ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 214 کو بھی اس کے عموم میں داخل سمجھ کر جواب دینے کو حتی المقدور ضروری سمجھتا ہوں اور جلد دیتا ہوں ۔ لوگوں کو اس کا بہت کم خیال ہے ۔ ( 34 ) اہل علم کو استغناء کے ساتھ رہنا چاہئے : ایک مرتبہ ایک شخص نے بذریعہ ریلوے پارسل مولانا مرحوم کے پاس کچھ بھیجا ۔ بابو نے 4 روپے رشوت کے مانگے اور رسید دینے سے انکار کر دیا ۔ ارشاد فرمایا کہ اب ہم کوئی پارسل ہی نہ لیا کریں گے ، سب واپس کر دیا کریں گے ، ہمارے پاس ھدیتا آیا ہے بیعا نہیں آیا ۔ کوئی وجہ نہیں کہ ہم اپنے پاس سے اس قسم کے بے ہودہ مصارف گوارہ کریں ۔ ہمارے پاس بلا مونت جو کچھ آئے گا لے لیں گے ۔ ورنہ واپس کر دیں گے اور مولوی عبداللہ صاحب سے فرمایا جو پرچہ ہدایات لوگوں کی اطلاع کے لئے چھپنے والا ہے اس میں لکھ دیا جائے کہ کوئی شخص ریل پر ہمارے نام کوئی چیز روانہ نہ کرے ، ہمیں دقت ہوتی ہے ۔ ( یہ قصہ تفہیم کے لئے لکھا گیا ) ۔ اس کے بعد فرمایا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ مولوی کھانے کمانے ہی کے لوگ ہیں ۔ آئی ہوئی چیز کبھی واپس نہ کریں گے ۔ ان کو ذلیل سمجھتے ہیں ۔ میرا بڑا مقصود یہ ہے کہ اہل علم کی ذلت نہ ہو ۔ چنانچہ اسی لئے میں نے ایسا کیا ۔ اس کے بعد جو پارسل آئے ان کی بلٹی واپس کر دی ( کاتب ملفوظات ) یہ واقعہ صاف بتلاتا ہے کہ حضرت مولانا مرحوم کے دل میں دنیا کی ذرا قدر نہ تھی اور نظر بڑی دور پہنچتی تھی ۔ باریک باریک مصالح پیش نظر رہتی تھیں جس کی طرف لوگوں کو التفات نہیں ہوتا ۔ اہل اللہ کے پاس دنیا خود آتی ہے اور وہ دور کرتے ہیں ۔ ( 35 ) حقوق العباد کا اہتمام از بس ضروری ہے : فرمایا میرے گھر میں کوئی چیز نہیں جس کے متعلق یہ نہ معلوم ہو کہ یہ میری ہے اور یہ میرے گھر کے لوگوں کی ۔ اس میں بڑی مصلحت ہے ۔ اگر ایک مر جائے تو