١۔ثلاثی کی تصغیر بنانے کا یہ طریقہ ہے کہ حرف اول کو ضمہ ،ثانی کو فتح دی دے جائے ،تیسری جگہ پر یاء ساکنہ علامت تصغیر کی لائی جائے جیسے رجل سے رُجَیل ۔اور آخری حرف کا اعراب عامل کے لحاظ سے ہوگا۔
٢۔رباعی کی تصغیر بناتے وقت بھی وہی عمل کیا جائے گا جوثلاثی کی تصغیر بناتے وقت کیا گیامگر اتنا فرق ہے کہ یاء کے مابعد حرف کو کسرہ کی حرکت دے دی جائے پھر رباعی میں چونکہ یاء کے مابعد دو حرف بچتے ہیں تو پہلے کو کسرہ دی جائے گی کماذکر اور آخری حرف کا اعراب عامل کے اعتبار سے ہوگا جیسے دِرھم سے دُرَیھِم لیکن اس قاعدہ سے چار مسائل مستثنی ہیں کیونکہ وہاں پر یا ء کے مابعد کسرہ نہیں بلکہ فتحہ دی جاتی ہے ان کا ذکر درج ذیل ہے :
١۔ کلمہ میں علامت تانیث پائی جائے یعنی تاء ہو جیسے شَجَرة ٌسے شُجَیرةٌ۔
٢۔ الف مقصورہ یا الف تانیث ممدودہ کلمہ میں پایا جائے مثال الف تانیث مقصورہ کی جیسے حبُلی سے حُبَیلیٰ مثال الف تانیث ممدودہ کی جیسے حَمْرَا ءسے حُمیراءُ۔
٣۔ الف نون مشبھتان بالفی تانیث کا کلمہ میں پایا جانا جیسے سَعدان سے سُعیدان ان کی مشابہت الفی تانیث کے ساتھ اس چیز میں ہے کہ جیسے وہ تاء تانیث کے ساتھ جمع نہیں ہوتے ایسے ہی یہ بھی علامت تانیث کے ساتھ جمع نہیں ہوتے ۔
٤۔ الف جمع کا کلمہ میں پایا جائے اور کلمہ افعال کے وزن پر ہو جیسے اَفْرَاس سے أُفُیْرَاس۔
ان چاروں صورتوں میں یاء کے مابعد کو فتح دیں گے بشرطیکہ یہ سب چوتھی جگہ پر واقع ہوں ۔
٣۔ فصیح لغت میں خماسی کی تصغیر نہیں آتی لیکن اگر لائی جائے تو اس کے تین طریقے ہیں ۔
١۔ بہتر یہی ہے کہ پانچویں حرف کو حذف کردیا جائے جیسے فَرْزَق سے فُرَیْزَد۔