تو وہ شہد سے زیادہ شیریں اور مشک سے زیادہ خوشبودار تھا، یہ وہ نہرِ کوثر ہے جس کا