ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 63 ملاقات کی اطلاع ہو گی اور وہ مجھ سے سفارش لکھوائیں گے ۔ سو میں ابھی سے کہے دیتا ہوں کہ آپ میری سفارش کو بالکل بے اثر سمجھیں اور وہی کریں جو مناسب ہو ۔ بس یوں سمجھ لیا کریں کہ کسی نے درخواست کی ہو گی اس لئے لکھ دیا ۔ ( 82 ) زینت برائے تفاخر حرام ہے : ایک روز سالکین میں سے ایک شخص سیاہ پاجامہ اور سیاہ عمامہ اور سیاہ صدری پہن کر آئے جو کہ ہیئت تزئین کی تھی ۔ مولانا نے فرمایا کہ تم لوگ جس غرض کے لئے یہاں آئے ہو یہ وضع اس کے مناسب نہیں ، بلکہ اس کے بالکل خلاف ہے ۔ اس ہیئت سے تکبر کی شان پیدا ہوتی ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی بہت بڑے رئیس ہیں ۔ پھر فرمایا کہ صدری پہننے کی کیا غرض ہے سوائے اس کے کہ زینت ہو ۔ خاص کر اس وقت کہ گرمی کا بھی وقت ہے ۔ اس شخص نے اقرار کیا کہ میں نے زینت کے لئے پہنی ہے ۔ فرمایا کہ جاؤ اور اس وضع کو بدلو اور فرمایا کہ حدیث میں آیا ہے : البذاذۃ من الایمان ، یعنی سادگی ایمان کی بات ہے ۔ اس طرف کسی کو خیال نہیں ہوتا اور فرمایا کہ یہ ہیئت اگرچہ نصا مذموم نہیں ہے ، لیکن وجدان سلیم سے معلوم ہو سکتا ہے کہ کونسی ہیئت کس نیت سے بنائی ہے ۔ فرمایا کہ لباس فاخر اگر اپنی تفریح طبع کے لئے ہو تو جائز ہے اور وہ اس آیت کے تحت میں داخل ہے : قل من حرم زینۃ اللہ التی اخرج لعبادہ الخ اور اگر تفاخر عندالناس کی غرض سے ہو تو حرام ہے اور اس آیت کے تحت میں داخل ہے : وزینۃ و تفاخر بینکم ۔ اس تقریر سے معلوم ہوا کہ زینت کی دو قسمیں ہیں ۔ ( 83 ) اللہ والوں کو حب مال و جاہ کا وسوسہ بھی نہیں ہوتا : فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کو حب جاہ و مال کا وسوسہ بھی نہ ہوتا تھا ۔ وہ اپنے کو بالکل ہیچ سمجھتے تھے اور فرمایا کہ اگر انسان خیال کرے تو معلوم