قولہ : وفیعل نحو میت علی أموات ۔۔
ش: یہاں سے اس ثلاثی مزید کا حکم بیان کررہے ہیں جس میں دوسری جگہ یاء زائدہ لائی جائے یعنی فیعِل کی جمع تکسیر کا بیان ہے ۔ قاعدہ یہ ہے کہ فیعِل وزن صرف اجوف میں استعمال ہوتا ہے اور فیعَل صحیح میں فیعِل کی جمع تین اوزان آتی ہے ۔
١۔ أفعال جیسے میّت سے أموات۔
٢۔ فعاِل جیسے جیّد سے جِیاد۔
٣۔ أفعِلاء جیسے بیّن سے أبینائ۔
فائدہ :میّت کا وزن سیبویہ کے نزدیک فیعل ہے فراء کے نزدیک اس کا وزن فعیل ہے مثل کریم ۔فراء کہتے ہیں کہ اصل میں مَوِیت تھا پھر یاء کو واؤ پر مقدم کردیا اول ساکن ثانی متحرک تھا لھذا واؤ کو یاء کر کے یاء اول میں ادغام کر دیا میّت ہوگیا ۔ اور طویل میں یہ قلب اور تعلیل نہ کرنا فراء کے نزدیک شاذ ہے ۔
قولہ:ونحو شرّرابوں حسانون۔۔
ش: یعنی ایسے مبالغے کے صیغے جن میں مذکر اور مؤنث برابر نہیں ان کی بھی اور اسم فاعل اور اسم مفعول جن کے شروع میں میم آتی ہے ان کی بھی جمع سالم لائی جاتی ہے ،مذکر کی واؤ نون کے ساتھ اور مؤنث کی الف تاء کے ساتھ ۔یہ مطلب ہے اس عبارت کا کہ جمع تصحیح کیساتھ جمع تکسیر سے مستغنی ہیں ۔
قولہ : وجاء عواویر وملاعین ۔