سر پر پٹی کیسی ؟… کیا آپریشن تھیٹر سے فرار ہوکر آئے ہو ؟
پڑوسی: پی ایس آئی صاحب! آپ کے پڑوس میں بھی کوئی پڑوسی ضرور رہتا ہوگا، لیکن میرے پڑوسی جیسا نہیں۔
پی ایس آئی: ہاں ہاں! ضرور، میرا بھی پڑوسی ہے، اور یہ ایک حقیقت ہے کہ جب سے دنیا وجود میں آئی، انسان نے مل جل کر رہنا سیکھا، اسے کسی نہ کسی کا پڑوسی ضرور بننا پڑاہے، قریبی رشتہ داروں کے علاوہ انسان کا ہم سایوں اور پڑوسیوں سے مستقل رابطہ رہتا ہے، اس کی خوش گواری اور نا خوش گواری کا اثر نہ صرف زندگی کے سکھ و چین ، بلکہ اخلاق کے بناؤ بگاڑ پر بھی پڑتا ہے، اسی لیے کہا جاتا ہے کہ:
’’ اچھا پڑوسی خدا کی رحمت ہوتا ہے ، اور بُرا پڑوسی خدا کا عذاب‘‘
پڑوسی: پی ایس آئی صاحب! بس، میرا پڑوسی بھی خدا کا عذاب ہے، جب سے میرے بازو میں رہنے کے لیے آیا، آ--آج تک سیدھے منہ بات نہیں کی، ہر وقت شراب کے نشے میں مست رہتا ہے، فحش بکواس اور گالی گلوچ کرتا رہتا ہے، صبح اٹھتا ہوں تو گالیوں کی منحوس بوچھار کانوں میں پڑتی ہے، شام میں آفس سے گھر آتا ہوں، تو بھی وہی حال،رات کو سونے کا وقت ہوتاہے ، تو زور زور سے گانے بجانے لگتا ہے، اگر کبھی سمجھانے کے لیے جاؤ، تو باؤلے کی طرح پتھر اُٹھا کر بھِنّانے لگتا ہے، آپ میرے سر پر جو پٹی بندھی دیکھ رہے ہیں، یہ اُسی زحمتی پڑوسی کی کرم فرمائی ہے، آج صبح نیند سے اٹھتے ہی ماں بہن کی گالیاں دینے لگ گیا، جب اسے سمجھانے کے لیے گیا ، تو سننا اور سمجھنا تو در کنار، پتھر اُٹھا کر ماردیا۔