ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 97 ( 166 ) مکاشفات قطعی نہیں ہوتے : فرمایا کہ مکاشفات اولیاء قطعی نہیں ۔ کبھی خلاف بھی ہو جاتا ہے ۔ نیز ہمیشہ کشف ہونا بھی ضروری نہیں ۔ چنانچہ ایک مجذوب سے جب کوئی پوچھتا کہ فلاں واقعہ کس طرح ہو گا یا فلاں امر کب واقع ہو گا تو کہتے کہ کیا اللہ میاں سے میری رشتہ داری ہے ۔ مجھے کیا خبر کہ کب ہو گا اور بہت برا بھلا کہتے تھے ۔ غرض افعال خداوندی میں بندے کو کیا دخل اور غلام کو اپنے مولی کے امور میں دخل دینے سے کیا واسطہ ۔ ( 167 ) ہمیشہ صاف گوئی سے کام لینا چاہئے : فرمایا کہ بعض لوگ محض تفریح طبع کے لئے آتے ہیں اور بہانہ کرتے ہیں میری ملاقات کا ۔ پھر غضب یہ کہ میرا انتظار بھی نہیں کرتے بلکہ بلا ملاقات ہی کے چل دیتے ہیں ۔ اگر دو تین گھنٹے انتظار کرتے تو میں بھی سمجھتا کہ واقعی یہ ملاقات ہی کی غرض سے آئے ہیں ۔ فرمایا کہ کتنا بڑا ظلم ہے کہ بعض میرے کام کے وقت آ کر بلا ضرورت میرے وقت کو ضائع کرنا چاہتے ہیں اور اگر وہ کہیں کہ تمہارے وقت فرصت میں ہم کو فرصت نہ تھی تو میں کہتا ہوں کہ ان کو اگر دنیا کے کام کی وجہ سے فرصت نہیں ہے تو مجھے دین کے کام یعنی اپنے لکھنے پڑھنے کی وجہ سے فرصت نہیں ہے ۔ ( 168 ) کثرت کلام مضر ہے : فرمایا کہ تجربے سے یہ معلوم ہوا کہ سکوت سے قلب میں جو بات پیدا ہوتی ہے وہ گفتگو کے بعد باقی نہیں رہتی ۔ اگرچہ وہ گفتگو محمود ہی کیوں نہ ہو لیکن حد ضرورت سے زائد ہو ۔ شیخ فرید رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : دل زپر گفتن بمیرد در بدن : گرچہ گفتارش بود در عدن