١۔ دس اسماء میں جو درج ذیل ہیں ابن ۔ابنة ،ابنم ،اسم ،است،اثنان،اثنتان،امرؤ ،امرء ة ،أیمن اللہ۔
٢۔ ہر اس مصدر میں جس کے فعل ماضی کے اول میں الف (یعنی ہمزہ)کے بعد چار یا زیادہ حرف ہوں جیسے أقتدر کا مصدر أقتدار۔
فعل میں بھی دو جگہیں ہیں ۔
١۔ مذکورہ مصادر کے فعل ماضی میں۔
٢۔ ثلاثی امر کے صیغے میں بشرطیکہ مضارع میں فاء یا عین کلمہ میں تعلیل نہ ہوئی ہو ۔
اور حرف میں دو جگہیں ہیں ۔
١۔ لام تعریف میں عند السیبویہ
٢۔ میم تعریف میں ،عند السیبویہ یہ حقیقیت میں ایک ہی جگہ ہے کیونکہ بعض عرب لام تعریف کی جگہ میم استعمال کرتے ہیں ۔
اب قاعدہ یہ ہے کہ ہر وہ جگہ جہاں ابتداء بالسکون لازم آرہی ہو وہاں ہمزہ وصلی مکسور شروع میں لاتے ہیں ہاں اگر ساکن کے بعد کا کلمہ مضموم ہو بلکہ زیادہ صحیح الفاظ میں عین کلمہ مضموم ہو تو شروع میں ہمزہ وصلی مضموم لائی جائے گی سوائے دو جگہوں کے
١۔ لام تعریف میں ٢۔ اور ایمن اللہ میں ، کہ ان دو نوں جگہ ہمزہ وصلی مفتوح لائی جاتی ہے ۔
پھر مصنف رحمہ اللہ نے اس باب میں ہمزہ وصلی کے ٤ احکامات ذکر کیے ہیں ۔
١۔ جن جگہوں میں ہمزہ وصلی لائی جاتی ہے (یہ حکم ہمزہ وصلی کے لانے کے متعلق ہے )