واستجازةٍ وَنَحْو ضَارب على مُضَارَبَة وضِراب ومِرّاء شَاذٌّ وَجَاء قيتال وَنَحْو تكرمَ على تكرُّمٍ وَجَاء تِمِلَّاقٌ وَالْبَاقِي وَاضح وَنَحْو الَّترْدَادِ والتَّجوال والحِثِّيثٰى والرِّمِّيَّا للتكثير۔
شرح
ثلاثی مزید اور رباعی کے مطلقا ًمصادر قیاسی ہیں پھر ہر باب کا قیاس الگ الگ ہے چنانچہ مصنف رحمہ اللہ نے ثلاثی مزید کے پانچ ، اور رباعی کے دو ضوابط بیان کیے ہیں ۔تو کل ٧ ضوابط ہوگیے۔
١۔ أفعَل باب کا مصدر افعال آئے گا جیسے اکْرم سے اِکرام۔
٢۔ فعَّل باب کا مصدرتفعیل آئے گا جیسے کرم سے تکریما،نیزتَفْعِلة بھی آتا ہے لیکن صحیح کے ابواب میں یہ وزن مقصور علی السماع ہے نیز فِعَّالاً اور فِعَالاً بھی آتا ہے جیسے کِذّابا اور کِذَابا۔
٣۔اگر باب افعل اجوف سے ہو (باب استفعال کا بھی یہی حکم ہے)اور فعَّل ناقص سے تو حذف اور تعویض لازم ہوں گے مطلب یہ ہے کہ حرف علت کو حذف کر کے اس کے عوض میں آخر میں" ة "لائیں گے پھر باب تفعیل میں باب کی تاء حذف کی جائے گی لیکن باب افعال میں الف کے حذف کرنے میں اختلاف ہے ۔خلیل اور سیبویہ کے نزدیک باب کا الف حذف کیا جائے گا اور اخفش و فراء کے نزدیک حروف اصلی والا الف حذف کیا جائے گا۔
باب تفعیل کی مثال جیسے عزّٰی سے تعزِیة۔
باب افعال کی مثال جیسے أقال سے أقالة۔
٤۔فاعَل باب کا مصدر مفاعلة فِعالا اور فِیعالا وزن پر بھی آتا ہے ۔جیسے مضاربة ضرابا ور قیالا ۔لیکن فِعَّالا وزن پر نہیں آتا ۔اسی لیے ماری یماری سے مراء شاذ ہے ۔