یاء کو اجتماع ثلاث یاٰت کی بنا پر حذف کر دیا تو أُحَیّ ہوگیا۔اب چونکہ یہ غیر منصرف تھا تو سیبویہ کے نزدیک بعدالتصغیر بھی غیر منصرف ہی رہے گا کیونکہ دونوں علتیں موجود ہیں وصفیت اور وزن فعل ،جو صورة تو اگرچہ زائل ہوگیا ہے لیکن ابتداء میں ہمزہ کی زیادتی ابھی باقی ہے ۔
عیسی بن عمرو کا غیر منصرف ہونے میں اختلاف ہے کیونکہ تصغیر میں وزن فعل جاتا رہا ہے ۔ ابو عمر بن العلاء نے بھی اس میں اختلاف کیا ہے مگر ان کا اختلاف آخری یاء کو نسیاً منسیاً حذف کرنے میں ہے ۔ وہ منوی طور پر حذف کرتے ہیں ان کے نزدیک جب أحَیِّی ہوا تو یدعو کے قانون کے تحت حرکت کو حذف کردیا گیا ،التقاء ساکنین آگیا یاء حذف ہوگئی تو أُحیٍّ ہوگیا قاضٍ کی طرح ۔
وعلی قیاس أسیود أحیوٍ۔ اگر ان تمام جگہوں میں نیز احوی کی تصغیر میں تصحیح والا معاملہ کیا جائے اور واؤ وغیرہ کو یاء سے نہ بدلا جائے تو احوی کی تصغیر أحَیوِو آئے گی پھر دعی والے قانون سے یاء پھر یدعو اور التقاء والے قانون سے أحیوٍ ہوجائے گا ۔بہرحال اُسَیود پر قیاس سے اشارہ تصحیح کی طرف ہے ۔
متن
وَيُزَاد للمؤنث الثلاثي بِغَيْر تَاء تَاءً كعُيَيْنَةَ وأُذَينةَ وعُرَيبٌ وعُرَيسٌ شَاذ بِخِلَاف الرباعي ك عُقيربٌ وقُدَيدِيمة ووُرَيَّة شَاذوتحذف الف التَّأْنِيث الْمَقْصُورَة غير الرَّابِعَة ك جُحَيجِب وحُوَيْليٌّ فِي جَحْجَبٰى وحَولَايا وَتثبت الممدودة مُطلقًا ثُبُوت الثَّانِي فِي بعلبكّ۔
شرح