صیغہ میں دوہمزہ کا پہ درپہ آنا لازم آتا ۔ اس وجہ سے پہلے متکلم کے صیغہ میں تخفیف کرکے ہمزہ کو حذف کردیا گیا پھر مضارع کے تمام صیغوں میں تبعًا یہ تخفیف کر دی گئی ۔
پھر من ثم سے کلام لانے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ مضارع بنانے کا طریقہ ابن حاجب نے یہ ذکر کیا تھا کہ ماضی پر حروف مضارعت کی زیادتی کی جائے اس سے معلوم ہوتا تھا کہ شاید ماضی کے کسی بھی حرف کو کم نہ کیا جائے گا اب یہاں باب افعال کے مضارع سے اشکال پیدا ہوسکتا تھا کیونکہ یہاں ماضی کے ایک حرف ہمزہ کو حذف کیا گیا ہے تو اس اشکال کے دفع کے لیے یہ کلام لایا گیا واللہ اعلم ۔