٢۔جو حرف زائد حرف کے ساتھ مشابہت رکھتا ہو اس کو حذف کر دیا جائے حروف زیادة دس ہیں جن کا مجموعہ الیوم تنساہ وغیرہ ہے پھر مشابہ حرف کو تب حذف کیا جاتا ہے جب وہ طرف کے قریب ہو یعنی چوتھی جگہ ہو اس صورت میں فَرَزْدَق کی تصغیر فُرَیْزق آئے گی۔
یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ مشابہت مخرج سے معلوم ہوتی ہے مثلاً یہاں پر دال تاء کے مخرج سے ہے ۔
٣ ۔بغیر حذف کیے تصغیر لائی جائے جیسے سَفَرْجَل سے سُفَیْرِجِل ۔رضی نے اس کی تصغیر بفتح الجیم کہی ہے جبکہ دیگر صرفیوں نے بکسر الجیم۔
اب ساری بحث کے خلاصہ کے طور پر ہم کہتے ہیں کہ جب ثلاثی اور رباعی کی تصغیر بنانے کا قاعدہ معلوم ہوگیا ،نیز یہ بھی معلوم ہوگیا کہ لغت فصیحہ میں خماسی کی تصغیر نہیں اور اسی بناء پر اس کی تصغیر بنانے میں پانچویں حرف کو حذف کیا جاتا ہے تو اس سے ہمیں تصغیر کی ابنیہ کے بارے میں علم حاصل ہوگیا (سوائے مذکورہ مستثنی صورتوں کے جو چار ہیں ۔) تصغیر ثلاثی سے فُعَیْل کے وزن پر رباعی بلامد سے فُعَیعِل کے وزن پر اور رباعی بالمد سے فُعَیعِیل کے وزن پر آتی ہے تو یہ تصغیر کے کل تین اوزان ہوگئے ۔
فائدہ ۔اگر آپ چاہیں تو فُعَیعِل کے جگہ فُعیلِل اور فُعَیْعِل کی جگہ فُعَیلیل بھی پڑھ سکتے ہیں کیونکہ تصغیر میں نظر عدد حروف پر ہوتی ہے نہ کہ اصلی اور زائد پر۔نظامی
قولہ۔ویرد نحو باب ۔۔۔
ش:یہاں سے لیکر جمع کی تصغیر کی بحث تک تقریبا ١٥ احکامات و مسائل کا ذکر آئے گا لیکن ان سے پہلے چند اصولی باتوں کا ذکر ضروری ہے جو ان احکامات کیلیے جامع ہوں گی ۔