آئے گی، تو پوری دنیا پر آئے گی، کسی خاص فرد یا مکان پر نہیں۔
مالک مکان: صاحب! آپ میری بات اور میرے درد کو نہیں سمجھ سکے، قیامت اِس طرح برپا ہوگئی ، کہ - رات میں عشا کی نماز پڑھ کر گھر آیا، تمام گھر والے معمول کے مطابق سوچکے تھے، میں بھی جاکر سوگیا، صبح جب ہم سب لوگ نیند سے بیدار ہوئے، تو کیا دیکھا کہ تجوری والے کمرے کا دروازہ کھلا پڑا ہے، اندر گئے، تو پیروں تلے سے زمین کھسک گئی، تجوری کا لاک ٹوٹا ہوا تھا، اس میں موجود تمام کاغذات بکھرے ہوئے اور منتشر تھے، تجوری کے جس خانہ میں رقم اور زیورات رکھے تھے، اُسے کھول کر دیکھا، تو پتہ چلا کہ رقم اورزیورات غائب ہیں، ہائے اللہ!(ٹھنڈی آہ بھر کر) سب، بالکل برباد ہوگیا، اگلے مہینے لڑکی کی شادی بھی طے ہوچکی ہے، اسی کے لیے زیورات بناکر رکھے تھے، جب سے لڑکی گھر میں پیدا ہوئی، تب سے ایک ایک پائی ، محنت مزدوری کرکے اپنے پسینے کی کمائی جمع کی تھی، آج وہ پورا سرمایہ اِس بے رحم چور کی نذر ہوگیا۔ اب آپ ہی بتائیے! میں اتنی ساری رقم اور زیورات اپنی لاڈلی کی شادی کے لیے کہاں سے لاؤں؟ پی ایس آئی صاحب ! آپ کو خدا کا واسطہ ، آپ اِن مجرموں کو پکڑ کر، یہ رقم اور زیورات ان سے حاصل کرکے ، مجھے واپس دلا دیجئے، تاکہ میں اپنی لاڈلی بیٹی کے ہاتھ پیلے کرسکوں ، اوراِن ظالموں کو ان کے جرم کی سخت سزا دلوائیے۔!
پی ایس آئی : دیکھئے بھائی صاحب! آپ دِھیرج اور اطمینان رکھیں، جلد ہی مجرم گرفتار ہوکر ، جیل کی سلاخوں کے پیچھے ، اور رقم وزیورات آپ کے ہاتھوں