الْجمع نَحْو أكالب وأناعيم وجمائلَ وجمالات وكلابات وبيوتات وحُمرات وجُزرات۔
رباعی مجرد اور مزید کی جمع
ثلاثی مجر ،مزید کے احکامات سے فارغ ہونے کی بعد اب رباعی مجرد اور مزید کے احکاماتِ جمع ذکر کرنے لگے ہیں ۔
١۔ رباعی مجرد کی جمع قلت و کثرت فعالل وزن پر آتی ہے جیسے جعفر سے جعافر۔یہ حکم قیاسی ہے۔
٢۔ رباعی مزید ،جس میں چوتھی جگہ پر حرف مدہ کی زیادتی کی جائے، اس کی جمع فعالیل وزن پر آتی ہے جیسے قرطاس سے قراطیس۔
٣۔ جو کلمات رباعی کے وزن پر ہوں ملحق ہوں یا غیر ملحق اور غیر ملحق مدہ ہوں یا غیر مدہ ان کی جمع بھی رباعی والی آئے گی ۔ پھر یہ بات یہاں یاد رکھنے کی ہے کہ متن میں "علی زنتہ" سے مراد یہ ہے کہ وہ کلمات عدد حروف میں ،حرکات وسکنات میں اور مزید کی صورت میں چوتھی جگہ پر مدہ ہونے میں رباعی کی طرح ہوں ۔
یہ بات مفتاح میں مذکور ہے اور کمال نے لکھا ہے وزن سے مراد یہ ہے کہ عدد حروف ایک جتنے ہوں پھر یا تو وزن بھی رباعی کا ہو یا رباعی کے قریب قریب ہو۔ اب آگے مصنف نے پانچ مثالیں ایسے کلمات کی دی ہیں جو رباعی مجرد کے وزن پر ہیں ان میں پہلی تین ملحق اور آخری دو غیر ملحق کی ہیں اس کے بعد پھرتین مثالیں ان کلمات کی دی ہیں جو رباعی مزید کے وزن پر ہیں ان میں پہلی دو ملحق اور آخری غیر ملحق کی ہے اب ترتیب وار ملاحظہ ہوں ۔
١۔کوکَب۔ یہ جعفر کے ساتھ ملحق ہے۔