باقی رکھیں گے۔اسی طرح اگر مثال واوی اور ناقص یائی سے مغالبہ کا معنی مطلوب ہو اور ان کے ابواب فعَل یفعِل کے علاوہ دوسرے اوزان پر مبنی ہوں تو ان ابواب کو فعَل یفعِل کی طرف منتقل کردیں گے کیونکہ ان انواع کے لیے یہی قانون مقرر ہے کہ جب ان کی ماضی مفتوح العین ہو تو مضارع مکسور العین ہو گا۔
اب اصل قانون سے (کہ باب مغالبہ صرف فعَل یفعُل سے آتا ہے ) ایک استثناء تو یہ ہو گیا ۔اس کے علاوہ ایک استثناء امام کسائی نے بھی کیا اور وہ یہ کہ اگر باب کے عین یا لام کلمہ میں حروف حلقی میں کوئی حرف ہو تو اس وقت مضارع کو مفتوح العین لانا لازمی ہے ۔امام کسائی کے نزدیک وجہ یہ ہے کہ حلقی العین یا حلقی اللام باب کا مفتوح لانا لازم ہے ۔لیکن ا مام کسائی کا یہ استثناء ٹھیک نہیں ہے کیونکہ یہ کوئی قاعدہ نہیں ہے کہ جس کے بھی عین یا لام کلمہ میں حرف حلقی ہوگا تو اس کو فعَل یفعَل سے لانا لازم ہوگا ۔لغت عرب میں مثالیں موجود ہیں کہ عین یا لام کلمہ حروف حلقی میں سے تھا لیکن پھر بھی اس باب کو یفعَل سے نہیں لایا گیا جیسے برأ یبرُء اور هنأ يهنِئ۔
متن
وَفعِل يكثُر فِيهِ الْعِلَلُ وَالْأَحْزَان وأضدادها كسقِمَ وَمرض وبرِيء وحزِن وَفَرِح وتجيء الألوان و العيوب والحلي كلهَا عَلَيْهِ وَقد جَاءَ أَدم وَسمر وعجف وحمق وخرق وعجم ورعن بِالْكَسْرِ وَالضَّم