کو یاء سے بدل دیا تو عید ہوگیا واؤ کو یاء سے بدلنے کا مقتضی تصغیر میں زائل ہوجاتا ہے کیونکہ عین کو ضمہ دی جاتی ہے اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس کی تصغیر عُوَید آتی مگر عرب اس کی تصغیر خلاف القانون عُیَید لاتے ہیں ۔ خلاصہ یہ کہ مقتضی کے زائل ہونے کے باوجود حرف کو اصلی حالت میں نہیں لایا گیا ؟
مصنف رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ یہاں تصغیر کو جمع تکسیر پر محمول کیا ہے کیونکہ عید کی جمع تکسیر عرب أُعیاد لاتے ہیں تاکہ عید اور عود کی جمع میں فرق ہوجائے تو تصغیر میں بھی یاء کو باقی رکھا۔ لأن التصغیر والتکسیر من دار واحدة ۔ جاربردی۔
متن
فَإِن كَانَت مَدَّة ثَانِيَة فالواو لازمة نَحْو ضويرب فِي ضَارب وضويريب فِي ضيراب وَالِاسْم على حرفين يرد محذوفه تَقول فِي عِدَة وكُلٍ اسْما وُعَيدة وأُكَيل وَفِي سهٍ ومُذٍ اسْما سُتَيهة ومُنَيذ وَفِي دمٍ وحِرٍ دُمَيٌّ وحُريْحٌ وَكَذَلِكَ بَاب ابْن وَاسم وَأُخْت وَبنت وهَنتٍ بِخِلَاف بَاب ميْت وهار وناس وَإِذا ولي يَاءَ التصغير وَاوٌ أَو ألف منقلبة أَو زَائِدَةٌ قلبت يَاءً وَكَذَلِكَ الْهمزَة المنقلبة بعْدهَا نَحْو عُرَيَّة وَعُصيَّة ورُسَيِّلَة وتصحيحه فِي بَاب أسَيِّد وجُدَيلٍ قَلِيل ۔
شرح