ابن حاجب کہتے ہیں کہ اگر قلب مذکور ہی کی وجہ سے تین یائیں جمع ہوجائیں تو آخری کو نسیاً حذف کرتے ہیں نسیاً کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح حذف کیا جائے کہ ماقبل کو لام کلمہ قراد دے دیا جائے
مصنف رحمہ اللہ نے اس پر چار مثالیں پیش کی ہیں :
١۔ عطاء ۔یہ اصل میں عطاو تھا ۔ دعا ء والے قانون سے عطاء ہو گیا پھر جب تصغیر بنائی گئی الف یاء سے تبدیل ہوگیا اب سبب کے چلے جانے سے ہمزہ واپس واؤ کی طرف رد کر دی گئی تو عُطیِّو ہو گیا، دُعِی والے قانون سے واؤ یاء سے تبدیل ہوا اب تین یائیں جمع ہو گئیں آخری کو حذف کردیا تو عُطِیّ ہو گیا ۔
٢۔ أِداوَة ۔ یاء تصغیر لانے کے بعد الف کو یاء سے تبدیل کردیا تو أدَیِّوة ہو گیا دُعِی قانون کے تحت أدیِّیَة ہو گیا پھر آخری یاء کو حذف کر دیا أُدَیَّة ہو گیا۔
٣۔ غاویة ۔ تصغیر کے لیے الف کو واؤ سے بدل دیا پھر بعد میں یاء تصغیر کی لے آئے تو غُوَیوِیَة ہو گیا، قویل کے قانون سے غویِّیَة ہو گیا ایک یاء کو حذف کر دیا تو غُوَیَّة ہو گیا۔
٤۔ مُعاویة ۔ الف کو حذف کردیا گیا تاکہ فُعَیل وزن بن سکے پھر یاء تصغیر لانے کے بعد قویّل کے قانون سے مُعَیِّیَة ہو گیا آخری یاء کو حذف کر دیا تو مُعَیَّة ہوگیا۔
قولہ :وقیاس احوی۔۔
ش:یہ بھی ماقبل ہی سے متعلق ہے چونکہ اس میں تھوڑا اختلاف تھا اس لیے مصنف رحمہ اللہ نے مستقلاً ذکر کیا ہے ۔احوی اصل میں احوَوُ تھا تصغیر بنائی تو أُحَیْوِو ہو گیا آخری واؤ میں دُعِی والا قانون لگا تو أُحَیْوِیُ ہو گیا ۔قویل کے تحت پہلی واؤ بھی یاء سے تبدیل ہوگئی تو أُحیِّیُ ہوگیا آخری